(مرفوع) حدثنا ابن ابي عقيلومحمد بن سلمة المصريان، قالا: حدثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، وعمرة، عن عائشة، ان ام حبيبة بنت جحش ختنة رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحت عبد الرحمن بن عوف استحيضت سبع سنين، فاستفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذه ليست بالحيضة، ولكن هذا عرق، فاغتسلي وصلي"، قال ابو داود: زاد الاوزاعي في هذا الحديث، عن الزهري، عن عروة وعمرة، عن عائشة، قالت: استحيضت ام حبيبة بنت جحش وهي تحت عبد الرحمن بن عوف سبع سنين، فامرها النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إذا اقبلت الحيضة فدعي الصلاة، وإذا ادبرت فاغتسلي وصلي، قال ابو داود: ولم يذكر هذا الكلام احد من اصحاب الزهري غير الاوزاعي، ورواه عن الزهري، عمرو بن الحارث، والليث، ويونس، وابن ابي ذئب، ومعمر،وإبراهيم بن سعد، وسليمان بن كثير، وابن إسحاق، وسفيان بن عيينة، ولم يذكروا هذا الكلام، قال ابو داود: وإنما هذا لفظ حديث هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قال ابو داود: وزاد ابن عيينة فيه ايضا: امرها ان تدع الصلاة ايام اقرائها، وهو وهم من ابن عيينة، وحديث محمد بن عمرو، عن الزهري، فيه شيء يقرب من الذي زاد الاوزاعي في حديثه. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَقِيلٍوَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمِصْرِيَّانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ الْأَوْزَاعِيُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ وَهِيَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَبْعَ سِنِينَ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَذْكُرْ هَذَا الْكَلَامَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ غَيْرُ الْأَوْزَاعِيِّ، وَرَوَاهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَاللَّيْثُ، وَيُونُسُ، وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَمَعْمَرٌ،وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، وَابْنُ إِسْحَاقَ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا هَذَا الْكَلَامَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَإِنَّمَا هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَزَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِيهِ أَيْضًا: أَمَرَهَا أَنْ تَدَعَ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، وَهُوَ وَهْمٌ مِنَ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ الزُّهْرِيِّ، فِيهِ شَيْءٌ يَقْرُبُ مِنَ الَّذِي زَادَ الْأَوْزَاعِيُّ فِي حَدِيثِهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سالی اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ رگ (کا خون) ہے، لہٰذا غسل کر کے نماز پڑھتی رہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں اوزاعی نے زہری سے، زہری نے عروہ اور عمرہ سے اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یوں اضافہ کیا ہے کہ: ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، اور وہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جب حیض آ جائے تو نماز چھوڑ دو، اور جب ختم ہو جائے تو غسل کر کے نماز پڑھو۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اوزاعی کے علاوہ زہری کے کسی اور شاگرد نے یہ بات ذکر نہیں کی ہے، اسے زہری سے عمرو بن حارث، لیث، یونس، ابن ابی ذئب، معمر، ابراہیم بن سعد، سلیمان بن کثیر، ابن اسحاق اور سفیان بن عیینہ نے روایت کیا ہے اور ان لوگوں نے یہ بات ذکر نہیں کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ صرف ہشام بن عروہ کی حدیث کے الفاظ ہیں جسے انہوں نے اپنے والد سے اور عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابن عیینہ نے اس میں یہ بھی اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دینے کا حکم دیا، یہ ابن عیینہ کا وہم ہے ۱؎، البتہ محمد بن عمرو کی حدیث میں جسے انہوں نے زہری سے نقل کیا ہے کچھ ایسی چیز ہے، جو اوزاعی کے اضافہ کے قریب قریب ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: ابوداؤد کا یہ قول حدیث نمبر ۲۸۱ میں گزر چکا ہے۔ ۲؎: اس حدیث کو مختلف رواۃ نے متعدد طریقے اور الفاظ سے روایت کیا ہے اس سے اصل مسئلہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مستحاضہ حیض کے دنوں میں نماز نہیں پڑھے گی اور ان مخصوص ایام کے گزر جانے کے بعد وہ غسل کر کے ہر نماز کے لئے نیا وضو کرے اور شرمگاہ پرلنگوٹ کس کر نماز پڑھا کرے گی، یا پھر دو دو نماز کے لئے ایک بار وضو کرے گی۔
Aishah said: Umm Habibah, daughter of Jahsh and sister-in-law of Messenger of Allah ﷺm and wife of Abdur-Rahman bin Awf, had a prolonged flow of blood for seven years. She inquired from the Messenger of Allah ﷺ about it. The Messenger of Allah ﷺ said: This is not menstruation, but this (due to) a vein. Therefore, wash yourself and pray. Abu Dawud said: In this tradition which is transmitted by al-Zuhri from Urwah and Urwah on the authority of Aishah, al-Awzai added: She (Aishah) said: Umm Habibah daughter of Jahsh and wife of Abdur-Rahman bin Awf had a prolonged flow of blood for seven years. The Prophet ﷺ commander her saying: When the menstruation begins, abandon prayer; when it is finished, take a bath and pray. Abu Dawud said: None of the disciple of al-Zuhri mentioned these words except al-Awzai, from al-Zuhri it has been narrated by Amr bin al-Harith, al-Laith, Yunus, Ibn Abi Dhi'b, Mamar, Ibrahim bin Saad, Sulaiman bin Kathir, Ibn Ishaq and Sufyan bin Uyainah, they did not narrate these words. Abu Dawud said: These are the words of the version reported by Hisham bin Urwah from this father on the authority of Aishah. Abu Dawud said: In this tradition Ibn Uyainah also added the words: He commander her to abandon prayer during her menstrual period. This is a misunderstanding on the part of Ibn Uyainah. The version of this tradition narrated by Muhammad bin Amr from al-Zuhri has the addition similar to that made by al-Awzai in his version.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 285
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (327) صحيح مسلم (334)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع، عن سليمان بن يسار، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان امراة كانت تهراق الدماء على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستفتت لها ام سلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لتنظر عدة الليالي والايام التي كانت تحيضهن من الشهر قبل ان يصيبها الذي اصابها، فلتترك الصلاة قدر ذلك من الشهر، فإذا خلفت ذلك فلتغتسل، ثم لتستثفر بثوب، ثم لتصل فيه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدِّمَاءَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لِتَنْظُرْ عِدَّةَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُهُنَّ مِنَ الشَّهْرِ قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا الَّذِي أَصَابَهَا، فَلْتَتْرُكِ الصَّلَاةَ قَدْرَ ذَلِكَ مِنَ الشَّهْرِ، فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ، ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ، ثُمَّ لِتُصَلِّ فِيهِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ کا خون آتا تھا، تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عورت کو چاہیئے کہ اس بیماری کے لاحق ہونے سے پہلے مہینے کی ان راتوں اور دنوں کی تعداد کو جن میں اسے حیض آتا تھا ذہن میں رکھ لے اور (ہر) ماہ اسی کے بقدر نماز چھوڑ دے، پھر جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کرے، پھر کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے پھر اس میں نماز پڑھے“۔
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: In the time of the Messenger of Allah ﷺ there was a woman who had an issue of blood. So Umm Salamah asked the Messenger of Allah ﷺ to give a decision about her. He said: She should consider the number of nights and days during which she used to menstruate each month before she was afflicted with this trouble and abandon prayer during that period each month. When those days and nights are over, she should take a bath, tie a cloth over her private parts and pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 274
