(قدسي) حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، حدثنا معتمر سمعت ابي، حدثنا قتادة، عن عقبة بن عبد الغافر، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" انه ذكر رجلا فيمن سلف او فيمن كان قبلكم، قال: كلمة يعني اعطاه الله مالا وولدا فلما حضرت الوفاة، قال لبنيه: اي اب كنت لكم؟، قالوا: خير اب، قال: فإنه لم يبتئر او لم يبتئز عند الله خيرا وإن يقدر الله عليه يعذبه، فانظروا إذا مت، فاحرقوني حتى إذا صرت فحما، فاسحقوني، او قال فاستحلوني فإذا كان يوم ريح عاصف فاذروني فيها، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: فاخذ مواثيقهم على ذلك وربي، ففعلوا ثم اذروه في يوم عاصف، فقال الله عز وجل: كن فإذا هو رجل قائم، قال الله: اي عبدي ما حملك على ان فعلت ما فعلت، قال: مخافتك او فرق منك، قال: فما تلافاه ان رحمه عندها، وقال مرة اخرى: فما تلافاه غيرها"، فحدثت به ابا عثمان، فقال: سمعت هذا من سلمان غير انه زاد فيه اذروني في البحر او كما حدث، حدثنا موسى، حدثنا معتمر، وقال: لم يبتئر، وقال خليفة: حدثنا معتمر وقال لم يبتئز، فسره قتادة لم يدخر.(قدسي) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا فِيمَنْ سَلَفَ أَوْ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، قَالَ: كَلِمَةً يَعْنِي أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا فَلَمَّا حَضَرَتِ الْوَفَاةُ، قَالَ لِبَنِيهِ: أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ؟، قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ أَوْ لَمْ يَبْتَئِزْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا وَإِنْ يَقْدِرِ اللَّهُ عَلَيْهِ يُعَذِّبْهُ، فَانْظُرُوا إِذَا مُتُّ، فَأَحْرِقُونِي حَتَّى إِذَا صِرْتُ فَحْمًا، فَاسْحَقُونِي، أَوْ قَالَ فَاسْتَحِلُونِي فَإِذَا كَانَ يَوْمُ رِيحٍ عَاصِفٍ فَأَذْرُونِي فِيهَا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَخَذَ مَوَاثِيقَهُمْ عَلَى ذَلِكَ وَرَبِّي، فَفَعَلُوا ثُمَّ أَذْرَوْهُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: كُنْ فَإِذَا هُوَ رَجُلٌ قَائِمٌ، قَالَ اللَّهُ: أَيْ عَبْدِي مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ فَعَلْتَ مَا فَعَلْتَ، قَالَ: مَخَافَتُكَ أَوْ فَرَقٌ مِنْكَ، قَالَ: فَمَا تَلَافَاهُ أَنْ رَحِمَهُ عِنْدَهَا، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا"، فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا عُثْمَانَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ هَذَا مِنْ سَلْمَانَ غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ فِيهِ أَذْرُونِي فِي الْبَحْرِ أَوْ كَمَا حَدَّثَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، وَقَالَ: لَمْ يَبْتَئِرْ، وَقَالَ خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ وَقَالَ لَمْ يَبْتَئِزْ، فَسَّرَهُ قَتَادَةُ لَمْ يَدَّخِرْ.
