صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
18. بَابُ الْيَمِينِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ، وَفِي الْمَعْصِيَةِ، وَفِي الْغَضَبِ:
18. باب: ملک حاصل ہونے سے پہلے یا گناہ کی بات کے لیے یا غصہ کی حالت میں قسم کھانے کا کیا حکم ہے؟
(18) Chapter. To swear (to do or not to do) something which is not in one‘s power (to do or not); and to swear to do an act of disobedience or to take an oath in a state of anger.
حدیث نمبر: 6678
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: ارسلني اصحابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، اساله الحملان، فقال:" والله لا احملكم على شيء"، ووافقته وهو غضبان، فلما اتيته، قال:" انطلق إلى اصحابك، فقل:" إن الله، او إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، يحملكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْأَلُهُ الْحُمْلَانَ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ عَلَى شَيْءٍ"، وَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَلَمَّا أَتَيْتُهُ، قَالَ:" انْطَلِقْ إِلَى أَصْحَابِكَ، فَقُلْ:" إِنَّ اللَّهَ، أَوْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَحْمِلُكُمْ".
مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھیوں نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواری کے جانور مانگنے کے لیے بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہارے لیے کوئی سواری کا جانور نہیں دے سکتا (کیونکہ موجود نہیں ہیں) جب میں آپ کے سامنے آیا تو آپ کچھ خفگی میں تھے۔ پھر جب دوبارہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ساتھیوں کے پاس جا اور کہہ کہ اللہ تعالیٰ نے یا (یہ کہا کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لیے سواری کا انتظام کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: My companions sent me to the Prophet to ask him for some mounts. He said, "By Allah! I will not mount you on anything!" When I met him, he was in an angry mood, but when I met him (again), he said, "Tell your companions that Allah or Allah's Apostle will provide you with mounts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 669

حدیث نمبر: 2797
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" والذي نفسي بيده لولا ان رجالا من المؤمنين لا تطيب انفسهم ان يتخلفوا عني، ولا اجد ما احملهم عليه ما تخلفت عن سرية تغزو في سبيل الله، والذي نفسي بيده لوددت اني اقتل في سبيل الله، ثم احيا، ثم اقتل، ثم احيا، ثم اقتل، ثم احيا، ثم اقتل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مسلمانوں کے دلوں میں اس سے رنج نہ ہوتا کہ میں ان کو چھوڑ کر جہاد کے لیے نکل جاؤں اور مجھے خود اتنی سواریاں میسر نہیں ہیں کہ ان سب کو سوار کر کے اپنے ساتھ لے چلوں تو میں کسی چھوٹے سے چھوٹے ایسے لشکر کے ساتھ جانے سے بھی نہ رکتا جو اللہ کے راستے میں غزوہ کے لیے جا رہا ہوتا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری تو آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کر دیا جاؤں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "By Him in Whose Hands my life is! Were it not for some men amongst the believers who dislike to be left behind me and whom I cannot provide with means of conveyance, I would certainly never remain behind any Sariya' (army-unit) setting out in Allah's Cause. By Him in Whose Hands my life is! I would love to be martyred in Allah's Cause and then get resurrected and then get martyred, and then get resurrected again and then get martyred and then get resurrected again and then get martyred.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 54

حدیث نمبر: 2972
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن يحيى بن سعيد الانصاري، قال: حدثني ابو صالح، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان اشق على امتي ما تخلفت عن سرية ولكن لا اجد حمولة، ولا اجد ما احملهم عليه ويشق علي ان يتخلفوا عني ولوددت اني قاتلت في سبيل الله، فقتلت، ثم احييت، ثم قتلت، ثم احييت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ وَلَكِنْ لَا أَجِدُ حَمُولَةً، وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ وَيَشُقُّ عَلَيَّ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ، ثُمَّ قُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابوصالح نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر یہ امر مشکل نہ گزرتا تو میں کسی سریہ (یعنی مجاہدین کا ایک چھوٹا سا دستہ جس کی تعداد زیادہ سے زیادہ چالیس ہو) کی شرکت بھی نہ چھوڑتا۔ لیکن میرے پاس سواری کے اتنے اونٹ نہیں ہیں کہ میں ان کو سوار کر کے ساتھ لے چلوں اور یہ مجھ پر بہت مشکل ہے کہ میرے ساتھی مجھ سے پیچھے رہ جائیں۔ میری تو یہ خوشی ہے کہ اللہ کے راستے میں میں جہاد کروں، اور شہید کیا جاؤں۔ پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Were it not for the fear that it would be difficult for my followers, I would not have remained behind any Sariya, (army-unit) but I don't have riding camels and have no other means of conveyance to carry them on, and it is hard for me that my companions should remain behind me. No doubt I wish I could fight in Allah's Cause and be martyred and come to life again to be martyred and come to life once more."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 216

حدیث نمبر: 3133
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، قال: وحدثني وانا لحديث القاسم احفظ، القاسم بن عاصم الكليبي عن زهدم، قال: كنا عند ابي موسى فاتي ذكر دجاجة وعنده رجل من بني تيم الله احمر كانه من الموالي فدعاه للطعام، فقال: إني رايته ياكل شيئا فقذرته فحلفت لا آكل، فقال: هلم فلاحدثكم عن ذاك إني اتيت النبي صلى الله عليه وسلم في نفر من الاشعريين نستحمله، فقال:" والله لا احملكم وما عندي ما احملكم، واتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بنهب إبل فسال عنا، فقال:" اين النفر الاشعريون فامر لنا بخمس ذود غر الذرى فلما انطلقنا قلنا ما صنعنا لا يبارك لنا فرجعنا إليه، فقلنا: إنا سالناك ان تحملنا فحلفت ان لا تحملنا افنسيت، قال: لست انا حملتكم ولكن الله حملكم، وإني والله إن شاء الله لا احلف على يمين فارى غيرها خيرا منها إلا اتيت الذي هو خير وتحللتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي وَأَنَا لِحَدِيثِ الْقَاسِمِ أَحْفَظُ، الْقَاسِمُ بْنُ عَاصِمٍ الْكُلَيْبِيُّ عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَأُتِيَ ذَكَرَ دَجَاجَةً وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مِنَ الْمَوَالِي فَدَعَاهُ لِلطَّعَامِ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ لَا آكُلُ، فَقَالَ: هَلُمَّ فَلْأُحَدِّثْكُمْ عَنْ ذَاكَ إِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ، وَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَسَأَلَ عَنَّا، فَقَالَ:" أَيْنَ النَّفَرُ الْأَشْعَرِيُّونَ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا مَا صَنَعْنَا لَا يُبَارَكُ لَنَا فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ، فَقُلْنَا: إِنَّا سَأَلْنَاكَ أَنْ تَحْمِلَنَا فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا أَفَنَسِيتَ، قَالَ: لَسْتُ أَنَا حَمَلْتُكُمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے کہا کہ ہم سے حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا اور (ایوب نے ایک دوسری سند کے ساتھ اس طرح روایت کی ہے کہ) مجھ سے قاسم بن عاصم کلیبی نے بیان کیا اور کہا کہ قاسم کی حدیث (ابوقلابہ کی حدیث کی بہ نسبت) مجھے زیادہ اچھی طرح یاد ہے ‘ زہدم سے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ ہم ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی مجلس میں حاضر تھے (کھانا لایا گیا اور) وہاں مرغی کا ذکر ہونے لگا۔ بنی تمیم اللہ کے ایک آدمی سرخ رنگ والے وہاں موجود تھے۔ غالباً موالی میں سے تھے۔ انہیں بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کھانے پر بلایا ‘ وہ کہنے لگے کہ میں نے مرغی کو گندی چیزیں کھاتے ایک مرتبہ دیکھا تھا تو مجھے بڑی نفرت ہوئی اور میں نے قسم کھا لی کہ اب کبھی مرغی کا گوشت نہ کھاؤں گا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قریب آ جاؤ (تمہاری قسم پر) میں تم سے ایک حدیث اسی سلسلے کی بیان کرتا ہوں ‘ قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کو ساتھ لے کر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (غزوہ تبوک کے لیے) حاضر ہوا اور سواری کی درخواست کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم! میں تمہارے لیے سواری کا انتظام نہیں کر سکتا ‘ کیونکہ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تمہاری سواری کے کام آ سکے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں غنیمت کے کچھ اونٹ آئے ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے متعلق دریافت فرمایا ‘ اور فرمایا کہ قبیلہ اشعر کے لوگ کہاں ہیں؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ اونٹ ہمیں دیئے جانے کا حکم صادر فرمایا ‘ خوب موٹے تازے اور فربہ۔ جب ہم چلنے لگے تو ہم نے آپس میں کہا کہ جو نامناسب طریقہ ہم نے اختیار کیا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عطیہ میں ہمارے لیے کوئی برکت نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ ہم پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم نے پہلے جب آپ سے درخواست کی تھی تو آپ نے قسم کھا کر فرمایا تھا کہ میں تمہاری سواری کا انتظام نہیں کر سکوں گا۔ شاید آپ کو وہ قسم یاد نہ رہی ہو ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہاری سواری کا انتظام واقعی نہیں کیا ‘ وہ اللہ تعالیٰ ہے جس نے تمہیں یہ سواریاں دے دی ہیں۔ اللہ کی قسم! تم اس پر یقین رکھو کہ ان شاءاللہ جب بھی میں کوئی قسم کھاؤں ‘ پھر مجھ پر یہ بات ظاہر ہو جائے کہ بہتر اور مناسب طرز عمل اس کے سوا میں ہے تو میں وہی کروں گا جس میں اچھائی ہو گی اور قسم کا کفارہ دے دوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zahdam: Once we were in the house of Abu Musa who presented a meal containing cooked chicken. A man from the tribe of Bani Taim Allah with red complexion as if he were from the Byzantine war prisoners, was present. Abu Musa invited him to share the meal but he (apologised) saying. "I saw chickens eating dirty things and so I have had a strong aversion to eating them, and have taken an oath that I will not eat chickens." Abu Musa said, "Come along, I will tell you about this matter (i.e. how to cancel one's oat ). I went to the Prophet in the company of a group of Al-Ashariyin, asked him to provide us with means of conveyance. He said, 'By Allah, I will not provide you with any means of conveyance and I have nothing to make you ride on.' Then some camels as booty were brought to Allah's Apostle and he asked for us saying. 'Where are the group of Al-Ash`ariyun?' Then he ordered that we should be given five camels with white humps. When we set out we said, 'What have we done? We will never be blessed (with what we have been given).' So, we returned to the Prophet and said, 'We asked you to provide us with means of conveyance, but you took an oath that you would not provide us with any means of conveyance. Did you forget (your oath when you gave us the camels)? He replied. 'I have not provided you with means of conveyance, but Allah has provided you with it, and by Allah, Allah willing, if ever I take an oath to do something, and later on I find that it is more beneficial to do something different, I will do the thing which is better, and give expiation for my oath."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 361

حدیث نمبر: 4415
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: ارسلني اصحابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله الحملان لهم، إذ هم معه في جيش العسرة وهي غزوة تبوك، فقلت: يا نبي الله، إن اصحابي ارسلوني إليك لتحملهم، فقال:" والله لا احملكم على شيء"، ووافقته وهو غضبان ولا اشعر، ورجعت حزينا من منع النبي صلى الله عليه وسلم، ومن مخافة ان يكون النبي صلى الله عليه وسلم وجد في نفسه علي، فرجعت إلى اصحابي فاخبرتهم الذي قال النبي صلى الله عليه وسلم، فلم البث إلا سويعة إذ سمعت بلالا ينادي: اي عبد الله بن قيس، فاجبته، فقال: اجب رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعوك، فلما اتيته، قال:" خذ هذين القرينين، وهذين القرينين لستة ابعرة، ابتاعهن حينئذ من سعد، فانطلق بهن إلى اصحابك، فقل: إن الله، او قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يحملكم على هؤلاء، فاركبوهن"، فانطلقت إليهم بهن، فقلت: إن النبي صلى الله عليه وسلم يحملكم على هؤلاء، ولكني والله لا ادعكم حتى ينطلق معي بعضكم إلى من سمع مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا تظنوا اني حدثتكم شيئا لم يقله رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا لي: والله إنك عندنا لمصدق، ولنفعلن ما احببت، فانطلق ابو موسى بنفر منهم حتى اتوا الذين سمعوا قول رسول الله صلى الله عليه وسلم منعه إياهم، ثم إعطاءهم بعد، فحدثوهم بمثل ما حدثهم به ابو موسى.