صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
38. بَابُ مَنْ أَفْطَرَ فِي السَّفَرِ لِيَرَاهُ النَّاسُ:
38. باب: سفر میں لوگوں کو دکھا کر روزہ افطار کر ڈالنا۔
(38) Chapter. Whoever broke his Saum (fast) on a journey (publicly) so that the people might see him.
حدیث نمبر: 1948
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:"خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة، فصام حتى بلغ عسفان، ثم دعا بماء، فرفعه إلى يديه ليريه الناس، فافطر حتى قدم مكة وذلك في رمضان، فكان ابن عباس، يقول: قد صام رسول الله صلى الله عليه وسلم وافطر، فمن شاء صام ومن شاء افطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ، فَرَفَعَهُ إِلَى يَدَيْهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ، فَأَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ، فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے منصور نے، ان سے مجاہد نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ فتح میں) مدینہ سے مکہ کے لیے سفر شروع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے تھے، جب آپ عسفان پہنچے تو پانی منگوایا اور اسے اپنے ہاتھ سے (منہ تک) اٹھایا تاکہ لوگ دیکھ لیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ چھوڑ دیا یہاں تک کہ مکہ پہنچے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سفر میں) روزہ رکھا بھی اور نہیں بھی رکھا اس لیے جس کا جی چاہے روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tawus: Ibn `Abbas said, "Allah's Apostle set out from Medina to Mecca and he fasted till he reached 'Usfan, where he asked for water and raised his hand to let the people see him, and then broke the fast, and did not fast after that till he reached Mecca, and that happened in Ramadan." Ibn `Abbas used to say, "Allah's Apostle (sometimes) fasted and (sometimes) did not fast during the journeys so whoever wished to fast could fast, and whoever wished not to fast, could do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 169

حدیث نمبر: 1944
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى مكة في رمضان، فصام حتى بلغ الكديد، افطر فافطر الناس"، قال ابو عبد الله: والكديد ماء بين عسفان، وقديد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ، أَفْطَرَ فَأَفْطَرَ النَّاسُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَالْكَدِيدُ مَاءٌ بَيْنَ عُسْفَانَ، وَقُدَيْدٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ کے موقع پر) مکہ کی طرف رمضان میں چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے تھے لیکن جب کدید پہنچے تو روزہ رکھنا چھوڑ دیا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ عسفان اور قدید کے درمیان کدید ایک تالاب ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle set out for Mecca in Ramadan and he fasted, and when he reached Al-Kadid, he broke his fast and the people (with him) broke their fast too. (Abu `Abdullah said, "Al-Kadid is a land covered with water between Usfan and Qudaid.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 165

حدیث نمبر: 2954
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال ابن وهب، اخبرني عمرو، عن بكير، عن سليمان بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه انه، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعث، وقال لنا:" إن لقيتم فلانا وفلانا لرجلين من قريش سماهما فحرقوهما بالنار، قال: ثم اتيناه نودعه حين اردنا الخروج، فقال: إني كنت امرتكم ان تحرقوا فلانا وفلانا بالنار، وإن النار لا يعذب بها إلا الله، فإن اخذتموهما فاقتلوهما".(مرفوع) وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ، وَقَالَ لَنَا:" إِنْ لَقِيتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ سَمَّاهُمَا فَحَرِّقُوهُمَا بِالنَّارِ، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْنَاهُ نُوَدِّعُهُ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحَرِّقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا بِالنَّارِ، وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ، فَإِنْ أَخَذْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا".
اور عبداللہ بن وہب نے کہا کہ مجھ کو عمرو بن حارث نے خبر دی، انہیں بکیر نے، انہیں سلیمان بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک فوج میں بھیجا اور ہدایت فرمائی کہ اگر فلاں فلاں دو قریشی (ہبا بن اسود اور نافع بن عبد عمر) جن کا آپ نے نام لیا تم کو مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہونے کی اجازت کے لیے حاضر ہوئے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہلے ہدایت کی تھی کہ فلاں فلاں قریشی اگر تمہیں مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ آگ کی سزا دینا اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے لیے سزاوار نہیں ہے۔ اس لیے اگر وہ تمہیں مل جائیں تو انہیں قتل کر دینا (آگ میں نہ جلانا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hurairah (ra): Allah's Messenger (saws) sent us on military expedition telling us, "If you find such and such persons (he named two men from Quraish), burn them fire." Then we came to bid him farewell, when we wanted to set out, he said: "Previously I ordered you to burn so-and-so and so-and-so with fire, but as punishment with fire is done by none except Allah, if you capture them, kill them, (instead)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 202

