(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن يونس، قال علي هو الإسكاف: عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال:" ما علمت النبي صلى الله عليه وسلم اكل على سكرجة قط ولا خبز له مرقق قط ولا اكل على خوان قط"، قيل لقتادة:" فعلى ما كانوا ياكلون؟ قال: على السفر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، قَالَ عَلِيٌّ هُوَ الْإِسْكَافُ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا عَلِمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ عَلَى سُكْرُجَةٍ قَطُّ وَلَا خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ قَطُّ وَلَا أَكَلَ عَلَى خِوَانٍ قَطُّ"، قِيلَ لِقَتَادَةَ:" فَعَلَى مَا كَانُوا يَأْكُلُونَ؟ قَالَ: عَلَى السُّفَرِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، علی بن عبداللہ المدینی نے کہا کہ یہ یونس اسکاف ہیں (نہ کہ یونس بن عبید بصریٰ) ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نہیں جانتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی تشتری رکھ کر (ایک وقت مختلف قسم کا) کھانا کھایا ہو اور نہ کبھی آپ نے پتلی روٹیاں (چپاتیاں) کھائیں اور نہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میز پر کھایا۔ قتادہ سے پوچھا گیا کہ پھر کس چیز پر آپ کھاتے تھے؟ کہا کہ آپ سفرہ (عام دستر خوان) پر کھانا کھایا کرتے تھے۔
Narrated Anas: To the best of my knowledge, the Prophet did not take his meals in a big tray at all, nor did he ever eat well-baked thin bread, nor did he ever eat at a dining table.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 298
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عبد العزيز، حدثنا عبد الله بن يحيى، حدثنا حيوة، عن بكر بن عمرو، عن بكير، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما: ان رجلا جاءه فقال: يا ابا عبد الرحمن، الا تسمع ما ذكر الله في كتابه وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا سورة الحجرات آية 9 إلى آخر الآية، فما يمنعك ان لا تقاتل كما ذكر الله في كتابه؟ فقال: يا ابن اخي، اغتر بهذه الآية ولا اقاتل، احب إلي من ان اغتر بهذه الآية التي، يقول الله تعالى: ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 إلى آخرها، قال: فإن الله، يقول: وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193، قال ابن عمر: قد فعلنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ كان الإسلام قليلا، فكان الرجل يفتن في دينه، إما يقتلونه، وإما يوثقونه حتى كثر الإسلام، فلم تكن فتنة، فلما راى انه لا يوافقه فيما يريد، قال: فما قولك في علي وعثمان؟ قال ابن عمر:" ما قولي في علي وعثمان، اما عثمان، فكان الله قد عفا عنه، فكرهتم ان يعفو عنه، واما علي، فابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم وختنه، واشار بيده، وهذه ابنته او بنته حيث ترون".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَجُلًا جَاءَهُ فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا سورة الحجرات آية 9 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ لَا تُقَاتِلَ كَمَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَغْتَرُّ بِهَذِهِ الْآيَةِ وَلَا أُقَاتِلُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَغْتَرَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي، يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 إِلَى آخِرِهَا، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ، يَقُولُ: وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَدْ فَعَلْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ كَانَ الْإِسْلَامُ قَلِيلًا، فَكَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ، إِمَّا يَقْتُلُونَهُ، وَإِمَّا يُوثِقُونَهُ حَتَّى كَثُرَ الْإِسْلَامُ، فَلَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ، فَلَمَّا رَأَى أَنَّهُ لَا يُوَافِقُهُ فِيمَا يُرِيدُ، قَالَ: فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ؟ قَالَ ابْنُ عُمَرَ:" مَا قَوْلِي فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ، أَمَّا عُثْمَانُ، فَكَانَ اللَّهُ قَدْ عَفَا عَنْهُ، فَكَرِهْتُمْ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُ، وَأَمَّا عَلِيٌّ، فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَتَنُهُ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ، وَهَذِهِ ابْنَتُهُ أَوْ بِنْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ".
