انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اپنے کو اپنے والد کے سوا کسی اور کا بیٹا بتائے یا اپنے مولیٰ (آقا) کے بجائے کسی اور کو اپنا آقا بنائے تو اس پر پیہم قیامت تک اللہ کی لعنت ہے۔
Anas bin Malik reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone pretends to be the son of a man other than his father, or attributes his freedom to people other than those who set him free, on him will be the curse of Allah that will continue till the day of resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5096
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وللحديث شواھد كثيرة منھا الحديث السابق (5114)
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا عاصم الاحول، قال: حدثني ابو عثمان، قال: حدثني سعد بن مالك، قال: سمعته اذناي، ووعاه قلبي من محمد صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من ادعى إلى غير ابيه، وهو يعلم انه غير ابيه، فالجنة عليه حرام" , قال: فلقيت ابا بكرة فذكرت ذلك له، فقال: سمعته اذناي ووعاه قلبي من محمد صلى الله عليه وسلم، قال عاصم: فقلت: يا ابا عثمان، لقد شهد عندك رجلان ايما رجلين؟ فقال: اما احدهما: فاول من رمى بسهم في سبيل الله او في الإسلام يعني سعد بن مالك، والآخر: قدم من الطائف في بضعة وعشرين رجلا على اقدامهم , فذكر فضلا، قال النفيلي: حيث حدث بهذا الحديث: والله إنه عندي احلى من العسل , يعني قوله: حدثنا , وحدثني، قال ابو علي: وسمعت ابا داود، يقول: سمعت احمد، يقول: ليس لحديث اهل الكوفة نور، قال: وما رايت مثل اهل البصرة كانوا تعلموه من شعبة. (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ" , قال: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَاصِمٌ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا عُثْمَانَ، لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَكَ رَجُلَانِ أَيُّمَا رَجُلَيْنِ؟ فَقَالَ: أَمَّا أَحَدُهُمَا: فَأَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ فِي الْإِسْلَامِ يَعْنِي سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ، وَالْآخَرُ: قَدِمَ مِنْ الطَّائِفِ فِي بِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ , فَذَكَرَ فَضْلًا، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: حَيْثُ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ: وَاللَّهِ إِنَّهُ عِنْدِي أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ , يَعْنِي قَوْلَهُ: حَدَّثَنَا , وَحَدَّثَنِي، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: وَسَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ، يَقُولُ: لَيْسَ لِحَدِيثِ أَهْلِ الْكُوفَةِ نُورٌ، قَالَ: وَمَا رَأَيْتُ مِثْلَ أَهْلِ الْبَصْرَةِ كَانُوا تَعَلَّمُوهُ مِنْ شُعْبَةَ.
سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور میرے دل نے یاد رکھا ہے، آپ نے فرمایا: ”جو شخص جان بوجھ کر، اپنے آپ کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے تو جنت اس پر حرام ہے“۔ عثمان کہتے ہیں: میں سعد رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اس حدیث کا ذکر کیا، تو انہوں نے بھی کہا: میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اور میرے دل نے اسے یاد رکھا، عاصم کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: ابوعثمان تمہارے پاس دو آدمیوں نے اس بات کی گواہی دی، لیکن یہ دونوں صاحب کون ہیں؟ ان کی صفات و خصوصیات کیا ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ایک وہ ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں یا اسلام میں سب سے پہلے تیر چلایا یعنی سعد بن مالک رضی اللہ عنہ اور دوسرے وہ ہیں جو طائف سے بیس سے زائد آدمیوں کے ساتھ پیدل چل کر آئے پھر ان کی فضیلت بیان کی۔ نفیلی نے یہ حدیث بیان کی تو کہا: قسم اللہ کی! یہ حدیث میرے لیے شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے، یعنی ان کا «حدثنا وحدثني» کہنا (مجھے بہت پسند ہے)۔ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد سے سنا ہے، وہ کہتے تھے: میں نے احمد کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اہل کوفہ کی حدیث میں کوئی نور نہیں ہوتا (کیونکہ وہ اسانید کو صحیح طریقہ پر بیان نہیں کرتے، اور اخبار و تحدیث کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے) اور کہا: میں نے اہل بصرہ جیسے اچھے لوگ بھی نہیں دیکھے انہوں نے شعبہ سے حدیث حاصل کی (اور شعبہ کا طریقہ اسناد کو اچھی طرح بتا دینے کا تھا)۔
Saeed bin Malik said: My ears heard it end my heart remembered it from Muhammad ﷺ who said: if a man claims to be the son of a man who is not his father, paradise will be forbidden for him. He said: I then met Abu Bakrah and mentioned it to him. He said: my ears heard it and my heart remembered it from Muhammad ﷺ. Asim said: I said: Abu Uthman! Two men testified before you. Who are they? He said: One of them is the one who is first to shoot arrow in the path of Allah or in the path of Islam, that is to say: Saad bin Malik. The other is the one came from al-Taif with ten and some men on foot. He then mentioned his excellence. Abu Dawud said: When al-Nufaili mentioned this tradition, he said: I swear by Allah, this is sweater with me than honey, that is no say, his way transmission. Abu Ali said: I heard Abu Dawud say: I heard Ahmad say: The people of Kufah have no light in their traditions. I did not see them like the people of Basrah. They learnt it from Shubah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5094
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4326، 4327) صحيح مسلم (63)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مولیٰ (آقا) کی اجازت ۱؎ کے بغیر کسی قوم کو اپنا مولیٰ (آقا) بنائے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام ہی لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن نہ اس کا کوئی فرض قبول ہو گا اور نہ ہی کوئی نفل قبول ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العتق 4 (1508)، الحج 85 (1371)، (تحفة الأشراف: 12376)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/398، 417) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «من غير إذن مواليه» کی قید زیادہ تقبیح کے لئے ہے اگر موالی اس کی اجازت دیں تو بھی غیر کو اپنا مولیٰ بنانا حرام ہے۔
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: if a man becomes the client of any people without the permission of his patrons (i. e. those who have freed him), on him will be the curse of Allah, of angels and of all people; no obligatory or supererogatory worship will be accepted from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5095