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (209) السند منقطع،انظر الحديث الآتي (275) وحديث مسلم (333) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن جعفر، عن عراك، عن عروة، عن عائشة، انها قالت: إن ام حبيبة سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن الدم، فقالت عائشة: فرايت مركنها ملآن دما، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امكثي قدر ما كانت تحبسك حيضتك، ثم اغتسلي"، قال ابو داود: ورواه قتيبة بين اضعاف حديث جعفر بن ربيعة في آخرها، ورواه علي بن عياش، ويونس بن محمد، عن الليث، فقالا: جعفر بن ربيعة. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّمِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَرَأَيْتُ مِرْكَنَهَا مَلْآنَ دَمًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" امْكُثِي قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحْبِسُكِ حَيْضَتُكِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ قُتَيْبَةُ بَيْنَ أَضْعَافِ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ فِي آخِرِهَا، وَرَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، وَيُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ اللَّيْثِ، فَقَالَا: جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ) کے خون کے بارے میں سوال کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ان کے لگن کو خون سے بھرا دیکھا، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جتنے دنوں تک تمہیں تمہارا حیض پہلے روکتا تھا اسی کے بقدر رکی رہو، پھر غسل کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے قتیبہ نے جعفر بن ربیعہ کی حدیث کے آخر میں بین السطور یا حاشیہ میں روایت کیا ہے نیز اسے علی بن عیاش، اور یونس بن محمد نے لیث سے روایت کیا ہے، اور دونوں نے (جعفر کے بجائے) جعفر بن ربیعہ کہا ہے۔
Aishah reported: Umm Habibah asked the prophet ﷺ about the blood (which flows beyond the period of menstruation). Aishah said: I saw her wash-tub full of blood. The Messenger of Allah ﷺ said; Keep away (from prayer) equal (to the length of time) that your menses prevented you. Then wash yourself. Abu Dawud said: Qutaibah mentioned the name Jaftar bin Rabiah in the middle of the text of the tradition for the second time (i. e., Qutaibah, being doubtful about the narrator Jafar bin Rabiah, mentioned his name twice: once in the chain and again while reporting the text). Ali bin Ayyash and yunus bin Muhammad reported it on the authority of al-Laith. They mentioned the name Jafar bin Rabiah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 279
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ کے) خون آنے کی شکایت کی اور مسئلہ پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ تو صرف ایک رگ ہے، پس تم دیکھتی رہو، جب تمہیں حیض آ جائے تو نماز نہ پڑھو، پھر جب حیض ختم ہو جائے تو غسل کرو، پھر دوسرا حیض آنے تک نماز پڑھتی رہو“۔
Narrated Fatimah daughter of Abu Hubaysh: Urwah ibn az-Zubayr said that Fatimah daughter of Abu Hubaysh narrated to him that she asked the Messenger of Allah ﷺ and complained to him about the flowing of (her) blood. The Messenger of Allah ﷺ said to her: That is only (due to) a vein: look, when your menstruation comes, do not pray; and when your menstruation ends, wash yourself and then offer prayer during the period from one menstruation to another.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 280
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (212)،ابن ماجه (620) المنذر بن المغيرة: مجھول الحال،وثقه ابن حبان وحده انوار الصحيفه، صفحه نمبر 24
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا جرير، عن سهيل يعني ابن ابي صالح، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، حدثتني فاطمة بنت ابي حبيش، انها امرت اسماء، او اسماء حدثتني انها امرتها فاطمة بنت ابي حبيش، ان تسال رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فامرها ان تقعد الايام التي كانت تقعد ثم تغتسل"، قال ابو داود: ورواه قتادة، عن عروة بن الزبير، عن زينب بنت ام سلمة، ان ام حبيبة بنت جحش استحيضت، فامرها النبي صلى الله عليه وسلم ان تدع الصلاة ايام اقرائها، ثم تغتسل وتصلي، قال ابو داود: لم يسمع قتادة من عروة شيئا، وزاد ابن عيينة في حديث الزهري، عن عمرة، عن عائشة، ان ام حبيبة كانت تستحاض، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم، فامرها ان تدع الصلاة ايام اقرائها، قال ابو داود: وهذا وهم من ابن عيينة، ليس هذا في حديث الحفاظ، عن الزهري، إلا ما ذكر سهيل بن ابي صالح، وقد روى الحميدي هذا الحديث، عن ابن عيينة، لم يذكر فيه: تدع الصلاة ايام اقرائها، وروت قمير بنت عمرو زوج مسروق، عن عائشة، المستحاضة تترك الصلاة ايام اقرائها ثم تغتسل،وقال عبد الرحمن بن القاسم: عن ابيه، إن النبي صلى الله عليه وسلم، امرها ان تترك الصلاة قدر اقرائها، وروى ابو بشر جعفر بن ابي وحشية،عن عكرمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ان ام حبيبة بنت جحش استحيضت، فذكر مثله، وروى شريك، عن ابي اليقظان، عن عدي بن ثابت،عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم: المستحاضة تدع الصلاة ايام اقرائها، ثم تغتسل وتصلي، وروى العلاء بن المسيب، عن الحكم، عن ابي جعفر، ان سودة استحيضت، فامرها النبي صلى الله عليه وسلم إذا مضت ايامها، اغتسلت وصلت، وروى سعيد بن جبير، عن علي،وابن عباس، المستحاضة تجلس ايام قرئها، وكذلك رواه عمار مولى بني هاشم وطلق بن حبيب، عن ابن عباس، وكذلك رواه معقل الخثعمي، عن علي رضي الله عنه، وكذلك روى الشعبي، عن قمير امراة مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، قال ابو داود: وهو قول الحسن، وسعيد بن المسيب، وعطاء، ومكحول، وإبراهيم، وسالم، والقاسم، ان المستحاضة تدع الصلاة ايام اقرائها، قال ابو داود: لم يسمع قتادة من عروة شيئا. (مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ، أَنَّهَا أَمَرَتْ أَسْمَاءَ، أَوْ أَسْمَاءُ حَدَّثَتْنِي أَنَّهَا أَمَرَتْهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ، أَنْ تَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَهَا أَنْ تَقْعُدَ الْأَيَّامَ الَّتِي كَانَتْ تَقْعُدُ ثُمَّ تَغْتَسِلُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ قَتَادَةُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَدَعَ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّيَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَسْمَعْ قَتَادَةُ مِنْ عُرْوَةَ شَيْئًا، وَزَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَدَعَ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا وَهْمٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، لَيْسَ هَذَا فِي حَدِيثِ الْحِفَاظِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، إِلَّا مَا ذَكَرَ سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، وَقَدْ رَوَى الْحُمَيْدِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، وَرَوَتْ قَمِيرُ بِنْتُ عَمْرٍو زَوْجُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، الْمُسْتَحَاضَةُ تَتْرُكُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ،وقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ: عَنْ أَبِيهِ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَهَا أَنْ تَتْرُكَ الصَّلَاةَ قَدْرَ أَقْرَائِهَا، وَرَوَى أَبُو بِشْرٍ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ،عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَرَوَى شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، وَرَوَى الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، أَنَّ سَوْدَةَ اسْتُحِيضَتْ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَضَتْ أَيَّامُهَا، اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ، وَرَوَى سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ،وَابْنِ عَبَّاسٍ، الْمُسْتَحَاضَةُ تَجْلِسُ أَيَّامَ قُرْئِهَا، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَمَّارٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ وَطَلْقُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَعْقِلٌ الْخَثْعَمِيُّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَكَذَلِكَ رَوَى الشَّعْبِيُّ، عَنْ قَمِيرَ امْرَأَةِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَعَطَاء، وَمَكْحُولٍ، وَإِبْرَاهِيمَ، وَسَالِمٍ، وَالْقَاسِمِ، أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَسْمَعْ قَتَادَةُ مِنْ عُرْوَةَ شَيْئًا.
