سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
20. بَابُ : مَنْ نَذَرَ أَنْ يَحُجَّ مَاشِيًا
20. باب: جس نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: One who vows to go for Hajj walking
حدیث نمبر: 2135
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن عمرو بن ابي عمرو ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: راى النبي صلى الله عليه وسلم شيخا يمشي بين ابنيه، فقال:" ما شان هذا؟"، فقال ابناه: نذر يا رسول الله، قال:" اركب ايها الشيخ، فإن الله غني عنك، وعن نذرك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْخًا يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُ هَذَا؟"، فَقَالَ ابْنَاهُ: نَذْرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" ارْكَبْ أَيُّهَا الشَّيْخُ، فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْكَ، وَعَنْ نَذْرِكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا کہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ اس کے بیٹوں نے کہا: اس نے نذر مانی ہے، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بوڑھے سوار ہو جاؤ، اللہ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النذ ر 4 (1643)، (تحفة الأشراف: 13948)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/373)، سنن الدارمی/النذور 2 (2381) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Prophet (ﷺ) saw an old man walking between his two sons, and he said: What is the matter with him?' His sons said: 'A vow, O Messenger of Allah.' He said: 'Let this old man ride, for Allah has no need of you or your vow."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3103
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان الثوري ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة " ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال:" اركبها"، قال: إنها بدنة، قال:" اركبها ويحك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ:" ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ:" ارْكَبْهَا وَيْحَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13669)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 103 (1689)، 112 (1706)، الوصایا 12 (2755)، الأدب 95 (6160)، صحیح مسلم/الحج 65 (1322)، سنن ابی داود/الحج 18 (1760)، سنن النسائی/الحج 74 (2801)، موطا امام مالک/الحج 45 (139)، مسند احمد (2/254، 278، 312، 464، 474، 478، 481) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ مخاطب کرنے کا ایک اسلوب ہے، بددعا مقصود نہیں اور سواری کا حکم اس لیے دیا کہ سوار ہونے میں اونٹ کو تکلیف نہیں ہوتی، امام احمد اور اصحاب حدیث کا یہی قول ہے کہ بلا عذر بھی ہدی کے اونٹ پر سوار ہونا جائز ہے، اور شافعی کے نزدیک ضرورت کے وقت جائز ہے، اس سے مقصد یہ تھا کہ مشرکوں کے اعتقاد کا رد کیا جائے جو ہدی کے جانوروں پر سواری کو برا جانتے تھے، اور بحیرہ اور سائبہ کی تعظیم کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.