ابن شہاب سے روایت ہے کہ ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ نے انہیں خبر دی کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سجدوں کو جو شک کی وجہ سے کئے جاتے ہیں نہیں کیا یہاں تک کہ لوگوں نے آپ کو ان کی یاددہانی کرائی۔ ابن شہاب کہتے ہیں: اس حدیث کی خبر مجھے سعید بن مسیب نے ابوہریرہ کے واسطے سے دی ہے، نیز مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن، ابوبکر بن حارث بن ہشام اور عبیداللہ بن عبداللہ نے بھی خبر دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یحییٰ بن ابوکثیر اور عمران بن ابوانس نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے اور علاء بن عبدالرحمٰن نے اپنے والد سے روایت کیا ہے اور ان سبھوں نے اس واقعہ کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے لیکن اس میں انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ نے دو سجدے کئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زبیدی نے زہری سے، زہری نے ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے اور ابوبکر بن سلیمان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ آپ نے سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو 22 (1232)، (تحفة الأشراف: 13180، 15192) (صحیح)» (صحیح مرفوع احادیث سے تقویت پاکر یہ مرسل حدیث بھی صحیح ہے)
Ibn Shihab (al-Zuhr) reported on the authority of Abu Bakr bin Sulaiman bin Abi Hathmah that the Messenger of Allah ﷺ did not make two prostrations when are made when one is doubtful until the people met him. Abu Dawud said; this tradition has also been transmitted by al-Zahidi from al-zuhr from Abu Bakr bin Sulaiman bin Abi HAthman from thre prophet ﷺ. This version goes: he did not make two prostrations on account of forgetfulness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1008
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح صححه ابن خزيمة (1043 وسنده صحيح) وله شاھد صحيح عند النسائي (1232ب)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: قال عبد الله: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال إبراهيم: فلا ادري زاد ام نقص، فلما سلم، قيل له: يا رسول الله، احدث في الصلاة شيء؟ قال:" وما ذاك؟" قالوا: صليت كذا وكذا، فثنى رجله واستقبل القبلة فسجد بهم سجدتين، ثم سلم، فلما انفتل اقبل علينا بوجهه صلى الله عليه وسلم، فقال:" إنه لو حدث في الصلاة شيء انباتكم به، ولكن إنما انا بشر انسى كما تنسون، فإذا نسيت فذكروني" وقال:" إذا شك احدكم في صلاته فليتحر الصواب فليتم عليه، ثم ليسلم، ثم ليسجد سجدتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: فَلَا أَدْرِي زَادَ أَمْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟" قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَلَمَّا انْفَتَلَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي" وَقَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی (ابراہیم کی روایت میں ہے: تو میں نہیں جان سکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں زیادتی کی یا کمی)، پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی چیز ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا؟“، لوگوں نے کہا: آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیر موڑا اور قبلہ رخ ہوئے، پھر لوگوں کے ساتھ دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اگر نماز میں کوئی نئی بات ہوئی ہوتی تو میں تم کو اس سے باخبر کرتا، لیکن انسان ہی تو ہوں، میں بھی بھول جاتا ہوں جیسے تم لوگ بھول جاتے ہو، لہٰذا جب میں بھول جایا کروں تو تم لوگ مجھے یاد دلا دیا کرو“، اور فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک پیدا ہو جائے تو سوچے کہ ٹھیک کیا ہے، پھر اسی حساب سے نماز پوری کرے، اس کے بعد سلام پھیرے پھر (سہو کے) دو سجدے کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، الإیمان 15 (6671)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن النسائی/السہو 25 (1244)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 133 (1212)، (تحفة الأشراف: 9451)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/379، 419، 438، 455) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Masud: The Messenger of Allah ﷺ offered prayer. The version of the narrator Ibrahim goes: I do not know whether he increased or decreased (the rak'ahs of prayer). When he gave the salutation, he was asked: Has something new happened in the prayer, Messenger of Allah? He said: What is it? They said: You prayed so many and so many (rak'ahs). He then relented his foot and faced the Qiblah and made two prostrations. He then gave the salutation. When he turned away (finished the prayer), he turned his face to us and said: Had anything new happened in prayer, I would have informed you. I am only a human being and I forget just as you do; so when I forget, remind me, and when any of you is in doubt about his prayer he should aim at what is correct, and complete his prayer in that respect, then give the salutation and afterwards made two prostrations.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1015
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (401) صحيح مسلم (572)
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو خالد، عن ابن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا شك احدكم في صلاته فليلق الشك وليبن على اليقين، فإذا استيقن التمام سجد سجدتين، فإن كانت صلاته تامة كانت الركعة نافلة والسجدتان، وإن كانت ناقصة كانت الركعة تماما لصلاته وكانت السجدتان مرغمتي الشيطان". قال ابو داود: رواه هشام بن سعد، ومحمد بن مطرف، عن زيد، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وحديث ابي خالد اشبع. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُّ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُلْقِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ، فَإِذَا اسْتَيْقَنَ التَّمَامَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، فَإِنْ كَانَتْ صَلَاتُهُ تَامَّةً كَانَتِ الرَّكْعَةُ نَافِلَةً وَالسَّجْدَتَانِ، وَإِنْ كَانَتْ نَاقِصَةً كَانَتِ الرَّكْعَةُ تَمَامًا لِصَلَاتِهِ وَكَانَتِ السَّجْدَتَانِ مُرْغِمَتَيِ الشَّيْطَانِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي خَالِدٍ أَشْبَعُ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) تو شک دور کرے اور یقین کو بنیاد بنائے، پھر جب اسے نماز پوری ہو جانے کا یقین ہو جائے تو دو سجدے کرے، اگر اس کی نماز (درحقیقت) پوری ہو چکی تھی تو یہ رکعت اور دونوں سجدے نفل ہو جائیں گے، اور اگر پوری نہیں ہوئی تھی تو اس رکعت سے پوری ہو جائے گی اور یہ دونوں سجدے شیطان کو ذلیل و خوار کرنے والے ہوں گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشام بن سعد اور محمد بن مطرف نے زید سے، زید نے عطاء بن یسار سے، عطاء نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، اور ابوسعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوخالد کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 19 (571)، سنن النسائی/السھو 24 (1239)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 132 (1210)، (تحفة الأشراف: 4163، 19091)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 16(62مرسلاً)، مسند احمد (3/37، 51، 53)، سنن الدارمی/الصلاة 174 (1536) (حسن صحیح)»
Ata bin Yasar said that Abu Saeed Al-Khudri reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when one of you is in doubt about his prayer (i. e, how much he has prayed), he should throw away his doubt and base his prayer on what he is sure of. When he is sure about the completion of his prayer, he should make two prostrations (at the end of the prayer). If the prayer is complete, the additional rak’ah and the two prostrations will be supererogatory prayer. If the prayer is incomplete, the additional rak’ahs will compensate it, and the two prostrations will be a disgrace for the devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1019