صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان
The Book of Cultivation and Agriculture
18. بَابُ مَا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَاسِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي الزِّرَاعَةِ وَالثَّمَرَةِ:
18. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کھیتی باڑی میں ایک دوسرے کی مدد کس طرح کرتے تھے۔
(18) Chapter. The companions of the Prophet ﷺ used to share the yields and fruits of their farms with each other gratis.
حدیث نمبر: 2339
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا الاوزاعي، عن ابي النجاشي مولى رافع بن خديج، سمعت رافع بن خديج بن رافع، عن عمه ظهير بن رافع، قال ظهير:" لقد نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان بنا رافقا، قلت: ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فهو حق، قال: دعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ما تصنعون بمحاقلكم؟ قلت: نؤاجرها على الربع، وعلى الاوسق من التمر والشعير، قال: لا تفعلوا، ازرعوها او ازرعوها او امسكوها". قال رافع: قلت: سمعا وطاعة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ، قَالَ ظُهَيْرٌ:" لَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا، قُلْتُ: مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ حَقٌّ، قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ؟ قُلْتُ: نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ، وَعَلَى الْأَوْسُقِ مِنَ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ، قَالَ: لَا تَفْعَلُوا، ازْرَعُوهَا أَوْ أَزْرِعُوهَا أَوْ أَمْسِكُوهَا". قَالَ رَافِعٌ: قُلْتُ: سَمْعًا وَطَاعَةً.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں امام اوزاعی نے خبر دی، انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے غلام ابونجاشی نے، انہوں نے رافع بن خدیج بن رافع رضی اللہ عنہ سے سنا، اور انہوں نے اپنے چچا ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ سے، ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا تھا جس میں ہمارا (بظاہر ذاتی) فائدہ تھا۔ اس پر میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بھی فرمایا وہ حق ہے۔ ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور دریافت فرمایا کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کا معاملہ کس طرح کرتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہم اپنے کھیتوں کو (بونے کے لیے) نہر کے قریب کی زمین کی شرط پر دے دیتے ہیں۔ اسی طرح کھجور اور جَو کے چند وسق پر۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ یا خود اس میں کھیتی کیا کرو یا دوسروں سے کراؤ۔ ورنہ اسے یوں خالی ہی چھوڑ دو۔ رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان) میں نے سنا اور مان لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Rafi` bin Khadij: My uncle Zuhair said, "Allah's Apostle forbade us to do a thing which was a source of help to us." I said, "Whatever Allah's Apostle said was right." He said, "Allah's Apostle sent for me and asked, 'What are you doing with your farms?' I replied, 'We give our farms on rent on the basis that we get the yield produced at the banks of the water streams (rivers) for the rent, or rent it for some Wasqs of barley and dates.' Allah's Apostle said, 'Do not do so, but cultivate (the land) yourselves or let it be cultivated by others gratis, or keep it uncultivated.' I said, 'We hear and obey.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 532

حدیث نمبر: 2330
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو:" قلت لطاوس: لو تركت المخابرة فإنهم يزعمون ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنه، قال: اي عمرو، إني اعطيهم واغنيهم وإن اعلمهم. اخبرني يعني ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم لم ينه عنه، ولكن قال:" ان يمنح احدكم اخاه خير له من ان ياخذ عليه خرجا معلوما".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو:" قُلْتُ لِطَاوُسٍ: لَوْ تَرَكْتَ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، قَالَ: أَيْ عَمْرُو، إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُغْنِيهِمْ وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ. أَخْبَرَنِي يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ، وَلَكِنْ قَالَ:" أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہ عمرو بن دینار نے کہا کہ میں نے طاؤس سے عرض کیا، کاش! آپ بٹائی کا معاملہ چھوڑ دیتے، کیونکہ ان لوگوں (رافع بن خدیج اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم وغیرہ) کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ اس پر طاؤس نے کہا کہ میں تو لوگوں کو زمین دیتا ہوں اور ان کا فائدہ کرتا ہوں۔ اور صحابہ میں جو بڑے عالم تھے انہوں نے مجھے خبر دی ہے۔ آپ کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہیں روکا۔ بلکہ آپ نے صرف یہ فرمایا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنے بھائی کو (اپنی زمین) مفت دیدے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا محصول لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amr: I said to Tawus, "I wish you would give up Mukhabara (Sharecropping), for the people say that the Prophet forbade it." On that Tawus replied, "O `Amr! I give the land to sharecroppers and help them. No doubt; the most learned man, namely Ibn `Abbas told me that the Prophet had not forbidden it but said, 'It is more beneficial for one to give his land free to one's brother than to charge him a fixed rental."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 523

