سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
132. باب فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ فَيُؤْمَرُ بِالْغُسْلِ
باب: آدمی اسلام لائے تو اسے غسل کا حکم دیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 356
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ عَنْ عُثَيْمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ أَسْلَمْتُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلْقِ عَنْكَ شَعْرَ الْكُفْرِ يَقُولُ: احْلِقْ، قَالَ: وأَخْبَرَنِي آخَرُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِآخَرَ مَعَهُ: أَلْقِ عَنْكَ شَعْرَ الْكُفْرِ وَاخْتَتِنْ".
کلیب کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے: میں اسلام لے آیا ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم اپنے (بدن) سے کفر کے بال صاف کراؤ“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”بال منڈوا لو“، عثیم کے والد کا بیان ہے کہ ایک دوسرے شخص نے مجھے یہ خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے شخص سے جو ان کے ساتھ تھا فرمایا: ”تم اپنے (بدن) سے کفر کے بال صاف کرو اور ختنہ کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11168، 15666)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/415) (حسن)» (اس کی سند میں ضعف ہے: ابن جریج اور عثیم کے درمیان ایک راوی مجہول ہے، نیز خود عثیم اور ان کے والد کثیر بن کلیب بھی مجہول ہیں، اس کو تقویت قتادہ اور ابو ہشام کی حدیث سے ہے جو طبرانی میں ہے 19؍14) (صحیح ابی داود: 383)۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند منقطع (انظر الأصل)
وعثيم بن كليب مجهول الحال
وللحديث شاھدان ضعيفان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 26
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 356 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 356
356۔ اردو حاشیہ:
➊ ایسا لباس اور حجامت جو کفار کی خاص مذہبی علامت یا ان کا شعار ہو اسلام قبول کر لینے پر اسے ترک کر دینے کا حکم ہے، ورنہ کافروں سے مشابہت باقی رہے گی اور یہ کسی طرح مقبول نہیں۔
➋ حکم ہے کہ «اُدْخُلُوا فِي السلمِ كَافَّةً» ”اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔“ اور ختنہ شعائر اسلام اور امور فطرت سے ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 356