(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، انه سال سهلا:" هل رايتم في زمان النبي صلى الله عليه وسلم النقي؟ قال: لا، فقلت: فهل كنتم تنخلون الشعير؟ قال: لا، ولكن كنا ننفخه".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ سَهْلًا:" هَلْ رَأَيْتُمْ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: فَهَلْ كُنْتُمْ تَنْخُلُونَ الشَّعِيرَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ كُنَّا نَنْفُخُهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان (محمد بن مطرف لیثی) نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میدہ دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، میں نے پوچھا کیا تم جَو کے آٹے کو چھانتے تھے؟ کہا نہیں، بلکہ ہم اسے صرف پھونک لیا کرتے تھے۔
Narrated Abu Hazim: that he asked Sahl, "Did you use white flour during the lifetime of the Prophet ?" Sahl replied, "No. Hazim asked, "Did you use to sift barley flour?" He said, "No, but we used to blow off the husk (of the barley).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 321
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الاويسي، حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت لعروة ابن اختي" إن كنا لننظر إلى الهلال، ثم الهلال ثلاثة اهلة في شهرين، وما اوقدت في ابيات رسول الله صلى الله عليه وسلم نار، فقلت: يا خالة، ما كان يعيشكم؟ قالت: الاسودان التمر والماء، إلا انه قد كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم جيران من الانصار كانت لهم منائح، وكانوا يمنحون رسول الله صلى الله عليه وسلم من البانهم فيسقينا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ ابْنَ أُخْتِي" إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ، ثُمَّ الْهِلَالِ ثَلَاثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ، فَقُلْتُ: يَا خَالَةُ، مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ؟ قَالَتْ: الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَلْبَانِهِمْ فَيَسْقِينَا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے یزید بن رومان سے، وہ عروہ سے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ نے عروہ سے کہا، میرے بھانجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں (یہ حال تھا کہ) ہم ایک چاند دیکھتے، پھر دوسرا دیکھتے، پھر تیسرا دیکھتے، اسی طرح دو دو مہینے گزر جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں (کھانا پکانے کے لیے) آگ نہ جلتی تھی۔ میں نے پوچھا۔ خالہ اماں! پھر آپ لوگ زندہ کس طرح رہتی تھیں؟ آپ نے فرمایا کہ صرف دو کالی چیزوں کھجور اور پانی پر۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند انصاری پڑوسی تھے۔ جن کے پاس دودھ دینے والی بکریاں تھیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بھی ان کا دودھ تحفہ کے طور پر پہنچا جایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہمیں بھی پلا دیا کرتے تھے۔
Narrated `Urwa: Aisha said to me, "O my nephew! We used to see the crescent, and then the crescent and then the crescent in this way we saw three crescents in two months and no fire (for cooking) used to be made in the houses of Allah's Apostle. I said, "O my aunt! Then what use to sustain you?" `Aisha said, "The two black things: dates and water, our neighbors from Ansar had some Manarh and they used to present Allah's Apostle some of their milk and he used to make us drink."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 741
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا وهيب، حدثنا منصور، عن امه، عن عائشة رضي الله عنها" توفي النبي صلى الله عليه وسلم حين شبعنا من الاسودين التمر والماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ شَبِعْنَا مِنَ الْأَسْوَدَيْنِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم قصاب نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے منصور بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ان کی والدہ (صفیہ بن شبیہ) نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، ان دنوں ہم پانی اور کھجور سے سیر ہو جانے لگے تھے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، قال: سالت سهل بن سعد، فقلت: هل اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي؟ فقال سهل: ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي من حين ابتعثه الله حتى قبضه الله، قال: فقلت: هل كانت لكم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مناخل؟ قال: ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم منخلا من حين ابتعثه الله حتى قبضه الله، قال: قلت: كيف كنتم تاكلون الشعير غير منخول؟ قال: كنا نطحنه وننفخه فيطير ما طار وما بقي ثريناه فاكلناه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَقُلْتُ: هَلْ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ فَقَالَ سَهْلٌ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، قَالَ: فَقُلْتُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنَاخِلُ؟ قَالَ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْخُلًا مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ؟ قَالَ: كُنَّا نَطْحَنُهُ وَنَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مَا طَارَ وَمَا بَقِيَ ثَرَّيْنَاهُ فَأَكَلْنَاهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میدہ کھایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اس وقت سے وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدہ دیکھا بھی نہیں تھا۔ میں نے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آپ کے پاس چھلنیاں تھیں۔ کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اس وقت سے آپ کی وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھلنی دیکھی بھی نہیں۔ بیان کیا کہ میں نے پوچھا آپ لوگ پھر بغیر چھنا ہوا جَو کس طرح کھاتے تھے؟ بتلایا ہم اسے پیس لیتے تھے پھر اسے پھونکتے تھے جو کچھ اڑنا ہوتا اڑ جاتا اور جو باقی رہ جاتا اسے گوندھ لیتے (اور پکا کر) کھا لیتے تھے۔
Narrated Abu Hazim: I asked Sahl bin Sa`d, "Did Allah's Apostle ever eat white flour?" Sahl said, "Allah's Apostle never saw white flour since Allah sent him as an Apostle till He took him unto Him." I asked, "Did the people have (use) sieves during the lifetime of Allah's Apostle?" Sahl said, "Allah's Apostle never saw (used) a sieve since Allah sent him as an Apostle until He took him unto Him," I said, "How could you eat barley unsifted?" he said, "We used to grind it and then blow off its husk, and after the husk flew away, we used to prepare the dough (bake) and eat it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 324
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہیں روح بن عبادہ نے خبر دی، ان سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی تھی۔ انہوں نے ان کو کھانے پر بلایا لیکن انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور آپ نے کبھی جَو کی روٹی بھی آسودہ ہو کر نہیں کھائی۔
Narrated Abu Huraira: that he passed by a group of people in front of whom there was a roasted sheep. They invited him but he refused to eat and said, "Allah's Apostle left this world without satisfying his hunger even with barley bread."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 325
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم منذ قدم المدينة من طعام البر ثلاث ليال تباعا حتى قبض".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ الْبُرِّ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا حَتَّى قُبِضَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مدینہ ہجرت کرنے کے بعد آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی برابر تین دن تک گیہوں کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔
Narrated `Aisha: The family of Muhammad had not eaten wheat bread to their satisfaction for three consecutive days since his arrival at Medina till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 327
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد، حدثنا همام بن يحيى، عن قتادة، قال: كنا ناتي انس بن مالك رضي الله عنه وخبازه قائم، قال:" كلوا فما اعلم النبي صلى الله عليه وسلم راى رغيفا مرققا حتى لحق بالله ولا راى شاة سميطا بعينه قط".(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَخَبَّازُهُ قَائِمٌ، قَالَ:" كُلُوا فَمَا أَعْلَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ وَلَا رَأَى شَاةً سَمِيطًا بِعَيْنِهِ قَطُّ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا کہ ہم انس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کی روٹی پکانے والا ان کے پاس ہی کھڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کھاؤ۔ میں نہیں جانتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی پتلی روٹی (چپاتی) دیکھی ہو۔ یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے اور نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مسلم بھنی ہوئی بکری دیکھی۔
Narrated Qatada: We used to visit Anas bin Malik while his baker was standing (and baking). Anas would say, "Eat! I do not know that the Prophet had ever seen well-baked bread till he met Allah, nor had he ever seen a roasted sheep with his own eyes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 332
(مرفوع) حدثني عثمان، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم منذ قدم المدينة من طعام بر ثلاث ليال تباعا حتى قبض".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا حَتَّى قُبِضَ".
