Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
52. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: سنیچر کا روزہ رکھنے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2424
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: مَا زِلْتُ لَهُ كَاتِمًا حَتَّى رَأَيْتُهُ انْتَشَرَ يَعْنِي حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ هَذَا فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَالِكٌ: هَذَا كَذِبٌ.
اوزاعی کہتے ہیں کہ میں برابر عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما کی حدیث (یعنی سنیچر (ہفتے) کے روزے کی ممانعت والی حدیث) کو چھپاتا رہا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں میں مشہور ہو گئی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک کہتے ہیں: یہ روایت جھوٹی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (2421)، (تحفة الأشراف: 15910) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: امام مالک کا یہ قول مرفوض ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم عنعن
و قول أبي داود عن مالك،ضعيف لإنقطاعه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2424 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2424  
فوائد ومسائل:
مذکورہ تفصیل سے واضح ہے کہ جمعے کے دن کی طرح صرف ہفتے کے دن بھی روزہ رکھنا ممنوع ہے۔
مگر یہ کہ اس کے ساتھ اتوار کا یا جمعہ کا روزہ ملا لیا جائے، پھر جمعے اور ہفتے کا روزہ جائز ہو گا۔
اسی طرح ان دونوں دنوں (جمعہ اور ہفتہ) میں فرضی روزہ، نذر کا روزہ، فوت شدہ روزوں کی قضا کا روزہ، کفارے کا روزہ، اس دن عرفہ یا عاشورا آ جائے تو ان کا روزہ، یہ سارے روزے رکھنے جائز ہوں گے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2424