سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
12. باب فِي مَنْ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ
12. باب: جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟
Chapter: If A Man Finds A Man With His Wife, Should He Kill Him?
حدیث نمبر: 4532
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، وعبد الوهاب بن نجدة الحوطي المعنى واحد، قالا: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة: ان سعد بن عبادة، قال:" يا رسول الله الرجل يجد مع امراته رجلا ايقتله؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، قال سعد: بلى والذي اكرمك بالحق، قال النبي صلى الله عليه وسلم: اسمعوا إلى ما يقول سيدكم"، قال عبد الوهاب: إلى ما يقول سعد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ المعنى واحد، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، قَالَ سَعْدٌ: بَلَى وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ"، قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ: إِلَى مَا يَقُولُ سَعْدٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں سعد نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ عزت دی (میں تو اسے قتل کر دوں گا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! جو تمہارے سردار کہہ رہے ہیں (عبدالوہاب کے الفاظ ہیں، (سنو) جو سعد کہہ رہے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللعان 1 (1498)، سنن ابن ماجہ/الحدود 34 (2605)، (تحفة الأشراف: 12699)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 19 (17)، الحدود 1(7)، مسند احمد (2/465) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: That Saad bin Ubadah said: Messenger of Allah! If a man finds a man with his wife, should he kill him ? The Messenger of Allah ﷺ said: No. Saad: Why not, by Him who has honoured you with truth ? The Prophet ﷺ said: Listen to what your chief is saying. The narrator Abd al-Wahhab said: (Listen) to what Saad is saying.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4517


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1498)
حدیث نمبر: 2245
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، ان سهل بن سعد الساعدي اخبره، ان عويمر بن اشقر العجلاني جاء إلى عاصم بن عدي، فقال له: يا عاصم، ارايت رجلا وجد مع امراته رجلا ايقتله فتقتلونه؟ ام كيف يفعل؟ سل لي يا عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فسال عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل وعابها، حتى كبر على عاصم ما سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رجع عاصم إلى اهله جاءه عويمر، فقال له: يا عاصم، ماذا قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال عاصم: لم تاتني بخير، قد كره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسالة التي سالته عنها، فقال عويمر: والله لا انتهي حتى اساله عنها، فاقبل عويمر حتى اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو وسط الناس، فقال: يا رسول الله، ارايت رجلا وجد مع امراته رجلا ايقتله فتقتلونه؟ ام كيف يفعل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد انزل فيك وفي صاحبتك قرآن، فاذهب فات بها"، قال سهل: فتلاعنا وانا مع الناس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما فرغا، قال عويمر: كذبت عليها يا رسول الله إن امسكتها، فطلقها عويمر ثلاثا قبل ان يامره النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابن شهاب: فكانت تلك سنة المتلاعنين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُوَيْمِرَ بْنَ أَشْقَرَ الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ؟ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا، فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَسْطَ النَّاسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ؟ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أُنْزِلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ قُرْآنٌ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا"، قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا، فَطَلَّقَهَا عُوَيْمِرٌ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَتْ تِلْكَ سُنَّةُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ.
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عویمر بن اشقر عجلانی، عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے آ کر کہنے لگے: عاصم! ذرا بتاؤ، اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی (اجنبی) شخص کو پا لے تو کیا وہ اسے قتل کر دے پھر اس کے بدلے میں تم اسے بھی قتل کر دو گے، یا وہ کیا کرے؟ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھو، چنانچہ عاصم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بغیر ضرورت) اس طرح کے سوالات کو ناپسند فرمایا اور اس کی اس قدر برائی کی کہ عاصم رضی اللہ عنہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات گراں گزری، جب عاصم رضی اللہ عنہ گھر لوٹے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس آ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا فرمایا؟ تو عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے تم سے کوئی بھلائی نہیں ملی جس مسئلہ کے بارے میں، میں نے سوال کیا اسے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا۔ عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھ کر رہوں گا، وہ سیدھے آپ کے پاس پہنچ گئے اس وقت آپ لوگوں کے بیچ تشریف فرما تھے، عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! بتائیے اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ (اجنبی) آدمی کو پا لے تو کیا وہ اسے قتل کر دے پھر آپ لوگ اسے اس کے بدلے میں قتل کر دیں گے، یا وہ کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے متعلق قرآن نازل ہوا ہے لہٰذا اسے لے کر آؤ، سہل کا بیان ہے کہ ان دونوں نے لعان ۱؎ کیا، اس وقت میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، جب وہ (لعان سے) فارغ ہو گئے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں اسے اپنے پاس رکھوں تو (گویا) میں نے جھوٹ کہا ہے چنانچہ عویمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی اسے تین طلاق دے دی۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: تو یہی (ان دونوں) لعان کرنے والوں کا طریقہ بن گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 44 (423)، تفسیر سورة النور 1 (4745)، 2 (4746)، الطلاق 4 (5259)، 29 (5308)، 30 (5309)، الحدود 43 (6854)، الأحکام 18 (7166)، الاعتصام 5 (7304)، صحیح مسلم/اللعان 1(1492)، سنن النسائی/الطلاق 35 (3496)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 27 (2066)، (تحفة الأشراف: 4805)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 13(34)، مسند احمد (5/330، 334، 336، 337) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: لعان کا مطلب کسی عدالت میں یا کسی حاکم مجاز کے سامنے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ کہنا ہے کہ وہ اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگانے میں سچا ہے یا یہ بچہ یا حمل اس کا نہیں ہے اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اللہ کی اس پر لعنت ہو، اب خاوند کے جواب میں بیوی بھی چار مرتبہ قسم کھا کر یہ کہے کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اگر اس کا خاوند سچا ہے اور میں جھوٹی ہوں تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو، ایسا کہنے سے خاوند حد قذف سے بچ جائے گا اور بیوی زنا کی سزا سے بچ جائے گی اور دونوں کے درمیان ہمیشہ کے لئے جدائی ہو جائے گی۔

