(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن مالك بن اوس، سمع عمر رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" البر بالبر ربا إلا هاء وهاء، والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء، والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، سَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے مالک بن اوس نے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، گیہوں کو گیہوں کے بدلہ میں بیچنا سود ہے، لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جَو کو جَو کے بدلہ میں بیچنا سود ہے، لیکن یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ اور کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا سود ہے لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ، نقدا نقد ہو۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "The selling of wheat for wheat is Riba (usury) except if it is handed from hand to hand and equal in amount. Similarly the selling of barley for barley, is Riba except if it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount. (See Riba-Fadl in the glossary).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 379
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، كان عمرو بن دينار يحدثه، عن الزهري، عن مالك بن اوس، انه قال: من عنده صرف؟ فقال طلحة: انا، حتى يجيء خازننا من الغابة، قال سفيان: هو الذي حفظناه الزهري ليس فيه زيادة، فقال: اخبرني مالك بن اوس بن الحدثان، سمع عمر بن الخطاب رضي الله عنه يخبر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء، والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء، والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ يُحَدِّثُهُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ عِنْدَهُ صَرْفٌ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا، حَتَّى يَجِيءَ خَازِنُنَا مِنَ الْغَابَةِ، قَالَ سُفْيَانُ: هُوَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ الزُّهْرِيِّ لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ، فَقَال: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُخْبِرُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار ان سے بیان کرتے تھے، اور ان سے زہری نے، ان سے مالک بن اوس نے، کہ انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کوئی بیع صرف (یعنی دینار، درہم، اشرفی وغیرہ بدلنے کا کام) کرتا ہے۔ طلحہ نے کہا کہ میں کرتا ہوں، لیکن اس وقت کر سکوں گا جب کہ ہمارا خزانچی غابہ سے آ جائے گا۔ سفیان نے بیان کیا کہ زہری سے ہم نے اسی طرح حدیث یاد کی تھی۔ اس میں کوئی زیادتی نہیں تھی۔ پھر انہوں نے کہا کہ مجھے مالک بن اوس نے خبر دی کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سونا سونے کے بدلے میں (خریدنا) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔ گیہوں، گیہوں کے بدلے میں (خریدنا بیچنا) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو، کھجور، کھجور کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو اور جَو، جَو کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔
Narrated Az-Zuhri from Malik bin Aus: that the latter said, "Who has change?" Talha said, "I (will have change) when our storekeeper comes from the forest." Narrated `Umar bin Al-Khattab: Allah's Apostle said, "The bartering of gold for silver is Riba, (usury), except if it is from hand to hand and equal in amount, and wheat grain for wheat grain is usury except if it is form hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount, and barley for barley is usury except if it is from hand to hand and equal in amount." (See Riba-Fadl in the glossary).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 344
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن مالك بن اوس اخبره: انه التمس صرفا بمائة دينار، فدعاني طلحة بن عبيد الله فتراوضنا حتى اصطرف مني، فاخذ الذهب يقلبها في يده، ثم قال: حتى ياتي خازني من الغابة، وعمر يسمع ذلك، فقال: والله لا تفارقه حتى تاخذ منه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء، والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء، والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ الْتَمَسَ صَرْفًا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَدَعَانِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَتَرَاوَضْنَا حَتَّى اصْطَرَفَ مِنِّي، فَأَخَذَ الذَّهَبَ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: حَتَّى يَأْتِيَ خَازِنِي مِنَ الْغَابَةِ، وَعُمَرُ يَسْمَعُ ذَلِكَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا تُفَارِقُهُ حَتَّى تَأْخُذَ مِنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، اور انہیں مالک بن اوس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہیں سو اشرفیاں بدلنی تھیں۔ (انہوں نے بیان کیا کہ) پھر مجھے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہما نے بلایا۔ اور ہم نے (اپنے معاملہ کی) بات چیت کی۔ اور ان سے میرا معاملہ طے ہو گیا۔ وہ سونے (اشرفیوں) کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ذرا میرے خزانچی کو غابہ سے آ لینے دو۔ عمر رضی اللہ عنہ بھی ہماری باتیں سن رہے تھے، آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! جب تک تم طلحہ سے روپیہ لے نہ لو، ان سے جدا نہ ہونا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سونا سونے کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے۔ گیہوں، گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے۔ جَو، جَو کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے اور کھجور، کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتی ہے۔
Narrated Ibn Shihab: that Malik bin Aus said, "I was in need of change for one-hundred Dinars. Talha bin 'Ubaidullah called me and we discussed the matter, and he agreed to change (my Dinars). He took the gold pieces in his hands and fidgeted with them, and then said, "Wait till my storekeeper comes from the forest." `Umar was listening to that and said, "By Allah! You should not separate from Talha till you get the money from him, for Allah's Apostle said, 'The selling of gold for gold is Riba (usury) except if the exchange is from hand to hand and equal in amount, and similarly, the selling of wheat for wheat is Riba (usury) unless it is from hand to hand and equal in amount, and the selling of barley for barley is usury unless it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates, is usury unless it is from hand to hand and equal in amount"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 382
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے یحییٰ بن ابی اسحاق نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے بیان کیا، ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سونا سونے کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک (دونوں طرف سے) برابر برابر (کی لین دین) نہ ہو۔ اسی طرح چاندی، چاندی کے بدلہ میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک (دونوں طرف سے) برابر برابر نہ ہو۔ البتہ سونا، چاندی کے بدل اور چاندی سونے کے بدل میں جس طرح چاہو بیچو۔
Narrated Abu Bakra: Allah's Apostle said, "Don't sell gold for gold unless equal in weight, nor silver for silver unless equal in weight, but you could sell gold for silver or silver for gold as you like."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 383
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن سعد، حدثنا عمي، حدثنا ابن اخي الزهري، عن عمه، قال: حدثني سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمررضي الله عنه، ان ابا سعيد الخدري حدثه مثل ذلك حديثا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلقيه عبد الله بن عمر، فقال: يا ابا سعيد، ما هذا الذي تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال ابو سعيد: في الصرف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الذهب بالذهب مثلا بمثل، والورق بالورق مثلا بمثل".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ حَدَّثَهُ مِثْلَ ذَلِكَ حَدِيثًا، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، مَا هَذَا الَّذِي تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فِي الصَّرْفِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ مِثْلًا بِمِثْلٍ".
