(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن عبد الله بن موهب الهمداني، حدثنا المفضل يعني ابن فضالة المصري، عن عياش بن عباس القتباني، ان شييم بن بيتان اخبره، عن شيبان القتباني، قال: إن مسلمة بن مخلد استعمل رويفع بن ثابت على اسفل الارض، قال شيبان: فسرنا معه من كوم شريك إلى علقماء، او من علقماء إلى كوم شريك يريد علقام. فقال رويفع: إن كان احدنا في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم، لياخذ نضو اخيه على ان له النصف مما يغنم ولنا النصف. وإن كان احدنا ليطير، له النصل والريش وللآخر القدح، ثم قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا رويفع، لعل الحياة ستطول بك بعدي، فاخبر الناس انه من عقد لحيته او تقلد وترا او استنجى برجع دابة او عظم، فإن محمدا صلى الله عليه وسلم منه بريء". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ الْمِصْرِيَّ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، أَنَّ شِيَيْمَ بْنَ بَيْتَانَ أَخْبَرَهُ، عَنْ شَيْبَانَ الْقِتْبَانِيِّ، قَالَ: إِنَّ مَسْلَمَةَ بْنَ مُخَلَّدٍ اسْتَعْمَلَ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ عَلَى أَسْفَلِ الْأَرْضِ، قَالَ شَيْبَانُ: فَسِرْنَا مَعَهُ مِنْ كَوْمِ شَرِيكٍ إِلَى عَلْقَمَاءَ، أَوْ مِنْ عَلْقَمَاءَ إِلَى كُومِ شَرِيكٍ يُرِيدُ عَلْقَامَ. فَقَالَ رُوَيْفِعٌ: إِنْ كَانَ أَحَدُنَا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيَأْخُذُ نِضْوَ أَخِيهِ عَلَى أَنَّ لَهُ النِّصْفَ مِمَّا يَغْنَمُ وَلَنَا النِّصْفُ. وَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَطِيرُ، لَهُ النَّصْلُ وَالرِّيشُ وَلِلْآخَرِ الْقِدْحُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا رُوَيْفِعُ، لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ بَعْدِي، فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّهُ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا أَوِ اسْتَنْجَى بِرَجِعِ دَابَّةٍ أَوْ عَظْمٍ، فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ بَرِيءٌ".
شیبان قتبانی کہتے ہیں کہ مسلمہ بن مخلد نے (جو امیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے بلاد مصر کے گورنر تھے) رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کو (مصر کے) نشیبی علاقے کا عامل مقرر کیا، شیبان کہتے ہیں: تو ہم ان کے ساتھ کوم شریک ۱؎ سے علقماء ۱؎ کے لیے یا علقما ء سے کوم شریک کے لیے روانہ ہوئے، علقماء سے ان کی مراد علقام ہی ہے، رویفع بن ثابت نے (راستے میں مجھ سے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کا اونٹ اس شرط پر لیتا کہ اس سے جو فائدہ حاصل ہو گا اس کا نصف (آدھا) تجھے دوں گا اور نصف (آدھا) میں لوں گا، تو ہم میں سے ایک کے حصہ میں پیکان اور پر ہوتا تو دوسرے کے حصہ میں تیر کی لکڑی۔ پھر رویفع نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”رویفع! شاید کہ میرے بعد تمہاری زندگی لمبی ہو تو تم لوگوں کو خبر کر دینا کہ جس شخص نے اپنی داڑھی میں گرہ لگائی ۲؎ یا جانور کے گلے میں تانت کا حلقہ ڈالا یا جانور کے گوبر، لید یا ہڈی سے استنجاء کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بری ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 12 (5070)، (تحفة الأشراف: 8651، 3616)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/108، 109) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”کوم شریک“ اور ”علقماء“ مصر میں دو جگہوں کے نام ہیں۔ ۲؎: داڑھی کو گرہ دینا، یا بالوں کو موڑ کر گھونگریالے بنانا، یا نظر بد سے بچنے کے لئے جانوروں کے گلوں میں تانت کا گنڈا ڈالنا، زمانہ جاہلیت میں رائج تھا، اس لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے منع فرمایا۔
Narrated Ruwayfi ibn Thabit: Shayban al-Qatbani reported that Maslamah ibn Mukhallad made Ruwayfi ibn Thabit the governor of the lower parts (of Egypt). He added: We travelled with him from Kum Sharik to Alqamah or from Alqamah to Kum Sharik (the narrator doubts) for Alqam. Ruwayfi said: Any one of us would borrow a camel during the lifetime of the Prophet ﷺ from the other, on condition that he would give him half the booty, and the other half he would retain himself. Further, one of us received an arrowhead and a feather, and the other an arrow-shaft as a share from the booty. He then reported: The Messenger of Allah ﷺ said: You may live for a long time after I am gone, Ruwayfi, so, tell people that if anyone ties his beard or wears round his neck a string to ward off the evil eye, or cleanses himself with animal dung or bone, Muhammad has nothing to do with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 36