Sahl bin Saad Al Saeedi said that ‘Uwaimir bin Ashqar Al Ajilani came to Asim bin Adl and said to him “Asim tell me about a man who finds a man along with his wife. Should he kill him and then be killed by you, or how should he act? Ask the Messenger of Allah ﷺ Asim, for me about it. Asim then asked the Messenger of Allah ﷺ about it. The Messenger of Allah ﷺ disliked the question and denounced it. What Asim heard from the Messenger of Allah ﷺ fell heavy on him. When Asim returned to his family ‘Uwaimr came to him and asked Asim “What did the Messenger of Allah ﷺ say to you”? Asim replied “You did not do good to me”. The Messenger of Allah ﷺ disliked the question that I asked him. Thereupon ‘Uwaimir said “I swear by Allaah, I shall not leave until I ask him about it. So, ‘Uwaimir came to the Messenger of Allah ﷺ while he was sitting in the midst of the people. ” He said “Messenger of Allah ﷺ tell me about a man who finds a man along with his wife. Should he kill him and then be killed by you, or how should he act?” The Messenger of Allah ﷺ said “A revelation has been sent down about you and your wife so go away and bring her. Sahl said “So we cursed one another while I was along with the people who were with the Messenger of Allah ﷺ. Then when they finished, ‘Umamir said “I shall have lied against her, Messenger of Allah ﷺ if I keep her. He pronounced her divorce three times before the Messenger of Allah ﷺcommanded him (to do so). Ibn Shihab said “Then this became the method of invoking curses. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2237


