وقال خارجة بن زيد بن ثابت عن زيد بن ثابت، ان النبي صلى الله عليه وسلم امره ان يتعلم كتاب اليهود حتى كتبت للنبي صلى الله عليه وسلم كتبه واقراته كتبهم إذا كتبوا إليه، وقال عمر وعنده علي وعبد الرحمن، وعثمان ماذا تقول هذه، قال عبد الرحمن بن حاطب، فقلت تخبرك بصاحبها الذي صنع بها، وقال ابو جمرة: كنت اترجم بين ابن عباس وبين الناس، وقال بعض الناس لا بد للحاكم من مترجمينوَقَالَ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَتَعَلَّمَ كِتَابَ الْيَهُودِ حَتَّى كَتَبْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُتُبَهُ وَأَقْرَأْتُهُ كُتُبَهُمْ إِذَا كَتَبُوا إِلَيْهِ، وَقَالَ عُمَرُ وَعِنْدَهُ عَلِيٌّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَعُثْمَانُ مَاذَا تَقُولُ هَذِهِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَاطِبٍ، فَقُلْتُ تُخْبِرُكَ بِصَاحِبِهَا الَّذِي صَنَعَ بِهَا، وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لَا بُدَّ لِلْحَاكِمِ مِنْ مُتَرْجِمَيْنِ
خارجہ بن زید بن ثابت نے اپنے والد زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ یہودیوں کی تحریر سیکھیں، یہاں تک کہ میں یہودیوں کے نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط لکھتا تھا اور جب یہودی آپ کو لکھتے تو ان کے خطوط آپ کو پڑھ کر سناتا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن بن حاطب سے پوچھا، اس وقت ان کے پاس علی، عبدالرحمٰن اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی موجود تھے کہ یہ لونڈی کیا کہتی ہے؟ عبدالرحمٰن بن حاطب نے کہا کہ امیرالمؤمنین یہ آپ کو اس کے متعلق بتاتی ہے جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے۔ (جو یرغوس نام کا غلام تھا) اور ابوجمرہ نے کہا کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا اور بعض لوگوں (امام محمد اور امام شافعی) نے کہا کہ حاکم کے لیے دو ترجموں کا ہونا ضروری ہے۔
Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit said, "The Prophet (saws) ordered me to learn the writing of the Jews. I even wrote letters for the Prophet (saws) (to the Jews) and also read their letters when they wrote to him." And 'Umar said in the presence of 'Ali, 'Abdur-Rahman, and 'Uthman, "What is this woman saying?" (the woman was non-Arab) 'Abdur-Rahman bin Hatib said: "She is informing you about her companion who has committed illegal sexual intercourse with her." Abu Jamra said, "I was an interpreter between Ibn 'Abbas and the people." Some people said, "A ruler should have two interpreters."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 303
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ نے، انہیں زید بن خالد اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ضحاک اسلمی رضی اللہ عنہ سے فرمایا، اے انیس! اس خاتون کے یہاں جا۔ اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے سنگسار کر دے۔
Narrated Zaid bin Khalid and Abu Huraira: The Prophet said, "O Unais! Go to the wife of this (man) and if she confesses (that she has committed illegal sexual intercourse), then stone her to death."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 508
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا ابن ابي ذئب، حدثنا الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد الجهني رضي الله عنهما، قالا: جاء اعرابي، فقال" يا رسول الله، اقض بيننا بكتاب الله، فقام خصمه، فقال: صدق، اقض بيننا بكتاب الله، فقال الاعرابي: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنى بامراته، فقالوا لي: على ابنك الرجم، ففديت ابني منه بمائة من الغنم ووليدة، ثم سالت اهل العلم، فقالوا: إنما على ابنك جلد مائة وتغريب عام، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لاقضين بينكما بكتاب الله، اما الوليدة والغنم فرد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، واما انت يا انيس لرجل فاغد على امراة هذا فارجمها، فغدا عليها انيس فرجمها".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَا: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ" يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ، فَقَالَ: صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَقَالُوا لِي: عَلَى ابْنِكَ الرَّجْمُ، فَفَدَيْتُ ابْنِي مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَقَالُوا: إِنَّمَا عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ لِرَجُلٍ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَارْجُمْهَا، فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَرَجَمَهَا".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی آیا اور عرض کیا، یا رسول اللہ! ہمارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کر دیجئیے۔ دوسرے فریق نے بھی یہی کہا کہ اس نے سچ کہا ہے۔ آپ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیں۔ دیہاتی نے کہا کہ میرا لڑکا اس کے یہاں مزدور تھا۔ پھر اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا۔ قوم نے کہا تمہارے لڑکے کو رجم کیا جائے گا، لیکن میں نے اپنے لڑکے کے اس جرم کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دے دی، پھر میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کے سوا کوئی صورت نہیں کہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے ملک بدر کر دیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ ہی سے کروں گا۔ باندی اور بکریاں تو تمہیں واپس لوٹا دی جاتی ہیں، البتہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کیا جائے گا اور انیس تم (یہ قبیلہ اسلم کے صحابی تھے) اس عورت کے گھر جاؤ اور اسے رجم کر دو (اگر وہ زنا کا اقرار کر لے) چنانچہ انیس گئے، اور (چونکہ اس نے بھی زنا کا اقرار کر لیا تھا اس لیے) اسے رجم کر دیا۔“
