سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
11. بَابُ : الرَّجُلاَنِ يَدَّعِيَانِ السِّلْعَةَ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ
11. باب: ایک چیز کے دو دعوے دار ہوں اور کسی کے پاس گواہ نہ ہوں تو اس کی حکم کا بیان۔
Chapter: When Two Men Claim Some Goods And Neither Of Them Has Any Proof
حدیث نمبر: 2329
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن خلاس ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، انه ذكر ان رجلين ادعيا دابة ولم يكن بينهما بينة فامرهما النبي صلى الله عليه وسلم:" ان يستهما على اليمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا دَابَّةً وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ فَأَمَرَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ذکر کیا کہ ایک جانور پر دو آدمیوں نے دعویٰ کیا، اور ان دونوں میں سے کسی کے پاس گواہ نہیں تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم پر قرعہ اندازی کا حکم دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأقضیة 22 (3616، 3617)، (تحفة الأشراف: 14662)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 24 (2674)، مسند احمد (2/489، 524) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس کی صورت یہ ہے کہ جانور ایک تیسرے شخص کے پاس ہو اور دو شخص اس کا دعوی کریں، اور تیسرا شخص کہے کہ میں اصل مالک کو نہیں پہچانتا، علی رضی اللہ عنہ کا یہی قول ہے، اور شافعی کے نزدیک وہ جانور تیسرے کے پاس رہے گا، اور ابوحنیفہ کے نزدیک دونوں دعوے داروں کو آدھا آدھا بانٹ دیں گے، اسی طرح اگر دو شخص ایک چیز کا دعوی کریں، اور دونوں گواہ پیش کریں اور کوئی ترجیح کی وجہ نہ ہو تو اس چیز کو آدھا آدھا بانٹ دیں گے، (ابوداود، حاکم، بیہقی)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3616) والحديث الآتي (2346)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 462
حدیث نمبر: 2346
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا جميل بن الحسن العتكي ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن خلاس ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ،" ان رجلين تدارءا في بيع ليس لواحد منهما بينة فامرهما رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يستهما على اليمين احبا ذلك ام كرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ،" أَنَّ رَجُلَيْنِ تَدَارَءَا فِي بَيْعٍ لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ أَحَبَّا ذَلِكَ أَمْ كَرِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بیع کے متعلق دو آدمیوں نے جھگڑا کیا، اور ان میں کسی کے پاس گواہ نہیں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم کھانے کے لیے قرعہ ڈالنے کا حکم دیا خواہ انہیں یہ فیصلہ پسند ہو یا ناپسند۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأقضیة 22 (3616) وأنظر حدیث رقم: (2329)، (تحفة الأشراف: 14662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/489، 524) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
انظر الحديث السابق (2329)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 463

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.