Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
16. بَابُ فَضْلِ الْفَقْرِ:
باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6450
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمْ يَأْكُلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ حَتَّى مَاتَ، وَمَا أَكَلَ خُبْزًا مُرَقَّقًا حَتَّى مَاتَ".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن محمد بن عمرو بن حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور نہ وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی باریک چپاتی تناول فرمائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6450 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6450  
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی میں ایسا نہیں ہوا کہ آپ نے اور آپ کے اہل و عیال نے دو دن متواتر جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر کھائی ہو، اسی طرح باریک چپاتی بھی کبھی نہیں کھائی، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی:
اے اللہ! آل محمد کی روزی حسبِ ضرورت ہو۔
(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6460)
یعنی روزی صرف اس قدر ہو کہ زندگی کا نظام چلتا رہے۔
(2)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی یہی حال تھا، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے، ان کے سامنے بھنی ہوئی بکری تھی۔
انہوں نے آپ کو دعوت دی تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے لیکن آپ نے پیٹ بھر گندم کی روٹی نہیں کھائی۔
(صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5416)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6450   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5386  
5386. سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی ﷺ نے کبھی چھوٹی پیالی میں کھانا کھایا ہو اور آپ کے لیے روٹی ہی پکائی جاتی تھی، نیز آپ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا (راوئ حدیث) سیدنا قتادہ سے کسی نے سوال کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس پر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نیچے بچھے ہوئے دسترخوان پر کھانا کھاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5386]
حدیث حاشیہ:
میز پر کھانا درست ہے مگر طریقہ سنت کے خلاف ہے، اسلام میں سادگی ہی محبوب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5386   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5386  
5386. سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی ﷺ نے کبھی چھوٹی پیالی میں کھانا کھایا ہو اور آپ کے لیے روٹی ہی پکائی جاتی تھی، نیز آپ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا (راوئ حدیث) سیدنا قتادہ سے کسی نے سوال کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس پر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نیچے بچھے ہوئے دسترخوان پر کھانا کھاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5386]
حدیث حاشیہ:
(1)
"سكرجه" اس پیالی کو کہتے ہیں جس میں ہاضمے کے لیے جوارش وغیرہ رکھی جاتی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم کھانا کھاتے تھے، اس لیے ہاضمے کے لیے جوارش کی ضرورت ہی نہ پڑتی تھی، نیز اس قسم کے برتن متکبر لوگ استعمال کرتے تھے، اس طرح میز وغیرہ کا استعمال بھی مال داروں کے ہاں تھا۔
(2)
ہمارے رجحان کے مطابق میز پر کھانا تناول کرنا جائز ہے لیکن سنت طریقہ یہ ہے کہ دستر خوان نیچے بچھا کر کھانا کھایا جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5386