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani: A bedouin came and said, "O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws." His opponent got up and said, "He is right. Judge between us according to Allah's Laws." The bedouin said, "My son was a laborer working for this man, and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that my son should be stoned to death; so, in lieu of that, I paid a ransom of one hundred sheep and a slave girl to save my son. Then I asked the learned scholars who said, "Your son has to be lashed one-hundred lashes and has to be exiled for one year." The Prophet said, "No doubt I will judge between you according to Allah's Laws. The slave-girl and the sheep are to go back to you, and your son will get a hundred lashes and one year exile." He then addressed somebody, "O Unais! go to the wife of this (man) and stone her to death" So, Unais went and stoned her to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 49, Number 860
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد الجهني رضي الله عنهما، انهما قالا: إن رجلا من الاعراب اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، انشدك الله إلا قضيت لي بكتاب الله، فقال الخصم الآخر وهو افقه منه: نعم، فاقض بيننا بكتاب الله واذن لي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قل، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنى بامراته، وإني اخبرت ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة ووليدة، فسالت اهل العلم، فاخبروني انما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وان على امراة هذا الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، الوليدة والغنم رد وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، اغد يا انيس إلى امراة هذا فإن اعترفت فارجمها، قال: فغدا عليها فاعترفت، فامر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجمت".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُمَا قَالَا: إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ الْخَصْمُ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ: نَعَمْ، فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلْ، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! میں آپ سے اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ میرا فیصلہ کتاب اللہ سے کر دیں۔ دوسرے فریق نے جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، کہا کہ جی ہاں! کتاب اللہ سے ہی ہمارا فیصلہ فرمائیے، اور مجھے (اپنا مقدمہ پیش کرنے کی) اجازت دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیش کر۔ اس نے بیان کرنا شروع کیا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا۔ پھر اس نے ان کی بیوی سے زنا کر لیا، جب مجھے معلوم ہوا کہ (زنا کی سزا میں) میرا لڑکا رجم کر دیا جائے گا تو میں نے اس کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دی، پھر علم والوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کو (زنا کی سزا میں کیونکہ وہ غیر شادی شدہ تھا) سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کر دیا جائے گا۔ البتہ اس کی بیوی رجم کر دی جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ ہی سے کروں گا۔ باندی اور بکریاں تمہیں واپس ملیں گی اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کیا جائے گا۔ اچھا انیس! تم اس عورت کے یہاں جاؤ، اگر وہ بھی (زنا کا) اقرار کر لے، تو اسے رجم کر دو (کیونکہ وہ شادی شدہ تھی) بیان کیا کہ انیس رضی اللہ عنہ اس عورت کے یہاں گئے اور اس نے اقرار کر لیا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ رجم کی گئی۔“
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani: A bedouin came to Allah's Apostle and said, "O Allah's apostle! I ask you by Allah to judge My case according to Allah's Laws." His opponent, who was more learned than he, said, "Yes, judge between us according to Allah's Laws, and allow me to speak." Allah's Apostle said, "Speak." He (i .e. the bedouin or the other man) said, "My son was working as a laborer for this (man) and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that it was obligatory that my son should be stoned to death, so in lieu of that I ransomed my son by paying one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious scholars about it, and they informed me that my son must be lashed one hundred lashes, and be exiled for one year, and the wife of this (man) must be stoned to death." Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws. The slave-girl and the sheep are to be returned to you, your son is to receive a hundred lashes and be exiled for one year. You, Unais, go to the wife of this (man) and if she confesses her guilt, stone her to death." Unais went to that woman next morning and she confessed. Allah's Apostle ordered that she be stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 885
