مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابوالنضر نے بیان کیا، جو اپنے آقا کے کاتب تھے بیان کیا کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما نے انہیں لکھا اور میں نے اسے پڑھا تو اس میں یہ مضمون تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی تمنا نہ کرو اور اللہ سے عافیت کی دعا مانگا کرو۔
Narrated `Abdullah bin Abi `Aufa: Allah's Apostle said, "Do not long for meeting your enemy, and ask Allah for safety (from all sorts of evil)." (See Hadith No. 266, Vol. 4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 90, Number 343
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا موسیٰ بن عقبہ سے ‘ ان سے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ سالم ابوالنضر نے سالم عمر بن عبیداللہ کے کاتب بھی تھے بیان کیا کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے عمر بن عبیداللہ کو لکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یقین جانو جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔ اس روایت کی متابعت اویسی نے ابن ابی الزناد کے واسطہ سے کی ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا۔
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسحاق موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سالم بن ابی النضر نے کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے (عمر بن عبیداللہ کو) لکھا تو میں نے وہ تحریر پڑھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جب تمہاری کفار سے مڈبھیڑ ہو تو صبر سے کام لو۔
Narrated Salim Abu-An-Nadr: `Abdullah bin Abi `Aufa wrote and I read what he wrote that Allah's Apostle said, "When you face them ( i.e. your enemy) then be patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 86
(مرفوع) ثم قام في الناس خطيبا، قال: ايها الناس لا تتمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية، فإذا لقيتموهم فاصبروا واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف، ثم قال:" اللهم منزل الكتاب، ومجري السحاب، وهازم الاحزاب اهزمهم، وانصرنا عليهم".(مرفوع) ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا، قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ، وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ".
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگو! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی «اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب، اهزمهم وانصرنا عليهم".»”اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، بادل بھیجنے والے، احزاب (دشمن کے دستوں) کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔“
And then he got up among the people and said, "O people! Do not wish to face the enemy (in a battle) and ask Allah to save you (from calamities) but if you should face the enemy, then be patient and let it be known to you that Paradise is under the shades of swords." He then said,, "O Allah! The Revealer of the (Holy) Book, the Mover of the clouds, and Defeater of Al-Ahzab (i.e. the clans of infidels), defeat them infidels and bestow victory upon us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4 , Book 52 , Number 210
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن یوسف یربوعی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق فزاری نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ کہ مجھ سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابوالنضر نے بیان کیا کہ میں عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا۔ سالم نے بیان کیا کہ جب وہ خوارج سے لڑنے کے لیے روانہ ہوئے تو انہیں عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کا خط ملا۔ میں نے اسے پڑھا تو اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑائی کے موقع پر انتظار کیا ‘ پھر جب سورج ڈھل گیا۔
Narrated Salim Abu An-Nadr: (the freed slave of 'Umar bin 'Ubaidullah) I was Umar's clerk. Once Abdullah bin Abi Aufa wrote a letter to 'Umar when he proceeded to Al-Haruriya. I read in it that Allah's Apostle in one of his military expeditions against the enemy, waited till the sun declined.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 266
ابوعامر نے کہا ‘ ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالزناد نے ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دشمن سے لڑنے بھڑنے کی تمنا نہ کرو ‘ ہاں! اگر جنگ شروع ہو جائے تو پھر صبر سے کام لو۔“