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5259) صحيح مسلم (1492)
حدیث نمبر: 2253
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله بن مسعود، قال: إنا لليلة جمعة في المسجد، إذ دخل رجل من الانصار في المسجد، فقال: لو ان رجلا وجد مع امراته رجلا فتكلم به، جلدتموه؟ او قتل، قتلتموه؟ فإن سكت سكت على غيظ، والله لاسالن عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما كان من الغد، اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله، فقال: لو ان رجلا وجد مع امراته رجلا فتكلم به، جلدتموه؟ او قتل، قتلتموه؟ او سكت سكت على غيظ؟ فقال:" اللهم افتح"، وجعل يدعو فنزلت آية اللعان: والذين يرمون ازواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا انفسهم سورة النور آية 6 هذه الآية، فابتلي به ذلك الرجل من بين الناس، فجاء هو وامراته إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فتلاعنا، فشهد الرجل اربع شهادات بالله إنه لمن الصادقين، ثم لعن الخامسة عليه إن كان من الكاذبين، قال: فذهبت لتلتعن، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" مه"، فابت، ففعلت، فلما ادبرا، قال:" لعلها ان تجيء به اسود جعدا"، فجاءت به اسود جعدا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: إِنَّا لَلَيْلَةُ جُمْعَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَكَلَّمَ بِهِ، جَلَدْتُمُوهُ؟ أَوْ قَتَلَ، قَتَلْتُمُوهُ؟ فَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ، وَاللَّهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَكَلَّمَ بِهِ، جَلَدْتُمُوهُ؟ أَوْ قَتَلَ، قَتَلْتُمُوهُ؟ أَوْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ؟ فَقَالَ:" اللَّهُمَّ افْتَحْ"، وَجَعَلَ يَدْعُو فَنَزَلَتْ آيَةُ اللِّعَانِ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ سورة النور آية 6 هَذِهِ الْآيَةَ، فَابْتُلِيَ بِهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ، فَجَاءَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاعَنَا، فَشَهِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ، ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَةَ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، قَالَ: فَذَهَبَتْ لِتَلْتَعِنَ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْ"، فَأَبَتْ، فَفَعَلَتْ، فَلَمَّا أَدْبَرَا، قَالَ:" لَعَلَّهَا أَنْ تَجِيءَ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا"، فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (ایک دفعہ) جمعہ کی رات مسجد میں تھا کہ اچانک انصار کا ایک شخص مسجد میں آیا، اور کہنے لگا: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی (اجنبی) آدمی کو پا لے اور (حقیقت حال) بیان کرے تو تم لوگ اسے کوڑے لگاؤ گے، یا وہ قتل کر دے تو اس کے بدلے میں تم لوگ اسے قتل کر دو گے، اور اگر وہ چپ رہے تو اندر ہی اندر غصہ میں جلے بھنے، اللہ کی قسم، میں اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ضرور دریافت کروں گا، چنانچہ جب دوسرا دن ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی (اجنبی) آدمی کو پا لے اور حقیقت حال بیان کرے تو (تہمت کی حد کے طور پر) آپ اسے کوڑے لگائیں گے، یا وہ قتل کر دے تو اسے قتل کر دیں گے، یا وہ خاموشی اختیار کر کے اندر ہی غصہ سے جلے بھنے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرنے لگے: اے اللہ! معاملے کی وضاحت فرما دے، چنانچہ لعان کی آیت «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» اور جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس گواہ نہ ہوں (سورۃ النور: ۶) آخر تک نازل ہوئی تو لوگوں میں یہی شخص اس مصیبت میں مبتلا ہوا چنانچہ وہ دونوں میاں بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان دونوں نے لعان کیا، اس آدمی نے چار بار اللہ کا نام لے کر اپنے سچے ہونے کی گواہی دی، اور پانچویں بار کہا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو، پھر عورت لعان کرنے چلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو، لیکن وہ نہیں مانی اور لعان کر ہی لیا، تو جب وہ دونوں جانے لگے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید یہ عورت کالا گھنگرالے بالوں والا بچہ جنم دے چنانچہ اس نے وہ کالا اور گھنگرالے بالوں والا بچہ ہی جنم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللعان 10 (1495)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 27 (2068)، (تحفة الأشراف: 9425)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/421، 448) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah (bin Masud) said “We were in the mosque on the night of a Friday, suddenly a man from the Ansar entered the mosque”. And said “If a man finds a man along with wife and declares (about her adultery) you will flog him. Or if he kills you, you will kill him or if keeps silence he will keep silence in anger. I swear by Allaah, I shall ask the Messenger of Allah ﷺ about it”. On the next day he came to the Messenger of Allah ﷺ and said “If a man finds a man along with wife and declares (about her adultery) you will flog him. Or if he kills you, you will kill him or if keeps silence he will keep silence in anger. ” He said “O Allaah, disclose”. He kept on praying until the verses regarding invoking curses (li’an) came down “As for those who accuse their wives but have no witnesses except themselves. ” So, the man was first involved in this trial among the people. He and his wife came to the Messenger of Allah ﷺ. They invoked curses on each other. The man bore witness before Allaah four times that the thing he said was indeed true. He then invoked curse of Allaah on him for the fifth time if he was a liar. She then wanted to invoke curses of Allaah on him. The Prophet ﷺ said “Do not do that. Bust she refused and did so (i. e., invoked curses). When they returned he said “Perhaps she will give birth to a black child with curly hair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2245


