(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا دعي احدكم إلى الوليمة فلياتها". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْوَلِيمَةِ فَلْيَأْتِهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ولیمہ کی دعوت میں مدعو کیا جائے تو اسے چاہیئے کہ اس میں آئے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 71 (5173)، صحیح مسلم/النکاح 16 (1429)، (تحفة الأشراف: 8339، 7949)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/النکاح 25 (1914)، موطا امام مالک/النکاح 21(49)، مسند احمد (2/20)، سنن الدارمی/الأطعمة 40 (2127)، النکاح 23 (2251) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولیمہ کی دعوت کو قبول کرنا واجب ہے، إلا یہ کہ وہاں کوئی خلاف شرع بات پائی جائے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو خالد، عن هشام، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا دعي احدكم فليجب، فإن كان مفطرا فليطعم، وإن كان صائما فليصل". قال هشام: والصلاة الدعاء. قال ابو داود: رواه حفص بن غياث، ايضا عن هشام. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ". قَالَ هِشَامٌ: وَالصَّلَاةُ الدُّعَاءُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، أَيْضًا عَنْ هِشَامٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو اس کے حق میں دعا کر دے“۔ ہشام کہتے ہیں: «صلاۃ» سے مراد دعا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14573)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/242)، سنن الدارمی/الصوم 31 (1778) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When one of you receives an invitation (for a meal), he should accept it. If he isn to fasting, he should eat, and if he is fasten, he should pray. Hisham said: The word salat means to pray (for him to Allah). Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Hafs bin Ghiyath from Hisham.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2454
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، حدثنا ابو اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعناه، زاد: فإن كان مفطرا فليطعم، وإن كان صائما فليدع. (مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، زَادَ: فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيَدْعُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مفہوم کی حدیث بیان فرمائی اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ”اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو (کھانے اور کھلانے والوں کے لیے بخشش و برکت کی) دعا کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/37) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn Umar to the same effect through a different chain of narrators. This version has the additional words: If he is not fasting, he should eat, and if he is fasting, he should leave it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3728
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی اپنے بھائی کو ولیمے کی یا اسی طرح کی کوئی دعوت دے تو وہ اسے قبول کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ النکاح 16 (1429)، (تحفة الأشراف: 7537)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/68، 101، 127، 146) (صحیح)»
Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: if one of you invites his brother, he should accept (the invitation), whether it is a wedding feast or something of that nature.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3729
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1429) وانظر الحديث السابق (3736)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من دعي فليجب، فإن شاء طعم وإن شاء ترك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ دُعِيَ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو دعوت دی جائے اسے دعوت قبول کرنی چاہیئے پھر اگر چاہے تو کھائے اور چاہے تو نہ کھائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 16 (1430)، (تحفة الأشراف: 2743)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 47 (1751)، مسند احمد (3/392) (صحیح)»
Jabir reported the Messenger of Allah ﷺ as sayings: when one of you is invited to a meal, he must accept. If he wishes he may eat, but if he wishes (to leave), he may leave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3731
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا درست بن زياد، عن ابان بن طارق، عن طارق، عن نافع، قال: قال عبد الله بن عمر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من دعي فلم يجب فقد عصى الله ورسوله، ومن دخل على غير دعوة دخل سارقا وخرج مغيرا"، قال ابو داود: ابان بن طارق مجهول. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا دُرُسْتُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ دُعِيَ فَلَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَمَنْ دَخَلَ عَلَى غَيْرِ دَعْوَةٍ دَخَلَ سَارِقًا وَخَرَجَ مُغِيرًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبَانُ بْنُ طَارِقٍ مَجْهُولٌ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے دعوت دی گئی اور اس نے قبول نہیں کیا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، اور جو بغیر دعوت کے گیا تو وہ چور بن کر داخل ہوا اور لوٹ مار کر نکلا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابان بن طارق مجہول راوی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7469) (ضعیف)» (اس کے راوی درست ضعیف، اور ابان مجہول ہیں، لیکن پہلا ٹکڑا ابوہریرہ کی اگلی حدیث سے صحیح ہے)
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: He who does not accept an invitation which he receives has disobeyed Allah and His Messenger of, and he who enters without invitation enters as a thief and goes out as a raider. Abu Dawud said: Aban bin Tariq is unknown.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3732
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف درست ضعيف و أبان بن طارق: مجهول الحال (تق: 1825،139) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 132