Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
2. باب فِي كَسْبِ الأَطِبَّاءِ
باب: طبیب اور معالج کی کمائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3420
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ،" أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ فَأَتَوْهُ، فَقَالُوا: إِنَّكَ جِئْتَ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَارْقِ لَنَا هَذَا الرَّجُلَ، فَأَتَوْهُ بِرَجُلٍ مَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، فَرَقَاهُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، وَكُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ، ثُمَّ تَفَلَ، فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلْ فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةٍ بَاطِلٍ، لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةٍ حَقٍّ".
خارجہ بن صلت کے چچا علاقہ بن صحار تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا گزر ایک قوم کے پاس سے ہوا تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ آدمی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس سے بھلائی لے کر آئے ہیں، تو ہمارے اس آدمی کو ذرا جھاڑ پھونک دیں، پھر وہ لوگ رسیوں میں بندھے ہوئے ایک پاگل لے کر آئے، تو انہوں نے اس پر تین دن تک صبح و شام سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا، جب وہ اسے ختم کرتے تو (منہ میں) تھوک جمع کرتے پھر تھو تھو کرتے، پھر وہ شخص ایسا ہو گیا، گویا اس کی گرہیں کھل گئیں، ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بے دھڑک) کھاؤ، قسم ہے (یعنی اس ذات کی جس کے اختیار میں میری زندگی ہے) لوگ تو جھوٹا منتر پڑھ کر کھاتے ہیں، آپ تو سچا منتر پڑھ کر کھا رہے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11011)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/211) ویأتی ہذا الحدیث فی الطب (3896، 3901) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (2986)
عمه ھو علاقة بن صحار رضي الله عنه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3420 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3420  
فوائد ومسائل:

(طبابت) علاج معالجہ ایک مشروع اور جائز فن اور حلال کسب ہے۔
اس میں قرآن کے ذریعے سے دم کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔


فاتحہ اور دیگرآیات قرآنی کو بطور علاج دم کرنا کرانا جائز ہے۔
اور جسم پر پھونک مارنا جب کہ اس میں لعاب کی آمیزش ہومباح ہے۔


اس پر ملنے والا معاوضہ بھی حلال اور طیب ہے۔
مگر محض (طب روحانی ہی کو) کسب بنالینا سلف سے ثابت نہیں۔


صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اپنے رزق کے معاملے میں انتہائی محتاط ہوا کرتے تھے۔
اور یہی چیز ہر مسلمان کے لئے لازم ہے کہ رزق حلال کھائے۔


رسول اللہ ﷺ کا اپنی عمر کی قسم کھانا آپﷺ ہی کے ساتھ خاص ہے۔
آپ ﷺ نے اس طرح اپنی عمر کی قسم کھائی جس طرح قرآن مجید میں ہے۔
(لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ) (الحجر:72) آپ کی عمر کی قسم وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3420   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ ابويحييٰ نورپوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3896  
´دم پر اجرت لینے کا جواز`
«. . . فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: هَلْ إِلَّا هَذَا"، وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا؟، قُلْتُ: لَا، قَالَ: خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ، لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ . . .»
. . . میں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے لو، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو ناجائز جھاڑ پھونک کی روٹی کھاتے ہیں اور تم نے تو جائز جھاڑ پھونک پر کھایا ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ: 3896]
فقہ الحدیث:
اس حدیث کو امام ابن حبان [6110] نے صحیح جبکہ امام حاکم [159/1-160] اور حافظ نووی [الاذکار:1/ 355] رحمہما اللہ نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔
➊ مشہور فقیہ و محدث، امام ابوداود، سلیمان بن اشعث، سبحتانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو «كتاب البيوع» خرید و فروخت کی کتاب اور «ابواب الاجارة» اجرتوں کے بیانات میں ذکر کر کے اس پر یوں باب قائم کیا ہے:
«باب فى كسب الأطباء.» طبیبوں کی کمائی کا بیان۔

➋ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ان الفاظ میں باب قائم کیا ہے:
«ذكر إباحة أخذ الراقي الأجرة علي رقيته.»
دم کرنے والے کے لیے اپنے دم پر اجرت لینے کے جواز کا بیان۔ [صحيح ابن حبان:474/13، موسسة الرسالة، بيروت،1988ء]

➌ حافظ، محمد بن عبدالواحد، ضیاءالدین، مقدسی رحمہ اللہ نے بھی اسے «كتاب البيوع» (خریدوفروخت کا بیان) ہی میں ذکر کیا ہے اور ان کا باب یہ ہے:
«باب أجر الراقي.» دم کرنے والے کی اجرت کا بیان۔ [السنن والأحکام عن المصطفٰی علیہ أفضل الصلاة و السلام: 470/4، دار ماجد العسيري، المملكة العربية السعودية،2004ء]

➍ مشہور حنفی، علامہ، ابو محمد، محمود بن احمد، عینی (762-855ھ) دینی امور پر اجرت كے مخالف ہونے کے باوجود، اس حدیث کو ذکر کر کے لکھتے ہیں:
«ويستنبط منه أحكام، جواز أخذ الأجرة علی القرآن.»
اس حدیث سے کئی مسائل کا استنباط ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ قرآن کریم پر اجرت لینا جائز ہے۔ [نخب الأفكار في تنقيح مباني الأخبار في شرح معاني الأثار:357/16، وزارة الأوقاف والشؤون الإسلامیة، قطر، 2008ء]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 79، حدیث/صفحہ نمبر: 28   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3896  
´جھاڑ پھونک کیسے ہو؟`
خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا، پھر لوٹ کر جب آپ کے پاس سے جانے لگے تو ایک قوم پر سے گزرے جن میں ایک شخص دیوانہ تھا زنجیر سے بندھا ہوا تھا تو اس کے گھر والے کہنے لگے کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ کے یہ ساتھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) خیر و بھلائی لے کر آئے ہیں تو کیا آپ کے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم اس شخص کا علاج کریں؟ میں نے سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تو وہ اچھا ہو گیا، تو ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر د۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3896]
فوائد ومسائل:
رسول اللہﷺ کا اپنی عمر کی قسم کھانا آپ کی خصوصیت ہے۔
قرآن مجید میں ہے۔
تیری عمر کی قسم وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں ہیں۔
(الحجر:76) تفصیل کے لیئے گذشتہ حدیث:3460 کے فوائد و مسائل ملاحظہ ہوں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3896