ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت نے خوشبو کی دھونی لے رکھی ہو تو وہ ہمارے ساتھ عشاء کے لیے (مسجد میں) نہ آئے“(بلکہ وہ گھر ہی میں پڑھ لے)۔ ابن نفیل کی روایت میں «العشاء» کے بجائے «عشاء الآخرة» ہے (یعنی عشاء کی صلاۃ)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 30 (444)، سنن النسائی/الزینة 37 (5131)، (تحفة الأشراف: 12207)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/304) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If a woman fumigates herself with perfume, she must not attend the night prayer with us. Ibn Nufayl said: Isha' means night prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4163
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، اخبرنا ثابت بن عمارة، حدثني غنيم بن قيس، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"إذا استعطرت المراة فمرت على القوم ليجدوا ريحها فهي كذا وكذا، قال: قولا شديدا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنِي غُنَيْمُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِذَا اسْتَعْطَرَتِ الْمَرْأَةُ فَمَرَّتْ عَلَى الْقَوْمِ لِيَجِدُوا رِيحَهَا فَهِيَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: قَوْلًا شَدِيدًا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت عطر لگائے پھر وہ لوگوں کے پاس سے اس لیے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی اور ایسی ہے“ آپ نے (ایسی عورت کے متعلق) بڑی سخت بات کہی۔
Narrated Abu Musa: The Prophet ﷺ said: If a woman uses perfume and passes the people so that they may get its odour, she is so-and-so, meaning severe remarks.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4161
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1065) أخرجه الترمذي (2786 وسنده حسن) ورواه النسائي (5129 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، عن عاصم بن عبيد الله، عن عبيد مولى ابي رهم، عن ابي هريرة، قال: لقيته امراة وجد منها ريح الطيب ينفح ولذيلها إعصار، فقال: يا امة الجبار جئت من المسجد؟ قالت: نعم، قال: وله تطيبت؟ قالت: نعم، قال: إني سمعت حبي ابا القاسم صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تقبل صلاة لامراة تطيبت لهذا المسجد حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة"، قال ابو داود: الإعصار غبار. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَقِيَتْهُ امْرَأَةٌ وَجَدَ مِنْهَا رِيحَ الطِّيبِ يَنْفَحُ وَلِذَيْلِهَا إِعْصَارٌ، فَقَالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ جِئْتِ مِنَ الْمَسْجِدِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ حِبِّي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ لِامْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ لِهَذَا الْمَسْجِدِ حَتَّى تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ غُسْلَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: الْإِعْصَارُ غُبَارٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے ایک عورت ملی جس سے آپ نے خوشبو پھوٹتے محسوس کیا، اور اس کے کپڑے ہوا سے اڑ رہے تھے تو آپ نے کہا: جبار کی بندی! تم مسجد سے آئی ہو؟ وہ بولی: ہاں، انہوں نے کہا: تم نے مسجد جانے کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ بولی: ہاں، آپ نے کہا: میں نے اپنے حبیب ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اس عورت کی نماز قبول نہیں کی جاتی جو اس مسجد میں آنے کے لیے خوشبو لگائے، جب تک واپس لوٹ کر جنابت کا غسل نہ کر لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اعصار» غبار ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 19 (4002)، (تحفة الأشراف: 14130)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/246، 297، 365، 444، 461) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ ہوا جو مٹی و غبار کے ساتھ گولائی میں ستون کے مانند اوپر اٹھتی ہے، جسے بگولہ کہا جاتا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: A woman met him and he found the odour of perfume in her. Her clothes were fluttering in the air. He said: O maid-servant of the Almighty, are you coming from the mosque? She replied: Yes. He said: For it did you use perfume? She replied: Yes. He said: I heard my beloved Abul Qasim ﷺ say: The prayer of a woman who uses perfume for this mosque is not accepted until she returns and takes a bath like that of sexual defilement (perfectly). Abu Dawud said: Al-i'sar means dust.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4162
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (1064) عاصم بن عبيد الله تابعه عبد الرحمن بن الحارث بن أبي عبيد عند البيھقي (3/133، 134 وسنده حسن) وللحديث شواھد