سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa)
11. باب الصَّلاَةِ عِنْدَ الظُّلْمَةِ وَنَحْوِهَا
11. باب: تاریکی اور اس جیسی حالت کے وقت نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Prayer At Times Of Darkness Or Similar Occurrences.
حدیث نمبر: 1196
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمرو بن جبلة بن ابي رواد، حدثني حرمي بن عمارة، عن عبيد الله بن النضر، حدثني ابي، قال: كانت ظلمة على عهد انس بن مالك، قال: فاتيت انسا، فقلت: يا ابا حمزة، هل كان يصيبكم مثل هذا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: معاذ الله، إن كانت الريح لتشتد فنبادر المسجد مخافة القيامة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، حَدَّثَنِي حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ النَّضْرِ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: كَانَتْ ظُلْمَةٌ عَلَى عَهْدِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُ أَنَسًا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، هَلْ كَانَ يُصِيبُكُمْ مِثْلُ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتِ الرِّيحُ لَتَشْتَدُّ فَنُبَادِرُ الْمَسْجِدَ مَخَافَةَ الْقِيَامَةِ.
نضر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تاریکی چھا گئی، تو میں آپ کے پاس آیا اور کہا: ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی آپ لوگوں پر اس طرح کی صورت حال پیش آئی تھی؟ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ، اگر ہوا ذرا زور سے چلنے لگتی تو ہم قیامت کے خوف سے بھاگ کر مسجد آ جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1625) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی نضر بن عبداللہ قیسی مجہول ہیں)

Narrated Anas ibn Malik: Ubaydullah ibn an-Nadr reported on the authority of his father: Darkness prevailed in the time of Anas ibn Malik, I came to Anas and said (to him): Abu Hamzah, did anything like this happen to you in the time of the Messenger of Allah ﷺ? He replied: Take refuge in Allah. If the wind blew violently, we would run quickly towards the mosque for fear of the coming of the Day of Judgment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1192


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 5097
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد المروزي , وسلمة يعني ابن شبيب، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، قال: حدثني ثابت بن قيس، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الريح من روح الله، قال سلمة: فروح الله تاتي بالرحمة، وتاتي بالعذاب، فإذا رايتموها، فلا تسبوها وسلوا الله خيرها، واستعيذوا بالله من شرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ , وَسَلَمَةُ يَعْنِيَ ابْنَ شَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ، قَالَ سَلَمَةُ: فَرَوْحُ اللَّهِ تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ، وَتَأْتِي بِالْعَذَابِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا، فَلَا تَسُبُّوهَا وَسَلُوا اللَّهَ خَيْرَهَا، وَاسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «ریح» (ہوا) اللہ کی رحمت میں سے ہے (سلمہ کی روایت میں «من روح الله‏‏» ہے)، کبھی وہ رحمت لے کر آتی ہے، اور کبھی عذاب لے کر آتی ہے، تو جب تم اسے دیکھو تو اسے برا مت کہو، اللہ سے اس کی بھلائی مانگو، اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأدب 29 (3727)، (تحفة الأشراف: 12231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 267، 409، 436، 518) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The wind comes from Allah's mercy. Salamah's version has: It is Allah's mercy; it (sometimes) brings blessing and (sometimes) brings punishment. So when you see it, do not revile it, but ask Allah for some of its good, and seek refuge in Allah from its evil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5078


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1516)
أخرجه ابن ماجه (3727 وسنده صحيح)
حدیث نمبر: 5098
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرنا عمرو، ان ابا النضر حدثه، عن سليمان بن يسار، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قط مستجمعا ضاحكا حتى ارى منه لهواته، إنما كان يتبسم وكان إذا راى غيما او ريحا عرف ذلك في وجهه، فقلت: يا رسول الله، الناس إذا راوا الغيم فرحوا رجاء ان يكون فيه المطر، واراك إذا رايته عرفت في وجهك الكراهية، فقال: يا عائشة، ما يؤمنني ان يكون فيه عذاب قد عذب قوم بالريح، وقد راى قوم العذاب، فقالوا: هذا عارض ممطرنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَتْ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةُ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ، فَقَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کھلکھلا کر ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کے کوے کو دیکھ سکوں، آپ تو صرف تبسم فرماتے (ہلکا سا مسکراتے) تھے، آپ جب بدلی یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثر آپ کے چہرے پر دیکھا جاتا (آپ تردد اور تشویش میں مبتلا ہو جاتے) تو (ایک بار) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگ تو جب بدلی دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ بارش ہو گی، اور آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ جب بدلی دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے سے ناگواری (گھبراہٹ اور پریشانی) جھلکتی ہے (اس کی وجہ کیا ہے؟) آپ نے فرمایا: اے عائشہ! مجھے یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ ایک قوم (قوم عاد) ہوا کے عذاب سے دو چار ہو چکی ہے، اور ایک قوم نے (بدلی کا) عذاب دیکھا، تو وہ کہنے لگی «هذا عارض ممطرنا» ۱؎: یہ بادل تو ہم پر برسے گا (وہ برسا تو لیکن، بارش پتھروں کی ہوئی، سب ہلاک کر دیے گئے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 5 (3206)، تفسیر سورة الأحقاف (4829)، الأدب 68 (6093)، صحیح مسلم/الاستسقاء 3 (899)، (تحفة الأشراف: 16136)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن 46 (4828)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 21 (6092)، مسند احمد (6/190) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قوم ثمود کی طرف اشارہ ہے، مدائن صالح (سعودی عرب) میں اس قوم کے آثار موجود ہیں۔

Aishah, wife of the prophet ﷺ, said: I never saw the Messenger of Allah ﷺ laugh fully to such an extent that I could see his uvula. He would only smile, and when he saw clouds or wind, his face showed signs (of fear). I asked him: Messenger of Allah! When the people see the cloud, they rejoice, hoping for that it may contain rain, and I notice that when you see it, (the signs of) abomination on your face. He replied: Aishah! What gives me safety from the fact that it might contain punishment? A people were punished by the wind. When those people saw the punishment, they said: this is a cloud which would give us rain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5079


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4828) صحيح مسلم (899)
حدیث نمبر: 5099
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا راى ناشئا في افق السماء ترك العمل وإن كان في صلاة، ثم يقول: اللهم إني اعوذ بك من شرها، فإن مطر، قال: اللهم صيبا هنيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى نَاشِئًا فِي أُفُقِ السَّمَاءِ تَرَكَ الْعَمَلَ وَإِنْ كَانَ فِي صَلَاةٍ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، فَإِنْ مُطِرَ، قَالَ: اللَّهُمَّ صَيِّبًا هَنِيئًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے گوشے سے بدلی اٹھتے دیکھتے تو کام (دھام) سب چھوڑ دیتے یہاں تک کہ نماز میں ہوتے تو اسے بھی چھوڑ دیتے، اور یوں دعا فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك من شرها» اے اللہ! میں اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں پھر اگر بارش ہونے لگتی، تو آپ فرماتے: «اللهم صيبا هنيئا» اے اللہ! اس بارش کو زوردار اور خوشگوار و بابرکت بنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الدعاء 21 (3889)، (تحفة الأشراف: 16146)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الاستسقاء 15 (1522) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: When the Prophet ﷺ saw a cloud formation in the sky, he left work, even if he were at prayer, and then would say: "O Allah! I seek refuge in Thee from its evil. " If it rained, he would say: "O Allah! send a beneficial downpour. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5080


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (1520)
أخرجه النسائي (1524 وسنده صحيح) وابن ماجه (3889 وسنده صحيح)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.