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (351) وانظر الحديث الآتي
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن سلمان، قال: قيل له: لقد علمكم نبيكم كل شيء حتى الخراءة، قال: اجل، لقد" نهانا صلى الله عليه وسلم ان نستقبل القبلة بغائط او بول، وان لا نستنجي باليمين، وان لا يستنجي احدنا باقل من ثلاثة احجار، او نستنجي برجيع او عظم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: لَقَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةَ، قَالَ: أَجَلْ، لَقَدْ" نَهَانَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَأَنْ لا نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، وَأَنْ لا يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ عَظْمٍ".
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے (بطور استہزاء) یہ کہا گیا کہ تمہارے نبی نے تو تمہیں سب چیزیں سکھا دی ہیں حتیٰ کہ پاخانہ کرنا بھی، تو انہوں نے (فخریہ انداز میں) کہا: ہاں، بیشک ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پاخانہ اور پیشاب کے وقت قبلہ رخ ہونے، داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے، استنجاء میں تین سے کم پتھر استعمال کرنے اور گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Narrated Salman al-Farsi: It was said to Salman: Your Prophet teaches you everything, even about excrement. He replied: Yes. He has forbidden us to face the qiblah at the time of easing or urinating, and cleansing with right hand, and cleansing with less than three stones, or cleansing with dung or bone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 7
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(لوگو!) میں تمہارے لیے والد کے درجے میں ہوں، تم کو (ہر چیز) سکھاتا ہوں، تو جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے نہ بیٹھے، اور نہ (ہی) داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (استنجاء کے لیے) تین پتھر لینے کا حکم فرماتے، اور گوبر اور ہڈی کے استعمال سے روکتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 36 (40)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (313)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/247، 250) (حسن)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: I am like father to you. When any of you goes to privy, he should not face or turn his back towards the qiblah. He should not cleanse with his right hand. He (the Prophet, ﷺ) also commanded the Muslims to use three stones and forbade them to use dung or decayed bone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 8
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (347) ابن عجلان صرح بالسماع عند النسائي (40)
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استنجاء کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”استنجاء تین پتھروں سے کرو جن میں گوبر نہ ہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابواسامہ اور ابن نمیر نے بھی ہشام بن عروہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (315)، (تحفة الأشراف: 3529)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/213، 214) (صحیح)»
Narrated Khuzaymah ibn Thabit: The Prophet ﷺ was asked about cleansing (after relieving oneself). He said: (One should cleanse oneself) with three stones which should be free from dung. Abu Dawud said: A similar tradition has been narrated by Abu Usamah and Ibn Numair from Hisham.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 41
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف،ابن ماجه (315) عمرو بن خزيمة مجهول الحال،لم يوثقه غير ابن حبان وحديث مسلم (262) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 15