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد، انهما اخبراه: ان رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال احدهما: اقض بيننا بكتاب الله، وقال الآخر: وهو افقههما: اجل يا رسول الله، فاقض بيننا بكتاب الله، واذن لي ان اتكلم، قال:" تكلم"، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، قال مالك: والعسيف: الاجير، زنى بامراته، فاخبروني ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة وجارية لي، ثم إني سالت اهل العلم، فاخبروني ان ما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وإنما الرجم على امراته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما والذي نفسي بيده، لاقضين بينكما بكتاب الله، اما غنمك وجاريتك فرد عليك، وجلد ابنه مائة وغربه عاما، وامر انيس الاسلمي، ان ياتي امراة الآخر فإن اعترفت رجمها"، فاعترفت: فرجمها.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أنهما أخبراه: أن رجلين اختصما إلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَقَالَ الْآخَرُ: وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ، قَالَ:" تَكَلَّمْ"، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، قَالَ مَالِكٌ: وَالْعَسِيفُ: الْأَجِيرُ، زَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأُمِرَ أُنَيْسٌ الْأَسْلَمِيُّ، أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا"، فَاعْتَرَفَتْ: فَرَجَمَهَا.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں اپنا جھگڑا پیش کیا۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ دوسرے نے، جو زیادہ سمجھ دار تھا کہا کہ ٹھیک ہے، یا رسول اللہ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیجئیے اور مجھے اجازت دیجئیے کہ اس معاملہ میں کچھ عرض کروں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو۔ ان صاحب نے کہا کہ میرا لڑکا اس شخص کے یہاں «عسيف» تھا۔ «عسيف»، «الأجير» کو کہتے ہیں۔ ( «الأجير» کے معنی مزدور کے ہیں) اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ اب میرے لڑکے کو سنگسار کیا جائے گا۔ اس لیے (اس سے نجات دلانے کے لیے) میں نے سو بکریوں اور ایک لونڈی کا انہیں فدیہ دے دیا پھر میں نے دوسرے علم والوں سے اس مسئلہ کو پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا یہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے شہر بدر کر دیا جائے، سنگساری کی سزا صرف اس عورت کو ہو گی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہو گی اور پھر آپ نے اس کے لڑکے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا۔ پھر آپ نے انیس اسلمی سے فرمایا کہ مدعی کی بیوی کو لائے اور اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دے۔ اس عورت نے زنا کا اقرار کر لیا اور سنگسار کر دی گئی۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, "O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws." The other who was wiser, said, "Yes, O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws and allow me to speak. The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a laborer serving this (person) and he committed illegal sexual intercourse with his wife, The people said that my son is to be stoned to death, but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the learned people, who informed me that my son should receive one hundred lashes and will be exiled for one year, and stoning will be the lot for the man's wife." Allah's Apostle said, "Indeed, by Him in Whose Hand my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws: As for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then he scourged his son one hundred lashes and exiled him for one year. Then Unais Al- Aslami was ordered to go to the wife of the second man, and if she confessed (the crime), then stone her to death. She did confess, so he stoned her to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 629