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مجھ سے فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے اسماء رضی اللہ عنہا کو حکم دیا، یا اسماء نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کو فاطمہ بنت ابی حبیش نے حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (استحاضہ کے خون کے بارے میں) دریافت کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جتنے دن وہ (حیض کے لیے) بیٹھتی تھیں بیٹھی رہیں، پھر غسل کر لیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے قتادہ نے عروہ بن زبیر سے، عروہ نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے ایام حیض میں نماز چھوڑ دیں، پھر غسل کریں، اور نماز پڑھیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قتادہ نے عروہ سے کچھ نہیں سنا ہے، اور ابن عیینہ نے زہری کی حدیث میں (جسے انہوں نے عمرہ سے اور عمرہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے) اضافہ کیا ہے کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کی شکایت تھی، تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایام حیض میں نماز چھوڑ دینے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن عیینہ کا وہم ہے، کیونکہ زہری سے روایت کرنے والے حفاظ کی روایتوں میں یہ نہیں ہے، اس میں صرف وہی ہے جس کا ذکر سہیل بن ابی صالح نے کیا ہے، حمیدی نے بھی اس حدیث کو ابن عیینہ سے روایت کیا ہے، اس میں ایام حیض میں نماز چھوڑ دینے کا ذکر نہیں ہے۔ مسروق کی بیوی قمیر (قمیر بنت عمرو) نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے گی، پھر غسل کرے گی۔ عبدالرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے حیض کے بقدر نماز چھوڑ دینے کا حکم دیا۔ ابوبشر جعفر بن ابی وحشیہ نے عکرمہ رضی اللہ عنہ سے عکرمہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا، پھر راوی نے پوری حدیث اسی کے ہم مثل بیان کی۔ شریک نے ابوالیقظان سے، انہوں نے عدی بن ثابت سے، عدی نے اپنے والد ثابت سے، ثابت نے اپنے دادا سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے ایام میں نماز چھوڑ دے، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے۔ اور علاء بن مسیب نے حکم سے انہوں نے ابو جعفر سے روایت کی ہے کہ سودہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جب ان کے ایام حیض گزر جائیں تو وہ غسل کریں اور نماز پڑھیں۔ نیز سعید بن جبیر نے علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے کہ مستحاضہ اپنے ایام حیض میں بیٹھی رہے گی (نماز نہ پڑھے گی)، اور اسی طرح اسے عمار مولی بنی ہاشم اور طلق بن حبیب نے ابن عباس سے روایت کیا ہے، اور اسی طرح معقل خثعمی نے علی سے، اور اسی طرح شعبی نے مسروق کی بیوی قمیر سے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حسن، سعید بن مسیب، عطاء، مکحول، ابراہیم، سالم اور قاسم کا بھی یہی قول ہے کہ مستحاضہ اپنے ایام حیض میں نماز چھوڑ دے گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قتادہ نے عروہ سے کچھ نہیں سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18019) (صحیح)»
Urwah bin al-Zubair said: Fatimah daughter of Abu Hubaish narrated to me that she asked Asma (daughter of Abu Bakr), or Asma narrated to me that Fatimah daughter of Abu Hubaish asked her to question the Messenger of Allah ﷺ. He advised her to refrain (from prayer) equal to the period she refrained previously. She then should wash herself. 1 Abu Dawud said: Qatadah narrated it from Urwah bin al-Zubair, from Zainab daughter of Umm Salamah, that Umm Habibah daughter of Jahsh had a prolonged flow of blood. The Prophet ﷺ commanded her to abandon prayer for the period of her menses. She then should take a bath, and offer prayer. Abu Dawud said: Qatadah did not hear anything from Urwah. 2 And Ibn Uyainah added in the tradition narrated by al-Zuhri from Umrah on the authority of Aishah. Umm Habibah had a prolonged flow of blood. She asked the Prophet ﷺ. He commanded her to abandon prayer during her menstrual period. Abu Dawud said: This is a misunderstanding on the part of Ibn Uyainah. This is not found in the tradition reported by the transmitter from al-Zuhri except that mentioned by Suhail bin Abu Salih. Al-Humaidi also narrated this tradition from Ibn Uyainah, but he did not mention the words "she should abandon prayer during her menstrual period. "1 Qumair daughter of Masruq reported on the authority of Aishah: The woman who has prolonged flow of blood should abandon prayer during her menstrual period. 3 Abdur-Rahman bin al-Qasim reported on the authority of his father: The Prophet ﷺ commanded her to abandon prayers equal (to the length of time) that she has her (usual) menses. 2 Abu Bishr Jafar bin Abi Wahshiyyah reported on the authority of Ikrimah from the Prophet ﷺ saying: Umm Habibah daughter of Jahsh had a prolonged flow of blood; and he transmitted like that. 1 Sharik narrated from Abu al-Yaqzan from Adi bin Thabit from his father on the authority of his grandfather from the Prophet ﷺ: The woman suffering from a prolonged flow of blood should abandon prayer during her menstrual period ; she then should was herself and pray. 1 Al-'Ala bin al-Musayyab reported from al-Hakam on the authority of Abu Jafar, saying: Saudah had a prolonged flow of blood. The Prophet ﷺ commanded that when he menstruation was finished, she should take bath and pray. 1 Saeed bin Jubair reported from Ali and Ibn Abbas: A woman suffering from a prolonged flow of blood should refrain from prayers during her menstrual period. 1 Ammar, the freed slave of Banu Hashim and Talq bin Habib narrated in a similar way. 1 Similarly, it was reported by Maqil al-Khath'ami from Ali4, al-Shabi also transmitted it in a similar manner from Qumair, the wife of Masruq, on the authority of Aishah. 1 Abu Dawud said: Al-Hasan, Saeed bin al-Musayyab, Ata, Makhul, Ibrahim, Salim and al-Qasim also hold that a woman suffering from a prolonged flow of blood should abandon prayer during her menstrual period. Abu Dawud said: Qatadah did not hear anything from Urwah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 281
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الإمام الزھري: عنعن (تقدم: 145) وعند النسائي (201) لفظ آخر بسند صحيح،فھو يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 24
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، وعبد الله بن محمد النفيلي، قالا: حدثنا زهير، حدثنا هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة، ان فاطمة بنت ابي حبيش جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني امراة استحاض فلا اطهر، افادع الصلاة؟ قال:" إنما ذلك عرق وليست بالحيضة، فإذا اقبلت الحيضة فدعي الصلاة، وإذا ادبرت فاغسلي عنك الدم، ثم صلي". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ:" إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ، ثُمَّ صَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: میں ایک ایسی عورت ہوں جس کو برابر استحاضہ کا خون آتا ہے، کبھی پاک نہیں رہتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو صرف ایک رگ ہے، حیض نہیں ہے، تم کو حیض آئے تو نماز چھوڑ دو، اور جب وہ ختم ہو جائے تو خون دھو لو، پھر (غسل کر کے) نماز پڑھ لو“۔
Urwah reported on the authority of Aishah: Fatimah daughter of Abu Hubaish came to the Messenger of Allah ﷺ and said: I am a woman who has prolonged flow of blood; I am never purified ; should I abandon prayer ? He replied: This is (due to) a vein, and not menstruation. When the menstruation begins, you should abandon prayer ; when it is finished, you should wash away the blood and pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 282
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (306) صحيح مسلم (333)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عقيل، عن بهية، قالت: سمعت امراة تسال عائشة عن امراة فسد حيضها واهريقت دما،" فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان آمرها فلتنظر قدر ما كانت تحيض في كل شهر وحيضها مستقيم، فلتعتد بقدر ذلك من الايام، ثم لتدع الصلاة فيهن او بقدرهن، ثم لتغتسل، ثم لتستثفر بثوب ثم لتصلي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، عَنْ بُهَيَّةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ امْرَأَةً تَسْأَلُ عَائِشَةَ عَنِ امْرَأَةٍ فَسَدَ حَيْضُهَا وَأُهْرِيقَتْ دَمًا،" فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ آمُرَهَا فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحِيضُ فِي كُلِّ شَهْرٍ وَحَيْضُهَا مُسْتَقِيمٌ، فَلْتَعْتَدَّ بِقَدْرِ ذَلِكَ مِنَ الْأَيَّامِ، ثُمَّ لِتَدَعِ الصَّلَاةَ فِيهِنَّ أَوْ بِقَدْرِهِنَّ، ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ، ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ لِتُصَلِّي".
