Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
114. باب مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ مَنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ
باب: مستحاضہ حیض سے پاک ہونے کے بعد غسل کرے پھر جب دوسرے حیض سے پاک ہو تو غسل کرے (یعنی استحاضہ کے خون میں وضو ہے غسل نہیں ہے)۔
حدیث نمبر: 297
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، وَالْوُضُوءُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ عُثْمَانُ: وَتَصُومُ وَتُصَلِّي.
عدی بن ثابت کے دادا ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: وہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑے رہے، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے، اور ہر نماز کے وقت وضو کرے ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان نے یہ اضافہ کیا ہے کہ اور روزے رکھے، اور نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 94 (126)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 115 (625)، سنن الدارمی/الطھارة 83 (820)، (تحفة الأشراف: 3542) (صحیح) (اس سندمیں ابوالیقظان ضعیف ہیں، دوسری سندوں اورحدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہوئی ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: امام مزی نے دینار، جدعدی بن ثابت انصاری کی مسند میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے، اور ابوداؤد کا یہ قول نقل کیا ہے: «ھو حدیث ضعیف» (یہ حدیث ضعیف ہے) اور حافظ ابن حجر نے «النکت الظراف» میں لکھا ہے کہ عدی کے دادا کا نام راجح یہ ہے کہ ثابت بن قیس ابن الخطیم ہے (تحفۃ الأشراف: ۳۵۴۲)
۲؎: جمہور کا یہی مذہب ہے، اور دلیل سے یہی قوی ہے، اور ہر نماز کے وقت غسل والی روایتیں استحباب پر محمول ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (126)،ابن ماجه (625)
أبو اليقظان عثمان بن عمير: ضعيف مدلس مختلط،غال في التشيع (وانظر الفتح المبين في تحقيق طبقات المدلسين ص 105)
ووالد عدي بن ثابت: مجھول الحال
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 297 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 297  
297۔ اردو حاشیہ:
اور یہی بات دلائل کے اعتبار سے قوی ہے اور جمہور اسی کے قائل ہیں اور دیگر احادیث کہ ہر نماز کے لیے غسل یا دو نمازوں کے لیے غسل، یہ سب استحباب کے معنی میں ہے۔ یعنی اس عمل کو نفل، مستحب اور باعث اجر و ثواب سمجھا جانا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 297   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث625  
´مستحاضہ جس کے حیض کی مدت استحاضہ والے خون سے پہلے متعین ہو اس کے حکم کا بیان۔`
عدی بن ثابت کے دادا دینار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مستحاضہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے، پھر غسل کرے، اور ہر نماز کے لیے وضو کرے، اور روزے رکھے اور نماز پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 625]
اردو حاشہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہےالبتہ دیگر شواہد کی بناء پر صحیح ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الأرواء، حدیث: 207)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 625   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 126  
´مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے۔`
عدی کے دادا عبید بن عازب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مستحاضہ کے سلسلہ میں فرمایا: وہ ان دنوں میں جن میں اسے حیض آتا ہو نماز چھوڑے رہے، پھر وہ غسل کرے، اور (استحاضہ کا خون آنے پر) ہر نماز کے لیے وضو کرے، روزہ رکھے اور نماز پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 126]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کی سند میں ابو الیقظان ضعیف،
اور شریک حافظہ کے کمزور ہیں،
مگر دوسری سندوں اور حدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 126