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: حفظناه من في الزهري، قال: اخبرني عبيد الله، انه سمع ابا هريرة، وزيد بن خالد، قالا: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقام رجل، فقال: انشدك الله إلا قضيت بيننا بكتاب الله، فقام خصمه، وكان افقه منه، فقال: اقض بيننا بكتاب الله، واذن لي، قال:" قل، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، فزنى بامراته فافتديت منه بمائة شاة وخادم، ثم سالت رجالا من اهل العلم، فاخبروني ان على ابني جلد مائة وتغريب عام، وعلى امراته الرجم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله جل ذكره، المائة شاة والخادم رد عليك، وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، واغد يا انيس على امراة هذا، فإن اعترفت فارجمها" فغدا عليها، فاعترفت فرجمها، قلت لسفيان: لم يقل: فاخبروني ان على ابني الرجم، فقال: الشك فيها من الزهري، فربما قلتها، وربما سكت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ، قَالَا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ، وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ، فَقَالَ: اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي، قَالَ:" قُلْ، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَعَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ، الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا" فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: لَمْ يَقُلْ: فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَقَالَ: الشَّكُّ فِيهَا مِنْ الزُّهْرِيِّ، فَرُبَّمَا قُلْتُهَا، وَرُبَّمَا سَكَتُّ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم نے اسے زہری سے (سن کر) یاد کیا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ نے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو ایک صاحب کھڑے ہوئے اور کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ کریں۔ اس پر اس کا مقابل بھی کھڑا ہو گیا اور وہ پہلے سے زیادہ سمجھدار تھا، پھر اس نے کہا کہ واقعی آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ سے ہی فیصلہ کیجئے اور مجھے بھی گفتگو کی اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، اس شخص نے کہا کہ میرا بیٹا اس شخص کے یہاں مزدوری پر کام کرتا تھا پھر اس نے اس کی عورت سے زنا کر لیا، میں نے اس کے فدیہ میں اسے سو بکری اور ایک خادم دیا، پھر میں نے بعض علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال شہر بدر ہونے کی حد واجب ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ ہی کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ہوں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے اسے جلا وطن کیا جائے گا اور اے انیس! صبح کو اس کی عورت کے پاس جانا اگر وہ (زنا کا) اقرار کر لے تو اسے رجم کر دو۔ چنانچہ وہ صبح کو اس کے پاس گئے اور اس نے اقرار کر لیا اور انہوں نے رجم کر دیا۔ علی بن عبداللہ مدینی کہتے ہیں میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا جس شخص کا بیٹا تھا اس نے یوں نہیں کہا کہ ان عالموں نے مجھ سے بیان کیا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ کو اس میں شک ہے کہ زہری سے میں نے سنا ہے یا نہیں، اس لیے میں نے اس کو کبھی بیان کیا کبھی نہیں بیان کیا بلکہ سکوت کیا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: While we were with the Prophet , a man stood up and said (to the Prophet ), "I beseech you by Allah, that you should judge us according to Allah's Laws." Then the man's opponent who was wiser than him, got up saying (to Allah's Apostle) "Judge us according to Allah's Law and kindly allow me (to speak)." The Prophet said, "'Speak." He said, "My son was a laborer working for this man and he committed an illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom for my son's sin. Then I asked a learned man about this case and he informed me that my son should receive one hundred lashes and be exiled for one year, and the man's wife should be stoned to death." The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to the Laws of Allah. Your one-hundred sheep and the slave are to be returned to you, and your son has to receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O Unais! Go to the wife of this man, and if she confesses, then stone her to death." Unais went to her and she confessed. He then stoned her to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 815
(مرفوع) حدثنا عاصم بن علي، حدثنا ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن عبيد الله، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد" ان رجلا من الاعراب جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو جالس، فقال: يا رسول الله , اقض بكتاب الله، فقام خصمه، فقال: صدق اقض له يا رسول الله بكتاب الله: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنى بامراته، فاخبروني ان على ابني الرجم، فافتديت بمائة من الغنم، ووليدة، ثم سالت اهل العلم، فزعموا ان ما على ابني جلد مائة وتغريب عام، فقال: والذي نفسي بيده، لاقضين بينكما بكتاب الله، اما الغنم والوليدة، فرد عليك، وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، واما انت يا انيس فاغد على امراة هذا، فارجمها". فغدا انيس فرجمها.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ" أن رجلا من الأعراب جاء إلى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , اقْضِ بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ، فَقَالَ: صَدَقَ اقْضِ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِكِتَابِ اللَّهِ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ، وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَزَعَمُوا أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الْغَنَمُ وَالْوَلِيدَةُ، فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَارْجُمْهَا". فَغَدَا أُنَيْسٌ فَرَجَمَهَا.
