(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو اسامة، حدثنا بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: قدمنا فوافقنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين افتتح خيبر فاسهم لنا، او قال فاعطانا منها وما قسم لاحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا اصحاب سفينتنا، جعفر واصحابه فاسهم لهم معهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَدِمْنَا فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا، أَوْ قَالَ فَأَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا، جَعْفَرٌ وَأَصْحَابُهُ فَأَسْهَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (حبشہ سے) آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتح خیبر کے موقع پر ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت سے) ہمارے لیے حصہ لگایا، یا ہمیں اس میں سے دیا، اور جو فتح خیبر میں موجود نہیں تھے انہیں کچھ بھی نہیں دیا سوائے ان کے جو آپ کے ساتھ حاضر اور خیبر کی فتح میں شریک تھے، البتہ ہماری کشتی والوں کو یعنی جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو ان سب کے ساتھ حصہ دیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو مال غنیمت میں سے آپ نے جو حصہ دیا اس کے سلسلہ میں کئی اقوال ہیں: (۱) یہ حصہ آپ نے خمس سے دیا تھا، (۲) یہ لوگ تقسیم سے پہلے پہنچے تھے اس لئے انہیں منجملہ مال غنیمت سے دیا گیا، (۳) لشکر کی رضامندی سے ایسا کیا گیا (واللہ اعلم)۔
Abu Nusa said “We arrived just at the moment when the Messenger of Allah ﷺ conquered Khaibar and he allotted us a portion (or he said he gave us some of it). He allotted nothing to anyone who was not present at the conquest of Khaybar, giving shares only to those who were present with him except for those who were in our ship, Jafar and his companions to whom he gave (a portion) something along with them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2719
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4233) صحيح مسلم (2502) مشكوة المصابيح (4010)
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، قال: حدثنا إسماعيل بن عياش، عن محمد بن الوليد الزبيدي، عن الزهري، ان عنبسة بن سعيد، اخبره انه سمع ابا هريرة، يحدث سعيد بن العاص، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، بعث ابان بن سعيد بن العاص على سرية من المدينة قبل نجد فقدم ابان بن سعيد واصحابه على رسول الله صلى الله عليه وسلم بخيبر بعد ان فتحها وإن حزم خيلهم ليف فقال ابان: اقسم لنا يا رسول الله، فقال ابو هريرة: فقلت: لا تقسم لهم يا رسول الله فقال ابان: انت بها يا وبر تحدر علينا من راس ضال، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اجلس يا ابان ولم يقسم لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ عَنْبَسَةَ بْنَ سَعِيدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعَثَ أَبَانَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَلَى سَرِيَّةٍ مِنَ الْمَدِينَةِ قِبَلَ نَجْدٍ فَقَدِمَ أَبَانُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَصْحَابُهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ أَنْ فَتَحَهَا وَإِنَّ حُزُمَ خَيْلِهِمْ لِيفٌ فَقَالَ أَبَانُ: اقْسِمْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتُ: لَا تَقْسِمْ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَبَانُ: أَنْتَ بِهَا يَا وَبْرُ تَحَدَّرُ عَلَيْنَا مِنْ رَأْسِ ضَالٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْلِسْ يَا أَبَانُ وَلَمْ يَقْسِمْ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سعید بن عاص رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابان بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہما کو مدینہ سے نجد کی طرف ایک سریہ کا سردار بنا کر بھیجا تو ابان بن سعید رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب کہ آپ خیبر فتح کر چکے تھے، ان کے گھوڑوں کے زین کھجور کی چھال کے تھے، تو ابان نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے بھی حصہ لگائیے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے: ہیں اس پر میں نے کہا: اللہ کے رسول! ان کے لیے حصہ نہ لگائیے، ابان نے کہا: تو ایسی باتیں کرتا ہے اے وبر! جو ابھی ہمارے پاس ضال پہاڑ کی چوٹی سے اتر کے آ رہا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابان تم بیٹھ جاؤ“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حصہ نہیں لگایا۔
Narrated Saeed ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ sent Abu Saeed ibn al-As with an expedition from Madina towards Najd. Aban ibn Saeed and his companions came to the Messenger of Allah ﷺ at Khaybar after it had been captured. The girths of their horses were made of palm fibres. Aban said: Give us a share (from the booty), Messenger of Allah. Abu Hurairah said: I said: Do not give them a share, Messenger of Allah. Aban said: Why are you talking so, Wabr. You have come to us from the peak of Dal. The Prophet ﷺ said: Sit down, Aban. The Messenger of Allah ﷺ did not give any share to them (from the booty).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2717
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح إسماعيل بن عياش صرح بالسماع (كما في تغليق التعليق 4/135) وتابعه عبد الله بن سالم
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے یعنی بدر کے دن اور فرمایا: ”بیشک عثمان اللہ اور اس کے رسول کی ضرورت سے رہ گئے ہیں ۱؎ اور میں ان کی طرف سے بیعت کرتا ہوں“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے حصہ مقرر کیا اور ان کے علاوہ کسی بھی غیر موجود شخص کو نہیں دیا۔
وضاحت: ۱؎: عثمان رضی اللہ عنہ بدر میں شریک نہیں ہو سکے، کیونکہ آپ کی اہلیہ رقیہ رضی اللہ عنہا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ہیں ان ایام میں سخت بیمار تھیں اسی وجہ سے ان کی دیکھ ریکھ کے لئے انہیں رکنا پڑ گیا تھا۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ stood up, i. e. on the day of Badr, and said: Uthman has gone off on the business of Allah and His Messenger, and I shall take the oath of allegiance on his behalf. The Messenger of Allah ﷺ then allotted him a share, but did not do so for anyone else who was absent.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2720
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (4031) وله طريق آخر صححه الحاكم (3/98 وسنده حسن) ووافقه الذھبي