(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا ابن إدريس، عن محمد بن إسحاق، عن معمر بن عبد الله بن حنظلة، عن يوسف بن عبد الله بن سلام، عن خويلة بنت مالك بن ثعلبة، قالت: ظاهر مني زوجي اوس بن الصامت، فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم اشكو إليه، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يجادلني فيه، ويقول:" اتقي الله، فإنه ابن عمك"، فما برحت حتى نزل القرآن: قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها سورة المجادلة آية 1 إلى الفرض، فقال:" يعتق رقبة"، قالت: لا يجد، قال:" فيصوم شهرين متتابعين"، قالت: يا رسول الله، إنه شيخ كبير ما به من صيام، قال:" فليطعم ستين مسكينا"، قالت: ما عنده من شيء يتصدق به، قالت: فاتي ساعتئذ بعرق من تمر، قلت: يا رسول الله، فإني اعينه بعرق آخر، قال:" قد احسنت، اذهبي فاطعمي بها عنه ستين مسكينا وارجعي إلى ابن عمك"، قال: والعرق ستون صاعا. قال ابو داود في هذا: إنها كفرت عنه من غير ان تستامره. قال ابو داود: وهذا اخو عبادة بن الصامت. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، عَنْ خُوَيْلَةَ بِنْتِ مَالِكِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قَالَتْ: ظَاهَرَ مِنِّي زَوْجِي أَوْسُ بْنُ الصَّامِتِ، فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْكُو إِلَيْهِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَادِلُنِي فِيهِ، وَيَقُولُ:" اتَّقِي اللَّهَ، فَإِنَّهُ ابْنُ عَمِّكِ"، فَمَا بَرِحْتُ حَتَّى نَزَلَ الْقُرْآنُ: قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا سورة المجادلة آية 1 إِلَى الْفَرْضِ، فَقَالَ:" يُعْتِقُ رَقَبَةً"، قَالَتْ: لَا يَجِدُ، قَالَ:" فَيَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ شَيْخٌ كَبِيرٌ مَا بِهِ مِنْ صِيَامٍ، قَالَ:" فَلْيُطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا"، قَالَتْ: مَا عِنْدَهُ مِنْ شَيْءٍ يَتَصَدَّقُ بِهِ، قَالَتْ: فَأُتِيَ سَاعَتَئِذٍ بِعَرَقٍ مِنْ تَمْرٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنِّي أُعِينُهُ بِعَرَقٍ آخَرَ، قَالَ:" قَدْ أَحْسَنْتِ، اذْهَبِي فَأَطْعِمِي بِهَا عَنْهُ سِتِّينَ مِسْكِينًا وَارْجِعِي إِلَى ابْنِ عَمِّكِ"، قَالَ: وَالْعَرَقُ سِتُّونَ صَاعًا. قَالَ أَبُو دَاوُد فِي هَذَا: إِنَّهَا كَفَّرَتْ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْتَأْمِرَهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا أَخُو عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ.
خویلہ بنت مالک بن ثعلبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے شوہر اوس بن صامت نے مجھ سے ظہار کر لیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، میں آپ سے شکایت کر رہی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ان کے بارے میں جھگڑ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”اللہ سے ڈر، وہ تیرا چچا زاد بھائی ہے“، میں وہاں سے ہٹی بھی نہ تھی کہ یہ آیت نازل ہوئی: «قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها»”اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی گفتگو سن لی ہے جو آپ سے اپنے شوہر کے متعلق جھگڑ رہی تھی“(سورۃ المجادلہ: ۱)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک گردن آزاد کریں“، کہنے لگیں: ان کے پاس نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر وہ دو مہینے کے پے در پے روزے رکھیں“، کہنے لگیں: اللہ کے رسول! وہ بوڑھے کھوسٹ ہیں انہیں روزے کی طاقت نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائیں“، کہنے لگیں: ان کے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں۔ کہتی ہیں: اسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کی ایک زنبیل آ گئی، میں نے کہا: اللہ کے رسول (آپ یہ دے دیجئیے) ایک اور زنبیل میں دے دوں گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ٹھیک ہی کہا ہے، لے جاؤ اور ان کی جانب سے ساٹھ مسکینوں کو کھلا دو، اور اپنے چچا زاد بھائی (یعنی شوہر) کے پاس لوٹ جاؤ“۔ راوی کا بیان ہے کہ زنبیل ساٹھ صاع کی تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کہ اس عورت نے اپنے شوہر سے مشورہ کئے بغیر اس کی جانب سے کفارہ ادا کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ عبادہ بن صامت کے بھائی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15825)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/410) (حسن)»