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے عقبہ بن عبدالغافر نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی امتوں میں سے ایک شخص کا ذکر کیا۔ اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کلمہ فرمایا یعنی اللہ نے اسے مال و اولاد سب کچھ دیا تھا۔ جب اس کے مرنے کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے لڑکوں سے پوچھا کہ میں تمہارے لیے کیسا باپ ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بہترین باپ، اس پر اس نے کہا کہ لیکن تمہارے باپ نے اللہ کے ہاں کوئی نیکی نہیں بھیجی ہے اور اگر کہیں اللہ نے مجھے پکڑ پایا تو سخت عذاب کرے گا تو دیکھو جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا، یہاں تک کہ جب میں کوئلہ ہو جاؤں تو اسے خوب پیس لینا اور جس دن تیز آندھی آئے اس میں میری یہ راکھ اڑا دینا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر اس نے اپنے بیٹوں سے پختہ وعدہ لیا اور اللہ کی قسم کہ ان کے لڑکوں نے ایسا ہی کیا، جلا کر راکھ کر ڈالا، پھر انہوں نے اس کی راکھ کو تیز ہوا کے دن اڑا دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے «كن» کا لفظ فرمایا کہ ہو جا تو وہ فوراً ایک مرد بن گیا جو کھڑا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اے میرے بندے! تجھے کس بات نے اس پر آمادہ کیا کہ تو نے یہ کام کرایا۔ اس نے کہا کہ تیرے خوف نے۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو کوئی سزا نہیں دی بلکہ اس پر رحم کیا۔ پھر میں نے یہ بات ابوعثمان نہدی سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے اسے سلیمان فارسی سے سنا، البتہ انہوں نے یہ لفظ زیادہ کئے کہ «أذروني في البحر.» یعنی میری راکھ کو دریا میں ڈال دینا یا کچھ ایسا ہی بیان کیا۔ ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا اور اس نے «لم يبتئر.» کے الفاظ کہے اور خلیفہ بن خیاط (امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ) نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا پھر یہی حدیث نقل کی۔ اس میں «لم يبتئر.» ہے۔ قتادہ نے اس کے معنی یہ کئے ہیں یعنی کوئی نیکی آخرت کے لیے ذخیرہ نہیں کی۔
Narrated Abu Sa`id: The Prophet mentioned a man from the people of the past or those who preceded you. The Prophet said a sentence meaning: Allah had given him wealth and children. When his death approached, he said to his sons, "What kind of father have I been to you?" They replied, "You have been a good father." He told them that he had not presented any good deed before Allah, and if Allah should get hold of him He would punish him.' "So look!" he added, "When I die, burn me, and when I turn into coal, crush me, and when there comes a windy day, scatter my ashes in the wind." The Prophet added, "Then by Allah, he took a firm promise from his children to do so, and they did so. (They burnt him after his death) and threw his ashes on a windy day. Then Allah commanded to his ashes. "Be," and behold! He became a man standing! Allah said, "O My slave! What made you do what you did?" He replied, "For fear of You." Nothing saved him then but Allah's Mercy (So Allah forgave him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 599
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن عقبة بن عبد الغافر، عن ابي سعيد رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا كان قبلكم رغسه الله مالا، فقال: لبنيه لما حضر اي اب كنت لكم، قالوا: خير اب، قال: فإني لم اعمل خيرا قط فإذا مت فاحرقوني ثم اسحقوني ثم ذروني في يوم عاصف ففعلوا فجمعه الله عز وجل فقال: ما حملك، قال: مخافتك، فتلقاه برحمته، وقال معاذ، حدثنا شعبة، عن قتادة سمعت عقبة بن عبد الغافر، سمعت ابا سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا كَانَ قَبْلَكُمْ رَغَسَهُ اللَّهُ مَالًا، فَقَالَ: لِبَنِيهِ لَمَّا حُضِرَ أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ، قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ، قَالَ: فَإِنِّي لَمْ أَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَإِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ، قَالَ: مَخَافَتُكَ، فَتَلَقَّاهُ بِرَحْمَتِهِ، وَقَالَ مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ، سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے ان سے عقبہ بن عبدالغافر نے ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ گزشتہ امتوں میں ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ نے خوب دولت دی تھی۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا میں تمہارے حق میں کیسا باپ ثابت ہوا؟ بیٹوں نے کہا کہ آپ ہمارے بہترین باپ تھے۔ اس شخص نے کہا لیکن میں نے عمر بھر کوئی نیک کام نہیں کیا۔ اس لیے جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا، پھر میری ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور (راکھ کو) کسی سخت آندھی کے دن ہوا میں اڑا دینا۔ بیٹوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ پاک نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ پروردگار تیرے ہی خوف سے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے سایہ رحمت میں جگہ دی۔ اس حدیث کو معاذ عنبری نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے عقبہ بن عبدالغافر سے سنا، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
Narrated Abu Sa`id: The Prophet said, "Amongst the people preceding your age, there was a man whom Allah had given a lot of money. While he was in his death-bed, he called his sons and said, 'What type of father have I been to you? They replied, 'You have been a good father.' He said, 'I have never done a single good deed; so when I die, burn me, crush my body, and scatter the resulting ashes on a windy day.' His sons did accordingly, but Allah gathered his particles and asked (him), 'What made you do so?' He replied, "Fear of you.' So Allah bestowed His Mercy upon him. (forgave him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 684
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي بن حراش، قال: قال عقبةلحذيفة الا تحدثنا ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعته يقول:" إن رجلا حضره الموت لما ايس من الحياة اوصى اهله إذا مت فاجمعوا لي حطبا كثيرا، ثم اوروا نارا حتى إذا اكلت لحمي وخلصت إلى عظمي فخذوها فاطحنوها فذروني في اليم في يوم حار او راح فجمعه الله، فقال: لم فعلت، قال: خشيتك فغفر له"، قال عقبة: وانا سمعته، يقول: حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، وقال: في يوم راح".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُلِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ لَمَّا أَيِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا، ثُمَّ أَوْرُوا نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا فَذَرُّونِي فِي الْيَمِّ فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَوْ رَاحٍ فَجَمَعَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: لِمَ فَعَلْتَ، قَالَ: خَشْيَتَكَ فَغَفَرَ لَهُ"، قَالَ عُقْبَةُ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، وَقَالَ: فِي يَوْمٍ رَاحٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا، ہم سے ابوعوانہ نے ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو ابومسعود انصاری نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیثیں سنی ہیں وہ آپ ہم سے کیوں بیان نہیں کرتے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا تھا کہ ایک شخص کی موت کا وقت جب قریب ہوا اور وہ زندگی سے بالکل ناامید ہو گیا تو اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو پہلے میرے لیے بہت سی لکڑیاں جمع کرنا اور اس سے آگ جلانا۔ جب آگ میرے جسم کو خاکستر بنا چکے اور صرف ہڈیاں باقی رہ جائیں تو ہڈیوں کو پیس لینا اور کسی سخت گرمی کے دن میں یا (یوں فرمایا کہ) سخت ہوا کے دن مجھ کو ہوا میں اڑا دینا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے کہا کہ تیرے ہی ڈر سے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے یہ حدیث سنی ہے۔ ہم سے موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا اور کہا کہ اس روایت میں «في يوم راح» ہے (سوا شک کے) اس کے معنی بھی کسی تیز ہوا کے دن کے ہیں۔
