سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
21. باب الاِسْتِنْجَاءِ بِالْحِجَارَةِ
باب: پتھر سے استنجاء کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 41
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خُزَيْمَةَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِاسْتِطَابَةِ، فَقَالَ:" بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ لَيْسَ فِيهَا رَجِيعٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَذَا رَوَاهُ أَبُو أُسَامَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ.
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استنجاء کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”استنجاء تین پتھروں سے کرو جن میں گوبر نہ ہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابواسامہ اور ابن نمیر نے بھی ہشام بن عروہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (315)، (تحفة الأشراف: 3529)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/213، 214) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف،ابن ماجه (315)
عمرو بن خزيمة مجهول الحال،لم يوثقه غير ابن حبان
وحديث مسلم (262) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 15
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 41 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 41
فوائد و مسائل:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ تاہم صحیح حدیث میں گوبر اور ہڈی سے استنجا کی ممانعت ثابت ہے۔ [صحيح مسلم، حديث: 262]
غالباً اسی لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 41
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث315
´پتھر سے استنجاء کے جواز اور گوبر اور ہڈی سے ممانعت کا بیان۔`
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”استنجاء کے لیے تین پتھر ہوں جن میں گوبر نہ ہو۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 315]
اردو حاشہ:
(رَجِيع)
كا لفظ گوبر لید اور انسانی فضلہ سب کے لیے بولا جاتا ہے یہاں اس کا ترجمہ گوبر اور لید اس لیے کیا گیا ہے کہ دوسری احادیث میں (روث)
کا لفظ ہے جو گدھے گھوڑے وغیرہ کی لید کے لیے بولا جاتا ہے۔
جب لید اور گوبر سے استنجا منع ہے تو انسانی فضلہ کا استعمال بدرجہ اولی منع ہوگا اس سے ماقبل کی روایت سے بھی جو صحیح ہے گوبر اور لید کے عدم استعمال کا اثبات ہوتا ہے اس لیے معناً یہ روایت بھی صحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 315