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ اس پر دوسرے نے کھڑے ہو کر کہا کہ انہوں نے صحیح کہا یا رسول اللہ! ان کا کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کریں، میرا لڑکا ان کے یہاں مزدور تھا اور پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے لڑکے کو رجم کیا جائے گا۔ چنانچہ میں نے سو بکریوں اور ایک کنیز کا فدیہ دیا۔ پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو ان کا خیال ہے کہ میرے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی لازمی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم دونوں کا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ بکریاں اور کنیز تمہیں واپس ملیں گی اور تمہارے لڑکے کو سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ملے گی اور انیس! صبح اس عورت کے پاس جاؤ (اور اگر وہ اقرار کرے تو) اسے رجم کر دو۔ چنانچہ انہوں نے اسے رجم کیا۔ (وہ عورت کہیں اور جگہ تھی) آپ نے اسے رجم کرنے کے لیے انیس کو بھیجا اسی سے باب کا مطلب نکلا۔ قسطلانی نے کہا کہ آپ نے جو انیس کو فریق ثانی کی جورو کے پاس بھیجا وہ زنا کی حد مارنے کے لیے نہیں بھیجا کیونکہ زنا کی حد لگانے کے لیے تجسس کرنا یا ڈھونڈنا بھی درست نہیں ہے اگر کوئی خود آ کر بھی زنا کا اقرار کرے اس کے لیے بھی تفتیش کرنا مستحب ہے یعنی یوں کہنا کہ شاید تو نے بوسہ دیا ہو گا یا مساس کیا ہو گا بلکہ آپ نے انیس کو صرف اس لیے بھیجا کہ اس عورت کو خبر کر دیں کہ فلاں شخص نے تجھ پر زنا کی تہمت لگائی ہے۔ اب وہ حد قذف کا مطالبہ کرتی ہے یا معاف کرتی ہے۔ جب انیس اس کے پاس پہنچے تو اس عورت نے صاف طور پر زنا کا اقبال کیا۔ اس اقبال پر انیس رضی اللہ عنہ نے اس کو حد لگائی اور رجم کیا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: A bedouin came to the Prophet while he (the Prophet) was sitting, and said, "O Allah's Apostle! Give your verdict according to Allah's Laws (in our case)." Then his opponent got up and said, "He has told the truth, O Allah's Apostle! Decide his case according to Allah's Laws. My son was a laborer working for this person, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I offered one-hundred sheep and a slave girl as a ransom for him. Then I asked the religious learned people, and they told me that my son should be flogged with one-hundred stripes and be exiled for one year." The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah's Laws. The sheep and the slave girl will be returned to you and your son will be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And you, O Unais! Go to the wife of this man (and if she confesses), stone her to death." So Unais went in the morning and stoned her to death (after she had confessed).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 821
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد، انهما اخبراه،" ان رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال احدهما: اقض بيننا بكتاب الله، وقال الآخر: وهو افقههما، اجل يا رسول الله، فاقض بيننا بكتاب الله، واذن لي ان اتكلم، قال: تكلم، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، قال مالك، والعسيف: الاجير فزنى بامراته، فاخبروني ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة وبجارية لي، ثم إني سالت اهل العلم فاخبروني ان ما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وإنما الرجم على امراته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، اما غنمك وجاريتك فرد عليك، وجلد ابنه مائة وغربه عاما، وامر انيسا الاسلمي ان ياتي امراة الآخر، فإن اعترفت فارجمها" فاعترفت فرجمها.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أنهما أخبراه،" أن رجلين اختصما إلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَقَالَ الْآخَرُ: وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا، أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ، قَالَ: تَكَلَّمْ، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، قَالَ مَالِكٌ، وَالْعَسِيفُ: الْأَجِيرُ فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأَمَرَ أُنَيْسًا الْأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا" فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور انہیں ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ دو آدمی اپنا مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور دوسرے نے جو زیادہ سمجھدار تھے کہا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور مجھے عرض کرنے کی اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا۔ مالک نے بیان کیا کہ «عسيف» مزدور کو کہتے ہیں اور اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میرے بیٹے کی سزا رجم ہے۔ چنانچہ میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور ایک لونڈی دے دی پھر جب میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کرنا ہے۔ رجم تو صرف اس عورت کو کیا جائے گا اس لیے کہ وہ شادی شدہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہیں پھر ان کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا اور انیس اسلمی رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ اس مذکورہ عورت کے پاس جائیں اگر وہ اقرار کر لے تو اسے رجم کر دیں چنانچہ اس نے اقرار کیا اور وہ رجم کر دی گئی۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, "Judge us according to Allah's Laws." The other who was more wise said, "Yes, Allah's Apostle, judge us according to Allah's Laws and allow me to speak (first)" The Prophet said to him, 'Speak " He said, "My son was a laborer for this man, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I have given one-hundred sheep and a slave girl as a ransom (expiation) for my son's sin. Then I asked the religious learned people (about It), and they told me that my son should he flogged one-hundred stripes and should be exiled for one year, and only the wife of this man should be stoned to death " Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah's Laws: O man, as for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then the Prophet had the man's son flogged one hundred stripes and exiled for one year, and ordered Unais Al-Aslami to go to the wife of the other man, and if she confessed, stone her to death. She confessed and was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 826
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد الجهني، قالا:" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انشدك الله إلا قضيت بيننا بكتاب الله، فقام خصمه وكان افقه منه، فقال: صدق اقض بيننا بكتاب الله، واذن لي يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: قل، فقال: إن ابني كان عسيفا في اهل هذا، فزنى بامراته فافتديت منه بمائة شاة وخادم، وإني سالت رجالا من اهل العلم، فاخبروني ان على ابني جلد مائة وتغريب عام، وان على امراة هذا الرجم، فقال: والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، المائة والخادم رد عليك، وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، ويا انيس: اغد على امراة هذا فسلها، فإن اعترفت، فارجمها" فاعترفت: فرجمها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَا:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ، فَقَالَ: صَدَقَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلْ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَيَا أُنَيْسُ: اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ، فَارْجُمْهَا" فَاعْتَرَفَتْ: فَرَجَمَهَا.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ اس پر فریق مخالف کھڑا ہوا، یہ زیادہ سمجھدار تھا اور کہا کہ انہوں نے سچ کہا۔ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کیجئے اور یا رسول اللہ! مجھے (گفتگو کی) اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہئے۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کرتا تھا پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ میں نے اس کے فدیہ میں ایک سو بکریاں اور ایک خادم دیا پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی کی سزا ملنی چاہئے اور اس کی بیوی کو رجم کیا جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق ہی کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی کی سزا دی جائے گی اور اے انیس اس عورت کے پاس صبح جانا اور اس سے پوچھنا اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے رجم کرنا، اس عورت نے اقرار کر لیا اور وہ رجم کر دی گئی۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man came to the Prophet and said, "I beseech you to judge us according to Allah's Laws." Then his opponent who was wiser than he, got up and said, "He has spoken the truth. So judge us according to Allah's Laws and please allow me (to speak), O Allah's Apostle." The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a laborer for the family of this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom (for my son), but I asked the religious learned people (regarding this case), and they informed me that my son should be flogged onehundred stripes, and be exiled for one year, and the wife of this man should be stoned (to death)."The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will Judge you (in this case) according to Allah's Laws. The one-hundred (sheep) and the slave shall be returned to you and your son shall be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And O Unais! Go in the morning to the wife of this man and ask her, and if she confesses, stone her to death." She confessed and he stoned her to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 842