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1495)
حدیث نمبر: 2258
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل، حدثنا ايوب، عن سعيد بن جبير، قال: قلت لابن عمر: رجل قذف امراته، قال: فرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اخوي بني العجلان، وقال:" الله يعلم ان احدكما كاذب، فهل منكما تائب؟" يرددها ثلاث مرات، فابيا ففرق بينهما.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ، قَالَ: فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ، وَقَالَ:" اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟" يُرَدِّدُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَأَبَيَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے جو کہا کہ ایک شخص اپنی عورت کو تہمت لگائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عجلان کے دونوں بھائی بہنوں ۱؎ کو (اس صورت میں) جدا کرا دیا تھا اور فرمایا تھا: اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں ایک ضرور جھوٹا ہے، تو کیا تم دونوں میں کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ کو تین بار دہرایا لیکن ان دونوں نے انکار کیا تو آپ نے ان کے درمیان علیحدگی کرا دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 32 (5321)، 52 (5349)، صحیح مسلم/اللعان 1(1493)، سنن النسائی/الطلاق 43 (3505)، (تحفة الأشراف: 7050)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/57، 2/4، 37) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مراد عویمر اور ان کی بیوی ہیں، اور دونوں کو «تغلیبا اخوین» کہا گیا ہے، اور ان دونوں پر «اخوة» کا اطلاق «إنما المؤمنون اخوة» کے اعتبار سے کیا گیا ہے۔

Saad bin Jubair said I asked Ibn Umar A man accused his wife of adultery? He said “The Messenger of Allah ﷺ separated the brother and the sister of Banu Al ‘Ajilan (i. e., husband and wife). He said Allaah knows that one of you is a liar, will one of you repent? He repeated these words three times, but they refused. So he separated them from each other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2250


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5311) صحيح مسلم (1493)
حدیث نمبر: 2259
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رجلا لاعن امراته في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتفى من ولدها، ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، والحق الولد بالمراة". قال ابو داود: الذي تفرد به مالك، قوله:" والحق الولد بالمراة". وقال يونس: عن الزهري، عن سهل بن سعد، في حديث اللعان،" وانكر حملها فكان ابنها يدعى إليها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مَالِكٌ، قَوْلُهُ:" وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ". وقَالَ يُونُسُ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، فِي حَدِيثِ اللِّعَانِ،" وَأَنْكَرَ حَمْلَهَا فَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى إِلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے اپنی عورت سے لعان کیا اور اس کے بچے کا باپ ہونے سے انکار کر دیا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان علیحدگی کرا دی، اور بچے کو عورت سے ملا دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جس کی روایت میں مالک منفرد ہیں وہ «وألحق الولد بالمرأة» کا جملہ ہے، اور یونس نے زہری سے انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے لعان کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: اس نے اس کے حمل کا انکار کیا تو اس (عورت) کا بیٹا اسی (عورت) کی طرف منسوب کیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 35 (5351)، الفرائض 17 (6748)، صحیح مسلم/اللعان 1(1494)، سنن الترمذی/الطلاق 22 (1203)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 22 2069)، (تحفة الأشراف: 7050)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 13 (35)، مسند احمد (2/7، 38، 64، 71)، دی/ النکاح 39 (2278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے نسب اور وراثت میں ماں سے ملا دیا لہٰذا وہ ماں ہی کی طرف منسوب کیا جائے گا اور ماں اور بیٹا دونوں ایک دوسرے کے وارث ہوں گے برخلاف باپ کے نہ تو اس کی طرف وہ منسوب ہو گا اور نہ وہ دونوں ایک دوسرے کے وارث ہو سکتے ہیں۔

Ibn Umar said A man invoked curses on his wife (charging her of adultery) during the time of Messenger of Allah ﷺ and disowned the child. The Messenger of Allah ﷺ therefore separated them and attributed the child to the woman. Abu Dawud said “The words narrated by Malik alone are “and he attributed the child to the woman. ”" Abu Dawud said: The words narrated by Malik alone are: "and he attributed the child to the woman. " Yunus narrated from Al Zuhri on the authority of Sahl bin Saad in the tradition regarding li’an (invoking curses). He disowned her conception hence her child was attributed to her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2252


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5315) صحيح مسلم (1494)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.