مروان بن سالم مقفع کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، وہ اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑتے اور جو مٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے، اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «ذهب الظمأ وابتلت العروق وثبت الأجر إن شاء الله»”پیاس ختم ہو گئی، رگیں تر ہو گئیں، اور اگر اللہ نے چاہا تو ثواب مل گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7449)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 64 (5892) (الشق الأول بسند آخر)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (299) (حسن)»
Narrated Abdullah ibn Umar: Marwan ibn Salim al-Muqaffa' said: I saw Ibn Umar holding his bread with his hand and cutting what exceeded the handful of it. He (Ibn Umar) told that the Prophet ﷺ said when he broke his fast: Thirst has gone, the arteries are moist, and the reward is sure, if Allah wills.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2350
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1993) حسنه الدارقطني (2/182) وصححه الحاكم (1/422) ووافقه الذهبي
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا هشيم، عن حصين، عن معاذ بن زهرة، انه بلغه ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا افطر، قال: اللهم لك صمت وعلى رزقك افطرت". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ زُهْرَةَ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَفْطَرَ، قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ".
معاذ بن زہرہ سے روایت ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار فرماتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت»”اے اللہ! میں نے تیری ہی خاطر روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1944) (ضعيف)» (اس کے راوی معاذ ایک تو لین الحدیث ہیں، دوسرے ارسال کئے ہوئے ہیں)
Narrated Muadh ibn Zuhrah: The Prophet of Allah ﷺ used to say when he broke his fast: O Allah, for Thee I have fasted, and with Thy provision I have broken my fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2351
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل معاذ بن زھرة من التابعين وجاء في تقريب التهذيب (6731): ”مجهول“ ووثقه ابن حبان وحده انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87