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ الْحُمْلَانَ لَهُمْ، إِذْ هُمْ مَعَهُ فِي جَيْشِ الْعُسْرَةِ وَهِيَ غَزْوَةُ تَبُوكَ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ أَصْحَابِي أَرْسَلُونِي إِلَيْكَ لِتَحْمِلَهُمْ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ عَلَى شَيْءٍ"، وَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ وَلَا أَشْعُرُ، وَرَجَعْتُ حَزِينًا مِنْ مَنْعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمِنْ مَخَافَةِ أَنْ يَكُونَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ عَلَيَّ، فَرَجَعْتُ إِلَى أَصْحَابِي فَأَخْبَرْتُهُمُ الَّذِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ أَلْبَثْ إِلَّا سُوَيْعَةً إِذْ سَمِعْتُ بِلَالًا يُنَادِي: أَيْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، فَأَجَبْتُهُ، فَقَالَ: أَجِبْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوكَ، فَلَمَّا أَتَيْتُهُ، قَالَ:" خُذْ هَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ، وَهَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ لِسِتَّةِ أَبْعِرَةٍ، ابْتَاعَهُنَّ حِينَئِذٍ مِنْ سَعْدٍ، فَانْطَلِقْ بِهِنَّ إِلَى أَصْحَابِكَ، فَقُلْ: إِنَّ اللَّهَ، أَوْ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُكُمْ عَلَى هَؤُلَاءِ، فَارْكَبُوهُنَّ"، فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهِمْ بِهِنَّ، فَقُلْتُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُكُمْ عَلَى هَؤُلَاءِ، وَلَكِنِّي وَاللَّهِ لَا أَدَعُكُمْ حَتَّى يَنْطَلِقَ مَعِي بَعْضُكُمْ إِلَى مَنْ سَمِعَ مَقَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا تَظُنُّوا أَنِّي حَدَّثْتُكُمْ شَيْئًا لَمْ يَقُلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا لِي: وَاللَّهِ إِنَّكَ عِنْدَنَا لَمُصَدَّقٌ، وَلَنَفْعَلَنَّ مَا أَحْبَبْتَ، فَانْطَلَقَ أَبُو مُوسَى بِنَفَرٍ مِنْهُمْ حَتَّى أَتَوْا الَّذِينَ سَمِعُوا قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْعَهُ إِيَّاهُمْ، ثُمَّ إِعْطَاءَهُمْ بَعْدُ، فَحَدَّثُوهُمْ بِمِثْلِ مَا حَدَّثَهُمْ بِهِ أَبُو مُوسَى.
مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے میرے ساتھیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے لیے سواری کے جانوروں کی درخواست کروں۔ وہ لوگ آپ کے ساتھ جیش عسرت (یعنی غزوہ تبوک) میں شریک ہونا چاہتے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ساتھیوں نے مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے تاکہ آپ ان کے لیے سواری کے جانوروں کا انتظام کرا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تم کو سواری کے جانور نہیں دے سکتا۔ میں جب آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا تو آپ غصہ میں تھے اور میں اسے معلوم نہ کر سکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انکار سے میں بہت غمگین واپس ہوا۔ یہ خوف بھی تھا کہ کہیں آپ سواری مانگنے کی وجہ سے خفا نہ ہو گئے ہوں۔ میں اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی خبر دی، لیکن ابھی کچھ زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ میں نے بلال رضی اللہ عنہ کی آواز سنی، وہ پکار رہے تھے، اے عبداللہ بن قیس! میں نے جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں بلا رہے ہیں۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دو جوڑے اور یہ دو جوڑے اونٹ کے لے جاؤ۔ آپ نے چھ اونٹ عنایت فرمائے۔ ان اونٹوں کو آپ نے اسی وقت سعد رضی اللہ عنہ سے خریدا تھا اور فرمایا کہ انہیں اپنے ساتھیوں کو دے دو اور انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے یا آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری سواری کے لیے انہیں دیا ہے، ان پر سوار ہو جاؤ۔ میں ان اونٹوں کو لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور ان سے میں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری سواری کے لیے یہ عنایت فرمائے ہیں لیکن اللہ کی قسم! کہ اب تمہیں ان صحابہ رضی اللہ عنہم کے پاس چلنا پڑے گا، جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار فرمانا سنا تھا، کہیں تم یہ خیال نہ کر بیٹھو کہ میں نے تم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے متعلق غلط بات کہہ دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تمہاری سچائی میں ہمیں کوئی شبہ نہیں ہے لیکن اگر آپ کا اصرار ہے تو ہم ایسا بھی کر لیں گے۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ان میں سے چند لوگوں کو لے کر ان صحابہ رضی اللہ عنہم کے پاس آئے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تو دینے سے انکار کیا تھا لیکن پھر عنایت فرمایا۔ ان صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: My Companions sent me to Allah's Apostle to ask him for some animals to ride on as they were accompanying him in the army of Al-Usra, and that was the Ghazwa (Battle) of Tabuk, I said, "O Allah's Prophet! My companions have sent me to you to provide them with means of transportation." He said, "By Allah! I will not make you ride anything." It happened that when I reached him, he was in an angry mood, and I didn't notice it. So I returned in a sad mood because of the refusal the Prophet and for the fear that the Prophet might have become 'angry with me. So I returned to my companions and informed them of what the Prophet had said. Only a short while had passed when I heard Bilal calling, "O `Abdullah bin Qais!" I replied to his call. Bilal said, "Respond to Allah's Apostle who is calling you." When I went to him (i.e. the Prophet), he said, "Take these two camels tied together and also these two camels tied together,"' referring to six camels he had brought them from Sa`d at that time. The Prophet added, "Take them to your companions and say, 'Allah (or Allah's Apostle ) allows you to ride on these,' so ride on them." So I took those camels to them and said, "The Prophet allows you to ride on these (camels) but by Allah, I will not leave you till some of you proceed with me to somebody who heard the statement of Allah's Apostle. Do not think that I narrate to you a thing which Allah's Apostle has not said." They said to me, "We consider you truthful, and we will do what you like." The sub-narrator added: So Abu Musa proceeded along with some of them till they came to those who have heard the statement of Allah's Apostle wherein he denied them (some animals to ride on) and (his statement) whereby he gave them the same. So these people told them the same information as Abu Musa had told them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 699

حدیث نمبر: 7226
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن عفير حدثني الليث حدثني عبد الرحمن بن خالد عن ابن شهاب عن ابي سلمة وسعيد بن المسيب ان ابا هريرة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «والذي نفسي بيده لولا ان رجالا يكرهون ان يتخلفوا بعدي ولا اجد ما احملهم ما تخلفت، لوددت اني اقتل في سبيل الله، ثم احيا ثم اقتل، ثم احيا ثم اقتل، ثم احيا ثم اقتل» .حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالاً يَكْرَهُونَ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ مَا تَخَلَّفْتُ، لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ» .
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ اور سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر ان لوگوں کا خیال نہ ہوتا جو میرے ساتھ غزوہ میں شریک نہ ہو سکنے کو برا جانتے ہیں مگر اسباب کی کمی کی وجہ سے وہ شریک نہیں ہو سکتے اور کوئی ایسی چیز میرے پاس نہیں ہے جس پر انہیں سوار کروں تو میں کبھی (غزاوات میں شریک ہونے سے) پیچھے نہ رہتا۔ میری خواہش ہے کہ اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر مارا جاؤں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "By Him in Whose Hands my life is! Were it not for some men who dislike to be left behind and for whom I do not have means of conveyance, I would not stay away (from any Holy Battle). I would love to be martyred in Allah's Cause and come to life and then get, martyred and then come to life and then get martyred and then get resurrected and then get martyred.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 90, Number 332

حدیث نمبر: 7227
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفسي بيده وددت اني اقاتل في سبيل الله، فاقتل، ثم احيا، ثم اقتل، ثم احيا، ثم اقتل"، فكان ابو هريرة يقولهن ثلاثا اشهد بالله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ وَدِدْتُ أَنِّي أُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ"، فَكَانَ أبو هُرَيْرَةَ يَقُولُهُنَّ ثَلَاثًا أَشْهَدُ بِاللَّهِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میری آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جنگ کروں اور قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان الفاظ کو تین مرتبہ دہراتے تھے کہ میں اللہ کو گواہ کر کے کہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-A'raj: Abu Huraira said, Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, I would love to fight in Allah's Cause and then get martyred and then resurrected (come to life) and then get martyred and then resurrected (come to life) and then get martyred, and then resurrected (come to life) and then get martyred and then resurrected (come to life)." Abu Huraira used to repeat those words three times and I testify to it with Allah's Oath.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 90, Number 333


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.