(مرفوع) حدثنا زكرياء بن يحيى , حدثنا عبد الله بن نمير , حدثنا هشام , عن ابيه , عن عائشة رضي الله عنها , قالت: اصيب سعد يوم الخندق رماه رجل من قريش يقال له: حبان بن العرقة وهو حبان بن قيس من بني معيص بن عامر بن لؤي رماه في الاكحل , فضرب النبي صلى الله عليه وسلم خيمة في المسجد ليعوده من قريب , فلما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم من الخندق وضع السلاح واغتسل , فاتاه جبريل عليه السلام وهو ينفض راسه من الغبار , فقال: قد وضعت السلاح والله ما وضعته اخرج إليهم , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" فاين" , فاشار إلى بني قريظة , فاتاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم , فنزلوا على حكمه , فرد الحكم إلى سعد , قال: فإني احكم فيهم ان تقتل المقاتلة , وان تسبى النساء والذرية , وان تقسم اموالهم , قال هشام فاخبرني ابي , عن عائشة: ان سعدا قال: اللهم إنك تعلم انه ليس احد احب إلي ان اجاهدهم فيك , من قوم كذبوا رسولك صلى الله عليه وسلم واخرجوه , اللهم فإني اظن انك قد وضعت الحرب بيننا وبينهم فإن كان بقي من حرب قريش شيء , فابقني له حتى اجاهدهم فيك , وإن كنت وضعت الحرب فافجرها واجعل موتتي فيها , فانفجرت من لبته فلم يرعهم وفي المسجد خيمة من بني غفار إلا الدم يسيل إليهم , فقالوا: يا اهل الخيمة ما هذا الذي ياتينا من قبلكم , فإذا سعد يغذو جرحه دما فمات منها رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ: حِبَّانُ بْنُ الْعَرِقَةِ وَهُوَ حِبَّانُ بْنُ قَيْسٍ مِنْ بَنِي مَعِيصِ بْنِ عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ رَمَاهُ فِي الْأَكْحَلِ , فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ , فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْخَنْدَقِ وَضَعَ السِّلَاحَ وَاغْتَسَلَ , فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنَ الْغُبَارِ , فَقَالَ: قَدْ وَضَعْتَ السِّلَاحَ وَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ اخْرُجْ إِلَيْهِمْ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَيْنَ" , فَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ , فَأَتَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَنَزَلُوا عَلَى حُكْمِهِ , فَرَدَّ الْحُكْمَ إِلَى سَعْدٍ , قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ , وَأَنْ تُسْبَى النِّسَاءُ وَالذُّرِّيَّةُ , وَأَنْ تُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ , قَالَ هِشَامٌ فَأَخْبَرَنِي أَبِي , عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ سَعْدًا قَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَهُمْ فِيكَ , مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ , اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّكَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَإِنْ كَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْءٌ , فَأَبْقِنِي لَهُ حَتَّى أُجَاهِدَهُمْ فِيكَ , وَإِنْ كُنْتَ وَضَعْتَ الْحَرْبَ فَافْجُرْهَا وَاجْعَلْ مَوْتَتِي فِيهَا , فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ فَلَمْ يَرُعْهُمْ وَفِي الْمَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ , فَقَالُوا: يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ , فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا فَمَاتَ مِنْهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ غزوہ خندق کے موقع پر سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے۔ قریش کے ایک کافر شخص ‘ حسان بن عرفہ نامی نے ان پر تیر چلایا تھا اور وہ ان کے بازو کی رگ میں آ کے لگا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا تھا تاکہ قریب سے ان کی عیادت کرتے رہیں۔ پھر جب آپ غزوہ خندق سے واپس ہوئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کیا تو جبرائیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے۔ وہ اپنے سر سے غبار جھاڑ رہے تھے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ نے ہتھیار رکھ دیئے۔ اللہ کی قسم! ابھی میں نے ہتھیار نہیں اتارے ہیں۔ آپ کو ان پر فوج کشی کرنی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کن پر؟ تو انہوں نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنو قریظہ تک پہنچے (اور انہوں نے اسلامی لشکر کے پندرہ دن کے سخت محاصرہ کے بعد) سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو فیصلہ کا اختیار دیا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ان کے بارے میں فیصلہ کرتا ہوں کہ جتنے لوگ ان کے جنگ کرنے کے قابل ہیں وہ قتل کر دیئے جائیں ‘ ان کی عورتیں اور بچے قید کر لیے جائیں اور ان کا مال تقسیم کر لیا جائے۔ ہشام نے بیان کیا کہ پھر مجھے میرے والد نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ سعد رضی اللہ عنہ نے یہ دعا کی تھی ”اے اللہ! تو خوب جانتا ہے کہ اس سے زیادہ مجھے کوئی چیز عزیز نہیں کہ میں تیرے راستے میں اس قوم سے جہاد کروں جس نے تیرے رسول کو جھٹلایا اور انہیں ان کے وطن سے نکالا لیکن اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تو نے ہماری اور ان کی لڑائی اب ختم کر دی ہے۔ لیکن اگر قریش سے ہماری لڑائی کا کوئی بھی سلسلہ ابھی باقی ہو تو مجھے اس کے لیے زندہ رکھنا۔ یہاں تک کہ میں تیرے راستے میں ان سے جہاد کروں اور اگر لڑائی کے سلسلے کو تو نے ختم ہی کر دیا ہے تو میرے زخموں کو پھر سے ہرا کر دے اور اسی میں میری موت واقع کر دے۔ اس دعا کے بعد سینے پر ان کا زخم پھر سے تازہ ہو گیا۔ مسجد میں قبیلہ بنو غفار کے کچھ صحابہ کا بھی ایک خیمہ تھا۔ خون ان کی طرف بہہ کر آیا تو وہ گھبرائے اور انہوں نے کہا: اے خیمہ والو! تمہاری طرف سے یہ خون ہماری طرف بہہ کر آ رہا ہے؟ دیکھا تو سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے خون بہہ رہا تھا ‘ ان کی وفات اسی میں ہوئی۔
Narrated `Aisha: Sa`d was wounded on the day of Khandaq (i.e. Trench) when a man from Quraish, called Hibban bin Al-`Araqa hit him (with an arrow). The man was Hibban bin Qais from (the tribe of) Bani Mais bin 'Amir bin Lu'ai who shot an arrow at Sa`d's medial arm vein (or main artery of the arm). The Prophet pitched a tent (for Sa`d) in the Mosque so that he might be near to the Prophet to visit. When the Prophet returned from the (battle) of Al-Khandaq (i.e. Trench) and laid down his arms and took a bath Gabriel came to him while he (i.e. Gabriel) was shaking the dust off his head, and said, "You have laid down the arms?" By Allah, I have not laid them down. Go out to them (to attack them)." The Prophet said, "Where?" Gabriel pointed towards Bani Quraiza. So Allah's Apostle went to them (i.e. Banu Quraiza) (i.e. besieged them). They then surrendered to the Prophet's judgment but he directed them to Sa`d to give his verdict concerning them. Sa`d said, "I give my judgment that their warriors should be killed, their women and children should be taken as captives, and their properties distributed." Narrated Hisham: My father informed me that `Aisha said, "Sa`d said, "O Allah! You know that there is nothing more beloved to me than to fight in Your Cause against those who disbelieved Your Apostle and turned him out (of Mecca). O Allah! I think you have put to an end the fight between us and them (i.e. Quraish infidels). And if there still remains any fight with the Quraish (infidels), then keep me alive till I fight against them for Your Sake. But if you have brought the war to an end, then let this wound burst and cause my death thereby.' So blood gushed from the wound. There was a tent in the Mosque belonging to Banu Ghifar who were surprised by the blood flowing towards them . They said, 'O people of the tent! What is this thing which is coming to us from your side?' Behold! Blood was flowing profusely out of Sa`d's wound. Sa`d then died because of that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 448
(مرفوع) حدثنا زكرياء بن يحيى، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" اصيب سعد يوم الخندق في الاكحل، فضرب النبي صلى الله عليه وسلم خيمة في المسجد ليعوده من قريب، فلم يرعهم، وفي المسجد خيمة من بني غفار إلا الدم يسيل إليهم، فقالوا: يا اهل الخيمة، ما هذا الذي ياتينا من قبلكم؟ فإذا سعد يغذو جرحه دما فمات فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فِي الْأَكْحَلِ، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمْ يَرُعْهُمْ، وَفِي الْمَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ، مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ؟ فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا فَمَاتَ فِيهَا".
ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے کہ کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے باپ عروہ بن زبیر کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے فرمایا کہ غزوہ خندق میں سعد (رضی اللہ عنہ) کے بازو کی ایک رگ (اکحل) میں زخم آیا تھا۔ ان کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک خیمہ نصب کرا دیا تاکہ آپ قریب رہ کر ان کی دیکھ بھال کیا کریں۔ مسجد ہی میں بنی غفار کے لوگوں کا بھی ایک خیمہ تھا۔ سعد رضی اللہ عنہ کے زخم کا خون (جو رگ سے بکثرت نکل رہا تھا) بہہ کر جب ان کے خیمہ تک پہنچا تو وہ ڈر گئے۔ انہوں نے کہا کہ اے خیمہ والو! تمہاری طرف سے یہ کیسا خون ہمارے خیمہ تک آ رہا ہے۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ یہ خون سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے بہہ رہا ہے۔ سعد رضی اللہ عنہ کا اسی زخم کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔
Narrated `Aisha: On the day of Al-Khandaq (battle of the Trench' the medial arm vein of Sa`d bin Mu`ad [??] was injured and the Prophet pitched a tent in the mosque to look after him. There was another tent for Banu Ghaffar in the mosque and the blood started flowing from Sa`d's tent to the tent of Bani Ghaffar. They shouted, "O occupants of the tent! What is coming from you to us?" They found that Sa`d' wound was bleeding profusely and Sa`d died in his tent.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 452
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما رجع يوم الخندق ووضع السلاح واغتسل فاتاه جبريل وقد عصب راسه الغبار، فقال:" وضعت السلاح فوالله ما وضعته، فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم فاين؟ قال: ها هنا واوما إلى بني قريظة، قالت: فخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَوَضَعَ السِّلَاحَ وَاغْتَسَلَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَقَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ الْغُبَارُ، فَقَالَ:" وَضَعْتَ السِّلَاحَ فَوَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيْنَ؟ قَالَ: هَا هُنَا وَأَوْمَأَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، قَالَتْ: فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ہشام بن عروہ سے ‘ انہیں ان کے والد نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنگ خندق سے (فارغ ہو کر) واپس آئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کرنا چاہا تو جبرائیل علیہ السلام آئے ‘ ان کا سر غبار سے اٹا ہوا تھا۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا آپ نے ہتھیار اتار دیئے ‘ اللہ کی قسم میں نے تو ابھی تک ہتھیار نہیں اتارے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تو پھر اب کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے فرمایا ادھر اور بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کے خلاف لشکر کشی کی۔
Narrated `Aisha: When Allah's Apostle returned on the day (of the battle) of Al-Khandaq (i.e. Trench), he put down his arms and took a bath. Then Gabriel whose head was covered with dust, came to him saying, "You have put down your arms! By Allah, I have not put down my arms yet." Allah's Apostle said, "Where (to go now)?" Gabriel said, "This way," pointing towards the tribe of Bani Quraiza. So Allah's Apostle went out towards them .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 68
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي امامة هو ابن سهل بن حنيف عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: لما نزلت بنو قريظة على حكم سعد هو ابن معاذ، بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان قريبا منه فجاء على حمار فلما دنا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قوموا إلى سيدكم فجاء فجلس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: له إن هؤلاء نزلوا على حكمك، قال: فإني احكم ان تقتل المقاتلة وان تسبى الذرية، قال: لقد حكمت فيهم بحكم الملك".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ هُوَ ابْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ هُوَ ابْنُ مُعَاذٍ، بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَرِيبًا مِنْهُ فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ فَلَمَّا دَنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَهُ إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ، قَالَ: لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ الْمَلِكِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ ان سے ابوامامہ نے ‘ جو سہل بن حنیف کے لڑکے تھے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب بنو قریظہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال کر قلعہ سے اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (سعد رضی اللہ عنہ کو) بلایا۔ آپ وہیں قریب ہی ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے (کیونکہ زخمی تھے) سعد رضی اللہ عنہ گدھے پر سوار ہو کر آئے ‘ جب وہ آپ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اپنے سردار کی طرف کھڑے ہو جاؤ (اور ان کو سواری سے اتارو) آخر آپ اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ کر بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں (بنو قریظہ کے یہودی) نے آپ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ (اس لیے آپ ان کا فیصلہ کر دیں) انہوں نے کہا کہ پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان میں جتنے آدمی لڑنے والے ہیں ‘ انہیں قتل کر دیا جائے ‘ اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: When the tribe of Bani Quraiza was ready to accept Sa`d's judgment, Allah's Apostle sent for Sa`d who was near to him. Sa`d came, riding a donkey and when he came near, Allah's Apostle said (to the Ansar), "Stand up for your leader." Then Sa`d came and sat beside Allah's Apostle who said to him. "These people are ready to accept your judgment." Sa`d said, "I give the judgment that their warriors should be killed and their children and women should be taken as prisoners." The Prophet then remarked, "O Sa`d! You have judged amongst them with (or similar to) the judgment of the King Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 280
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه , ان اناسا نزلوا على حكم سعد بن معاذ فارسل إليه , فجاء على حمار فلما بلغ قريبا من المسجد , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" قوموا إلى خيركم او سيدكم، فقال:" يا سعد إن هؤلاء نزلوا على حكمك"، قال: فإني احكم فيهم ان تقتل مقاتلتهم وتسبى ذراريهم، قال:" حكمت بحكم الله او بحكم الملك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ أُنَاسًا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ , فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ فَلَمَّا بَلَغَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُومُوا إِلَى خَيْرِكُمْ أَوْ سَيِّدِكُمْ، فَقَالَ:" يَا سَعْدُ إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ"، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ وَتُسْبَى ذَرَارِيُّهُمْ، قَالَ:" حَكَمْتَ بِحُكْمِ اللَّهِ أَوْ بِحُكْمِ الْمَلِكِ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک قوم (یہود بنی قریظہ) نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے تو انہیں بلانے کے لیے آدمی بھیجا گیا اور وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے۔ جب اس جگہ کے قریب پہنچے جسے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام جنگ میں) نماز پڑھنے کے لیے منتخب کیا ہوا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اپنے سب سے بہتر شخص کے لیے یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا) اپنے سردار کو لینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سعد! انہوں نے تم کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان کے جو لوگ جنگ کرنے والے ہیں انہیں قتل کر دیا جائے اور ان کی عورتوں، بچوں کو جنگی قیدی بنا لیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اللہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) فرشتے کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Some people (i.e. the Jews of Bani bin Quraiza) agreed to accept the verdict of Sa`d bin Mu`adh so the Prophet sent for him (i.e. Sa`d bin Mu`adh). He came riding a donkey, and when he approached the Mosque, the Prophet said, "Get up for the best amongst you." or said, "Get up for your chief." Then the Prophet said, "O Sa`d! These people have agreed to accept your verdict." Sa`d said, "I judge that their warriors should be killed and their children and women should be taken as captives." The Prophet said, "You have given a judgment similar to Allah's Judgment (or the King's judgment).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 148
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار , حدثنا غندر , حدثنا شعبة , عن سعد , قال: سمعت ابا امامة , قال: سمعت ابا سعيد الخدري رضي الله عنه , يقول: نزل اهل قريظة على حكم سعد بن معاذ , فارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى سعد فاتى على حمار , فلما دنا من المسجد قال للانصار:" قوموا إلى سيدكم او خيركم" , فقال:" هؤلاء نزلوا على حكمك" , فقال: تقتل مقاتلتهم وتسبي ذراريهم , قال:" قضيت بحكم الله" وربما قال:" بحكم الملك".