صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
59. بَابُ مَنْ أَحَبَّ الْبِنَاءَ قَبْلَ الْغَزْوِ:
59. باب: جہاد میں جانے سے پہلے نئی دولہن سے صحبت کر لینا بہتر ہے تاکہ دل اس میں لگا نہ رہے۔
(59) Chapter. Whoever preferred to consummate the marriage before going on a military campaign.
حدیث نمبر: 5157
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" غزا نبي من الانبياء، فقال لقومه: لا يتبعني رجل ملك بضع امراة وهو يريد ان يبني بها ولم يبن بها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَقَالَ لِقَوْمِهِ: لَا يَتْبَعْنِي رَجُلٌ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمْ يَبْنِ بِهَا".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا، ان سے معمر بن راشد نے، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گزشتہ انبیاء میں سے ایک نبی (یوشع علیہ السلام یا داؤد علیہ السلام) نے غزوہ کیا اور (غزوہ سے پہلے) اپنی قوم سے کہا کہ میرے ساتھ کوئی ایسا شخص نہ چلے جس نے کسی نئی عورت سے شادی کی ہو اور اس کے ساتھ صحبت کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اور ابھی صحبت نہ کی ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A prophet among the prophets went for a military expedition and said to his people: "A man who has married a lady and wants to consummate his marriage with her and he has not done so yet, should not accompany me.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 87

حدیث نمبر: 3124
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابن المبارك، عن معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" غزا نبي من الانبياء، فقال: لقومه لا يتبعني رجل ملك بضع امراة وهو يريد ان يبني بها ولما يبن بها، ولا احد بنى بيوتا، ولم يرفع سقوفها، ولا احد اشترى غنما او خلفات وهو ينتظر ولادها فغزا فدنا من القرية صلاة العصر او قريبا من ذلك، فقال: للشمس إنك مامورة وانا مامور، اللهم احبسها علينا فحبست حتى فتح الله عليه فجمع الغنائم، فجاءت يعني النار لتاكلها فلم تطعمها، فقال: إن فيكم غلولا فليبايعني من كل قبيلة رجل فلزقت يد رجل بيده، فقال: فيكم الغلول فليبايعني قبيلتك فلزقت يد رجلين او ثلاثة بيده، فقال: فيكم الغلول فجاءوا براس مثل راس بقرة من الذهب فوضعوها فجاءت النار فاكلتها، ثم احل الله لنا الغنائم راى ضعفنا وعجزنا فاحلها لنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَقَالَ: لِقَوْمِهِ لَا يَتْبَعْنِي رَجُلٌ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمَّا يَبْنِ بِهَا، وَلَا أَحَدٌ بَنَى بُيُوتًا، وَلَمْ يَرْفَعْ سُقُوفَهَا، وَلَا أَحَدٌ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ يَنْتَظِرُ وِلَادَهَا فَغَزَا فَدَنَا مِنَ الْقَرْيَةِ صَلَاةَ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: لِلشَّمْسِ إِنَّكِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ، اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيْنَا فَحُبِسَتْ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَجَمَعَ الْغَنَائِمَ، فَجَاءَتْ يَعْنِي النَّارَ لِتَأْكُلَهَا فَلَمْ تَطْعَمْهَا، فَقَالَ: إِنَّ فِيكُمْ غُلُولًا فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ فَلَزِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ فَلْيُبَايِعْنِي قَبِيلَتُكَ فَلَزِقَتْ يَدُ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ فَجَاءُوا بِرَأْسٍ مِثْلِ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنَ الذَّهَبِ فَوَضَعُوهَا فَجَاءَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهَا، ثُمَّ أَحَلَّ اللَّهُ لَنَا الْغَنَائِمَ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَأَحَلَّهَا لَنَا".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ‘ ان سے معمر نے ‘ ان سے ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کے پیغمبروں میں سے ایک نبی (یوشع علیہ السلام) نے غزوہ کرنے کا ارادہ کیا تو اپنی قوم سے کہا کہ میرے ساتھ کوئی ایسا شخص جس نے ابھی نئی شادی کی ہو اور بیوی کے ساتھ رات بھی نہ گزاری ہو اور وہ رات گزارنا چاہتا ہو اور وہ شخص جس نے گھر بنایا ہو اور ابھی اس کی چھت نہ رکھی ہو اور وہ شخص جس نے حاملہ بکری یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہوں اور اسے ان کے بچے جننے کا انتظار ہو تو (ایسے لوگوں میں سے کوئی بھی) ہمارے ساتھ جہاد میں نہ چلے۔ پھر انہوں نے جہاد کیا ‘ اور جب اس آبادی (اریحا) سے قریب ہوئے تو عصر کا وقت ہو گیا یا اس کے قریب وقت ہوا۔ انہوں نے سورج سے فرمایا کہ تو بھی اللہ کا تابع فرمان ہے اور میں بھی اس کا تابع فرمان ہوں۔ اے اللہ! ہمارے لیے اسے اپنی جگہ پر روک دے۔ چنانچہ سورج رک گیا ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عنایت فرمائی۔ پھر انہوں نے اموال غنیمت کو جمع کیا اور آگ اسے جلانے کے لیے آئی لیکن جلا نہ سکی ‘ اس نبی نے فرمایا کہ تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں چوری کی ہے۔ اس لیے ہر قبیلہ کا ایک آدمی آ کر میرے ہاتھ پر بیعت کرے (جب بیعت کرنے لگے تو) ایک قبیلہ کے شخص کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ انہوں نے فرمایا ‘ کہ چوری تمہارے قبیلہ ہی والوں نے کی ہے۔ اب تمہارے قبیلے کے سب لوگ آئیں اور بیعت کریں۔ چنانچہ اس قبیلے کے دو تین آدمیوں کا ہاتھ اس طرح ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا ‘ تو آپ نے فرمایا کہ چوری تمہیں لوگوں نے کی ہے۔ (آخر چوری مان لی گئی) اور وہ لوگ گائے کے سر کی طرح سونے کا ایک سر لائے (جو غنیمت میں سے چرا لیا گیا تھا) اور اسے مال غنیمت میں رکھ دیا ‘ تب آگ آئی اور اسے جلا گئی ‘ پھر غنیمت اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے جائز قرار دے دی ‘ ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا۔ اس لیے ہمارے واسطے حلال قرار دے دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A prophet amongst the prophets carried out a holy military expedition, so he said to his followers, 'Anyone who has married a woman and wants to consummate the marriage, and has not done so yet, should not accompany me; nor should a man who has built a house but has not completed its roof; nor a man who has sheep or shecamels and is waiting for the birth of their young ones.' So, the prophet carried out the expedition and when he reached that town at the time or nearly at the time of the `Asr prayer, he said to the sun, 'O sun! You are under Allah's Order and I am under Allah's Order O Allah! Stop it (i.e. the sun) from setting.' It was stopped till Allah made him victorious. Then he collected the booty and the fire came to burn it, but it did not burn it. He said (to his men), 'Some of you have stolen something from the booty. So one man from every tribe should give me a pledge of allegiance by shaking hands with me.' (They did so and) the hand of a man got stuck over the hand of their prophet. Then that prophet said (to the man), 'The theft has been committed by your people. So all the persons of your tribe should give me the pledge of allegiance by shaking hands with me.' The hands of two or three men got stuck over the hand of their prophet and he said, "You have committed the theft.' Then they brought a head of gold like the head of a cow and put it there, and the fire came and consumed the booty. The Prophet added: Then Allah saw our weakness and disability, so he made booty legal for us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 353


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.