(موقوف) حدثنا محمد بن الصباح بن سفيان، حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، قال: ما زلت له كاتما حتى رايته انتشر يعني حديث عبد الله بن بسر هذا في صوم يوم السبت. قال ابو داود: قال مالك: هذا كذب. (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: مَا زِلْتُ لَهُ كَاتِمًا حَتَّى رَأَيْتُهُ انْتَشَرَ يَعْنِي حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ هَذَا فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَالِكٌ: هَذَا كَذِبٌ.
اوزاعی کہتے ہیں کہ میں برابر عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما کی حدیث (یعنی سنیچر (ہفتے) کے روزے کی ممانعت والی حدیث) کو چھپاتا رہا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں میں مشہور ہو گئی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک کہتے ہیں: یہ روایت جھوٹی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (2421)، (تحفة الأشراف: 15910) (صحیح)»
Al-Auzai said: I always concealed it, but I found that it became known widely, that is, the tradition on Ibn Busr about fasting on Saturday. Abu Dawud said: Malik said: This is a false (tradition).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2418
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الوليد بن مسلم عنعن و قول أبي داود عن مالك،ضعيف لإنقطاعه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90
عبداللہ بن بسر سلمی مازنی رضی اللہ عنہما اپنی بہن مّاء رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرض روزے کے علاوہ کوئی روزہ سنیچر (ہفتے) کے دن نہ رکھو اگر تم میں سے کسی کو (اس دن کا نفلی روزہ توڑنے کے لیے) کچھ نہ ملے تو انگور کا چھلکہ یا درخت کی لکڑی ہی چبا لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ منسوخ حدیث ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصوم 43 (744)، سنن ابن ماجہ/الصیام 38 (1726)، (تحفة الأشراف: 15910، 18964، 19250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/368)، سنن الدارمی/الصوم 40 (1790) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے، اور اس میں کراہت کا مطلب یہ ہے کہ آدمی سنیچر کو روزہ کے لئے مخصوص کر دے، کیونکہ یہود اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، اس تأویل کی صورت میں امام ابوداود کا اسے منسوخ کہنا درست نہیں ہے، اور کسی صورت میں اس حدیث میں اور اگلے باب کی حدیث (اور اس دن کے صیام نبوی کی احادیث) میں کوئی تعارض نہیں باقی رہ جاتا، کہ روزہ رکھنے کی صورت میں اس دن کو مخصوص نہیں کیا گیا، (ملاحظہ ہو: تہذیب السنن لابن القیم ۳؍ ۲۹۷- ۳۰۱، و زاد المعاد۱؍۲۳۷- ۲۳۸، وصحیح ابی داود ۷؍۱۸۰)
Narrated As-Samma sister of Abdullah ibn Busr: The Prophet ﷺ said: Do not fast on Saturday except what has been made obligatory on you; and if one of you can get nothing but a grape skin or a piece of wood from a tree, he should chew it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2415
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2063) أخرجه الترمذي (744 وسنده صحيح) وابن ماجه (1726 وسنده حسن)
(موقوف) حدثنا عبد الملك بن شعيب، حدثنا ابن وهب، قال: سمعت الليث، يحدث عن ابن شهاب،" انه كان إذا ذكر له انه نهي عن صيام يوم السبت، يقول ابن شهاب: هذا حديث حمصي". (موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ، يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،" أَنَّهُ كَانَ إِذَا ذُكِرَ لَهُ أَنَّهُ نُهِيَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ، يَقُولُ ابْنُ شِهَابٍ: هَذَا حَدِيثٌ حِمْصِيٌّ".
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ ان کے سامنے جب سنیچر (ہفتے) کے دن روزے کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (2421)، (تحفة الأشراف: 15910) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس جملہ سے حدیث نمبر (۲۴۲۱) کی تضعیف مقصود ہے لیکن،صحیح حدیث کی تضعیف کا یہ انداز بڑا عجیب و غریب ہے، بالخصوص امام زہری جیسے جلیل القدر امام سے، ائمۃ حدیث نے حدیث کی تصحیح فرمائی ہے (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود ۷؍ ۱۷۹)
Narrated Al-Laith: When it was mentioned to Ibn Shihab (al-Zuhri) that fasting on Saturday had been prohibited, he would say: This is a Himsi tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2417