(مرفوع) حدثنا زيد بن اخزم، حدثنا ابو داود، عن ابي عوانة، عن عاصم، عن ابي عثمان، عن ابن مسعود، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اسبل إزاره في صلاته خيلاء، فليس من الله في حل ولا حرام"، قال ابو داود: روى هذا جماعة، عن عاصم، موقوفا على ابن مسعود، منهم حماد بن سلمة، وحماد بن زيد، وابو الاحوص، وابو معاوية. (مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ أَسْبَلَ إِزَارَهُ فِي صَلَاتِهِ خُيَلَاءَ، فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي حِلٍّ وَلَا حَرَامٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا جَمَاعَةٌ، عَنْ عَاصِمٍ، مَوْقُوفًا عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ، مِنْهُمْ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَأَبُو الْأَحْوَصِ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ”جس نے نماز میں تکبر کرتے ہوئے اپنا تہبند ٹخنوں کے نیچے لٹکایا، اللہ اس کے گناہ معاف نہیں فرمائے گا، نہ برے کاموں سے اسے بچائے گا“۔ (یا اس کے لیے جنت کو حلال اور جہنم کو حرام نہیں فرمائے گا یا جب وہ اللہ کی طرف سے کسی حلال کام میں نہیں تو اس کے لیے بھی کوئی احترام نہ ہو گا)۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ محدثین کی ایک جماعت مثلاً حماد بن سلمہ، حماد بن زید، ابو الاحواص اور ابومعاویہ رحمہ اللہ علیہم نے اس حدیث کو عاصم سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 9379) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Masud: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: He who lets his garment trail during prayer out of pride, Allah, the Almighty, has nothing to do with pardoning him and protecting him from Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 637
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا يحيى، عن ابي جعفر، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، قال: بينما رجل يصلي مسبلا إزاره إذ قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اذهب فتوضا، فذهب فتوضا، ثم جاء، ثم قال: اذهب فتوضا، فذهب فتوضا، ثم جاء، فقال له رجل: يا رسول الله، ما لك امرته ان يتوضا ثم سكت عنه؟ فقال: إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره، وإن الله تعالى لا يقبل صلاة رجل مسبل إزاره". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا کر دوبارہ وضو کرو“، چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: ”جا کر پھر سے وضو کرو“، چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وأعاده في اللباس (رقم: 4086)، (تحفة الأشراف: 14241) (ضعیف)» (اس کے راوی ابوجعفر مؤذن لین الحدیث ہیں)
Abu Hurairah said: while a man was praying letting his lower garment trail, the Messenger of Allah ﷺ said to him: Go and perform ablution. He, therefore, went and performed ablution and then returned. He (the prophet) again said: Go and perform ablution. He again went, performed ablution and returned. A man said to him (the prophet): Messenger of Allah, why did you order him to perform ablution? He said: he was praying with lower garment trailing, and does not accept the prayer of a man who lets his lower garment trail.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 638
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (761) أبو جعفر المديني وثقه الجمھور، وأخرجه بيھقي (2/242 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا يحيى، عن ابي جعفر، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، قال:" بينما رجل يصلي مسبلا إزاره، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: اذهب فتوضا، فذهب فتوضا ثم جاء، فقال: اذهب فتوضا، فقال له رجل: يا رسول الله، ما لك امرته ان يتوضا؟، ثم سكت عنه، قال: إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره وإن الله لا يقبل صلاة رجل مسبل". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ؟، ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ وَإِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنا تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا وضو کر کے آؤ“ وہ گیا اور وضو کر کے دوبارہ آیا، پھر آپ نے فرمایا: ”جاؤ اور وضو کر کے آؤ“ تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کو وضو کا حکم دیتے ہیں پھر چپ ہو رہتے ہیں آخر کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ ”تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جو اپنا تہ بند ٹخنے کے نیچے لٹکائے ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم (638)، (تحفة الأشراف: 14241) (ضعیف)»
Narrated Abu Hurairah: A man was praying with his lower garment hanging down. The Messenger of Allah ﷺ said to him: Go and perform ablution. He then went and performed ablution. He then came and he said: Go and perform ablution. Then a man said to him: Messenger of Allah, what is the matter with you that you commanded him to perform ablution and then you kept silence ? He replied: He was praying while hanging down his lower garments, and Allah does not accept the prayer of a man who hangs down his lower garment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4075
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (638)