Narrated Khuwaylah, daughter of Malik ibn Thalabah: My husband, Aws ibn as-Samit, pronounced the words: You are like my mother. So I came to the Messenger of Allah ﷺ, complaining to him about my husband. The Messenger of Allah ﷺ disputed with me and said: Remain dutiful to Allah; he is your cousin. I continued (complaining) until the Quranic verse came down: "Certainly has Allah heard the speech of the one who argues with you, [O Muhammad], concerning her husband. . . " [58: 1] till the prescription of expiation. He then said: He should set free a slave. She said: He cannot afford it. He said: He should fast for two consecutive months. She said: Messenger of Allah, he is an old man; he cannot keep fasts. He said: He should feed sixty poor people. She said: He has nothing which he may give in alms. At that moment an araq (i. e. date-basket holding fifteen or sixteen sa's) was brought to him. I said: I shall help him with another date-basked ('araq). He said: You have done well. Go and feed sixty poor people on his behalf, and return to your cousin. The narrator said: An araq holds sixty sa's of dates. Abu Dawud said: She atoned on his behalf without seeking his permission. Abu Dawud said: This man (Aws bin al-Samit) is the brother of Ubadah bin al-Samit.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2208
قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله والعرق
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف معمر بن عبد اللّٰه: مجهول،انظر التحرير (2810) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 84
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ومحمد بن العلاء المعنى، قالا: حدثنا ابن إدريس، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن عمرو بن عطاء، قال ابن العلاء ابن علقمة بن عياش: عن سليمان بن يسار، عن سلمة بن صخر، قال ابن العلاء البياضي، قال: كنت امرا اصيب من النساء ما لا يصيب غيري، فلما دخل شهر رمضان خفت ان اصيب من امراتي شيئا يتابع بي حتى اصبح، فظاهرت منها حتى ينسلخ شهر رمضان، فبينما هي تخدمني ذات ليلة إذ تكشف لي منها شيء، فلم البث ان نزوت عليها، فلما اصبحت خرجت إلى قومي فاخبرتهم الخبر، وقلت: امشوا معي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: لا والله، فانطلقت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال:" انت بذاك يا سلمة"، قلت: انا بذاك يا رسول الله، مرتين، وانا صابر لامر الله، فاحكم في ما اراك الله، قال:" حرر رقبة"، قلت: والذي بعثك بالحق ما املك رقبة غيرها وضربت صفحة رقبتي، قال:" فصم شهرين متتابعين"، قال: وهل اصبت الذي اصبت إلا من الصيام، قال:" فاطعم وسقا من تمر بين ستين مسكينا"، قلت: والذي بعثك بالحق، لقد بتنا وحشين ما لنا طعام، قال:" فانطلق إلى صاحب صدقة بني زريق فليدفعها إليك، فاطعم ستين مسكينا وسقا من تمر، وكل انت وعيالك بقيتها"، فرجعت إلى قومي، فقلت: وجدت عندكم الضيق وسوء الراي ووجدت عند النبي صلى الله عليه وسلم السعة وحسن الراي، وقد امرني، او امر لي، بصدقتكم، زاد ابن العلاء، قال ابن إدريس: بياضة بطن من بني زريق. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ ابْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ عَيَّاشٍ: عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ، قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ الْبَيَاضِيُّ، قَالَ: كُنْتُ امْرَأً أُصِيبُ مِنَ النِّسَاءِ مَا لَا يُصِيبُ غَيْرِي، فَلَمَّا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ خِفْتُ أَنْ أُصِيبَ مِنَ امْرَأَتِي شَيْئًا يُتَابَعُ بِي حَتَّى أُصْبِحَ، فَظَاهَرْتُ مِنْهَا حَتَّى يَنْسَلِخَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فَبَيْنَمَا هِيَ تَخْدُمُنِي ذَاتَ لَيْلَةٍ إِذْ تَكَشَّفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ، فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ نَزَوْتُ عَلَيْهَا، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ خَرَجْتُ إِلَى قَوْمِي فَأَخْبَرْتُهُمُ الْخَبَرَ، وَقُلْتُ: امْشُوا مَعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: لَا وَاللَّهِ، فَانْطَلَقْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" أَنْتَ بِذَاكَ يَا سَلَمَةُ"، قُلْتُ: أَنَا بِذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَرَّتَيْنِ، وَأَنَا صَابِرٌ لِأَمْرِ اللَّهِ، فَاحْكُمْ فِيَّ مَا أَرَاكَ اللَّهُ، قَالَ:" حَرِّرْ رَقَبَةً"، قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَمْلِكُ رَقَبَةً غَيْرَهَا وَضَرَبْتُ صَفْحَةَ رَقَبَتِي، قَالَ:" فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ"، قَالَ: وَهَلْ أَصَبْتُ الَّذِي أَصَبْتُ إِلَّا مِنَ الصِّيَامِ، قَالَ:" فَأَطْعِمْ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتِّينَ مِسْكِينًا"، قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ بِتْنَا وَحْشَيْنِ مَا لَنَا طَعَامٌ، قَالَ:" فَانْطَلِقْ إِلَى صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْكَ، فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ، وَكُلْ أَنْتَ وَعِيَالُكَ بَقِيَّتَهَا"، فَرَجَعْتُ إِلَى قَوْمِي، فَقُلْتُ: وَجَدْتُ عِنْدَكُمُ الضِّيقَ وَسُوءَ الرَّأْيِ وَوَجَدْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّعَةَ وَحُسْنَ الرَّأْيِ، وَقَدْ أَمَرَنِي، أَوْ أَمَرَ لِي، بِصَدَقَتِكُمْ، زَادَ ابْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ: بَيَاضَةُ بَطْنٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ.
سلمہ بن صخر بیاضی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے مقابلے میں میں کچھ زیادہ ہی عورتوں کا شوقین تھا، جب ماہ رمضان آیا تو مجھے ڈر ہوا کہ اپنی بیوی کے ساتھ کوئی ایسی حرکت نہ کر بیٹھوں جس کی برائی صبح تک پیچھا نہ چھوڑے چنانچہ میں نے ماہ رمضان کے ختم ہونے تک کے لیے اس سے ظہار کر لیا۔ ایک رات کی بات ہے وہ میری خدمت کر رہی تھی کہ اچانک اس کے جسم کا کوئی حصہ نظر آ گیا تو میں اس سے صحبت کئے بغیر نہیں رہ سکا، پھر جب میں نے صبح کی تو میں اپنی قوم کے پاس آیا اور انہیں سارا ماجرا سنایا، نیز ان سے درخواست کی کہ وہ میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلیں، وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم یہ نہیں ہو سکتا تو میں خود ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری بات بتائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلمہ! تم نے ایسا کیا؟“ میں نے جواب دیا: ہاں اللہ کے رسول، مجھ سے یہ حرکت ہو گئی، دو بار اس طرح کہا، میں اللہ کا حکم بجا لانے کے لیے تیار ہوں، تو آپ میرے بارے میں حکم کیجئے جو اللہ آپ کو سجھائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک گردن آزاد کرو“، میں نے اپنی گردن پر ہاتھ مار کر کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اس کے علاوہ میرے پاس کوئی گردن نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو دو مہینے کے مسلسل روزے رکھو“، میں نے کہا: میں تو روزے ہی کے سبب اس صورت حال سے دوچار ہوا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر ساٹھ صاع کھجور ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ“، میں نے جواب دیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہم دونوں تو رات بھی بھوکے سوئے، ہمارے پاس کھانا ہی نہیں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی زریق کے صدقے والے کے پاس جاؤ، وہ تمہیں اسے دے دیں گے اور ساٹھ صاع کھجور ساٹھ مسکینوں کو کھلا دینا اور جو بچے اسے تم خود کھا لینا، اور اپنے اہل و عیال کو کھلا دینا“، اس کے بعد میں نے اپنی قوم کے پاس آ کر کہا: مجھے تمہارے پاس تنگی اور غلط رائے ملی جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گنجائش اور اچھی رائے ملی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یا میرے لیے تمہارے صدقے کا حکم فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطلاق 20 (1198)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 25 (2062)، (تحفة الأشراف: 4555)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/37، 5/436)، سنن الدارمی/الطلاق 9 (2319) (حسن صحیح) (ملاحظہ ہو الإرواء: 2091) ویأتی ہذا الحدیث برقم (2213)»
وضاحت: ۱؎: ظہار یہ ے کہ آدمی اپنی بیوی سے کہے «أنت علي كظهر أمي» یعنی تو مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے، زمانہ جاہلیت میں ظہار کو طلاق سمجھا جاتا تھا، شریعت اسلامیہ میں ایسا کہنے والا گنہگار ہو گا اور اس پر کفارہ لازم ہو گا، جب تک کفارہ ادا نہ کر دے وہ بیوی کے قریب نہیں جا سکتا۔