بہیہ کہتی ہیں کہ میں نے ایک عورت کو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک عورت کے بارے میں جس کا حیض بگڑ گیا تھا اور خون برابر آ رہا تھا (مسئلہ) پوچھتے ہوئے سنا (ام المؤمنین عائشہ کہتی ہیں): تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں اسے بتاؤں کہ وہ دیکھ لے کہ جب اس کا حیض صحیح تھا تو اسے ہر مہینے کتنے دن حیض آتا تھا؟ پھر اسی کے بقدر ایام شمار کر کے ان میں یا انہیں کے بقدر ایام میں نماز چھوڑ دے، غسل کرے، کپڑے کا لنگوٹ باندھے پھر نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 17826) (ضعیف)» (اس کی سند میں واقع بہیَّہ مجہول ہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Bahiyyah said: I heard a woman asking Aishah about the woman whose menses became abnormal and she had an issue of blood. The Messenger of Allah ﷺ asked me to advise her that she should consider the period during which she used to menstruate every month, when her menstruation was normal. Then she should count the days equal to the length of time (of her normal menses); then she should abandon prayer during those days or equal to that period. She should then take a bath, tie a cloth on her private parts a pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 284
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف بھية: لا تعرف (تقريب: 8547) وأبو عقيل يحيي بن المتوكل: ضعيف (تقريب: 7633) وقال الھيثمي: وھو ضعيف عند الجمھور (مجمع الزوائد 5/ 53) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 24
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن ابي عدي، عن محمد يعني ابن عمرو، قال: حدثني ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن فاطمة بنت ابي حبيش، انها كانت تستحاض، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان دم الحيضة، فإنه اسود يعرف، فإذا كان ذلك فامسكي عن الصلاة، فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي، فإنما هو عرق"، قال ابو داود: وقال ابن المثنى: حدثنا به ابن ابي عدي، من كتابه هكذا، ثم حدثنا به بعد حفظا، قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان فاطمة كانت تستحاض، فذكر معناه، قال ابو داود وقد روى انس بن سيرين عن ابن عباس، في المستحاضة، قال: إذا رات الدم البحراني فلا تصلي، وإذا رات الطهر ولو ساعة فلتغتسل وتصلي، وقال مكحول: إن النساء لا تخفى عليهن الحيضة، إن دمها اسود غليظ، فإذا ذهب ذلك وصارت صفرة رقيقة، فإنها مستحاضة فلتغتسل ولتصل، قال ابو داود: وروى حماد بن زيد عن يحيى بن سعيد، عن القعقاع بن حكيم، عن سعيد بن المسيب، في المستحاضة، إذا اقبلت الحيضة تركت الصلاة، وإذا ادبرت اغتسلت وصلت، وروى سمي وغيره، عن سعيد بن المسيب، تجلس ايام اقرائها، وكذلك رواه حماد بن سلمة , عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، قال ابو داود: وروى يونس، عن الحسن، الحائض إذا مد بها الدم تمسك بعد حيضتها يوما او يومين، فهي مستحاضة، وقال التيمي , عن قتادة، إذا زاد على ايام حيضها خمسة ايام، فلتصل، وقال التيمي: فجعلت انقص حتى بلغت يومين، فقال: إذا كان يومين فهو من حيضها، وسئل ابن سيرين عنه، فقال: النساء اعلم بذلك. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ، أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضَةِ، فَإِنَّهُ أَسْوَدُ يُعْرَفُ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي، فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، مِنْ كِتَابِهِ هَكَذَا، ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ بَعْدُ حِفْظًا، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَدْ رَوَى أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، قَالَ: إِذَا رَأَتِ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ فَلَا تُصَلِّي، وَإِذَا رَأَتِ الطُّهْرَ وَلَوْ سَاعَةً فَلْتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّي، وقَالَ مَكْحُولٌ: إِنَّ النِّسَاءَ لَا تَخْفَى عَلَيْهِنَّ الْحَيْضَةُ، إِنَّ دَمَهَا أَسْوَدُ غَلِيظٌ، فَإِذَا ذَهَبَ ذَلِكَ وَصَارَتْ صُفْرَةً رَقِيقَةً، فَإِنَّهَا مُسْتَحَاضَةٌ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ تَرَكَتِ الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتِ اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ، وَرَوَى سُمَيٌّ وَغَيْرُهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، الْحَائِضُ إِذَا مَدَّ بِهَا الدَّمُ تُمْسِكُ بَعْدَ حَيْضَتِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ، وقَالَ التَّيْمِيُّ , عَنْ قَتَادَةَ، إِذَا زَادَ عَلَى أَيَّامِ حَيْضِهَا خَمْسَةُ أَيَّامٍ، فَلْتُصَلِّ، وقَالَ التَّيْمِيُّ: فَجَعَلْتُ أَنْقُصُ حَتَّى بَلَغَتْ يَوْمَيْنِ، فَقَالَ: إِذَا كَانَ يَوْمَيْنِ فَهُوَ مِنْ حَيْضِهَا، وسُئِلَ ابْنُ سِيرِينَ عَنْهُ، فَقَالَ: النِّسَاءُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ.
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہیں استحاضہ کا خون آتا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”حیض کا خون سیاہ ہوتا ہے جو پہچان لیا جاتا ہے، جب یہ خون آئے تو نماز سے رک جاؤ، اور جب اس کے علاوہ خون ہو تو وضو کرو اور نماز پڑھو، کیونکہ یہ رگ (کا خون) ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن مثنی کا بیان ہے کہ ابن ابی عدی نے اسے ہم سے اپنی کتاب سے اسی طرح بیان کی ہے پھر اس کے بعد انہوں نے ہم سے اسے زبانی بھی بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا ہے، انہوں نے زہری سے، زہری نے عروہ سے اور عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آتا تھا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انس بن سیرین نے مستحاضہ کے سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ جب وہ گاڑھا کالا خون دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور جب پاکی دیکھے (یعنی کالا خون کا آنا بند ہو جائے) خواہ تھوڑی ہی دیر سہی، تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔ اور مکحول نے کہا ہے کہ عورتوں سے حیض کا خون پوشیدہ نہیں ہوتا، اس کا خون کالا اور گاڑھا ہوتا ہے، جب یہ ختم ہو جائے اور زرد اور پتلا ہو جائے، تو وہ (عورت) مستحاضہ ہے، اب اسے غسل کر کے نماز پڑھنی چاہیئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مستحاضہ کے بارے میں حماد بن زید نے یحییٰ بن سعید سے، یحییٰ نے قعقاع بن حکیم سے، قعقاع نے سعید بن مسیب سے روایت کی ہے کہ جب حیض آئے تو نماز ترک کر دے، اور جب حیض آنا بند ہو جائے تو غسل کر کے نماز پڑھے۔ سمیّ وغیرہ نے سعید بن مسیب سے روایت کی ہے کہ وہ ایام حیض میں بیٹھی رہے (یعنی نماز سے رکی رہے)۔ ایسے ہی اسے حماد بن سلمہ نے یحییٰ بن سعید سے اور یحییٰ نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور یونس نے حسن سے روایت کی ہے کہ حائضہ عورت کا خون جب زیادہ دن تک جاری رہے تو وہ اپنے حیض کے بعد ایک یا دو دن نماز سے رکی رہے، پھر وہ مستحاضہ ہو گی۔ تیمی، قتادہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب اس کے حیض کے دنوں سے پانچ دن زیادہ گزر جائیں، تو اب وہ نماز پڑھے۔ تیمی کا بیان ہے کہ میں اس میں سے کم کرتے کرتے دو دن تک آ گیا: جب دو دن زیادہ ہوں تو وہ حیض کے ہی ہیں۔ ابن سیرین سے جب اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا: عورتیں اسے زیادہ جانتی ہیں۔
Narrated Fatimah daughter of Abu Hubaysh: Urwah ibn az-Zubayr reported from Fatimah daughter of Abu Hubaysh that her blood kept flowing, so the Prophet ﷺ said to her: When the blood of the menses comes, it is black blood which can be recognised; so when that comes, refrain from prayer; but when a different type of blood comes, perform ablution and pray, for it is (due only to) a vein. Abu Dawud said: Ibn al-Muthanna narrates this tradition from his book on the authority of Ibn Adi in a similar way. Later on he transmitted it to us from his memory: Muhammad bin Amr reported to us from al-Zuhri from Urwah on the authority of Aishah who said: Fatimah used to have her blood flowing. He then reported the tradition conveying the same meaning. Abu Dawud said: Anas bin Sirin reported from Ibn Abbas about the woman who has a prolonged flow of blood. He said: If she sees thick blood, she should not pray; if she finds herself purified even for a moment, she should was an pray. Makhul said: Menses are not hidden from women. Their blood is black and thick. When it (blackness and thickness) goes away and there appears yellowness and liquidness, that is the flow of blood (from vein). She should wash and pray. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Saeed bin al-Musayyab through a different chain of narrators, saying: The woman who has a prolonged flow of blood should abandon prayer when the menstruation begins; when it is finished, she should wash and pray. Sumayy and others have also reported it from Saeed bin al-Musayyab. This version adds: She should refrain (from prayer) during her menstrual period. Hammad bin Salamah has reported it similarly from Yahya bin Saeed on the authority of Saeed bin al-Musayyab. Abu Dawud said: Yunus has reported from Al-Hasan: When the bleeding of a menstruating woman extends (beyond the normal period), she should refrain (from prayer), after her menses are over, for one or two days. Now she becomes the woman who has a prolonged flow of blood. Al-Taimi reported from Qatadah: If her menstrual period is prolonged by five days, she should pray. Al-Taimi said: I kept on reducing (the number of days) until I reached two days. He said: If the period extends by two days, they will be counted from the menstrual period. When Ibn Sirin was questioned about it, he said: Women have better knowledge of that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 286