حدیث نمبر: 2341
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الربيع بن نافع ابو توبة: حدثنا معاوية، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كانت له ارض فليزرعها او ليمنحها اخاه، فإن ابى فليمسك ارضه".(مرفوع) وَقَالَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ".
اور ربیع بن نافع ابوتوبہ نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس کے پاس زمین ہو تو وہ خود بوئے ورنہ اپنے کسی (مسلمان) بھائی کو بخش دے، اور اگر یہ نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever has land should cultivate it himself or give it to his (Muslim) brother gratis; otherwise he should keep it uncultivated."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 533

حدیث نمبر: 2342
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن عمرو، قال:" ذكرته لطاوس، فقال: يزرع، قال ابن عباس رضي الله عنهما: إن النبي صلى الله عليه وسلم لم ينه عنه، ولكن قال:" ان يمنح احدكم اخاه خير له من ان ياخذ شيئا معلوما".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ:" ذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ، فَقَالَ: يُزْرِعُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ، وَلَكِنْ قَالَ:" أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ شَيْئًا مَعْلُومًا".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے اس کا (یعنی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث کا) ذکر طاؤس سے کیا تو انہوں نے کہا کہ (بٹائی وغیرہ پر) کاشت کرا سکتا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا تھا۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اپنے کسی بھائی کو زمین بخشش کے طور پر دے دینا اس سے بہتر ہے کہ اس پر کوئی محصول لے۔ (یہ اس صورت میں کہ زمیندار کے پاس فالتو زمین بیکار پڑی ہو)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amr: When I mentioned it (i.e. the narration of Rafi` 'bin Khadij: no. 532) to Tawus, he said, "It is permissible to rent the land for cultivation, for Ibn `Abbas said, 'The Prophet did not forbid that, but said: One had better give the land to one's brother gratis rather than charge a certain amount for it.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 534

حدیث نمبر: 2346
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا الليث، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن حنظلة بن قيس، عن رافع بن خديج، قال: حدثني عماي،" انهم كانوا يكرون الارض على عهد النبي صلى الله عليه وسلم بما ينبت على الاربعاء او شيء يستثنيه صاحب الارض، فنهى النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك". فقلت لرافع: فكيف هي بالدينار والدرهم؟ فقال رافع: ليس بها باس بالدينار والدرهم، وقال الليث: وكان الذي نهي عن ذلك ما لو نظر فيه ذوو الفهم بالحلال والحرام، لم يجيزوه لما فيه من المخاطرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمَّايَ،" أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الْأَرْبِعَاءِ أَوْ شَيْءٍ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الْأَرْضِ، فَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ". فَقُلْتُ لِرَافِعٍ: فَكَيْفَ هِيَ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ؟ فَقَالَ رَافِعٌ: لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ، وَقَالَ اللَّيْثُ: وَكَانَ الَّذِي نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ مَا لَوْ نَظَرَ فِيهِ ذَوُو الْفَهْمِ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ، لَمْ يُجِيزُوهُ لِمَا فِيهِ مِنَ الْمُخَاطَرَةِ.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حنظلہ بن قیس نے بیان کیا، ان سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے چچا (ظہیر اور مہیر رضی اللہ عنہما) نے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین کو بٹائی پر نہر (کے قریب کی پیداوار) کی شرط پر دیا کرتے۔ یا کوئی بھی ایسا خطہ ہوتا جسے مالک زمین (اپنے لیے) چھانٹ لیتا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ حنظلہ نے کہا کہ اس پر میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا، اگر درہم و دینار کے بدلے یہ معاملہ کیا جائے تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر دینار و درہم کے بدلے میں ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اور لیث نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح کی بٹائی سے منع فرمایا تھا، وہ ایسی صورت ہے کہ حلال و حرام کی تمیز رکھنے والا کوئی بھی شخص اسے جائز نہیں قرار دے سکتا۔ کیونکہ اس میں کھلا دھوکہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hanzla bin Qais: Rafi` bin Khadij said, "My two uncles told me that they (i.e. the companions of the Prophet) used to rent the land in the lifetime of the Prophet for the yield on the banks of water streams (rivers) or for a portion of the yield stipulated by the owner of the land. The Prophet forbade it." I said to Rafi`, "What about renting the land for Dinars and Dirhams?" He replied, "There is no harm in renting for Dinars- Dirhams. Al-Laith said, "If those who have discernment for distinguishing what is legal from what is illegal looked into what has been forbidden concerning this matter they would not permit it, for it is surrounded with dangers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 537

