عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت نہیں پڑھی ۱؎“۔ سفیان کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لیے ہے جو تنہا نماز پڑھے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 11 (394)، سنن النسائی/الافتتاح 24 (911) (وقد ورد بدون قولہ:’’فصاعداً‘‘ عند: صحیح البخاری/الأذان 95 (756)، سنن الترمذی/ الصلاة 69 (247)، 116 (312)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 11 (837)، (تحفة الأشراف: 5110)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/314، 321، 322)، سنن الدارمی/الصلاة 36 (1278) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ سورہ فاتحہ سے کم پر نماز جائز نہیں ہو گی، سورہ فاتحہ سے زائد قرات کے وجوب کا کوئی بھی قائل نہیں ہے۔ ۲؎: خطابی کا کہنا ہے کہ یہ عام ہے بغیر کسی دلیل کے اس کی تخصیص جائز نہیں۔
Ubadah bin al-Samit reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: the prayer is not valid I one does not recite fatihat al-kitab and something more, sufyan ( the narrator) said: This applies to a man who prays alone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 821
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله فصاعدا وعند م فصاعدا
عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ”ہر نماز میں قرآت کی جاتی ہے تو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بالجہر سنایا ہم نے بھی تمہیں (جہراً) سنا دیا اور جسے آپ نے چھپایا ہم نے بھی اسے تم سے چھپایا ۱؎“۔
Abu Hurairah said: In every prayer there is a recitation. We make you listen what the Messenger of Allah ﷺ made us listen, and we keep hidden from you what he kept hidden from us.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 796
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (772) صحيح مسلم (396)
(مرفوع) حدثنا ابن بشار، حدثنا يحيى، حدثنا جعفر، عن ابي عثمان، عن ابي هريرة، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان انادي انه لا صلاة إلا بقراءة فاتحة الكتاب فما زاد". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُنَادِيَ أَنَّهُ لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَمَا زَادَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں یہ اعلان کر دوں کہ سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھے بغیر نماز نہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 13619) (صحیح)» (صحیح مسلم میں مروی عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بھی جعفر بن میمون ہیں)
Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ commanded me to announce that prayer is not valid but with the recitation of Fatihat al-kitab and something more.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 819
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق(819) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 42
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن العلاء بن عبد الرحمن، انه سمع ابا السائب مولى هشام بن زهرة، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى صلاة لم يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج، فهي خداج، فهي خداج، غير تمام". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زَهْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ، غَيْرُ تَمَامٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز پڑھی اور اس میں سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی تو وہ ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، پوری نہیں“۔ راوی ابوسائب کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: ابوہریرہ! کبھی کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں (تو کیا کروں!) تو انہوں نے میرا بازو دبایا اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے جی میں پڑھ لیا کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے نماز ۱؎ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کر دی ہے، اس کا نصف میرے لیے ہے اور نصف میرے بندے کے لیے اور میرے بندے کے لیے وہ بھی ہے جو وہ مانگے“۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پڑھو: بندہ «الحمد لله رب العالمين» کہتا ہے تو اللہ عزوجل کہتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی، بندہ «الرحمن الرحيم» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری توصیف کی، بندہ «مالك يوم الدين» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری عظمت اور بزرگی بیان کی، بندہ «إياك نعبد وإياك نستعين» کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ مانگے، پھر بندہ «اهدنا الصراط المستقيم * صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: یہ سب میرے بندے کے لیے ہیں اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ مانگے ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 11 (395)، سنن الترمذی/تفسیر الفاتحة 2 (2953)، سنن النسائی/الافتتاح 23 (910)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 11 (838)، (تحفة الأشراف: 14935، 14045)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 9 (39)، مسند احمد (2/241، 250، 285، 290، 457، 487) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نماز سے مراد سورہ فاتحہ ہے، تعظیماً کل بول کر جزء مراد لیا گیا ہے۔ ۲؎: جو لوگ بسم اللہ کو سورۃ فاتحہ کا جزء نہیں مانتے ہیں اسی حدیث سے استدلال کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ بسم اللہ کے سورۃ فاتحہ کے جزء ہونے کی صورت میں اس حدیث میں اس کا بھی ذکر ہونا چاہئے جیسے اور ساری آیتوں کا ذکر ہے۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone observes a prayer in which he does not recite Umm al-Quran, it is incomplete, it is incomplete, it is incomplete, and deficient. (The narrator said) I said: Abu Hurairah, sometime I pray behind the imam (then what should I do)? Pressing my hand he replied: O Persian, recite it inwardly, for I heard the Messenger of Allah ﷺ as saying that Allah, Most High, has said: I have Me and the Half for my servant and My servant will receive what he asks. The Messenger of Allah ﷺ said: Recite. When the servant says: “praise be to Allah, the Lord of the Universe, ” Allah, Most High says: “My servant has praised me. ” When the servant says: “ The Compassionate, the merciful, “Allah Most High says: “My servant has lauded me. ” When the servant says: “Owner of the Day of Judgment, ” Allah, Most High, says: “My servant has glorified Me” When the servant says: “ Thee do we worship and of thee we ask help. “ (Allah says) “This is between Me and My servant, and My servant will receive what he asks. ” When the servant says: “ Guide us to the Straight Path, the path of those whom thou hast favoured, not ( the path) of those who earn thine anger nor of those who go astray, ” (Allah says: ) “This is for My servant, and My servant will receive what he asks. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 820