سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
2. باب فِي كَسْبِ الأَطِبَّاءِ
2. باب: طبیب اور معالج کی کمائی کا بیان۔
Chapter: Regarding The Earnings Of Physicians.
حدیث نمبر: 3420
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن خارجة بن الصلت، عن عمه،" انه مر بقوم فاتوه، فقالوا: إنك جئت من عند هذا الرجل بخير، فارق لنا هذا الرجل، فاتوه برجل معتوه في القيود، فرقاه بام القرآن ثلاثة ايام غدوة وعشية، وكلما ختمها جمع بزاقه، ثم تفل، فكانما انشط من عقال فاعطوه شيئا، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكره له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: كل فلعمري لمن اكل برقية باطل، لقد اكلت برقية حق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ،" أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ فَأَتَوْهُ، فَقَالُوا: إِنَّكَ جِئْتَ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَارْقِ لَنَا هَذَا الرَّجُلَ، فَأَتَوْهُ بِرَجُلٍ مَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، فَرَقَاهُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، وَكُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ، ثُمَّ تَفَلَ، فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلْ فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةٍ بَاطِلٍ، لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةٍ حَقٍّ".
خارجہ بن صلت کے چچا علاقہ بن صحار تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا گزر ایک قوم کے پاس سے ہوا تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ آدمی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس سے بھلائی لے کر آئے ہیں، تو ہمارے اس آدمی کو ذرا جھاڑ پھونک دیں، پھر وہ لوگ رسیوں میں بندھے ہوئے ایک پاگل لے کر آئے، تو انہوں نے اس پر تین دن تک صبح و شام سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا، جب وہ اسے ختم کرتے تو (منہ میں) تھوک جمع کرتے پھر تھو تھو کرتے، پھر وہ شخص ایسا ہو گیا، گویا اس کی گرہیں کھل گئیں، ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بے دھڑک) کھاؤ، قسم ہے (یعنی اس ذات کی جس کے اختیار میں میری زندگی ہے) لوگ تو جھوٹا منتر پڑھ کر کھاتے ہیں، آپ تو سچا منتر پڑھ کر کھا رہے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11011)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/211) ویأتی ہذا الحدیث فی الطب (3896، 3901) (صحیح)» ‏‏‏‏

Kharijah bin al-Salt quoted his paternal uncle as saying that he passed by a clan (of the Arab) who came to him and said: You have brought what is good from this man. Then they brought a lunatic in chains. He recited Surat al-Fatihah over him three days, morning and evening. When he finished, he collected his saliva and then spat it out, (he felt relief) as if he were set free from a bond. They gave him something (as wages). He then came to the Prophet ﷺ and mentioned it to him. The Messenger of Allah ﷺ said: Accept it, for by my life, some accept it for a worthless charm, but you have done so far a genuine one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3413


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (2986)
عمه ھو علاقة بن صحار رضي الله عنه
حدیث نمبر: 3418
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد الخدري،" ان رهطا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم انطلقوا في سفرة سافروها، فنزلوا بحي من احياء العرب، فاستضافوهم، فابوا ان يضيفوهم، قال: فلدغ سيد ذلك الحي فشفوا له بكل شيء لا ينفعه شيء، فقال بعضهم: لو اتيتم هؤلاء الرهط الذين نزلوا بكم لعل ان يكون عند بعضهم شيء ينفع صاحبكم، فقال بعضهم: إن سيدنا لدغ فشفينا له بكل شيء، فلا ينفعه شيء، فهل عند احد منكم شيء يشفي صاحبنا؟ يعني رقية، فقال رجل من القوم: إني لارقي، ولكن استضفناكم فابيتم ان تضيفونا، ما انا براق حتى تجعلوا لي جعلا، فجعلوا له قطيعا من الشاء، فاتاه، فقرا عليه بام الكتاب ويتفل حتى برئ، كانما انشط من عقال فاوفاهم جعلهم الذي صالحوه عليه، فقالوا: اقتسموا، فقال الذي رقى: لا تفعلوا حتى ناتي رسول الله صلى الله عليه وسلم فنستامره، فغدوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكروا ذلك له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اين علمتم انها رقية؟ احسنتم واضربوا لي معكم بسهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،" أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، قَالَ: فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ فَشَفَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَكُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَشَفَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ، فَلَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ يَشْفِي صَاحِبَنَا؟ يَعْنِي رُقْيَةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنِ الْقَوْمِ: إِنِّي لَأَرْقِي، وَلَكِنْ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا، مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلًا، فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنِ الشَّاءِ، فَأَتَاهُ، فَقَرَأَ عَلَيْهِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَيَتْفِلُ حَتَّى بَرِئَ، كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: اقْتَسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْتَأْمِرَهُ، فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟ أَحْسَنْتُمْ وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی ایک جماعت ایک سفر پر نکلی اور عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے پاس وہ لوگ جا کر ٹھہرے اور ان سے مہمان نوازی طلب کی تو انہوں نے مہمان نوازی سے انکار کر دیا وہ پھر اس قبیلے کے سردار کو سانپ یا بچھو نے کاٹ (ڈنک مار دیا) کھایا، انہوں نے ہر چیز سے علاج کیا لیکن اسے کسی چیز سے فائدہ نہیں ہو رہا تھا، تب ان میں سے ایک نے کہا: اگر تم ان لوگوں کے پاس آتے جو تمہارے یہاں آ کر قیام پذیر ہیں، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہو جو تمہارے ساتھی کو فائدہ پہنچائے (وہ آئے) اور ان میں سے ایک نے کہا: ہمارا سردار ڈس لیا گیا ہے ہم نے اس کی شفایابی کے لیے ہر طرح کی دوا دارو کر لی لیکن کوئی چیز اسے فائدہ نہیں دے رہی ہے، تو کیا تم میں سے کسی کے پاس جھاڑ پھونک قسم کی کوئی چیز ہے جو ہمارے (ساتھی کو شفاء دے)؟ تو اس جماعت میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں، میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں، لیکن بھائی بات یہ ہے کہ ہم نے چاہا کہ تم ہمیں اپنا مہمان بنا لو لیکن تم نے ہمیں اپنا مہمان بنانے سے انکار کر دیا، تو اب جب تک اس کا معاوضہ طے نہ کر دو میں جھاڑ پھونک کرنے والا نہیں، انہوں نے بکریوں کا ایک گلہ دینے کا وعدہ کیا تو وہ (صحابی) سردار کے پاس آئے اور سورۃ فاتحہ پڑھ کر تھوتھو کرتے رہے یہاں تک کہ وہ شفایاب ہو گیا، گویا وہ رسی کی گرہ سے آزاد ہو گیا، تو ان لوگوں نے جو اجرت ٹھہرائی تھی وہ پوری پوری دے دی، تو صحابہ نے کہا: لاؤ اسے تقسیم کر لیں، تو اس شخص نے جس نے منتر پڑھا تھا کہا: نہیں ابھی نہ کرو یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے پوچھ لیں تو وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے پورا واقعہ ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم نے کیسے جانا کہ یہ جھاڑ پھونک ہے؟ تم نے اچھا کیا، اپنے ساتھ تم میرا بھی ایک حصہ لگانا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الإجارة 16 (2276)، الطب 33 (5736)، صحیح مسلم/ السلام 23 (2201)، سنن الترمذی/ الطب 20 (2063)، سنن ابن ماجہ/ التجارات 7 (2156)، (تحفة الأشراف: 4249)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/2، 44) ویأتی ہذا الحدیث فی الطب (3900) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Saeed Al Khudri: Some of the Companions of Prophet ﷺ went on a journey. They encamped with a clan of the Arabs and sought hospitality from them, but they refused to provide them with any hospitality. The chief of the clan was stung by a scorpion or bitten by a snake. They gave him all sorts of treatment, but nothing gave him relied. One of them said: Would that you had gone to those people who encamped with you ; some of them might have something which could give you relief to your companion. (So they went and) one of them said: Our chief has been stung by a scorpion or bitten by a snake. We administered all sorts of medicine but nothing gave him relief. Has any of you anything, i. e. charm, which gives healing to our companion. One of those people said: I shall apply charm; we sought hospitality from you, but you refused to entertain us. I am not going to apply charm until you give me some wages. So they offered them a number of sheep. He then came to and recited Faithat-al-Kitab and spat until he was cured as if he were set free from a bond. Thereafter they made payment of the wages as agreed by them. They said: Apportion (the wages). The man who applied the charm said: Do not do until we come to the Messenger of Allah ﷺ and consult him. So they came to the Messenger of Allah ﷺ next morning and mentioned it to him. The Messenger of Allah ﷺ said: From where did you learn that it was a charm ? You have done right. Give me a share along with you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3411


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2276) صحيح مسلم (2201)
حدیث نمبر: 3896
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن زكريا، قال: حدثني عامر، عن خارجة بن الصلت التميمي، عن عمه،" انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاسلم، ثم اقبل راجعا من عنده فمر على قوم عندهم رجل مجنون موثق بالحديد، فقال اهله: إنا حدثنا ان صاحبكم هذا قد جاء بخير فهل عندك شيء تداويه، فرقيته بفاتحة الكتاب، فبرا فاعطوني مائة شاة، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال: هل إلا هذا"، وقال مسدد في موضع آخر: هل قلت غير هذا؟، قلت: لا، قال: خذها فلعمري لمن اكل برقية باطل، لقد اكلت برقية حق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ،" أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ، فَقَالَ أَهْلُهُ: إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ تُدَاوِيهِ، فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَبَرَأَ فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: هَلْ إِلَّا هَذَا"، وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا؟، قُلْتُ: لَا، قَالَ: خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ، لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ.
خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا، پھر لوٹ کر جب آپ کے پاس سے جانے لگے تو ایک قوم پر سے گزرے جن میں ایک شخص دیوانہ تھا زنجیر سے بندھا ہوا تھا تو اس کے گھر والے کہنے لگے کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ کے یہ ساتھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) خیر و بھلائی لے کر آئے ہیں تو کیا آپ کے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم اس شخص کا علاج کریں؟ میں نے سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تو وہ اچھا ہو گیا، تو ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے صرف یہی سورت پڑھی ہے؟۔ (مسدد کی ایک دوسری روایت میں: «هل إلا هذا» کے بجائے: «هل قلت غير هذا» ہے یعنی کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں پڑھا؟) میں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے لو، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو ناجائز جھاڑ پھونک کی روٹی کھاتے ہیں اور تم نے تو جائز جھاڑ پھونک پر کھایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم:(3420)، (تحفة الأشراف: 11011) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi: Alaqah came to the Messenger of Allah ﷺ and embraced Islam. He then came back from him and passed some people who had a lunatic fettered in chains. His people said: We are told that your companion has brought some good. Have you something with which you can cure him? I then recited Surat al-Fatihah and he was cured. They gave me one hundred sheep. I then came to the Messenger of Allah ﷺ and informed him of it. He asked: Is it only this? The narrator, Musaddad, said in his other version: Did you say anything other than this? I said: No. He said: Take it, for by my life, some accept if for a worthless chain, but you have done so for a genuine one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3887


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3900
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد الخدري،" ان رهطا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم انطلقوا في سفرة سافروها، فنزلوا بحي من احياء العرب، فقال بعضهم: إن سيدنا لدغ فهل عند احد منكم شيء ينفع صاحبنا؟، فقال رجل من القوم: نعم والله إني لارقي ولكن استضفناكم فابيتم ان تضيفونا ما انا براق حتى تجعلوا لي جعلا فجعلوا له قطيعا من الشاء، فاتاه فقرا عليه ام الكتاب ويتفل حتى برا كانما انشط من عقال، قال: فاوفاهم جعلهم الذي صالحوهم عليه، فقالوا: اقتسموا، فقال: الذي رقى لا تفعلوا حتى ناتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنستامره فغدوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكروا له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اين علمتم انها رقية احسنتم اقتسموا واضربوا لي معكم بسهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،" أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَنَا؟، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْقِي وَلَكِنِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلًا فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ، فَأَتَاهُ فَقَرَأَ عَلَيْهِ أُمَّ الْكِتَابِ وَيَتْفُلُ حَتَّى بَرَأَ كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، قَالَ: فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: اقْتَسِمُوا، فَقَالَ: الَّذِي رَقَى لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَسْتَأْمِرَهُ فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَحْسَنْتُمُ اقْتَسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی ایک جماعت ایک سفر پر نکلی اور وہ عرب کے قبیلوں میں سے ایک قبیلہ میں اتری، ان میں سے بعض نے آ کر کہا: ہمارے سردار کو بچھو یا سانپ نے کاٹ لیا ہے، کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو انہیں فائدہ دے؟ تو ہم میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں قسم اللہ کی میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں لیکن ہم نے تم سے ضیافت کے لیے کہا تو تم نے ہماری ضیافت سے انکار کیا، اس لیے اب میں اس وقت تک جھاڑ پھونک نہیں کر سکتا جب تک تم مجھے اس کی اجرت نہیں دو گے، تو انہوں نے ان کے لیے بکریوں کا ایک ریوڑ اجرت ٹھہرائی، چنانچہ وہ آئے اور سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کرنے لگے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو گیا گویا وہ رسی سے بندھا ہوا تھا چھوٹ گیا، پھر ان لوگوں نے جو اجرت ٹھہرائی تھی پوری ادا کر دی، لوگوں نے کہا: اسے آپس میں تقسیم کر لو، تو جس نے جھاڑ پھونک کیا تھا وہ بولا: اس وقت تک ایسا نہ کرو جب تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اجازت نہ لے لیں، چنانچہ وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کہاں سے معلوم ہوا کہ یہ منتر ہے؟ تم نے بہت اچھا کیا، تم اسے آپس میں تقسیم کر لو اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگانا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإجارة 16 (2276)، الطب 33 (5736)، صحیح مسلم/السلام 23 (2201)، سنن الترمذی/الطب20 (2063)، سنن ابن ماجہ/التجارات 7 (2156)، (تحفة الأشراف: 4249، 4307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/44) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saad al-KHudri said: Some of the Companions of the Prophet ﷺ went on a journey. They alighted with a certain clan of the Arabs. Someone of them said: Our chief has been stung by a scorpion or bitten by a snake. Has any of you something which gives relief to our chief? A man of the people said: Yes, I swear by Allah. I shall apply charm ; but we asked you for hospitality and you denied it to us. I shall not apply charm until you give me some payment. So they promised to give some sheep to him. He came to him and recited Surat al-Fatihah over him and spat till he was cured, and ha seemed as if he were set free from a bond. So they gave him the payment that was agreed between them. They said: Apportion them. The man who applied charm said: Do not do it until we approach the Messenger of Allah ﷺ said: From where did you learn that it was a charm ? you have done right. Apportion them, and give me a share along with you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3891


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2276) صحيح مسلم (2201)
وانظر الحديث السابق (3418)
حدیث نمبر: 3901
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي. ح وحدثنا ابن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن خارجة بن الصلت التميمي، عن عمه، قال:" اقبلنا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتينا على حي من العرب، فقالوا: إنا انبئنا انكم جئتم من عند هذا الرجل بخير، فهل عندكم من دواء او رقية فإن عندنا معتوها في القيود؟، قال: فقلنا: نعم، قال: فجاءوا بمعتوه في القيود، قال: فقرات عليه فاتحة الكتاب ثلاثة ايام غدوة وعشية كلما ختمتها اجمع بزاقي، ثم اتفل فكانما نشط من عقال، قال: فاعطوني جعلا، فقلت: لا حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كل فلعمري من اكل برقية باطل لقد اكلت برقية حق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ:" أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْنَا عَلَى حَيٍّ مِنْ الْعَرَبِ، فَقَالُوا: إِنَّا أُنْبِئْنَا أَنَّكُمْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَهَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رُقْيَةٍ فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُودِ؟، قَالَ: فَقُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَجَاءُوا بِمَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً كُلَّمَا خَتَمْتُهَا أَجْمَعُ بُزَاقِي، ثُمَّ أَتْفُلُ فَكَأَنَّمَا نَشَطَ مِنْ عِقَالٍ، قَالَ: فَأَعْطَوْنِي جُعْلًا، فَقُلْتُ: لَا حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كُلْ فَلَعَمْرِي مَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ".
خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلے اور عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے تو وہ لوگ کہنے لگے: ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ اس شخص کے پاس سے آ رہے ہیں جو خیر و بھلائی لے کر آیا ہے تو کیا آپ کے پاس کوئی دوا یا منتر ہے؟ کیونکہ ہمارے پاس ایک دیوانہ ہے جو بیڑیوں میں جکڑا ہوا ہے، ہم نے کہا: ہاں، تو وہ اس پاگل کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا لے کر آئے، میں اس پر تین دن تک سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرتا رہا، وہ اچھا ہو گیا جیسے کوئی قید سے چھوٹ گیا ہو، پھر انہوں نے مجھے اس کی اجرت دی، میں نے کہا: میں نہیں لوں گا جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لوں، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: کھاؤ، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو جھوٹا منتر کر کے کھاتے ہیں تم نے تو جائز منتر کر کے کھایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم:(3420)، (تحفة الأشراف: 11011) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi: We proceeded from the Messenger of Allah ﷺ and came to a clan of the Arabs. They said: We have been told that you have brought what is good from this man. Have you any medicine or a charm, for we have a lunatic in chains? We said: Yes. Then they brought a lunatic in chains. He said: I recited Surat al-Fatihah over him for three days, morning and evening. Whenever I finished it, I would collect my saliva and spit it out, and he seemed as if he were set free from a bond. He said: They gave me some payment, but I said: No, not until I ask the Messenger of Allah ﷺ. He (the Prophet) said: Accept it, for, by my life, some accept it for a worthless charm, but you have done so for a genuine one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3892


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (3420)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.