ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ذکر کیا کہ ایک جانور پر دو آدمیوں نے دعویٰ کیا، اور ان دونوں میں سے کسی کے پاس گواہ نہیں تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم پر قرعہ اندازی کا حکم دیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس کی صورت یہ ہے کہ جانور ایک تیسرے شخص کے پاس ہو اور دو شخص اس کا دعوی کریں، اور تیسرا شخص کہے کہ میں اصل مالک کو نہیں پہچانتا، علی رضی اللہ عنہ کا یہی قول ہے، اور شافعی کے نزدیک وہ جانور تیسرے کے پاس رہے گا، اور ابوحنیفہ کے نزدیک دونوں دعوے داروں کو آدھا آدھا بانٹ دیں گے، اسی طرح اگر دو شخص ایک چیز کا دعوی کریں، اور دونوں گواہ پیش کریں اور کوئی ترجیح کی وجہ نہ ہو تو اس چیز کو آدھا آدھا بانٹ دیں گے، (ابوداود، حاکم، بیہقی)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3616) والحديث الآتي (2346) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 462
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بیع کے متعلق دو آدمیوں نے جھگڑا کیا، اور ان میں کسی کے پاس گواہ نہیں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم کھانے کے لیے قرعہ ڈالنے کا حکم دیا خواہ انہیں یہ فیصلہ پسند ہو یا ناپسند۔