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (216) ويأتي (304) الزھري عنعن (تقدم: 145) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 24
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب وغيره، قالا: حدثنا عبد الملك بن عمرو، حدثنا زهير بن محمد، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن إبراهيم بن محمد بن طلحة، عن عمه عمران بن طلحة، عن امه حمنة بنت جحش، قالت: كنت استحاض حيضة كثيرة شديدة، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم استفتيه واخبره، فوجدته في بيت اختي زينب بنت جحش، فقلت:" يا رسول الله، إني امراة استحاض حيضة كثيرة شديدة، فما ترى فيها قد منعتني الصلاة والصوم؟ فقال: انعت لك الكرسف، فإنه يذهب الدم، قالت: هو اكثر من ذلك، قال: فاتخذي ثوبا، فقالت: هو اكثر من ذلك، إنما اثج ثجا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سآمرك بامرين، ايهما فعلت اجزا عنك من الآخر، وإن قويت عليهما فانت اعلم، قال لها: إنما هذه ركضة من ركضات الشيطان، فتحيضي ستة ايام او سبعة ايام في علم الله، ثم اغتسلي حتى إذا رايت انك قد طهرت واستنقات فصلي ثلاثا وعشرين ليلة او اربعا وعشرين ليلة وايامها وصومي، فإن ذلك يجزيك، وكذلك فافعلي في كل شهر كما تحيض النساء وكما يطهرن ميقات حيضهن وطهرهن، وإن قويت على ان تؤخري الظهر وتعجلي العصر فتغتسلين وتجمعين بين الصلاتين الظهر والعصر، وتؤخرين المغرب وتعجلين العشاء ثم تغتسلين وتجمعين بين الصلاتين، فافعلي، وتغتسلين مع الفجر، فافعلي وصومي إن قدرت على ذلك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وهذا اعجب الامرين إلي"، قال ابو داود: ورواه عمرو بن ثابت، عن ابن عقيل، قال: فقالت حمنة: فقلت: هذا اعجب الامرين إلي، لم يجعله من قول النبي صلى الله عليه وسلم، جعله كلام حمنة، قال ابو داود: وعمرو بن ثابت رافضي رجل سوء، ولكنه كان صدوقا في الحديث، وثابت بن المقدام رجل ثقة، وذكره عن يحيى بن معين، قال ابو داود: سمعت احمد، يقول: حديث ابن عقيل في نفسي منه شيء. (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَغَيْرُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ، قَالَتْ: كُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ، فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِ أُخْتِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَقُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً، فَمَا تَرَى فِيهَا قَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلَاةَ وَالصَّوْمَ؟ فَقَالَ: أَنْعَتُ لَكِ الْكُرْسُفَ، فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ، قَالَتْ: هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَاتَّخِذِي ثَوْبًا، فَقَالَتْ: هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ، إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَآمُرُكِ بِأَمْرَيْنِ، أَيَّهُمَا فَعَلْتِ أَجْزَأَ عَنْكِ مِنَ الْآخَرِ، وَإِنْ قَوِيتِ عَلَيْهِمَا فَأَنْتِ أَعْلَمُ، قَالَ لَهَا: إِنَّمَا هَذِهِ رَكْضَةٌ مِنْ رَكَضَاتِ الشَّيْطَانِ، فَتَحَيَّضِي سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ فِي عِلْمِ اللَّهِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي حَتَّى إِذَا رَأَيْتِ أَنَّكِ قَدْ طَهُرْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَأَيَّامَهَا وَصُومِي، فَإِنَّ ذَلِكَ يَجْزِيكِ، وَكَذَلِكَ فَافْعَلِي فِي كُلِّ شَهْرٍ كَمَا تَحِيضُ النِّسَاءُ وَكَمَا يَطْهُرْنَ مِيقَاتُ حَيْضِهِنَّ وَطُهْرِهِنَّ، وَإِنْ قَوِيتِ عَلَى أَنْ تُؤَخِّرِي الظُّهْرَ وَتُعَجِّلِي الْعَصْرَ فَتَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَتُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلِينَ الْعِشَاءَ ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ، فَافْعَلِي، وَتَغْتَسِلِينَ مَعَ الْفَجْرِ، فَافْعَلِي وَصُومِي إِنْ قَدِرْتِ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَهَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ابْنِ عَقِيلٍ، قَالَ: فَقَالَتْ حَمْنَةُ: فَقُلْتُ: هَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ، لَمْ يَجْعَلْهُ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَعَلَهُ كَلَامَ حَمْنَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَعَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ رَافِضِيٌّ رَجُلُ سُوءٍ، وَلَكِنَّهُ كَانَ صَدُوقًا فِي الْحَدِيثِ، وَثَابِتُ بْنُ الْمِقْدَامِ رَجُلٌ ثِقَةٌ، وَذَكَرَهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ، يَقُولُ: حَدِيثُ ابْنِ عَقِيلٍ فِي نَفْسِي مِنْهُ شَيْءٌ.
حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے استحاضہ کا خون کثرت سے آتا تھا، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ سے مسئلہ پوچھنے، اور آپ کو اس کی خبر دینے آئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بہن زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے گھر پایا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بہت زیادہ خون آتا ہے، اس سلسلے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ اس نے مجھے نماز اور روزے سے روک دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں (شرمگاہ پر) روئی رکھنے کا مشورہ دیتا ہوں، کیونکہ اس سے خون بند ہو جائے گا“، حمنہ نے کہا: وہ اس سے بھی زیادہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لنگوٹ باندھ کر اس کے نیچے کپڑا رکھ لو“، انہوں نے کہا: وہ اس سے بھی زیادہ ہے، بہت تیزی سے نکلتا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں، ان دونوں میں سے جس کو بھی تم اختیار کر لو وہ تمہارے لیے کافی ہے، اور اگر تمہارے اندر دونوں پر عمل کرنے کی طاقت ہو تو تم اسے زیادہ جانتی ہو“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ تو شیطان کی لات ہے، لہٰذا تم (ہر ماہ) اپنے آپ کو چھ یا سات دن تک حائضہ سمجھو، پھر غسل کرو، اور جب تم اپنے آپ کو پاک و صاف سمجھ لو تو تیئس یا چوبیس روز نماز ادا کرو اور روزے رکھو، یہ تمہارے لیے کافی ہے، اور جس طرح عورتیں حیض و طہر کے اوقات میں کرتی ہیں اسی طرح ہر ماہ تم بھی کر لیا کرو، اور اگر تم ظہر کی نماز مؤخر کرنے اور عصر کی نماز جلدی پڑھنے پر قادر ہو تو غسل کر کے ظہر اور عصر کو جمع کر لو اور مغرب کو مؤخر کرو، اور عشاء میں جلدی کرو اور غسل کر کے دونوں نماز کو ایک ساتھ ادا کرو، اور ایک نماز فجر کے لیے غسل کر لیا کرو، تو اسی طرح کرو، اور روزہ رکھو، اگر تم اس پر قادر ہو“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں باتوں میں سے یہ دوسری بات مجھے زیادہ پسند ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عمرو بن ثابت نے ابن عقیل سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ حمنہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ دوسری بات مجھے زیادہ پسند ہے، انہوں نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں بلکہ حمنہ رضی اللہ عنہ کا قول قرار دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمرو بن ثابت رافضی برا آدمی ہے، لیکن حدیث میں صدوق ہے- اور ثابت بن مقدام ثقہ آدمی ہیں- ۱؎، اس کا ذکر انہوں نے یحییٰ بن معین کے واسطے سے کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا: ابن عقیل کی حدیث کے بارے میں میرے دل میں بے اطمینانی ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 95 (128)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 115 (622، 627) (تحفة الأشراف: 15821)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/439، سنن الدارمی/الطھارة 83 (812) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: ثابت بن مقدام کا تذکرہ مؤلف نے برسبیل تذکرہ عمرو بن ثابت بن ابی المقدام کی وجہ سے کر دیا ہے، ورنہ یہاں کسی سند میں ان کا نام نہیں آیا ہے، عمرو بن ثابت کو حافظ ابن حجر نے ”ضعیف“ قرار دیا ہے۔ ۲؎: لیکن بتصریح ترمذی امام بخاری نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے حتی کہ امام احمد نے بھی اس کی تحسین کی ہے، حافظ ابن القیم نے اس پر مفصل بحث کی ہے، اس کی تائید حدیث نمبر: (۳۹۴) سے بھی ہو رہی ہے۔
Narrated Hamnah daughter of Jahsh: Hamnah said my menstruation was great in quantity and severe. So I came to the Messenger of Allah ﷺ for a decision and told him. I found him in the house of my sister, Zaynab, daughter of Jahsh. I said: Messenger of Allah, I am a woman who menstruates in great quantity and it is severe, so what do you think about it? It has prevented me from praying and fasting. He said: I suggest that you should use cotton, for it absorbs the blood. She replied: It is too copious for that. He said: Then take a cloth. She replied: It is too copious for that, for my blood keeps flowing. The Messenger of Allah ﷺ said: I shall give you two commands; whichever of them you follow, that will be sufficient for you without the other, but you know best whether you are strong enough to follow both of them. He added: This is a stroke of the Devil, so observe your menses for six or seven days, Allah alone knows which it should be; then wash. And when you see that you are purified and quite clean, pray during twenty-three or twenty-four days and nights and fast, for that will be enough for you, and do so every month, just as women menstruate and are purified at the time of their menstruation and their purification. But if you are strong enough to delay the noon (Zuhr) prayer and advance the afternoon (Asr) prayer, to wash, and then combine the noon and the afternoon prayer; to delay the sunset prayer and advance the night prayer, to wash, and then combine the two prayers, do so: and to wash at dawn, do so: and fast if you are able to do so if possible. The Messenger of Allah ﷺ said: Of the two commands this is more to my liking. 1 Abu Dawud said: Amr bin Thabit narrated from Ibn Aqil: Hamnah said: Of the two commands this is the one which is more to my liking. 2 In this version these words were not quoted as the statement of the Prophet ﷺ; it gives it as a statement of Hamnah. Abu Dawud said: Amr bin Thabit was a Rafidi. This has been said by Yahya bin Main. Abu Dawud said: I heard Ahmad (b. Hanbal) say: I am doubtful about the tradition transmitted by Ibn Aqil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 287