ہم سے حسن بن عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن یحییٰ نے، کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے، انہوں نے بکر بن عمرو سے، انہوں نے بکیر سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ ایک شخص (حبان یا علاء بن عرار نامی) نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! آپ نے قرآن کی یہ آیت نہیں سنی «وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا» کہ ”جب مسلمانوں کی دو جماعتیں لڑنے لگیں“ الخ، اس آیت کے بموجب تم (علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں سے) کیوں نہیں لڑتے جیسے اللہ نے فرمایا «فقاتلوا التي تبغيإ» ۔ انہوں نے کہا میرے بھتیجے! اگر میں اس آیت کی تاویل کر کے مسلمانوں سے نہ لڑوں تو یہ مجھ کو اچھا معلوم ہوتا ہے بہ نسبت اس کے کہ میں اس آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» کی تاویل کروں۔ وہ شخص کہنے لگا اچھا اس آیت کو کیا کرو گے جس میں مذکور ہے «وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة» کہ ”ان سے لڑو تاکہ فتنہ باقی نہ رہے اور سارا دین اللہ کا ہو جائے۔“ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا (واہ، واہ) یہ لڑائی تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کر چکے، اس وقت مسلمان بہت تھوڑے تھے اور مسلمان کو اسلام اختیار کرنے پر تکلیف دی جاتی۔ قتل کرتے، قید کرتے یہاں تک کہ اسلام پھیل گیا۔ مسلمان بہت ہو گئے اب فتنہ جو اس آیت میں مذکور ہے وہ کہاں رہا۔ جب اس شخص نے دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کسی طرح لڑائی پر اس کے موافق نہیں ہوتے تو کہنے لگا اچھا بتلاؤ علی رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں تمہارا کیا اعتقاد ہے؟ انہوں نے کہا ہاں یہ کہو تو سنو، علی اور عثمان رضی اللہ عنہما کے بارے میں اپنا اعتقاد بیان کرتا ہوں۔ عثمان رضی اللہ عنہ کا جو قصور تم بیان کرتے ہو (کہ وہ جنگ احد میں بھاگ نکلے) تو اللہ نے ان کا یہ قصور معاف کر دیا مگر تم کو یہ معافی پسند نہیں (جب تو اب تک ان پر قصور لگاتے جاتے ہو) اور علی رضی اللہ عنہ تو (سبحان اللہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور آپ داماد بھی تھے اور ہاتھ سے اشارہ کر کے بتلایا یہ ان کا گھر ہے جہاں تم دیکھ رہے ہو۔
Narrated Ibn `Umar: That a man came to him (while two groups of Muslims were fighting) and said, "O Abu `Abdur Rahman! Don't you hear what Allah has mentioned in His Book: 'And if two groups of believers fight against each other...' (49.9) So what prevents you from fighting as Allah has mentioned in His Book?"' Ibn `Umar said, "O son of my brother! I would rather be blamed for not fighting because of this Verse than to be blamed because of another Verse where Allah says: 'And whoever kills a believer intentionally..." (4.93) Then that man said, "Allah says:-- 'And fight them until there is no more afflictions (worshipping other besides Allah) and the religion (i.e. worship) will be all for Allah (Alone)" (8.39) Ibn `Umar said, "We did this during the lifetime of Allah's Messenger when the number of Muslims was small, and a man was put to trial because of his religion, the pagans would either kill or chain him; but when the Muslims increased (and Islam spread), there was no persecution." When that man saw that Ibn `Umar did not agree to his proposal, he said, "What is your opinion regarding `Ali and `Uthman?" Ibn `Umar said, "What is my opinion regarding `Ali and `Uthman? As for `Uthman, Allah forgave him and you disliked to forgive him, and `Ali is the cousin and son-in-law of Allah's Messenger ." Then he pointed out with his hand and said, "And that is his daughter's (house) which you can see."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 173
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے یونس بن ابی الفرات نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا اور نہ تشتری میں دو چار قسم کی چیزیں رکھ کر کھائیں اور نہ کبھی چپاتی کھائی۔ میں نے قتادہ سے پوچھا، پھر آپ کس چیز پر کھانا کھاتے تھے؟ بتلایا کہ سفرہ (چمڑے کے دستر خوان) پر۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet never took his meals at a dining table, nor in small plates, and he never ate thin wellbaked bread. (The sub-narrator asked Qatada, "Over what did they use to take their meals?" Qatada said, "On leather dining sheets."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 326
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن محمد بن عمرو بن حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور نہ وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی باریک چپاتی تناول فرمائی۔