سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
52. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: سنیچر کا روزہ رکھنے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2423
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ، يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،" أَنَّهُ كَانَ إِذَا ذُكِرَ لَهُ أَنَّهُ نُهِيَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ، يَقُولُ ابْنُ شِهَابٍ: هَذَا حَدِيثٌ حِمْصِيٌّ".
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ ان کے سامنے جب سنیچر (ہفتے) کے دن روزے کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (2421)، (تحفة الأشراف: 15910) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس جملہ سے حدیث نمبر (۲۴۲۱) کی تضعیف مقصود ہے لیکن،صحیح حدیث کی تضعیف کا یہ انداز بڑا عجیب و غریب ہے، بالخصوص امام زہری جیسے جلیل القدر امام سے، ائمۃ حدیث نے حدیث کی تصحیح فرمائی ہے (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود ۷؍ ۱۷۹)
قال الشيخ الألباني: مقطوع مرفوض
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2423 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2423
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا (حدیث:2421) عبداللہ بن بسر کی سند میں ثور بن یزید اور خالد بن معداد اہل حمص سے ہیں۔
اور اس جملے میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ ہے، مگر علامہ البانی رحمة اللہ علیہ کی تحقیق قابل داد ہے، ارواء الغلیل (ج3،ص:124، حدیث:960) میں فرماتے ہیں: اس حدیث کی تین سندیں ہیں اور تینوں صحیح ہیں۔
ان کی روشنی میں اس پر یہ طعن اسراف ہے۔
ایسے ہی امام مالک کا (درج ذیل) قول کہ یہ جھوٹ ہے بعید از صواب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2423