(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، وسلمة بن شبيب، قالا: حدثنا عبد الرزاق، قال احمد، قال: حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا كره الاثنان اليمين او استحباها فليستهما عليها"، قال سلمة: قال: اخبرنا معمر، وقال: إذا اكره الاثنان على اليمين". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَحْمَدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَرِهَ الِاثْنَانِ الْيَمِينَ أَوِ اسْتَحَبَّاهَا فَلْيَسْتَهِمَا عَلَيْهَا"، قَالَ سَلَمَةُ: قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَقَالَ: إِذَا أُكْرِهَ الِاثْنَانِ عَلَى الْيَمِينِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دونوں آدمی قسم کھانے کو برا جانیں، یا دونوں قسم کھانا چاہیں تو قسم کھانے پر قرعہ اندازی کریں“(اور جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر اس چیز کو لے لے)۔ سلمہ کہتے ہیں: عبدالرزاق کی روایت میں «حدثنا معمر» کے بجائے «أخبرنا معمر» اور «إذا كَرِهَ الاثنان اليمين» کے بجائے «إذا أكره الاثنان على اليمين» ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الشہادات 24 (2674)، (تحفة الأشراف: 14698)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/317)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (6001) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the holy prophet ﷺ as saying: When two men dislike the oath or like it, lots will be cost about it. Salamah said on the authority of Mamar who said: when the two are compelled to take an oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3610
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أصله عند البخاري (2574) بغير ھذا اللفظ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمی ایک سامان کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے کر گئے اور دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں قسم پر قرعہ اندازی کرو ۱؎ خواہ تم اسے پسند کرو یا ناپسند“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 11 (2329)، (تحفة الأشراف: 14662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/489، 524) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: قسم (حلف) پر قرعہ اندازی کا مطلب یہ ہے کہ جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر سامان لے لے۔
Narrated Abu Hurairah: Two men disputed about some property and brought the case to the Holy Prophet ﷺ, but neither of them could produce any proof. So the Holy Prophet ﷺ said: Cast lots about the oath whatever it may be, whether they like it or dislike it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3609
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2329،2346) قتادة وسعيد بن أبي عروبة مدلسان وعنعنا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا خالد بن الحارث، عن سعيد بن ابي عروبة، بإسناد ابن منهال مثله، قال: في دابة وليس لهما بينة، فامرهما رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يستهما على اليمين. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، بِإِسْنَادِ ابْنِ مِنْهَالٍ مِثْلَهُ، قَالَ: فِي دَابَّةٍ وَلَيْسَ لَهُمَا بَيِّنَةٌ، فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ.
سعید بن ابی عروبہ سے ابن منہال کی سند سے اسی کے مثل مروی ہے اس میں «في متاع» کے بجائے «في دابة» کے الفاظ ہیں یعنی دو شخصوں نے ایک چوپائے کے سلسلہ میں جھگڑا کیا اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قسم پر قرعہ اندازی کا حکم دیا۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Saeed bin ‘Urubah through the chain as narrated by Ibn Minhal. This version has: About an animal and they had no proof. So the Messenger of Allah ﷺ ordered to cast lots about the oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3611
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2329) قتادة وسعيد بن أبي عروبة مدلسان وعنعنا (معاذ علي زئي) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128