حدیث نمبر: 2633
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال محمد بن يوسف: حدثنا الاوزاعي، حدثني الزهري، حدثني عطاء بن يزيد، حدثني ابو سعيد، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن الهجرة؟ فقال: ويحك، إن الهجرة شانها شديد، فهل لك من إبل؟ قال: نعم، قال: فتعطي صدقتها؟ قال: نعم، قال: فهل تمنح منها شيئا؟ قال: نعم، قال: فتحلبها يوم وردها؟ قال: نعم، قال: فاعمل من وراء البحار، فإن الله لن يترك من عملك شيئا".(مرفوع) وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ الْهِجْرَةِ؟ فَقَالَ: وَيْحَكَ، إِنَّ الْهِجْرَةَ شَأْنُهَا شَدِيدٌ، فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَتُعْطِي صَدَقَتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَهَلْ تَمْنَحُ مِنْهَا شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَتَحْلُبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا".
اور محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یزید نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے لیے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے۔ ہجرت کا تو بڑا ہی دشوار معاملہ ہے۔ تمہارے پاس اونٹ بھی ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اور اس کا صدقہ (زکوٰۃ) بھی ادا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اس میں سے کچھ ہدیہ بھی دیتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تو تم اسے پانی پلانے کے لیے گھاٹ پر لے جانے والے دن دوہتے ہو گے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سمندروں کے پار بھی اگر تم عمل کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id: A bedouin came to the Prophet and asked him about emigration. The Prophet said to him, "May Allah be merciful to you. The matter of emigration is difficult. Have you got some camels?" He replied in the affirmative. The Prophet asked him, "Do you pay their Zakat?" He replied in the affirmative. He asked, "Do you lend them so that their milk may be utilized by others?" The bedouin said, "Yes." The Prophet asked, "Do you milk them on the day off watering them?" He replied, "Yes." The Prophet said, "Do good deeds beyond the merchants (or the sea) and Allah will never disregard any of your deeds." (See Hadith No. 260, Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 801

حدیث نمبر: 2634
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن عمرو، عن طاوس، قال: حدثني اعلمهم بذاك يعني ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج إلى ارض تهتز زرعا، فقال: لمن هذه؟ فقالوا: اكتراها فلان، فقال:" اما إنه لو منحها إياه كان خيرا له من ان ياخذ عليها اجرا معلوما".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَعْلَمُهُمْ بِذَاكَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى أَرْضٍ تَهْتَزُّ زَرْعًا، فَقَالَ: لِمَنْ هَذِهِ؟ فَقَالُوا: اكْتَرَاهَا فُلَانٌ، فَقَالَ:" أَمَا إِنَّهُ لَوْ مَنَحَهَا إِيَّاهُ كَانَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے طاؤس نے بیان کیا کہ مجھ سے ان میں سب سے زیادہ اس (مخابرہ) کے جاننے والے نے بیان کیا، ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایسے کھیت کی طرف تشریف لے گئے جس کی کھیتی لہلہا رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ کس کا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بتلایا کہ فلاں نے اسے کرایہ پر لیا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ ہدیتاً دے دیتا تو اس سے بہتر تھا کہ اس پر ایک مقررہ اجرت وصول کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tawus: That he was told by the most learned one amongst them (i.e. Ibn `Abbas) that the Prophet went towards some land which was flourishing with vegetation and asked to whom it belonged. He was told that such and such a person took it on rent. The Prophet said, "It would have been better (for the owner) if he had given it to him gratis rather than charging him a fixed rent.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 802

حدیث نمبر: 4012
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء، حدثنا جويرية، عن مالك، عن الزهري، ان سالم بن عبد الله اخبره، قال: اخبر رافع بن خديج عبد الله بن عمر، ان عميه وكانا شهدا بدرا اخبراه ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن كراء المزارع" , قلت لسالم فتكريها انت، قال: نعم إن رافعا اكثر على نفسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ عَمَّيْهِ وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا أَخْبَرَاهُ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ" , قُلْتُ لِسَالِمٍ فَتُكْرِيهَا أَنْتَ، قَالَ: نَعَمْ إِنَّ رَافِعًا أَكْثَرَ عَلَى نَفْسِهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے زہری نے، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، بیان کیا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی کہ ان کے دو چچاؤں (ظہیر اور مظہر رافع بن عدی بن زید انصاری کے بیٹوں) جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی، نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا۔ میں نے سالم سے کہا لیکن آپ تو کرایہ پر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں، رافع رضی اللہ عنہ نے اپنے اوپر زیادتی کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Az-Zuhri: Salim bin `Abdullah told me that Rafi` bin Khadij told `Abdullah bin `Umar that his two paternal uncles who had fought in the battle of Badr informed him that Allah's Apostle forbade the renting of fields. I said to Salim, "Do you rent your land?" He said, "Yes, for Rafi` is mistaken."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 349


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.