قال الشيخ الألباني: حسن لم يجعله من قول النبي صلى الله عليه وسلم جعله كلام حمنة
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (128)،ابن ماجه (622،627) ابن عقيل: ضعيف (تقدم: 128) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 24
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عقيل، ومحمد بن سلمة المرادي، قالا: حدثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، وعمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان ام حبيبة بنت جحش ختنة رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحت عبد الرحمن بن عوف استحيضت سبع سنين، فاستفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذه ليست بالحيضة، ولكن هذا عرق، فاغتسلي وصلي"، قالت عائشة: فكانت تغتسل في مركن في حجرة اختها زينب بنت جحش حتى تعلو حمرة الدم الماء. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَقِيلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّى تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سالی اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کی شکایت رہی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں مسئلہ دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے، بلکہ یہ رگ (کا خون) ہے، لہٰذا غسل کرو اور نماز پڑھو“۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو وہ اپنی بہن زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے حجرے میں ایک بڑے لگن میں غسل کرتی تھیں، یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی پر غالب آ جاتی تھی۔
Aishah, wife of Prophet ﷺ, said: Umm Habibah, daughter of Jahsh, sister-in-law of Messenger of Allah ﷺ and wife of Abdur-Rahman bin Awf, had a flow of blood for seven years. She asked the Messenger of Allah ﷺ about it. The Messenger of Allah ﷺ said: This is not menstruation but only vein; so you should take a bath and pray. Aishah said: She used to take bath in a wash-tub in the apartment of her sister Zainab daughter of Jahsh ; the redness of (her) blood dominated the water.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 288
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر سنن ابي داود: 285
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا (حمنہ) کو سات سال تک استحاضہ کی شکایت رہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غسل کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔
Aishah said: Umm Habibah had a prolonged flow of blood for seven years. The Messenger of Allah ﷺ commanded her to take bath; so shed used to take bath for every prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 291
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (327) صحيح مسلم (334)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عمرو بن ابي الحجاج ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن الحسين، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، قال:اخبرتني زينب بنت ابي سلمة، ان امراة كانت تهراق الدم وكانت تحت عبد الرحمن بن عوف،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرها ان تغتسل عند كل صلاة وتصلي"، واخبرني ان ام بكر، اخبرته ان عائشة، قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال في المراة ترى ما يريبها بعد الطهر: إنما هي، او قال: إنما هو عرق، او قال: عروق، قال ابو داود: وفي حديث ابن عقيل الامران جميعا، وقال: إن قويت فاغتسلي لكل صلاة، وإلا فاجمعي، كما قال القاسم في حديثه: وقد روي هذا القول عن سعيد بن جبير، عن علي، وابن عباس رضي الله عنهما. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ الْحُسَيْنِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ:أَخْبَرَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ وَكَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي"، وأَخْبَرَنِي أَنَّ أُمَّ بَكْرٍ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى مَا يُرِيبُهَا بَعْدَ الطُّهْرِ: إِنَّمَا هِيَ، أَوْ قَالَ: إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ، أَوْ قَالَ: عُرُوقٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَفِي حَدِيثِ ابْنِ عَقِيلٍ الْأَمْرَانِ جَمِيعًا، وَقَالَ: إِنْ قَوِيتِ فَاغْتَسِلِي لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَإِلَّا فَاجْمَعِي، كَمَا قَالَ الْقَاسِمُ فِي حَدِيثِهِ: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْقَوْلُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی کہ ایک عورت کو استحاضہ کی شکایت تھی اور وہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے لیے غسل کرنے اور نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ (یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن) نے مجھے خبر دی کہ ام بکر نے انہیں خبر دی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے متعلق جو طہر کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں ڈال دے، فرمایا: ”یہ تو بس ایک رگ ہے“، یا فرمایا: ”یہ تو بس رگیں ہیں“، راوی کو شک ہے کہ «إنما هي عرق» کہا یا «إنما هو عروق» کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عقیل کی حدیث میں دونوں امر ایک ساتھ ہیں، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ہو سکے تو تم ہر نماز کے لیے غسل کرو، ورنہ دو دو نماز کو جمع کر لو“، جیسا کہ قاسم نے اپنی حدیث میں کہا ہے، نیز یہ قول سعید بن جبیر سے بھی مروی ہے، وہ علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔
Narrated Zaynab daughter of Abu Salamah: Abu Salamah said: Zaynab daughter of Abu Salamah reported to me that a woman had a copious flow of blood. She was the wife of Abdur Rahman ibn Awf. The Messenger of Allah ﷺ commanded her to take a bath at the time of every prayer, and then to pray. He reported to me that Umm Bakr told him that Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ said about a woman who was doubtful of her menstruation after purification that it was a vein or veins. Abu Dawud said: The two commands (of which the Prophet gave option) were as follows in the version reported by Ibn Aqil: He said: If you are strong enough, then take a bath for every prayer; otherwise combine the (two prayers), as al-Qasim reported in his version. This statement was also narrated by Saeed bin Jubair from Ali and Ibn Abbas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 293
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يحيي بن أبي كثير مدلس (طبقات المدلسين: 63/ 2 وھو من الثالثة) وعنعن وحديث أم بكر ضعيف لجھالة حالھا ورواه ابن ماجه (646) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: استحيضت امراة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فامرت ان تعجل العصر وتؤخر الظهر وتغتسل لهما غسلا، وان تؤخر المغرب وتعجل العشاء وتغتسل لهما غسلا، وتغتسل لصلاة الصبح غسلا"، فقلت لعبد الرحمن: اعن النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال: لا احدثك إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم بشيء. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتُحِيضَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأُمِرَتْ أَنْ تُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا، وَأَنْ تُؤُخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا، وَتَغْتَسِلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ غُسْلًا"، فَقُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَعَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ ہوا تو اسے حکم دیا گیا کہ عصر جلدی پڑھے اور ظہر میں دیر کرے، اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور مغرب کو مؤخر کرے، اور عشاء میں جلدی کرے اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور فجر کے لیے ایک غسل کرے۔ شعبہ کہتے ہیں: تو میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے پوچھا: کیا یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا: میں جو کچھ تم سے بیان کرتا ہوں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے مروی ہوتا ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اصل میں عبارت یوں ہے: «لا أحدثك إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم شيء» جو معنوی اعتبار سے یوں ہے: «لاأحدثك بشيء إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم»، ترجمہ اسی اعتبار سے کیا گیا ہے، اور بعض نسخوں میں عبارت یوں ہے: «لاأحدثك عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم بشيء»، یعنی غصہ سے کہا کہ:” اب میں تم کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ روایت نہیں کیا کروں گا “۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: A woman had a prolonged flow of blood in the time of the Messenger of Allah ﷺ. She was commanded to advance the afternoon prayer and delay the noon prayer, and to take a bath for them only once; and to delay the sunset prayer and advance the night prayer and to take a bath only once for them; and to take a bath separately for the dawn prayer. I (Shubah) asked Abdur Rahman: (Is it) from the Prophet ﷺ? I do not report to you anything except from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 294