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے جریر بن عبدالحمید نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو مدینہ آنے کے بعد کبھی تین دن تک برابر گیہوں کی روٹی کھانے کے لیے نہیں ملی، یہاں تک کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض ہو گئی۔
Narrated `Aisha: The family of Muhammad had never eaten their fill of wheat bread for three successive days since they had migrated to Medina till the death of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 461
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد، حدثنا همام بن يحيى، حدثنا قتادة، قال: كنا ناتي انس بن مالك وخبازه قائم، وقال:" كلوا فما اعلم النبي صلى الله عليه وسلم راى رغيفا مرققا حتى لحق بالله، ولا راى شاة سميطا بعينه قط".(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَخَبَّازُهُ قَائِمٌ، وَقَالَ:" كُلُوا فَمَا أَعْلَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ، وَلَا رَأَى شَاةً سَمِيطًا بِعَيْنِهِ قَطُّ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا کہا کہ ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوتے، ان کا نان بائی وہیں موجود ہوتا (جو روٹیاں پکا پکا کر دیتا جاتا) انس رضی اللہ عنہ لوگوں سے کہتے کہ کھاؤ، میں نے کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتلی روٹی کھاتے نہیں دیکھا اور نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی آنکھ سے سموچی بھنی ہوئی بکری دیکھی۔ یہاں تک کہ آپ کا انتقال ہو گیا۔
Narrated Qatada: We used to go to Anas bin Malik and see his baker standing (preparing the bread). Anas said, "Eat. I have not known that the Prophet ever saw a thin well-baked loaf of bread till he died, and he never saw a roasted sheep with his eyes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 464
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، حدثنا هشام، اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان ياتي علينا الشهر ما نوقد فيه نارا، إنما هو التمر والماء، إلا ان نؤتى باللحيم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ يَأْتِي عَلَيْنَا الشَّهْرُ مَا نُوقِدُ فِيهِ نَارًا، إِنَّمَا هُوَ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلَّا أَنْ نُؤْتَى بِاللُّحَيْمِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہمارے اوپر ایسا مہینہ بھی گزر جاتا تھا کہ چولھا نہیں جلتا تھا، صرف کھجور اور پانی ہوتا تھا، ہاں اگر کبھی کسی جگہ سے کچھ تھوڑا سا گوشت آ جاتا تو اس کو بھی کھا لیتے تھے۔
Narrated `Aisha: A complete month would pass by during which we would not make a fire (for cooking), and our food used to be only dates and water unless we were given a present of some meat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 465
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الاويسي، حدثني ابن ابي حازم، عن ابيه، عن يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة، انها قالت لعروة ابن اختي:" إن كنا لننظر إلى الهلال ثلاثة اهلة في شهرين، وما اوقدت في ابيات رسول الله صلى الله عليه وسلم نار"، فقلت: ما كان يعيشكم? قالت:" الاسودان التمر والماء، إلا انه قد كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم جيران من الانصار كان لهم منائح، وكانوا يمنحون رسول الله صلى الله عليه وسلم من ابياتهم فيسقيناه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ ابْنَ أُخْتِي:" إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ ثَلَاثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ"، فَقُلْتُ: مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ? قَالَتْ:" الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَ لَهُمْ مَنَائِحُ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَبْيَاتِهِمْ فَيَسْقِينَاهُ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے یزید بن رومان نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا انہوں نے عروہ سے کہا، بیٹے! ہم دو مہینوں میں تین چاند دیکھ لیتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی بیویوں) کے گھروں میں چولھا نہیں جلتا تھا۔ میں نے پوچھا پھر آپ لوگ زندہ کس چیز پر رہتی تھیں؟ بتلایا کہ صرف دو کالی چیزوں پر، کھجور اور پانی۔ ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ انصاری پڑوسی تھے جن کے یہاں دودہیل اونٹنیاں تھیں وہ اپنے گھروں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دودھ بھیج دیتے اور آپ ہمیں وہی دودھ پلا دیتے تھے۔
Narrated `Aisha: that she said to `Urwa, "O, the son of my sister! We used to see three crescents in two months, and no fire used to be made in the houses of Allah's Apostle (i.e. nothing used to be cooked)." `Urwa said, "What used to sustain you?" `Aisha said, "The two black things i.e. dates and water, except that Allah's Apostle had neighbors from the Ansar who had some milch she-camels, and they used to give the Prophet some milk from their house, and he used to make us drink it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 466
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کبھی پے در پے تین دن تک سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی نہیں کھا سکے یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے جا ملے اور ابن کثیر نے بیان کیا کہ ہم کو سفیان نے خبر دی کہ ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہی حدیث بیان کی۔