حدیث نمبر: 4276
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمود، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، قال: اخبرني الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما:" ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج في رمضان من المدينة ومعه عشرة آلاف، وذلك على راس ثمان سنين ونصف من مقدمه المدينة، فسار هو ومن معه من المسلمين إلى مكة يصوم ويصومون حتى بلغ الكديد وهو ماء بين عسفان وقديد افطر وافطروا"، قال الزهري: وإنما يؤخذ من امر رسول الله صلى الله عليه وسلم الآخر فالآخر.(مرفوع) حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي رَمَضَانَ مِنْ الْمَدِينَةِ وَمَعَهُ عَشَرَةُ آلَافٍ، وَذَلِكَ عَلَى رَأْسِ ثَمَانِ سِنِينَ وَنِصْفٍ مِنْ مَقْدَمِهِ الْمَدِينَةَ، فَسَارَ هُوَ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى مَكَّةَ يَصُومُ وَيَصُومُونَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ وَهُوَ مَاءٌ بَيْنَ عُسْفَانَ وَقُدَيْدٍ أَفْطَرَ وَأَفْطَرُوا"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآخِرُ فَالْآخِرُ.
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ کہا مجھے زہری نے خبر دی ‘ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح کے لیے) مدینہ سے روانہ ہوئے۔ آپ کے ساتھ (دس یا بارہ ہزار کا) لشکر تھا۔ اس وقت آپ کو مدینہ میں تشریف لائے ساڑھے آٹھ سال پورے ہونے والے تھے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ جو مسلمان تھے مکہ کے لیے روانہ ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی روزے سے تھے اور تمام مسلمان بھی ‘ لیکن جب آپ مقام کدید پر پہنچے جو قدید اور عسفان کے درمیان ایک چشمہ ہے تو آپ نے روزہ توڑ دیا اور آپ کے ساتھ مسلمانوں نے بھی روزہ توڑ دیا۔ زہری نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے آخری عمل پر ہی عمل کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet left Medina (for Mecca) in the company of ten-thousand (Muslim warriors) in (the month of) Ramadan, and that was eight and a half years after his migration to Medina. He and the Muslims who were with him, proceeded on their way to Mecca. He was fasting and they were fasting, but when they reached a place called Al-Kadid which was a place of water between 'Usfan and Kudaid, he broke his fast and so did they. (Az-Zuhri said, "One should take the last action of Allah's Apostle and leave his early action (while taking a verdict.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 574

حدیث نمبر: 4279
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فصام حتى بلغ عسفان، ثم دعا بإناء من ماء، فشرب نهارا ليريه الناس، فافطر حتى قدم مكة، قال: وكان ابن عباس، يقول: صام رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر وافطر، فمن شاء صام، ومن شاء افطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ مِنْ مَاءٍ، فَشَرِبَ نَهَارًا لِيُرِيَهُ النَّاسَ، فَأَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ وَأَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے منصور نے ‘ ان سے مجاہد نے ‘ ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں (فتح مکہ کا) سفر شروع کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے لیکن جب مقام عسفان پر پہنچے تو پانی طلب فرمایا۔ دن کا وقت تھا اور آپ نے وہ پانی پیا تاکہ لوگوں کو دکھلا سکیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ نہیں رکھا اور مکہ میں داخل ہوئے۔ بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں (بعض اوقات) روزہ بھی رکھا تھا اور بعض اوقات روزہ نہیں بھی رکھا۔ اس لیے (سفر میں) جس کا جی چاہے روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔ مسافر کے لیے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔ (روایت میں فتح مکہ کے لیے سفر کرنے کا ذکر ہے۔ یہی باب سے مطابقت ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tawus: Ibn `Abbas said, "Allah's Apostle travelled in the month of Ramadan and he fasted till he reached (a place called) 'Usfan, then he asked for a tumbler of water and drank it by the daytime so that the people might see him. He broke his fast till he reached Mecca." Ibn `Abbas used to say, "Allah's Apostle fasted and sometimes did not fast while traveling, so one may fast or may not (on journeys)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 576


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.