صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
The Book About The Virtues Or Al-Madina.
2. بَابُ فَضْلِ الْمَدِينَةِ، وَأَنَّهَا تَنْفِي النَّاسَ:
2. باب: مدینہ کی فضیلت اور بیشک مدینہ (برے) آدمیوں کو نکال باہر کرتا ہے۔
(2) Chapter. Superiority of Al-Madina. And that it expells (evil, vicious) persons.
حدیث نمبر: 1871
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت ابا الحباب سعيد بن يسار، يقول: سمعت ابا هريرةرضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت بقرية تاكل القرى، يقولون يثرب وهي المدينة، تنفي الناس كما ينفي الكير خبث الحديد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحُبَابِ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى، يَقُولُونَ يَثْرِبُ وَهِيَ الْمَدِينَةُ، تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوالحباب سعید بن یسار سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسے شہر (میں ہجرت) کا حکم ہوا ہے جو دوسرے شہروں کو کھا لے گا۔ (یعنی سب کا سردار بنے گا) منافقین اسے یثرب کہتے ہیں لیکن اس کا نام مدینہ ہے وہ (برے) لوگوں کو اس طرح باہر کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو نکال دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "I was ordered to migrate to a town which will swallow (conquer) other towns and is called Yathrib and that is Medina, and it turns out (bad) persons as a furnace removes the impurities of iron.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 95

حدیث نمبر: 1883
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عباس، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن جابر رضي الله عنه،" جاء اعرابي النبي صلى الله عليه وسلم، فبايعه على الإسلام، فجاء من الغد محموما، فقال: اقلني، فابى ثلاث مرار، فقال: المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" جَاءَ أَعْرَابِيّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَجَاءَ مِنَ الْغَدِ مَحْمُومًا، فَقَالَ: أَقِلْنِي، فَأَبَى ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَقَالَ: الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طَيِّبُهَا".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک اعرابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام پر بیعت کی، دوسرے دن آیا تو اسے بخار چڑھا ہوا تھا کہنے لگا کہ میری بیعت توڑ دیجئیے! تین بار اس نے یہی کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر فرمایا کہ مدینہ کی مثال بھٹی کی سی ہے کہ میل کچیل کو دور کر کے خالص جوہر کو نکھار دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: A bedouin came to the Prophet and gave a pledge of allegiance for embracing Islam. The next day he came with fever and said (to the Prophet ), "Please cancel my pledge (of embracing Islam and of emigrating to Medina)." The Prophet refused (that request) three times and said, "Medina is like a furnace, it expels out the impurities (bad persons) and selects the good ones and makes them perfect."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 107

حدیث نمبر: 1884
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن عبد الله بن يزيد، قال: سمعت زيد بن ثابت رضي الله عنه، يقول:" لما خرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى احد رجع ناس من اصحابه، فقالت فرقة: نقتلهم، وقالت فرقة: لا نقتلهم، فنزلت: فما لكم في المنافقين فئتين سورة النساء آية 88، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: إنها تنفي الرجال، كما تنفي النار خبث الحديد".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" لَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَتْ فِرْقَةٌ: نَقْتُلُهُمْ، وَقَالَتْ فِرْقَةٌ: لَا نَقْتُلُهُمْ، فَنَزَلَتْ: فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهَا تَنْفِي الرِّجَالَ، كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے، ان سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا کہ میں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنگ احد کے لیے نکلے تو جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ان میں سے کچھ لوگ واپس آ گئے (یہ منافقین تھے) پھر بعض نے تو یہ کہا کہ ہم چل کر انہیں قتل کر دیں گے اور ایک جماعت نے کہا کہ قتل نہ کرنا چاہئے اس پر یہ آیت نازل ہوئی «فما لكم في المنافقين فئتين‏» اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مدینہ (برے) لوگوں کو اس طرح دور کر دیتا ہے جس طرح آگ میل کچیل دور کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Thabit: When the Prophet went out for (the battle of) Uhud, some of his companions (hypocrites) returned (home). A party of the believers remarked that they would kill those (hypocrites) who had returned, but another party said that they would not kill them. So, this Divine Inspiration was revealed: "Then what is the matter with you that you are divided into two parties concerning the hypocrites." (4.88) The Prophet said, "Medina expels the bad persons from it, as fire expels the impurities of iron."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 108

حدیث نمبر: 4589
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، وعبد الرحمن، قالا: حدثنا شعبة، عن عدي، عن عبد الله بن يزيد، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، فما لكم في المنافقين فئتين سورة النساء آية 88، رجع ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من احد وكان الناس فيهم فرقتين، فريق يقول اقتلهم، وفريق يقول: لا، فنزلت: فما لكم في المنافقين فئتين سورة النساء آية 88، وقال:" إنها طيبة، تنفي الخبث كما تنفي النار خبث الفضة".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88، رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أُحُدٍ وَكَانَ النَّاسُ فِيهِمْ فِرْقَتَيْنِ، فَرِيقٌ يَقُولُ اقْتُلْهُمْ، وَفَرِيقٌ يَقُولُ: لَا، فَنَزَلَتْ: فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88، وَقَالَ:" إِنَّهَا طَيْبَةُ، تَنْفِي الْخَبَثَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر اور عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی نے، ان سے عبداللہ بن یزید نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے آیت «فما لكم في المنافقين فئتين‏» اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو فریق ہو گئے ہو۔ کے بارے میں فرمایا کہ کچھ لوگ منافقین جو (اوپر سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، جنگ احد میں (آپ چھوڑ کر) واپس چلے آئے تو ان کے بارے میں مسلمانوں کی دو جماعتیں ہو گئیں۔ ایک جماعت تو یہ کہتی تھی کہ (یا رسول اللہ!) ان (منافقین) سے قتال کیجئے اور ایک جماعت یہ کہتی تھی کہ ان سے قتال نہ کیجئے۔ اس پر یہ آیت اتری «فما لكم في المنافقين فئتين‏» کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہو گئے ہو۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مدینہ «طيبة» ہے۔ یہ خباثت کو اس طرح دور کر دیتا ہے جیسے آگ چاندی کی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Thabit: Regarding the Verse:-- "Then what is the matter with you that you are divided into two parties about the hypocrites?" (4.88) Some of the companions of the Prophet returned from the battle of Uhud (i.e. refused to fight) whereupon the Muslims got divided into two parties; one of them was in favor of their execution and the other was not in favour of it. So there ware revealed: "Then what is the matter with you that you are divided into two parties about the hypocrites?" (4.88). Then the Prophet said "It (i.e. Medina) is aTayyaboh (good), it expels impurities as the fire expels the impurities of silver."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 113