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن يحيى، حدثني محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، ان سهلة بنت سهيل، استحيضت، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم،" فامرها ان تغتسل عند كل صلاة، فلما جهدها ذلك، امرها ان تجمع بين الظهر والعصر بغسل، والمغرب والعشاء بغسل، وتغتسل للصبح"، قال ابو داود: ورواه ابن عيينة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، ان امراة استحيضت، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامرها بمعناه. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلٍ، اسْتُحِيضَتْ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، فَلَمَّا جَهَدَهَا ذَلِكَ، أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِغُسْلٍ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِغُسْلٍ، وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً اسْتُحِيضَتْ، فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهَا بِمَعْنَاهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا کو استحاضہ ہوا، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دیا، جب ان پر یہ شاق گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک غسل سے ظہر اور عصر پڑھنے، اور ایک غسل سے مغرب و عشاء پڑھنے اور ایک غسل سے فجر پڑھنے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے ابن عیینہ نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ ایک عورت کو استحاضہ ہوا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے اسے حکم دیا، پھر اس راوی نے اوپر والی روایت کے ہم معنی روایت کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17522)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/119،139) (ضعیف)» (اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے لیکن متن دوسری روایتوں سے ثابت ہے)۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Sahlah daughter of Suhayl had a prolonged flow of blood. She came to the Prophet ﷺ. He commanded her to take a bath for every prayer. When it became hard for her, he commanded her to combine the noon and afternoon prayers with one bath and the sunset and night prayer with one bath, and to take a bath (separately) for the dawn prayer. Abu Dawud said: Ibn Uyainah reported from Abdur-Rahman bin al-Qasim on the authority of his father, saying: A woman had a prolonged flow of blood. She asked the Prophet ﷺ. He commanded her to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 295
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن إسحاق (تقدم: 47) وسفيان بن عيينة (طبقات المدلسين: 52/ 2 وھو من الثالثة) مدلسان وعنعنا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، اخبرنا خالد، عن سهيل يعني ابن ابي صالح، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن اسماء بنت عميس، قالت: قلت: يا رسول الله، إن فاطمة بنت ابي حبيش استحيضت منذ كذا وكذا فلم تصل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سبحان الله، إن هذا من الشيطان، لتجلس في مركن فإذا رات صفرة فوق الماء فلتغتسل للظهر والعصر غسلا واحدا وتغتسل للمغرب والعشاء غسلا واحدا وتغتسل للفجر غسلا واحدا وتتوضا فيما بين ذلك"، قال ابو داود: رواه مجاهد، عن ابن عباس، لما اشتد عليها الغسل، امرها ان تجمع بين الصلاتين، قال ابو داود: ورواه إبراهيم، عن ابن عباس، وهو قول إبراهيم النخعي، وعبد الله بن شداد. (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ اسْتُحِيضَتْ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ تُصَلِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ، لِتَجْلِسْ فِي مِرْكَنٍ فَإِذَا رَأَتْ صُفْرَةً فَوْقَ الْمَاءِ فَلْتَغْتَسِلْ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلْ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلْ لِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَتَوَضَّأْ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مُجَاهِدٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، لَمَّا اشْتَدَّ عَلَيْهَا الْغُسْلُ، أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهُوَ قَوْلُ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ.
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فاطمہ بنت ابی حبیش کو اتنے اتنے دنوں سے (خون) استحاضہ آ رہا ہے تو وہ نماز نہیں پڑھ سکی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! یہ تو شیطان کی طرف سے ہے، وہ ایک لگن میں بیٹھ جائیں، جب پانی پر زردی دیکھیں تو ظہر و عصر کے لیے ایک غسل، مغرب و عشاء کے لیے ایک غسل، اور فجر کے لیے ایک غسل کریں، اور اس کے درمیان میں وضو کرتی رہیں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ جب ان پر غسل کرنا دشوار ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک غسل سے دو نمازیں جمع کرنے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نیز اسے ابراہیم نے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور یہی قول ابراہیم نخعی اور عبداللہ بن شداد کا بھی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 15760) (صحیح)»
Asma daughter of Unais said: I said: Messenger of Allah, Fatimah daughter of Abu Hubaish had a flow of blood for a certain period and did not pray. The Messenger of Allah ﷺ said: Glory be to Allah! This comes from the devil. She should sit in a tub, and when she sees yellowness of the top of the water, she would take a bath once for the Zuhr and Asr prayer, and take another bath for the Maghrib and 'Isha prayers, and take a bath once for the fajr prayer, and in between times she would perform ablution. Abu Dawud said: Mujahid reported on the authority of Ibn Abbas: When bathing became hard for her, he commanded her to combine the two prayers. Abu Dawud said: Ibrahim reported it from Ibn Abbas. This is also the view of Ibrahim al-Nakha'i and Abdullah bin Shaddad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 296
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الزھري عنعن (تقدم: 145) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25
عدی بن ثابت کے دادا ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: ”وہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑے رہے، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے، اور ہر نماز کے وقت وضو کرے ۲؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان نے یہ اضافہ کیا ہے کہ ”اور روزے رکھے، اور نماز پڑھے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 94 (126)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 115 (625)، سنن الدارمی/الطھارة 83 (820)، (تحفة الأشراف: 3542) (صحیح) (اس سندمیں ابوالیقظان ضعیف ہیں، دوسری سندوں اورحدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہوئی ہے)»
وضاحت: ۱؎: امام مزی نے دینار، جدعدی بن ثابت انصاری کی مسند میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے، اور ابوداؤد کا یہ قول نقل کیا ہے: «ھو حدیث ضعیف»(یہ حدیث ضعیف ہے) اور حافظ ابن حجر نے «النکت الظراف» میں لکھا ہے کہ عدی کے دادا کا نام راجح یہ ہے کہ ثابت بن قیس ابن الخطیم ہے (تحفۃ الأشراف: ۳۵۴۲) ۲؎: جمہور کا یہی مذہب ہے، اور دلیل سے یہی قوی ہے، اور ہر نماز کے وقت غسل والی روایتیں استحباب پر محمول ہیں۔
Narrated Grandfather of Adi ibn Thabit ?: The Prophet ﷺ said about the woman having a prolonged flow of blood: She should abandon prayer during her menstrual period: then she should take a bath and pray. She should perform ablution for every prayer. Abu Dawud said: Uthman added: She should keep fast and pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 297
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (126)،ابن ماجه (625) أبو اليقظان عثمان بن عمير: ضعيف مدلس مختلط،غال في التشيع (وانظر الفتح المبين في تحقيق طبقات المدلسين ص 105) ووالد عدي بن ثابت: مجھول الحال انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں۔ پھر راوی نے ان کا واقعہ بیان کیا، اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تم غسل کرو اور ہر نماز کے لیے وضو کرو اور نماز پڑھو“۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Fatimah daughter of Abu Hubaysh came to the Prophet ﷺ and narrated what happened with her. He said: Then take a bath and then perform ablution for every prayer and pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 298
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (624) الأعمش عنعن (تقدم: 14) وحبيب بن أبي ثابت مدلس و عنعن (طبقات المدلسين: 69/ 3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي، عن محمد يعني ابن عمرو، حدثني ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن فاطمة بنت ابي حبيش، انها كانت تستحاض، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان دم الحيض فإنه دم اسود يعرف، فإذا كان ذلك فامسكي عن الصلاة، فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي"، قال ابو داود: قال ابن المثنى: وحدثنا به ابن ابي عدي حفظا، فقال: عن عروة، عن عائشة، ان فاطمة، قال ابو داود: وروي عن العلاء بن المسيب، وشعبة، عن الحكم، عن ابي جعفر، قال العلاء: عن النبي صلى الله عليه وسلم، واوقفه شعبة على ابي جعفر: توضا لكل صلاة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ، أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضِ فَإِنَّهُ دَمٌ أَسْوَدُ يُعْرَفُ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: وَحَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ حِفْظًا، فَقَالَ: عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُوِيَ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَشُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ الْعَلَاءُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْقَفَهُ شُعْبَةُ عَلَى أَبِي جَعْفَرٍ: تَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ.
