سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
17. باب فِي الظِّهَارِ
باب: ظہار کا بیان۔
حدیث نمبر: 2218
قَرَأْتُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ وَزِيرٍ الْمِصْرِيِّ، قُلْتُ لَهُ: حَدَّثَكُمْ بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ أَوْسٍ أَخِي عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَعْطَاهُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَ عَطَاءٌ لَمْ يُدْرِكْ أَوْسًا، وَهُوَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَدِيمُ الْمَوْتِ. وَالْحَدِيثُ مُرْسَلٌ، وَإِنَّمَا رَوَوْهُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّ أَوْسًا.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے بھائی اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پندرہ صاع جو دی تاکہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عطا نے اوس کو نہیں پایا ہے اور وہ بدری صحابی ہیں ان کا انتقال بہت پہلے ہو گیا تھا، لہٰذا یہ حدیث مرسل ہے، اور لوگوں نے اسے اوزاعی سے اوزاعی نے عطاء سے روایت کیا اس میں «عن أوس» کے بجائے «أوسا» ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1743) (صحیح)» (دیگر شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ خود یہ منقطع ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند مرسل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 84
قَالَ أَبو دَاود:
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2218 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2218
فوائد ومسائل:
گویا یہ روایت جس میں جو کا ذکر ہے صحیح نہیں ہے، بلکہ منقطع ہے۔
محدثین کے نزدیک مرسل اور منقطع ہم معنی ہیں۔
(عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2218