(مرفوع) حدثنا مجاهد بن موسى، وعباس بن عبد العظيم العنبري المعنى، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثني يحيى بن الوليد، حدثني محل بن خليفة، حدثني ابو السمح، قال: كنت اخدم النبي صلى الله عليه وسلم، فكان إذا اراد ان يغتسل قال: ولني قفاك، فاوليه قفاي فاستره به، فاتي بحسن، او حسين رضي الله عنهما، فبال على صدره، فجئت اغسله، فقال:" يغسل من بول الجارية، ويرش من بول الغلام"، قال عباس: حدثنا يحيى بن الوليد، قال ابو داود: وهو ابو الزعراء، قال هارون بن تميم عن الحسن، قال: الابوال كلها سواء. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو السَّمْحِ، قَالَ: كُنْتُ أَخْدِمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ قَالَ: وَلِّنِي قَفَاكَ، فَأُوَلِّيهِ قَفَايَ فَأَسْتُرُهُ بِهِ، فَأُتِيَ بِحَسَنٍ، أَوْ حُسَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَبَالَ عَلَى صَدْرِهِ، فَجِئْتُ أَغْسِلُهُ، فَقَالَ:" يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِيَةِ، وَيُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلَامِ"، قَالَ عَبَّاسٌ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ أَبُو الزَّعْرَاءِ، قَالَ هَارُونُ بْنُ تَمِيمٍ عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: الْأَبْوَالُ كُلُّهَا سَوَاءٌ.
ابو سمح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا، جب آپ غسل کرنا چاہتے تو مجھ سے فرماتے: ”تم اپنی پیٹھ میری جانب کر لو“، چنانچہ میں چہرہ پھیر کر اپنی پیٹھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کر کے آپ پر آڑ کئے رہتا، (ایک مرتبہ) حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کو آپ کی خدمت میں لایا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر پیشاب کر دیا، میں اسے دھونے کے لیے بڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے“۔ حسن بصری کہتے ہیں: (بچوں اور بچیوں کے) پیشاب سب برابر ہیں ۱؎۔
Narrated AbusSamh: I used to serve the Prophet ﷺ. Whenever he intended to wash himself, he would say: Turn your back towards me, So I would turn my back and hide him. (Once) Hasan or Husayn (may Allah be pleased with them) was brought to him and he passed water on his chest. I came to wash it. He said: It is only the urine of a female which should be washed; the urine of a male should be sprinkled over. Abbas (a narrator) said: Yahya bin al-Walid narrated the tradition to us. Abu Dawud said: He (Yahya) is Abu al-Za'ra'. Harun bin Tamim said on the authority of al-Hasan: All sorts of urine are equal.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 376
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (502)
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ اپنے ایک چھوٹے اور شیر خوار بچے کو لے کر جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا، اور اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر چھینٹا ما ر لیا اور اسے دھویا نہیں۔
Umm Qais daughter of Mihsan reported that she came to the Messenger of Allah ﷺ with her little son who had not attained the age of eating food. The Messenger of Allah ﷺ seated him in his lap, and he urinated on his clothe. He sent for water and sprayed it (over his clothe) and did not wash it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 374
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (223) صحيح مسلم (287)
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، والربيع بن نافع ابو توبة المعنى، قالا: حدثنا ابو الاحوص، عن سماك، عن قابوس، عن لبابة بنت الحارث، قالت: كان الحسين بن علي رضي الله عنه في حجر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبال عليه، فقلت: البس ثوبا واعطني إزارك حتى اغسله، قال:" إنما يغسل من بول الانثى، وينضح من بول الذكر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، وَالرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو توبة المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قَابُوسَ، عَنْ لُبَابَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، قَالَتْ: كَانَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: الْبَسْ ثَوْبًا وَأَعْطِنِي إِزَارَكَ حَتَّى أَغْسِلَهُ، قَالَ:" إِنَّمَا يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْأُنْثَى، وَيُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الذَّكَرِ".
لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حسین بن علی رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں تھے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا تو میں نے عرض کیا کہ آپ کوئی دوسرا کپڑ ا پہن لیجئے اور اپنا تہہ بند مجھے دے دیجئیے تاکہ میں اسے دھو دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف لڑکی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 77 (522)، (تحفة الأشراف: 18055)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/339) (حسن صحیح)»
Narrated Lubabah daughter of al-Harith: Al-Husayn ibn Ali was (sitting) in the lap of the Messenger of Allah ﷺ. He passed water on him. I said: Put on (another) clothe, and give me your wrapper to wash. He said: The urine of a female child should be washed (thoroughly) and the urine of a male child should be sprinkled over.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 375
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (501) قابوس ھو ابن المخارق بن سليم، روي عن أبيه عن لبابة به (المعجم الكبير للطبراني 25/25 ح 38 وسنده حسن)
Narrated Ali ibn Abu Talib: The urine of a female (child) should be washed and the urine of a male (child) should be sprinkled over until the age of eating.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 377
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (610)،ابن ماجه (525) قتادة عنعن (تقدم: 29) وقول قتادة: ’’ھذا ما لم يطعما الطعام فإذا طعما غسلا جميعًا‘‘ صحيح عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 27
اس سند سے علی رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہے، پھر ہشام نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی اور اس میں انہوں نے «ما لم يطعم»(جب تک کھانا نہ کھائے) کا ذکر نہیں کیا، اس میں انہوں نے اضافہ کیا ہے کہ قتادہ نے کہا: یہ حکم اس وقت کا ہے جب وہ دونوں کھانا نہ کھاتے ہوں، اور جب کھانا کھانے لگیں تو دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10131) (صحیح)»
Ali bin Abi Talib reported the Prophet ﷺ as saying: He narrated the tradition to the same effect, but he did not mention the words "until the age of eating". This version adds: Qatadah said: This is valid until the time they do not eat food; when they begin to eat, their urine should be washed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 378
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (610)،ابن ماجه (525) قتادة عنعن (تقدم: 29) وقول قتادة: ’’ھذا ما لم يطعما الطعام فإذا طعما غسلا جميعًا‘‘ صحيح عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 27
حسن (حسن بصری) اپنی والدہ (خیرہ جو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی تھیں) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ وہ لڑکے کے پیشاب پر پانی بہا دیتی تھیں جب تک وہ کھانا نہ کھاتا اور جب کھانا کھانے لگتا تو اسے دھوتیں، اور لڑکی کے پیشاب کو (دونوں صورتوں میں) دھوتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 18256) (صحیح)»
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: Al-Hasan reported on the authority of his mother that she was Umm Salamah pouring water on the urine of the male child until the age when he did not eat food. When he began to eat food, she would wash (his urine). And she would wash the urine of the female child.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 379
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحسن البصري مدلس وعنعن (تقدم: 17) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 27