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہیں استحاضہ کی شکایت تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”جب حیض کا خون ہو (جو کہ بالکل سیاہ ہوتا ہے اور پہچان لیا جاتا ہے) تو تم نماز سے رک جاؤ اور جب دوسری طرح کا خون آنے لگے تو وضو کرو اور نماز پڑھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابن مثنی نے کہا ہے کہ ابن ابی عدی نے اسے ہم سے زبانی بیان کیا تو اس میں انہوں نے «عن عروة عن عائشة أن فاطمة» کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نیز یہ حدیث علاء بن مسیب اور شعبہ سے مروی ہے انہوں نے حکم سے اور حکم نے ابو جعفر سے روایت کیا ہے مگر علاء نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً اور شعبہ نے ابو جعفر سے موقوفاً بیان کیا ہے، اس میں یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے وضو کرے۔
Urwah bin al-Zubair said the Fatimah daughter of Abu Hubaish had a prolonged flow of blood. The Prophet ﷺ said to her: When the blood of menses comes, it is black blood with can be recognized; so when that comes, refrain from prayer, but when a different type comes, perform ablution and pray. Abu Dawud said: Ibn al-Muthanna said: Ibn Adi narrated this tradition from his memory on the authority of Urwah from Aishah. Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by al-'Ala bin al-Musayyab and Shubah from al-Hakam on the authority of Abu Jafar. Al-'Ala reported it as a statement of the Prophet ﷺ, and Shubah as a statement of Abu Jafar, saying: She should perform ablution for every prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 304
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف تقدم (286) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا هشيم، اخبرنا ابو بشر، عن عكرمة، ان ام حبيبة بنت جحش استحيضت،" فامرها النبي صلى الله عليه وسلم ان تنتظر ايام اقرائها، ثم تغتسل وتصلي، فإن رات شيئا من ذلك توضات وصلت". (مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ عِكْرِمَةِ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ،" فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَنْتَظِرَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، فَإِنْ رَأَتْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ".
عکرمہ کہتے ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ ہو گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے ایام حیض (کے ختم ہونے) کا انتظار کریں پھر غسل کریں اور نماز پڑھیں، پھر اگر اس میں سے کچھ ۱؎ انہیں محسوس ہو تو وضو کر لیں اور نماز پڑھیں۔
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد حدث ہے نہ کہ مستحاضہ سے خارج ہونے والا خون، اس لئے کہ استحاضہ کے خون سے وضو واجب نہیں ہوتا کیونکہ یہ خون بند ہی نہیں ہوتا ہے برابر جاری رہتا ہے اور اگر اس سے خون مراد لیا جائے تو جملہ شرطیہ کا کوئی مفہوم ہی نہیں رہ جاتا ہے کیونکہ مستحاضہ تو برابر خون دیکھتی ہے یہ اس سے بند ہی نہیں ہوتا ہے اسی وضاحت سے یہ حدیث باب کے مطابق ہو سکتی ہے۔
Narrated Umm Habibah daughter of Jahsh: Ikrimah said: Umm Habibah daughter of Jahsh had a prolonged flow of blood. The Prophet ﷺ commanded her to refrain (from prayer) during her menstrual period; then she should wash and pray, if she sees anything (which renders ablution void) she should perform ablution and pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 305
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وقال الخطابي: ’’وھذا الحديث منقطع،عكرمة لم يسمع من أم حبيبة بنت جحش‘‘ (معالم السنن 1/ 80) ولأصل الحديث شواھد كثيرة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي، حدثنا بكار بن يحيى، حدثتني جدتي، قالت: دخلت على ام سلمة فسالتها امراة من قريش عن الصلاة في ثوب الحائض، فقالت ام سلمة:" قد كان يصيبنا الحيض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فتلبث إحدانا ايام حيضها ثم تطهر فتنظر الثوب الذي كانت تقلب فيه، فإن اصابه دم غسلناه وصلينا فيه، وإن لم يكن اصابه شيء تركناه، ولم يمنعنا ذلك من ان نصلي فيه، واما الممتشطة، فكانت إحدانا تكون ممتشطة فإذا اغتسلت لم تنقض ذلك ولكنها تحفن على راسها ثلاث حفنات، فإذا رات البلل في اصول الشعر دلكته ثم افاضت على سائر جسدها". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَتْهَا امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَنْ الصَّلَاةِ فِي ثَوْبِ الْحَائِضِ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ:" قَدْ كَانَ يُصِيبُنَا الْحَيْضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلْبَثُ إِحْدَانَا أَيَّامَ حَيْضِهَا ثُمَّ تَطَّهَّرُ فَتَنْظُرُ الثَّوْبَ الَّذِي كَانَتْ تَقْلِبُ فِيهِ، فَإِنْ أَصَابَهُ دَمٌ غَسَلْنَاهُ وَصَلَّيْنَا فِيهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَصَابَهُ شَيْءٌ تَرَكْنَاهُ، وَلَمْ يَمْنَعْنَا ذَلِكَ مِنْ أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِ، وَأَمَّا الْمُمْتَشِطَةُ، فَكَانَتْ إِحْدَانَا تَكُونُ مُمْتَشِطَةً فَإِذَا اغْتَسَلَتْ لَمْ تَنْقُضْ ذَلِكَ وَلَكِنَّهَا تَحْفِنُ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ، فَإِذَا رَأَتِ الْبَلَلَ فِي أُصُولِ الشَّعْرِ دَلَكَتْهُ ثُمَّ أَفَاضَتْ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهَا".
بکار بن یحییٰ کی دادی سے روایت ہے کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی تو قریش کی ایک عورت نے ان سے حیض کے کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا، تو ام سلمہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں حیض آتا تو ہم میں سے (جسے حیض آتا) وہ اپنے حیض کے دنوں میں ٹھہری رہتی، پھر وہ حیض سے پاک ہو جاتی تو ان کپڑوں کو جن میں وہ حیض سے ہوتی تھی دیکھتی، اگر ان میں کہیں خون لگا ہوتا تو ہم اسے دھو ڈالتے، پھر اس میں نماز پڑھتے، اور اگر ان میں کوئی چیز نہ لگی ہوتی تو ہم انہیں چھوڑ دیتے اور ہمیں ان میں نماز پڑھنے سے یہ چیز مانع نہ ہوتی، رہی ہم میں سے وہ عورت جس کے بال گندھے ہوتے تو وہ جب غسل کرتی تو اپنی چوٹی نہیں کھولتی، البتہ تین لپ پانی لے کر اپنے سر پر ڈالتی، جب وہ بال کی جڑوں تک تری دیکھ لیتی تو ان کو ملتی، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہاتی۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 18298) (ضعیف)» (اس کے راوی بکار بن یحییٰ اور ان کی دادی مجہول ہیں)
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: Bakkar ibn Yahya said that his grandmother narrated to him: I entered upon Umm Salamah. A woman from the Quraysh asked her about praying with the clothes which a woman wore while she menstruated. Umm Salamah said: We would menstruate in the lifetime of the Messenger of Allah ﷺ. Then each one of us refrained (from prayer) during menstrual period. When she was purified, she would look at the clothe in which she menstruated. If it were smeared with blood, we would wash it and pray with it; if there were nothing in it, we would leave it and that would not prevent us from praying with it (the same clothe). As regards the woman who had plaited hair - sometimes each of us had plaited hair - when she washed, she would not undo the hair. She would instead pour three handfuls of water upon her head. When she felt moisture in the roots of her hair, she would rub them. Then she would pour water upon her whole body.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 359
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف بكار بن يحيي: مجهول (تقريب: 736) وجدته: لم أعرفھا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 27