Narrated Rabi` bin Hirash: `Uqba said to Hudhaifa, "Won't you narrate to us what you heard from Allah's Apostle ?" Hudhaifa said, "I heard him saying, 'Death approached a man and when he had no hope of surviving, he said to his family, 'When I die, gather for me much wood and build a fire (to burn me),. When the fire has eaten my flesh and reached my bones, take the bones and grind them and scatter the resulting powder in the sea on a hot (or windy) day.' (That was done.) But Allah collected his particles and asked (him), 'Why did you do so?' He replied, 'For fear of You.' So Allah forgave him." Narrated `Abdu Malik: As above, saying, "On a windy day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 685
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان رجل يسرف على نفسه فلما حضره الموت، قال: لبنيه إذا انا مت فاحرقوني ثم اطحنوني ثم ذروني في الريح فوالله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا ما عذبه احدا، فلما مات فعل به ذلك فامر الله الارض، فقال: اجمعي ما فيك منه ففعلت فإذا هو قائم، فقال: ما حملك على ما صنعت؟، قال: يا رب خشيتك فغفر له، وقال غيره مخافتك يا رب".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ يُسْرِفُ عَلَى نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ، قَالَ: لِبَنِيهِ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اطْحَنُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الرِّيحِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبَنِّي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا، فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِهِ ذَلِكَ فَأَمَرَ اللَّهُ الْأَرْضَ، فَقَالَ: اجْمَعِي مَا فِيكِ مِنْهُ فَفَعَلَتْ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟، قَالَ: يَا رَبِّ خَشْيَتُكَ فَغَفَرَ لَهُ، وَقَالَ غَيْرُهُ مَخَافَتُكَ يَا رَبِّ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک شخص بہت گناہ کیا کرتا تھا جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اپنے بیٹوں سے اس نے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا پھر میری ہڈیوں کو پیس کر ہوا میں اڑا دینا اللہ کی قسم! اگر میرے رب نے مجھے پکڑ لیا تو مجھے اتنا سخت عذاب کرے گا جو پہلے کسی کو بھی اس نے نہیں کیا ہو گا۔ جب وہ مر گیا تو (اس کی وصیت کے مطابق) اس کے ساتھ ایسا ہی کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم فرمایا کہ اگر ایک ذرہ بھی کہیں اس کے جسم کا تیرے پاس ہے تو اسے جمع کر کے لا۔ زمین حکم بجا لائی اور وہ بندہ اب (اپنے رب کے سامنے) کھڑا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس نے عرض کیا: اے رب! تیرے ڈر کی وجہ سے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت کر دی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے سوا دوسرے صحابہ نے اس حدیث میں لفظ «خشيتك» کے بدل «مخافتك» کہا ہے (دونوں لفظوں کا مطلب ایک ہی ہے)۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A man used to do sinful deeds, and when death came to him, he said to his sons, 'After my death, burn me and then crush me, and scatter the powder in the air, for by Allah, if Allah has control over me, He will give me such a punishment as He has never given to anyone else.' When he died, his sons did accordingly. Allah ordered the earth saying, 'Collect what you hold of his particles.' It did so, and behold! There he was (the man) standing. Allah asked (him), 'What made you do what you did?' He replied, 'O my Lord! I was afraid of You.' So Allah forgave him. " Another narrator said "The man said, Fear of You, O Lord!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 688
(قدسي) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان رجل ممن كان قبلكم يسيء الظن بعمله، فقال لاهله: إذا انا مت فخذوني، فذروني في البحر في يوم صائف، ففعلوا به، فجمعه الله، ثم قال: ما حملك على الذي صنعت، قال: ما حملني إلا مخافتك فغفر له".(قدسي) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يُسِيءُ الظَّنَّ بِعَمَلِهِ، فَقَالَ لِأَهْلِهِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَخُذُونِي، فَذَرُّونِي فِي الْبَحْرِ فِي يَوْمٍ صَائِفٍ، فَفَعَلُوا بِهِ، فَجَمَعَهُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى الَّذِي صَنَعْتَ، قَالَ: مَا حَمَلَنِي إِلَّا مَخَافَتُكَ فَغَفَرَ لَهُ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ربعی بن حراش نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پچھلی امتوں میں کا، ایک شخص جسے اپنے برے عملوں کا ڈر تھا۔ اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو میری لاش ریزہ ریزہ کر کے گرم دن میں اٹھا کے دریا میں ڈال دینا۔ اس کے گھر والوں نے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا پھر اللہ تعالیٰ نے اسے جمع کیا اور اس سے پوچھا کہ یہ جو تم نے کیا اس کی وجہ کیا ہے؟ اس شخص نے کہا کہ پروردگار مجھے اس پر صرف تیرے خوف نے آمادہ کیا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فرما دی۔
Narrated Hudhaifa: The Prophet said, "There was a man amongst the people who had suspicion as to the righteousness of his deeds. Therefore he said to his family, 'If I die, take me and burn my corpse and throw my ashes into the sea on a hot (or windy) day.' They did so, but Allah, collected his particles and asked (him), What made you do what you did?' He replied, 'The only thing that made me do it, was that I was afraid of You.' So Allah forgave him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 487
(قدسي) حدثنا موسى، حدثنا معتمر، سمعت ابي، حدثنا قتادة، عن عقبة بن عبد الغافر، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ذكر رجلا فيمن كان سلف او قبلكم آتاه الله مالا وولدا يعني اعطاه، قال: فلما حضر، قال لبنيه: اي اب كنت لكم، قالوا: خير اب، قال: فإنه لم يبتئر عند الله خيرا، فسرها قتادة: لم يدخر وإن يقدم على الله يعذبه، فانظروا فإذا مت، فاحرقوني حتى إذا صرت فحما، فاسحقوني او قال: فاسهكوني، ثم إذا كان ريح عاصف فاذروني فيها، فاخذ مواثيقهم على ذلك وربي، ففعلوا، فقال الله: كن، فإذا رجل قائم، ثم قال: اي عبدي، ما حملك على ما فعلت، قال: مخافتك او فرق منك فما تلافاه ان رحمه الله"، فحدثت ابا عثمان، فقال: سمعت سلمان غير انه زاد: فاذروني في البحر او كما حدث، وقال معاذ، حدثنا شعبة، عن قتادة، سمعت عقبة، سمعت ابا سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(قدسي) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَكَرَ رَجُلًا فِيمَنْ كَانَ سَلَفَ أَوْ قَبْلَكُمْ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا يَعْنِي أَعْطَاهُ، قَالَ: فَلَمَّا حُضِرَ، قَالَ لِبَنِيهِ: أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ، قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا، فَسَّرَهَا قَتَادَةُ: لَمْ يَدَّخِرْ وَإِنْ يَقْدَمْ عَلَى اللَّهِ يُعَذِّبْهُ، فَانْظُرُوا فَإِذَا مُتُّ، فَأَحْرِقُونِي حَتَّى إِذَا صِرْتُ فَحْمًا، فَاسْحَقُونِي أَوْ قَالَ: فَاسْهَكُونِي، ثُمَّ إِذَا كَانَ رِيحٌ عَاصِفٌ فَأَذْرُونِي فِيهَا، فَأَخَذَ مَوَاثِيقَهُمْ عَلَى ذَلِكَ وَرَبِّي، فَفَعَلُوا، فَقَالَ اللَّهُ: كُنْ، فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ، ثُمَّ قَالَ: أَيْ عَبْدِي، مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ، قَالَ: مَخَافَتُكَ أَوْ فَرَقٌ مِنْكَ فَمَا تَلَافَاهُ أَنْ رَحِمَهُ اللَّهُ"، فَحَدَّثْتُ أَبَا عُثْمَانَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ سَلْمَانَ غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ: فَأَذْرُونِي فِي الْبَحْرِ أَوْ كَمَا حَدَّثَ، وَقَالَ مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ عُقْبَةَ، سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے عقبہ بن عبدالغافر نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی امتوں کے ایک شخص کا ذکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مال و اولاد عطا فرمائی تھی۔ فرمایا کہ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے لڑکوں سے پوچھا، باپ کی حیثیت سے میں نے کیسا اپنے آپ کو ثابت کیا؟ لڑکوں نے کہا کہ بہترین باپ۔ پھر اس شخص نے کہا کہ اس نے اللہ کے پاس کوئی نیکی نہیں جمع کی ہے۔ قتادہ نے «لم يبتئر» کی تفسیر «لم يدخر» کہ نہیں جمع کی، سے کی ہے۔ اور اس نے یہ بھی کہا کہ اگر اسے اللہ کے حضور میں پیش کیا گیا تو اللہ تعالیٰ اسے عذاب دے گا (اس نے اپنے لڑکوں سے کہا کہ) دیکھو، جب میں مر جاؤں تو میری لاش کو جلا دینا اور جب میں کوئلہ ہو جاؤں تو مجھے پیس دینا اور کسی تیز ہوا کے دن مجھے اس میں اڑا دینا۔ اس نے اپنے لڑکوں سے اس پر وعدہ لیا چنانچہ لڑکوں نے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہو جا۔ چنانچہ وہ ایک مرد کی شکل میں کھڑا نظر آیا۔ پھر فرمایا، میرے بندے! یہ جو تو نے کرایا ہے اس پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟ اس نے کہا کہ تیرے خوف نے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ یہ دیا کہ اس پر رحم فرمایا۔ میں نے یہ حدیث عثمان سے بیان کی تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سلمان سے سنا۔ البتہ انہوں نے یہ لفظ بیان کیے کہ ”مجھے دریا میں بہا دینا“ یا جیسا کہ انہوں نے بیان کیا اور معاذ نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے عقبہ سے سنا، انہوں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
Narrated Abu Sa`id: The Prophet mentioned a man from the previous generation or from the people preceding your age whom Allah had given both wealth and children. The Prophet said, "When the time of his death approached, he asked his children, 'What type of father have I been to you?' They replied: You have been a good father. He said, 'But he (i.e. your father) has not stored any good deeds with Allah (for the Hereafter): if he should face Allah, Allah will punish him. So listen, (O my children), when I die, burn my body till I become mere coal and then grind it into powder, and when there is a stormy wind, throw me (my ashes) in it.' So he took a firm promise from his children (to follow his instructions). And by Allah they (his sons) did accordingly(fulfilled their promise.) Then Allah said, "Be"' and behold! That man was standing there! Allah then said. "O my slave! What made you do what you did?" That man said, "Fear of You." So Allah forgave him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 488
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال:" رجل لم يعمل خيرا قط فإذا مات، فحرقوه واذروا نصفه في البر ونصفه في البحر، فوالله لئن قدر الله عليه ليعذبنه عذابا لا يعذبه احدا من العالمين، فامر الله البحر، فجمع ما فيه وامر البر، فجمع ما فيه، ثم قال: لم فعلت؟، قال: من خشيتك وانت اعلم فغفر له".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ:" رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَإِذَا مَاتَ، فَحَرِّقُوهُ وَاذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ، فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَحْرَ، فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَرَّ، فَجَمَعَ مَا فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: لِمَ فَعَلْتَ؟، قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ لَهُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک شخص نے جس نے (بنی اسرائیل میں سے) کوئی نیک کام کبھی نہیں کیا تھا، وصیت کی کہ جب وہ مر جائے تو اسے جلا ڈالیں اور اس کی آدھی راکھ خشکی میں اور آدھی دریا میں بکھیر دیں کیونکہ اللہ کی قسم اگر اللہ نے مجھ پر قابو پا لیا تو ایسا عذاب مجھ کو دے گا جو دنیا کے کسی شخص کو بھی وہ نہیں دے گا۔ پھر اللہ نے سمندر کو حکم دیا اور اس نے تمام راکھ جمع کر دی جو اس کے اندر تھی۔ پھر اس نے خشکی کو حکم دیا اور اس نے بھی اپنی تمام راکھ جمع کر دی جو اس کے اندر تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے عرض کیا اے رب! تیرے خوف سے میں نے ایسا کیا اور تو سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A man who never did any good deed, said that if he died, his family should burn him and throw half the ashes of his burnt body in the earth and the other half in the sea, for by Allah, if Allah should get hold of him, He would inflict such punishment on him as He would not inflict on anybody among the people. But Allah ordered the sea to collect what was in it (of his ashes) and similarly ordered the earth to collect what was in it (of his ashes). Then Allah said (to the recreated man ), 'Why did you do so?' The man replied, 'For being afraid of You, and You know it (very well).' So Allah forgave him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 597