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَعْدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ: نَزَلَ أَهْلُ قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ , فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَعْدٍ فَأَتَى عَلَى حِمَارٍ , فَلَمَّا دَنَا مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَ لِلْأَنْصَارِ:" قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ أَوْ خَيْرِكُمْ" , فَقَالَ:" هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ" , فَقَالَ: تَقْتُلُ مُقَاتِلَتَهُمْ وَتَسْبِي ذَرَارِيَّهُمْ , قَالَ:" قَضَيْتَ بِحُكْمِ اللَّهِ" وَرُبَّمَا قَالَ:" بِحُكْمِ الْمَلِكِ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے ‘ ان سے شعبہ نے ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ انہوں نے ابوامامہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ بنو قریظہ نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے۔ جب اس جگہ کے قریب آئے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھنے کے لیے منتخب کر رکھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا کہ اپنے سردار کے لینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا) اپنے سے بہتر شخص کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنو قریظہ نے تم کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ چنانچہ سعد رضی اللہ عنہ نے یہ فیصلہ کیا کہ جتنے لوگ ان میں جنگ کے قابل ہیں انہیں قتل کر دیا جائے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے اللہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کیا یا یہ فرمایا کہ جیسے بادشاہ (یعنی اللہ) کا حکم تھا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The people of (Banu) Quraiza agreed to accept the verdict of Sa`d bin Mu`adh. So the Prophet sent for Sa`d, and the latter came (riding) a donkey and when he approached the Mosque, the Prophet said to the Ansar, "Get up for your chief or for the best among you." Then the Prophet said (to Sa`d)." These (i.e. Banu Quraiza) have agreed to accept your verdict." Sa`d said, "Kill their (men) warriors and take their offspring as captives, "On that the Prophet said, "You have judged according to Allah's Judgment," or said, "according to the King's judgment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 447
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، عن ابي سعيد، ان اهل قريظة نزلوا على حكم سعد، فارسل النبي صلى الله عليه وسلم إليه، فجاء فقال:" قوموا إلى سيدكم، او قال خيركم"، فقعد عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" هؤلاء نزلوا على حكمك"، قال: فإني احكم ان تقتل مقاتلتهم وتسبى ذراريهم، فقال:" لقد حكمت بما حكم به الملك"، قال ابو عبد الله: افهمني بعض اصحابي، عن ابي الوليد من قول ابي سعيد إلى حكمك.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ أَهْلَ قُرَيْظَةَ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ، فَجَاءَ فَقَالَ:" قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ، أَوْ قَالَ خَيْرِكُمْ"، فَقَعَدَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ"، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ وَتُسْبَى ذَرَارِيُّهُمْ، فَقَالَ:" لَقَدْ حَكَمْتَ بِمَا حَكَمَ بِهِ الْمَلِكُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: أَفْهَمَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ مِنْ قَوْلِ أَبِي سَعِيدٍ إِلَى حُكْمِكَ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے سعد بن ابراہیم نے ان سے ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ قریظہ کے یہودی سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث بنانے پر تیار ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا جب وہ آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے سردار کے لینے کو اٹھو یا یوں فرمایا کہ اپنے میں سب سے بہتر کو لینے کے لیے اٹھو۔ پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی قریظہ کے لوگ تمہارے فیصلے پر راضی ہو کر (قلعہ سے) اتر آئے ہیں (اب تم کیا فیصلہ کرتے ہو)۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان میں جو جنگ کے قابل ہیں انہیں قتل کر دیا جائے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو قید کر لیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ نے وہی فیصلہ فرمایا جس فیصلہ کو فرشتہ لے کر آیا تھا۔ ابوعبداللہ (مصنف) نے بیان کیا کہ مجھے میرے بعض اصحاب نے ابوالولید کے واسطہ سے ابوسعید رضی اللہ عنہ کا قول ( «على» کے بجائے بصلہ «إلى حكمك.» نقل کیا ہے۔
Narrated Abu Sa`id: The people of (the tribe of) Quraiza agreed upon to accept the verdict of Sa`d. The Prophet sent for him (Sa`d) and he came. The Prophet said (to those people), "Get up for your chief or the best among you!" Sa`d sat beside the Prophet and the Prophet said (to him), "These people have agreed to accept your verdict." Sa`d said, "So I give my judgment that their warriors should be killed and their women and children should be taken as captives." The Prophet said, "You have judged according to the King's (Allah's) judgment." (See Hadith No. 447, Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 278