ہم سے عبیداللہ بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری کے بھتیجے نے بیان کیا، ان سے ان کے چچا نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اسی طرح ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کی(جیسے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ یا عمر رضی اللہ عنہ سے گزری) پھر ایک مرتبہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا، اے ابوسعید! آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے یہ کون سی حدیث بیان کرتے ہیں؟ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حدیث بیع صرف (یعنی روپیہ اشرفیاں بدلنے یا تڑوانے) سے متعلق ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنا تھا کہ سونا سونے کے بدلے میں برابر برابر ہی بیچا جا سکتا ہے اور چاندی، چاندی کے بدلہ میں برابر برابر ہی بیچی جا سکتی ہے۔
Narrated Abu Sa`id: (Concerning exchange) that he heard Allah's Apostle saying, "Do not sell gold for gold unless equal in weight, and do not sell silver unless equal in weight."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 384
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها غائبا بناجز".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا مِنْهَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سونا سونے کے بدلے اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو، دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو، اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو۔ دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور نہ ادھار کو نقد کے بدلے میں بیچو۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "Do not sell gold for gold unless equivalent in weight, and do not sell less amount for greater amount or vice versa; and do not sell silver for silver unless equivalent in weight, and do not sell less amount for greater amount or vice versa and do not sell gold or silver that is not present at the moment of exchange for gold or silver that is present.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 385
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابوالمنہال سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے بیع صرف کے متعلق پوچھا تو ان دونوں حضرات نے ایک دوسرے کے متعلق فرمایا کہ یہ مجھ سے بہتر ہیں۔ آخر دونوں حضرات نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کو چاندی کے بدلے میں ادھار کی صورت میں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
Narrated Abu Al-Minhal: I asked Al-Bara' bin `Azib and Zaid bin Arqam about money exchanges. Each of them said, "This is better than I," and both of them said, "Allah's Apostle forbade the selling of silver for gold on credit. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 387
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عباد بن عوام نے، کہا کہ ہم کو یحییٰ بن ابی اسحٰق نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، اور ان سے ان کے باپ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی، چاندی کے بدلے میں اور سونا سونے کے بدلے میں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ مگر یہ کہ برابر برابر ہو۔ البتہ سونا چاندی کے بدلے میں جس طرح چاہیں خریدیں۔ اسی طرح چاندی سونے کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakra: that his father said, "The Prophet forbade the selling of gold for gold and silver for silver except if they are equivalent in weight, and allowed us to sell gold for silver and vice versa as we wished."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 388
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، عن اخيه، عن سليمان بن بلال، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن بن عوف، انه سمع سعيد بن المسيب، يحدث ان ابا سعيد الخدري وابا هريرة حدثاه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" بعث اخا بني عدي الانصاري واستعمله على خيبر، فقدم بتمر جنيب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: اكل تمر خيبر هكذا؟، قال: لا والله يا رسول الله، إنا لنشتري الصاع بالصاعين من الجمع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تفعلوا ولكن مثلا بمثل، او بيعوا هذا، واشتروا بثمنه من هذا، وكذلك الميزان".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَأَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَاهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيَّ وَاسْتَعْمَلَهُ عَلَى خَيْبَرَ، فَقَدِمَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟، قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَشْتَرِي الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ مِنَ الْجَمْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَفْعَلُوا وَلَكِنْ مِثْلًا بِمِثْلٍ، أَوْ بِيعُوا هَذَا، وَاشْتَرُوا بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا، وَكَذَلِكَ الْمِيزَانُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے ان کے بھائی ابوبکر نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عدی الانصاری کے ایک صاحب سودا بن عزیہ کو خیبر کا عامل بنا کر بھیجا تو وہ عمدہ قسم کی کھجور وصول کر کے لائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! ہم ایسی ایک صاع کھجور دو صاع (خراب) کھجور کے بدلے خرید لیتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کیا کرو بلکہ (جنس کو جنس کے بدلے) برابر برابر میں خریدو، یا یوں کرو کہ ردی کھجور نقدی بیچ ڈالو پھر یہ کھجور اس کے بدلے خرید لو، اسی طرح ہر چیز کو جو تول کر بکتی ہے اس کا حکم ان ہی چیزوں کا ہے جو ناپ کر بکتی ہیں۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira: Allah's Apostle sent the brother of the tribe of Bani Adi Al-Ansari as governor of Khaibar. Then the man returned, bringing Janib (a good kind of date). Allah's Apostle asked him, "Are all the dates of Khaibar like that?" He replied, "No, by Allah, O Allah's Apostle! We take one Sa' of these (good) dates for two Sas of mixed dates." Allah's Apostle then said, "Do not do so. You should either take one Sa of this (kind) for one Sa' of the other; or sell one kind and then buy with its price the other kind (of dates), and you should do the same in weighing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 449