سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
14. بَابُ : مَنْ طَلَّقَ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يَتَكَلَّمْ بِهِ
14. باب: دل میں طلاق دینے اور زبان سے کچھ نہ کہنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: One who divorces his wife to himself, but did not speak the words out loud
حدیث نمبر: 2040
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، وعبدة بن سليمان . ح وحدثنا حميد بن مسعدة ، حدثنا خالد بن الحارث جميعا، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تجاوز لامتي عما حدثت به انفسها ما لم تعمل به او تكلم به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ جَمِيعًا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے معاف کر دیا ہے جو وہ دل میں سوچتے ہیں جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں، یا اسے زبان سے نہ کہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العتق 6 (2528)، الطلاق 11 (5269)، الأیمان والنذور 15 (6664)، صحیح مسلم/الإیمان 58 (127)، سنن ابی داود/الطلاق 15 (2209)، سنن الترمذی/الطلاق 8 (1183)، سنن النسائی/الطلاق 22 (3464، 3465)، (تحفة الأشراف: 12896)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/398، 425، 474، 481، 491) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دل میں اگر طلاق کا خیال گزرے لیکن زبان سے کچھ نہ کہے تو طلاق واقع نہ ہو گی، سب امور میں یہی حکم ہے جیسے عتاق، رجوع، بیع وشراء وغیرہ میں، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گناہ کا اگر کوئی ارادہ کرے لیکن ہاتھ پاؤں یا زبان سے اس کو نہ کرے تو لکھا نہ جائے گا، یعنی اس پر اس کی پکڑ نہ ہو گی، یہ اللہ تعالی کی اس امت پر عنایت ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that: the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Allah has forgiven my nation for what they think of to themselves, so long as they do not act upon it or speak of it."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2044
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن مسعر ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تجاوز لامتي عما توسوس به صدورها ما لم تعمل به، او تتكلم به وما استكرهوا عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا تُوَسْوِسُ بِهِ صُدُورُهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ، أَوْ تَتَكَلَّمْ بِهِ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے جو ان کے دلوں میں وسوسے آتے ہیں معاف کر دیا ہے جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں، یا نہ بولیں، اور اسی طرح ان کاموں سے بھی انہیں معاف کر دیا ہے جس پر وہ مجبور کر دیئے جائیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظرحدیث رقم: 2040 (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث میں «وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ» کا لفظ شاذ ہے، لیکن اگلی حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما میں یہ لفظ ثابت ہے)

وضاحت:
۱؎: شیخ عبدالحق محدث رحمہ اللہ لمعات التنقیح میں فرماتے ہیں کہ ائمہ ثلاثہ نے اسی حدیث کی رو سے یہ حکم دیا ہے کہ جس پر زبردستی کی جائے اس کی طلاق اور عتاق (آزادی) نہ پڑے گی اور ہمارے مذہب (حنفی) میں قیاس کی رو سے ہزل پر طلاق اور عتاق دونوں پڑ جائے گی تو جو عقد ہزل میں نافذ ہو جاتا ہے۔ وہ اکراہ (زبردستی) میں بھی نافذ ہو جائے گا، مولانا وحید الزمان صاحب اس قول پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ افسوس ہے کہ حنفیہ نے قیاس کو حدیث پر مقدم رکھا، اور نہ صرف اس حدیث پر بلکہ ابوذر، ابوہریرہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی احادیث پر بھی جو اوپر گزریں، اور یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حنفیہ نے جو اصول بنائے ہیں کہ خبر واحد، مرسل حدیث اور ضعیف حدیث بلکہ صحابی کا قول بھی قیاس پر مقدم ہے، یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں، سیکڑوں مسائل میں انہوں نے قیاس کو احادیث صحیحہ پر مقدم رکھا ہے، اور یقیناً یہ متاخرین حنفیہ کا فعل ہے، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اس سے بالکل بری تھے، جیسے انہوں نے نبیذ سے وضو اور نماز میں قہقہہ سے وضو ٹوٹ جانے میں ضعیف حدیث کی وجہ سے قیاس جلی کو ترک کر دیا ہے، تو بھلا صحیح حدیث کے خلاف وہ کیونکر اپنا قیاس قائم رکھتے، اور محدثین نے باسناد مسلسل امام ابوحنیفہ سے نقل کیا ہے کہ سب سے پہلے حدیث پر عمل لازم ہے، اور میرا قول حدیث کی وجہ سے چھوڑ دینا، امام ابوحنیفہ سے منقول ہے کہ جب تک لوگ علم حدیث حاصل کرتے رہیں گے اچھے رہیں گے، اور جب حدیث چھوڑ دیں گے تو بگڑ جائیں گے، لیکن افسوس ہے کہ حنفیہ نے اس باب میں اپنے امام کی وصیت پر عمل نہیں کیا۔

It was narrated from Abu Hurairah that the: Messenger of Allah (ﷺ) said : "Allah has forgiven my nation for the evil suggestions of their hearts, so long as they do not act upon it or speak of it, and for what they are forced to do."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله وما استكرهوا عليه فإنه شاذ وإنما صح في حديث ابن عباس

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.