(مرفوع) وحدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، ان ابا هريرة قال:" بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ قام رجل من الاعراب، فقال: يا رسول الله، اقض لي بكتاب الله، فقام خصمه، فقال: صدق يا رسول الله، اقض له بكتاب الله واذن لي، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم، قل: فقال: إن ابني كان عسيفا على هذا والعسيف الاجير فزنى بامراته فاخبروني، ان على ابني الرجم فافتديت منه بمائة من الغنم ووليدة، ثم سالت اهل العلم فاخبروني، ان على امراته الرجم، وانما على ابني جلد مائة وتغريب عام، فقال: والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، اما الوليدة والغنم فردوها، واما ابنك فعليه جلد مائة وتغريب عام، واما انت يا انيس لرجل من اسلم فاغد على امراة هذا فإن اعترفت فارجمها، فغدا عليها انيس فاعترفت فرجمها".(مرفوع) وحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ:" بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ، فَقَالَ: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِ لَهُ بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْ: فَقَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا وَالْعَسِيفُ الْأَجِيرُ فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي، أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي، أَنَّ عَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ، وَأَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرُدُّوهَا، وَأَمَّا ابْنُكَ فَعَلَيْهِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے کہ دیہاتیوں میں سے ایک صاحب کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! کتاب اللہ کے مطابق میرا فیصلہ فرما دیجئیے۔ اس کے بعد ان کا مقابل فریق کھڑا ہوا اور کہا انہوں نے صحیح کہا یا رسول اللہ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور مجھے کہنے کی اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کیا کرتا تھا، «عسيف» بمعنی «الأجير» مزدور ہے، پھر اس نے ان کی عورت سے زنا کر لیا تو لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم کی سزا ہو گی لیکن میں نے اس کی طرف سے سو بکریوں اور ایک باندی کا فدیہ دیا (اور لڑکے کو چھڑا لیا) پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کی بیوی پر رجم کی سزا لاگو ہو گی اور میرے لڑکے کو سو کوڑے اور ایک سال کے لیے جلا وطنی کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا، باندی اور بکریاں تو اسے واپس کر دو اور تمہارے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی کی سزا ہے اور اے انیس! (قبیلہ اسلم کے ایک صحابی) اس کی بیوی کے پاس جاؤ، اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے رجم کر دو۔ چنانچہ انیس رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور اس نے اقرار کر لیا پھر انیس رضی اللہ عنہ نے اس کو سنگسار کر ڈالا۔
Narrated Abu Huraira: While we were with Allah's Apostle a bedouin got up and said, "O Allah's Apostle! Settle my case according to Allah's Book (Laws)." Then his opponent got up and said, "O Allah's Apostle! He has said the truth! Settle his case according to Allah's Book (Laws.) and allow me to speak," He said, "My son was a laborer for this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that my son should be stoned to death but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious learned people and they told me that his wife should be stoned to death and my son should receive one-hundred lashes and be sentenced to one year of exile.' The Prophet said, "By Him in Whose Hands my life is, I will judge between you according to Allah's Book (Laws): As for the slave girl and the sheep, they are to be returned; and as for your son, he shall receive onehundred lashes and will be exiled for one year. You, O Unais!" addressing a man from Bani Aslam, "Go tomorrow morning to the wife of this (man) and if she confesses, then stone her to death." The next morning Unais went to the wife and she confessed, and he stoned her to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 365
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”یقیناً میں تمہارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کروں گا۔“
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: We were with the Prophet when he said (to two men), "I shall judge between you according to Allah's Book (Laws).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 383