حدیث نمبر: 7209
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما،" ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصابه وعك، فقال: اقلني بيعتي، فابى، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي، فابى، فخرج، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَهُ وَعْكٌ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، فَخَرَجَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ ایک دیہاتی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے بخار ہو گیا تو اس نے کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا آخر وہ (خود ہی مدینہ سے) چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل دور کر دیتا ہے اور صاف مال کو رکھ لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: A bedouin gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle for Islam and the bedouin got a fever where upon he said to the Prophet "Cancel my Pledge." But the Prophet refused. He came to him (again) saying, "Cancel my Pledge.' But the Prophet refused. Then (the bedouin) left (Medina). Allah's Apostle said: "Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 316

حدیث نمبر: 7211
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله،" ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصاب الاعرابي وعك بالمدينة، فاتى الاعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اقلني بيعتي، فابى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي، فابى، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي، فابى، فخرج الاعرابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَع رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَى الْأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں محمد بن منکدر نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے مدینہ میں بخار ہو گیا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ دوبارہ آیا اور کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کیا پھر وہ آیا اور بیعت فسخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کیا۔ اس کے بعد وہ خود ہی (مدینہ سے) چلا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل کو دور کر دیتا ہے اور خالص مال رکھ لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: A bedouin gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle for Islam. Then the bedouin got fever at Medina, came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Cancel my Pledge," But Allah's Apostle refused. Then he came to him (again) and said, "O Allah's Apostle! Cancel my Pledge." But the Prophet refused Then he came to him (again) and said, "O Allah's Apostle! Cancel my Pledge." But the Prophet refused. The bedouin finally went out (of Medina) whereupon Allah's Apostle said, "Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 318

حدیث نمبر: 7216
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، سمعت جابرا، قال:" جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: بايعني على الإسلام، فبايعه على الإسلام، ثم جاء الغد محموما، فقال: اقلني، فابى، فلما ولى، قال: المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا، قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بَايِعْنِي عَلَى الْإِسْلَامِ، فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، ثُمَّ جَاءَ الْغَدَ مَحْمُومًا، فَقَالَ: أَقِلْنِي، فَأَبَى، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا".
ہم سے ابونعیم (فضل بن دکین) نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے ایک گنوار (نام نامعلوم) یا قیس بن ابی حازم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، کہنے لگا: یا رسول اللہ! اسلام پر مجھ سے بیعت لیجئے۔ آپ نے اس سے بیعت لے لی، پھر دوسرے دن بخار میں ہلہلاتا آیا کہنے لگا میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا (بیعت فسخ نہیں کی) جب وہ پیٹھ موڑ کر چلتا ہوا، تو فرمایا مدینہ کیا ہے (لوہار کی بھٹی ہے) پلید اور ناپاک (میل کچیل) کو چھانٹ ڈالتا ہے اور کھرا ستھرا مال رکھ لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: A bedouin came to the Prophet and said, "Please take my Pledge of allegiance for Islam." So the Prophet took from him the Pledge of allegiance for Islam. He came the next day with a fever and said to the Prophet "Cancel my pledge." But the Prophet refused and when the bedouin went away, the Prophet said, "Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 323

حدیث نمبر: 7322
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله السلمي،" ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصاب الاعرابي وعك بالمدينة، فجاء الاعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اقلني بيعتي، فابى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي فابى، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي فابى، فخرج الاعرابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السَّلَمِيِّ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَجَاءَ الْأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن منکدر سے، انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک گنوار (قیس بن ابی حازم یا قیس بن حازم یا اور کوئی) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی، پھر مدینہ میں اس کو تپ آنے لگی۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ کہنے لگا: یا رسول اللہ! میری بیعت توڑ دیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا۔ وہ پھر آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر انکار کیا۔ اس کے بعد وہ مدینہ سے نکل کر اپنے جنگل کو چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ لوہار کی بھٹی کی طرح ہے جو اپنی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے اور کھرے پاکیزہ مال کو رکھ لیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin 'Abdullah As-Salami: A bedouin gave the Pledge of allegiance for embracing Islam to Allah's Apostle, and then he got an attack of fever in Medina and came to Allah's Apostle: and said, "O Allah's Apostle! Cancel my pledge." Allah's Apostle refused to do so. The bedouin came to him again and said, "Cancel my pledge," but he refused again, and then again, the bedouin came to him and said, "Cancel my pledge," and Allah's Apostle refused. The bedouin finally went away, and Allah's Apostle said, "Medina is like a pair of bellows (furnace), it expels its impurities while it brightens and clears its good.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 424


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.