Narrated Salamah ibn Sakhr al-Bayadi: I was a man who was more given than others to sexual intercourse with women. When the month of Ramadan came, I feared lest I should have intercourse with my wife, and this evil should remain with me till the morning. So I made my wife like my mother's back to me till the end of Ramadan. But one night when she was waiting upon me, something of her was revealed. Suddenly I jumped upon her. When the morning came I went to my people and informed them about this matter. I said: Go along with me to the Messenger of Allah ﷺ. They said: No, by Allah. So I went to the Prophet (peace be upon him and informed him of the matter. He said: Have you really committed it, Salamah? I said: I committed it twice, Messenger of Allah. I am content with the Commandment of Allah, the Exalted; so take a decision about me according to what Allah has shown you. He said: Free a slave. I said: By Him Who sent you with truth, I do not possess a neck other than this: and I struck the surface of my neck. He said: Then fast two consecutive months. I said: Whatever I suffered is due to fasting. He said: Feed sixty poor people with a wasq of dates. I said: By Him Who sent you with truth, we passed the night hungry; there was no food in our house. He said: Then go to the collector of sadaqah of Banu Zurayq; he must give it to you. Then feed sixty poor people with a wasq of dates; and you and your family eat the remaining dates. Then I came back to my people, and said (to them): I found with you poverty and bad opinion; and I found with the Prophet ﷺ prosperity and good opinion. He has commanded me to give alms to you. Ibn al-Ala added: Ibn Idris said: Bayadah is a sub-clan of Banu Zurayq.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2207
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1198،3299) ابن ماجه (2062) ابن إسحاق مدلس ولم أجد تصريح سماعه وسليمان بن يسار لم يسمعه من سلمة وللحديث شواھد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 84
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا ابن وهب، اخبرني ابن لهيعة، وعمرو بن الحارث، عن بكير بن الاشج، عن سليمان بن يسار بهذا الخبر، قال: فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر، فاعطاه إياه وهو قريب من خمسة عشر صاعا، قال:" تصدق بهذا"، قال: يا رسول الله، على افقر مني ومن اهلي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كله انت واهلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْ خَمْسَةِ عَشَرَ صَاعًا، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهَذَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَى أَفْقَرَ مِنِّي وَمِنْ أَهْلِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُكَ".
سلیمان بن یسار سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوریں آئیں تو آپ نے وہ انہیں دے دیں، وہ تقریباً پندرہ صاع تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں صدقہ کر دو“، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھ سے اور میرے گھر والوں سے زیادہ کوئی ضرورت مند نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اور تمہارے گھر والے ہی انہیں کھا لو“۔
The tradition mentioned above has been transmitted by Sulaiman bin Yasar. This version has “Then some dates were brought to the Messenger of Allah ﷺ and he gave it him. They measured about fifteen sa’s “. He said “Give them in alms”. He said “Is there anyone needier than I and my family. Messenger of Allah ﷺ?” The Messenger of Allah ﷺ said “Eat them, you and your family. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2211
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل وانظر الحديث السابق (2213) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 84
(مرفوع) قرات على محمد بن وزير المصري، قلت له: حدثكم بشر بن بكر، حدثنا الاوزاعي، حدثنا عطاء، عن اوس اخي عبادة بن الصامت، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اعطاه خمسة عشر صاعا من شعير إطعام ستين مسكينا". قال ابو داود: و عطاء لم يدرك اوسا، وهو من اهل بدر قديم الموت. والحديث مرسل، وإنما رووه عن الاوزاعي، عن عطاء، ان اوسا. (مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ وَزِيرٍ الْمِصْرِيِّ، قُلْتُ لَهُ: حَدَّثَكُمْ بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ أَوْسٍ أَخِي عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَعْطَاهُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَ عَطَاءٌ لَمْ يُدْرِكْ أَوْسًا، وَهُوَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَدِيمُ الْمَوْتِ. وَالْحَدِيثُ مُرْسَلٌ، وَإِنَّمَا رَوَوْهُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّ أَوْسًا.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے بھائی اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پندرہ صاع جو دی تاکہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عطا نے اوس کو نہیں پایا ہے اور وہ بدری صحابی ہیں ان کا انتقال بہت پہلے ہو گیا تھا، لہٰذا یہ حدیث مرسل ہے، اور لوگوں نے اسے اوزاعی سے اوزاعی نے عطاء سے روایت کیا اس میں «عن أوس» کے بجائے «أوسا» ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1743) (صحیح)» (دیگر شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ خود یہ منقطع ہے)
