2. باب: آیت کی تفسیر ”سو حمل والیوں کی عدت ان کے بچے کا پیدا ہو جانا ہے اور جو کوئی اللہ سے ڈرے اللہ اس کے کام میں آسانی پیدا کر دے گا“۔
(2) Chapter. "...And for those who are pregnant (whether they are divorced or their husbands are dead), their Idda (prescribed period) is until they lay down their burdens, and whoever keeps his duty to Allah and fears Him, He will make his matter easy for him.” (V.63:4)
(مرفوع) حدثنا سعد بن حفص، حدثنا شيبان، عن يحيى، قال: اخبرني ابو سلمة، قال: جاء رجل إلى ابن عباس، وابو هريرة جالس عنده، فقال: افتني في امراة ولدت بعد زوجها باربعين ليلة، فقال ابن عباس: آخر الاجلين، قلت: انا واولات الاحمال اجلهن ان يضعن حملهن سورة الطلاق آية 4، قال ابو هريرة: انا مع ابن اخي يعني ابا سلمة، فارسل ابن عباس غلامه كريبا إلى ام سلمة يسالها، فقالت: قتل زوج سبيعة الاسلمية وهي حبلى، فوضعت بعد موته باربعين ليلة، فخطبت، فانكحها رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان ابو السنابل فيمن خطبها،(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ عِنْدَهُ، فَقَالَ: أَفْتِنِي فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ بَعْدَ زَوْجِهَا بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: آخِرُ الْأَجَلَيْنِ، قُلْتُ: أَنَا وَأُولاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ سورة الطلاق آية 4، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ، فَأَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ غُلَامَهُ كُرَيْبًا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا، فَقَالَتْ: قُتِلَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ وَهِيَ حُبْلَى، فَوَضَعَتْ بَعْدَ مَوْتِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَخُطِبَتْ، فَأَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ خَطَبَهَا،
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آنے والے نے پوچھا کہ آپ مجھے اس عورت کے متعلق مسئلہ بتائیے جس نے اپنے شوہر کی وفات کے چار مہینے بعد بچہ جنا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جس کا خاوند فوت ہو وہ عدت کی دو مدتوں میں جو مدت لمبی ہو اس کی رعایت کرے۔ (ابوسلمہ نے بیان کیا کہ) میں نے عرض کیا کہ (قرآن مجید میں تو ان کی عدت کا یہ حکم ہے) حمل والیوں کی عدت ان کے حمل کا پیدا ہو جانا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی اس مسئلہ میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہوں۔ ان کی مراد ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے تھی آخر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے غلام کریب کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا یہی مسئلہ پوچھنے کے لیے۔ ام المؤمنین نے بتایا کہ سبیعہ اسلمیہ کے شوہر (سعد بن خولہ رضی اللہ عنہما) شہید کر دیئے گئے تھے وہ اس وقت حاملہ تھیں شوہر کی موت کے چالیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام پہنچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح کر دیا۔ ابوالسنابل بھی ان کے پاس پیغام نکاح بھیجنے والوں میں سے تھے۔
Narrated Abu Salama: A man came to Ibn `Abbas while Abu Huraira was sitting with him and said, "Give me your verdict regarding a lady who delivered a baby forty days after the death of her husband." Ibn `Abbas said, "This indicates the end of one of the two prescribed periods." I said "For those who are pregnant, their prescribed period is until they deliver their burdens." Abu Huraira said, I agree with my cousin (Abu Salama)." Then Ibn `Abbas sent his slave, Kuraib to Um Salama to ask her (regarding this matter). She replied. "The husband of Subai'a al Aslamiya was killed while she was pregnant, and she delivered a baby forty days after his death. Then her hand was asked in marriage and Allah's Messenger married her (to somebody). Abu As-Sanabil was one of those who asked for her hand in marriage".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 432
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، کہا کہ مجھے خبر دی ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہ زینب ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ ایک خاتون جو اسلام لائی تھیں اور جن کا نام سبیعہ تھا، اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھیں، شوہر کا جب انتقال ہوا تو وہ حاملہ تھیں۔ ابوسنان بن بعکک رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا لیکن انہوں نے نکاح کرنے سے انکار کیا۔ ابوالسنابل نے کہا کہ اللہ کی قسم! جب تک عدت کی دو مدتوں میں سے لمبی نہ گزار لوں گی، تمہارے لیے اس سے (جس سے نکاح وہ کرنا چاہتی تھیں) نکاح کرنا صحیح نہیں ہو گا۔ پھر وہ (وضع حمل کے بعد) تقریباً دس دن تک رکی رہیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب نکاح کر لو۔
Narrated Um Salama: (the wife of the Prophet) A lady from Bani Aslam, called Subai'a, become a widow while she was pregnant. Abu As-Sanabil bin Ba'kak demanded her hand in marriage, but she refused to marry him and said, "By Allah, I cannot marry him unless I have completed one of the two prescribed periods." About ten days later (after having delivered her child), she went to the Prophet and he said (to her), "You can marry now."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 239