سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
132. باب فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ فَيُؤْمَرُ بِالْغُسْلِ
132. باب: آدمی اسلام لائے تو اسے غسل کا حکم دیا جائے گا۔
Chapter: A Person Accepts Islam, And Is Ordered To Perform Ghusl.
حدیث نمبر: 355
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير العبدي، اخبرنا سفيان، حدثنا الاغر، عن خليفة بن حصين، عن جده قيس بن عاصم، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم اريد الإسلام،" فامرني ان اغتسل بماء وسدر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَغَرُّ، عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ جَدِّهِ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدُ الْإِسْلَامَ،" فَأَمَرَنِي أَنْ أَغْتَسِلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ".
قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسلام لانے کے ارادے سے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پانی اور بیر کی پتی سے غسل کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 303 (605)، سنن النسائی/الطھارة 126 (188)، (تحفة الأشراف: 11100)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/61) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Qays ibn Asim: I came to the Prophet ﷺ with the intention of embracing Islam. He commanded me to take a bath with water (boiled with) the leaves of the lote-tree.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 355


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (543)
سنن النسائي (188) وسنده حسن
حدیث نمبر: 356
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرت عن عثيم بن كليب، عن ابيه، عن جده، انه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: قد اسلمت، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" الق عنك شعر الكفر يقول: احلق، قال: واخبرني آخر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لآخر معه: الق عنك شعر الكفر واختتن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ عَنْ عُثَيْمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ أَسْلَمْتُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلْقِ عَنْكَ شَعْرَ الْكُفْرِ يَقُولُ: احْلِقْ، قَالَ: وأَخْبَرَنِي آخَرُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِآخَرَ مَعَهُ: أَلْقِ عَنْكَ شَعْرَ الْكُفْرِ وَاخْتَتِنْ".
کلیب کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے: میں اسلام لے آیا ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم اپنے (بدن) سے کفر کے بال صاف کراؤ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: بال منڈوا لو، عثیم کے والد کا بیان ہے کہ ایک دوسرے شخص نے مجھے یہ خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے شخص سے جو ان کے ساتھ تھا فرمایا: تم اپنے (بدن) سے کفر کے بال صاف کرو اور ختنہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11168، 15666)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/415) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ضعف ہے: ابن جریج اور عثیم کے درمیان ایک راوی مجہول ہے، نیز خود عثیم اور ان کے والد کثیر بن کلیب بھی مجہول ہیں، اس کو تقویت قتادہ اور ابو ہشام کی حدیث سے ہے جو طبرانی میں ہے 19؍14) (صحیح ابی داود: 383)۔

Uthaim bin Kulaib reported from his father (Kuthair) on the authority of his grandfather (Kulaib) that he came to the Prophet ﷺ: I have embraced Islam. The Prophet ﷺ said to him: Remove from yourself the hair that grew during of unbelief, saying "shave them". He further says that another person (other than the grandfather of 'Uthaim) reported to him that the Prophet ﷺ said to another person who accompanied him: Remove from yourself the hair that grew during the period of unbelief and get yourself circumcised.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 356


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند منقطع (انظر الأصل)
وعثيم بن كليب مجهول الحال
وللحديث شاھدان ضعيفان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 26
حدیث نمبر: 2679
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عيسي بن حماد المصري، وقتيبة، قال قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن سعيد بن ابي سعيد، انه سمع ابا هريرة يقول: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له: ثمامة بن اثال، سيد اهل اليمامة فربطوه بسارية من سواري المسجد فخرج إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ماذا عندك يا ثمامة؟، قال: عندي يا محمد خير إن تقتل تقتل ذا دم وإن تنعم تنعم على شاكر وإن كنت تريد المال فسل تعط منه ما شئت فتركه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان الغد، ثم قال له: ما عندك يا ثمامة؟ فاعاد مثل هذا الكلام فتركه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كان بعد الغد فذكر مثل هذا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اطلقوا ثمامة، فانطلق إلى نخل قريب من المسجد فاغتسل فيه ثم دخل المسجد فقال: اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله" وساق الحديث، قال عيسى: اخبرنا الليث، وقال ذا ذم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عيسي بن حماد المصري، وَقُتَيْبَةُ، قَالَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟، قَالَ: عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟ فَأَعَادَ مِثْلَ هَذَا الْكَلَامِ فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَذَكَرَ مِثْلَ هَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ، فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ فِيهِ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" وَسَاقَ الْحَدِيثَ، قَالَ عِيسَى: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، وَقَالَ ذَا ذِمٍّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو نجد کی جانب بھیجا وہ قبیلہ بنی حنیفہ کے ثمامہ بن اثال نامی آدمی کو گرفتار کر کے لائے، وہ اہل یمامہ کے سردار تھے، ان کو مسجد کے ایک کھمبے سے باندھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے اور پوچھا: ثمامہ! تمہارے پاس کیا ہے؟ کہا: اے محمد! میرے پاس خیر ہے، اگر آپ مجھے قتل کریں گے تو ایک مستحق شخص کو قتل کریں گے، اور اگر احسان کریں گے، تو ایک قدرداں پر احسان کریں گے، اور اگر آپ مال چاہتے ہیں تو کہئے جتنا چاہیں گے دیا جائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ کر واپس آ گئے، یہاں تک کہ جب دوسرا دن ہوا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ثمامہ تمہارے پاس کیا ہے؟ تو انہوں نے پھر اپنی وہی بات دہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر انہیں یوں ہی چھوڑ دیا، پھر جب تیسرا دن ہوا تو پھر وہی بات ہوئی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ثمامہ کو آزاد کر دو، چنانچہ وہ مسجد کے قریب ایک باغ میں گئے، غسل کیا، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله» پڑھ کر اسلام میں داخل ہو گئے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کیا۔ عیسیٰ کہتے ہیں: مجھ سے لیث نے «ذَاْ دَمٍ» کے بجائے «ذَا ذِمٍّ» (یعنی ایک عزت دار کو قتل کرو گے) روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 76 (462)، والمغازي 70 (4372)، صحیح مسلم/الجھاد 19 (1764)، سنن النسائی/الطھارة 127 (189)، المساجد 20 (713)، (تحفة الأشراف: 13007)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/452) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said “ The Messenger of Allah ﷺ sent some horsemen to Najd and they brought a man of the Banu Hanifah called Thumamah bint Uthal who was the chief of the people of Al Yamamah and bound him to one of the pillars of the mosque. The Messenger of Allah ﷺ came out to him and said “What are you expecting, Thumamah?”. He replied “I expect good, Muhammad. If you kill (me), you will kill one whose blood will be avenged, if you show favor, you will show it to one who is grateful and if you want property and ask you will be given as much of it as you wish. The Messenger of Allah ﷺ left him till the following day and asked him ”What are you expecting, Thumamah?” He repeated the same words (in reply). The Messenger of Allah ﷺleft him till the day after the following one and he mentioned the same words. The Messenger of Allah ﷺ then said “Set Thumamah free. ” He went off to some palm trees near the mosque. He took a bath there and entered the mosque and said “I testify that there is no god but Allaah and I testify that Muhammd is His servant and His Messenger. He then narrated the rest of the tradition. The narrator ‘Isa said “Al Laith narrated to us”. He said “a man of respect and reverence. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2673


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (469) صحيح مسلم (1764)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.