Abu Dawud said “I recited to Muhammad bin Wazir Al Misri and said to him Bishr bin Bakr narrated it to you and Al Auzai narrated it to us. And he said “At’a narrated it to us on the authority of Aus brother of Ubadah bin Al Samit. The Prophet ﷺ gave him fifteen sa’s of wheat to feed sixty poor people. Abu Dawud said At’a did not meet Aws (bin Al Samit) who was one of the people of Badr and died in the early days of Islam. This version is therefore, mursal (i. e., a successor narrated it directly from the Prophet ﷺ, the link of the Companions is missing). This has been narrated by Al Auzai from At’a from Aus.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2211
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل انوار الصحيفه، صفحه نمبر 84 قَالَ أَبو دَاود:
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إسماعيل الطالقاني، حدثنا سفيان، حدثنا الحكم بن ابان، عن عكرمة، ان رجلا ظاهر من امراته ثم واقعها قبل ان يكفر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال:" ما حملك على ما صنعت"، قال: رايت بياض ساقها في القمر، قال:" فاعتزلها حتى تكفر عنك". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ رَجُلًا ظَاهَرَ مِنَ امْرَأَتِهِ ثُمَّ وَاقَعَهَا قَبْلَ أَنَّ يُكَفِّرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ"، قَالَ: رَأَيْتُ بَيَاضَ سَاقِهَا فِي الْقَمَرِ، قَالَ:" فَاعْتَزِلْهَا حَتَّى تُكَفِّرَ عَنْكَ".
عکرمہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کر لیا، پھر کفارہ ادا کرنے سے پہلے ہی وہ اس سے صحبت کر بیٹھا چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں اس فعل پر کس چیز نے آمادہ کیا؟“ اس نے کہا: چاندنی رات میں میں نے اس کی پنڈلی کی سفیدی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تم اس سے اس وقت تک الگ رہو جب تک کہ تم اپنی طرف سے کفارہ ادا نہ کر دو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطلاق 19 (1199)، سنن النسائی/الطلاق 33 (3487)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 26 (2065)، (تحفة الأشراف: 6036) (صحیح)» (دیگر شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر روایت بھی صحیح ہے ورنہ خود یہ روایت مرسل ہے)
Narrated Ikrimah: A man made his wife like the back of his mother. He then had intercourse with her before he atoned for it. He came to the Prophet ﷺ and informed him of this matter. He asked (him): What moved you to the action you have committed? He replied: I saw the whiteness of her shins in moon light. He said: Keep away from her until you expiate for your deed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2214
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3302) انظر الحديث الآتي (2223)
(مرفوع) حدثنا الزعفراني، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الحكم بن ابان، عن عكرمة، ان رجلا ظاهر من امراته فراى بريق ساقها في القمر، فوقع عليها، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم" فامره ان يكفر". (مرفوع) حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ رَجُلًا ظَاهَرَ مِنَ امْرَأَتِهِ فَرَأَى بَرِيقَ سَاقِهَا فِي الْقَمَرِ، فَوَقَعَ عَلَيْهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّرَ".
عکرمہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کر لیا، پھر اس نے چاندنی میں اس کی پنڈلی کی چمک دیکھی، تو اس سے صحبت کر بیٹھا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اسے کفارہ ادا کرنے کا حکم فرمایا۔
Ikrimah said “A man made his wife like the back of his mother. When he saw the illumination of her shin in the moonlight, he had intercourse with her. He came to the Prophet ﷺ. He ordered him to atone for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2215
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث الآتي (2223)