سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
27. باب فِي اللِّعَانِ
باب: لعان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2259
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مَالِكٌ، قَوْلُهُ:" وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ". وقَالَ يُونُسُ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، فِي حَدِيثِ اللِّعَانِ،" وَأَنْكَرَ حَمْلَهَا فَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى إِلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے اپنی عورت سے لعان کیا اور اس کے بچے کا باپ ہونے سے انکار کر دیا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان علیحدگی کرا دی، اور بچے کو عورت سے ملا دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جس کی روایت میں مالک منفرد ہیں وہ «وألحق الولد بالمرأة» کا جملہ ہے، اور یونس نے زہری سے انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے لعان کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: اس نے اس کے حمل کا انکار کیا تو اس (عورت) کا بیٹا اسی (عورت) کی طرف منسوب کیا جاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 35 (5351)، الفرائض 17 (6748)، صحیح مسلم/اللعان 1(1494)، سنن الترمذی/الطلاق 22 (1203)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 22 2069)، (تحفة الأشراف: 7050)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 13 (35)، مسند احمد (2/7، 38، 64، 71)، دی/ النکاح 39 (2278) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے نسب اور وراثت میں ماں سے ملا دیا لہٰذا وہ ماں ہی کی طرف منسوب کیا جائے گا اور ماں اور بیٹا دونوں ایک دوسرے کے وارث ہوں گے برخلاف باپ کے نہ تو اس کی طرف وہ منسوب ہو گا اور نہ وہ دونوں ایک دوسرے کے وارث ہو سکتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5315) صحيح مسلم (1494)