(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: جئت ابايعك على الهجرة وتركت ابوي يبكيان، فقال:" ارجع عليهما فاضحكهما كما ابكيتهما". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: جِئْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ، فَقَالَ:" ارْجِعْ عَلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں آپ سے ہجرت پر بیعت کرنے کے لیے آیا ہوں، اور میں نے اپنے ماں باپ کو روتے ہوئے چھوڑا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے پاس واپس جاؤ، اور انہیں ہنساؤ جیسا کہ رلایا ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجہاد 5 (3105)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 12(2782)، (تحفة الأشراف: 8640)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/160، 194، 197، 198، 204) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: علامہ خطابی کہتے ہیں کہ مجاہد اگر رضاکارانہ طور پر جہاد میں شریک ہونا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں ماں باپ کی اجازت ضروری ہے، البتہ اگر جہاد میں شرکت اس کے لئے فرض ہے تو ماں باپ کی مرضی اور اجازت کی ضرورت نہیں، مذکورہ دونوں صورتوں میں ان کی اجازت یا عدم اجازت کا مسئلہ اس وقت اٹھتا ہے جب ماں باپ مسلم ہوں، اگر وہ دونوں کافر ہیں تو اجازت کی سرے سے ضرورت ہی نہیں۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: A man came to the Messenger of Allah ﷺ and said: I came to you to take the oath of allegiance to you on emigration, and I left my parents weeping. He (the Prophet) said: Return to them and make them laugh as you made them weep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2522
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن رواه شعبة (مسند أحمد 6909 وسنده صحيح) وحماد بن زيد (سنن الكبريٰ للنسائي: 8377) وغيرھما عن عطاء بن السائب به
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ابي العباس، عن عبد الله بن عمرو، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله اجاهد؟ قال:" الك ابوان؟ قال: نعم، قال: ففيهما فجاهد"، قال ابو داود: ابو العباس: هذا الشاعر اسمه السائب بن فروخ. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُجَاهِدُ؟ قَالَ:" أَلَكَ أَبَوَانِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْعَبَّاسِ: هَذَا الشَّاعِرُ اسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں جہاد کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں دونوں میں جہاد کرو ۱؎“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابو العباس شاعر ہیں جن کا نام سائب بن فروخ ہے۔
Abdullah bin Amr said “A man came to the Prophet ﷺ and said “Messenger of Allah ﷺ, May I take part in jihad?” He asked “Do you have parents?” He replied “Yes”. So, strive for them. ” Abu Dawud said: The name of the narrator Abu al-Abbas, a poet, is al-Saib bin Farrukh.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2523
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3004) صحيح مسلم (2549)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے ہجرت کر کے آیا، آپ نے اس سے فرمایا: ”کیا یمن میں تمہارا کوئی ہے؟“ اس نے کہا: ہاں، میرے ماں باپ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”انہوں نے تمہیں اجازت دی ہے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے پاس واپس جاؤ اور اجازت لو، اگر وہ اجازت دیں تو جہاد کرو ورنہ ان دونوں کی خدمت کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4051)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/76) (صحیح)»
Narrated Abu Saeed al-Khudri: A man emigrated to the Messenger of Allah ﷺ from the Yemen. He asked (him): Have you anyone (of your relatives) in the Yemen? He replied: My parents. He asked: Did they permit you? He replied: No. He said: Go back to them and ask for their permission. If they permit you, then fight (in the path of Allah), otherwise be devoted to them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2524
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن دراج عند أبي الھيثم حسن الحديث (أضواء المصابيح: 222 بتحقيقي) وانظر الحديث السابق (2529)