صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Umra
3. بَابُ كَمِ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
3. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے ہیں؟
(3) Chapter. How many times did the Prophet ﷺ perform Umra?
حدیث نمبر: 1781
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عثمان، حدثنا شريح بن مسلمة، حدثنا إبراهيم بن يوسف، عن ابيه، عن ابي إسحاق، قال: سالت مسروقا , وعطاء , ومجاهدا، فقالوا: اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة قبل ان يحج، وقال: سمعت البراء بن عازب رضي الله عنهما، يقول:" اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة قبل ان يحج مرتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَأَلْتُ مَسْرُوقًا , وَعَطَاءً , وَمُجَاهِدًا، فقالوا: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، وَقَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ مَرَّتَيْنِ".
ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابواسحٰق نے بیان کیا کہ میں نے مسروق، عطاء اور مجاہد رحمہم اللہ تعالیٰ سے پوچھا تو ان سب حضرات نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج سے پہلے ذی قعدہ ہی میں عمرے کئے تھے اور انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ ذی قعدہ میں حج سے پہلے دو عمرے کئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu 'Is-haq: I asked Masruq, `Ata' and Mujahid (about the `Umra of Allah's Apostle). They said, "Allah's Apostle had performed `Umra in Dhi-l-Qa'da before he performed Hajj." I heard Al-Bara' bin `Azib saying, "Allah's Apostle had performed `Umra in Dhi-l-Qa'da twice before he performed Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 9

حدیث نمبر: 1774
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا ابن جريج، ان عكرمة بن خالد، سال ابن عمر رضي الله عنهما عن العمرة قبل الحج، فقال: لا باس، قال عكرمة , قال ابن عمر" اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم قبل ان يحج" , وقال إبراهيم بن سعد: عن ابن إسحاق، حدثني عكرمة بن خالد، سالت ابن عمر مثله، حدثنا عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، اخبرنا ابن جريج، قال عكرمة بن خالد: سالت ابن عمر رضي الله عنهما مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ، سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ، فَقَالَ: لَا بَأْسَ، قَالَ عِكْرِمَةُ , قَالَ ابْنُ عُمَرَ" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ" , وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ: عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ مِثْلَهُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مِثْلَهُ.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی کہ عکرمہ بن خالد نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حج سے پہلے عمرہ کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں، عکرمہ نے کہا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کرنے سے پہلے عمرہ ہی کیا تھا اور ابراہیم بن سعد نے محمد بن اسحاق سے بیان کیا، ان سے عکرمہ بن خالد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا پھر یہی حدیث بیان کی۔ ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، ان سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے عکرمہ بن خالد نے بیان کیا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا پھر یہی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Juraij: `Ikrima bin Khalid asked Ibn `Umar about performing `Umra before Hajj. Ibn `Umar replied, "There is no harm in it." `Ikrima said, "Ibn `Umar also said, 'The Prophet had performed `Umra before performing Hajj.'" Narrated `Ikrima bin Khalid: "I asked Ibn `Umar the same (as above).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 2, 3

حدیث نمبر: 1776
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: وسمعنا استنان عائشة ام المؤمنين في الحجرة، فقال عروة: يا اماه، يا ام المؤمنين، الا تسمعين ما يقول ابو عبد الرحمن؟ , قالت: ما يقول؟ قال: يقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتمر اربع عمرات إحداهن في رجب، قالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن، ما اعتمر عمرة إلا وهو شاهده، وما اعتمر في رجب قط".(مرفوع) قَالَ: وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْحُجْرَةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: يَا أُمَّاهُ، يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَلَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ , قَالَتْ: مَا يَقُولُ؟ قَالَ: يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرَاتٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، قَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا اعْتَمَرَ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ شَاهِدُهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ".
مجاہد نے بیان کیا کہ ہم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ سے ان کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ نے پوچھا اے میری ماں! اے ام المؤمنین! ابوعبدالرحمٰن کی بات آپ سن رہی ہیں؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا وہ کیا کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے تھے جن میں سے ایک رجب میں کیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ اللہ ابوعبدالرحمٰن پر رحم کرے! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو کوئی عمرہ ایسا نہیں کیا جس میں وہ خود موجود نہ رہے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں تو کبھی عمرہ ہی نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Then we heard `Aisha, the Mother of faithful believers cleaning her teeth with Siwak in the dwelling place. 'Urwa said, "O Mother! O Mother of the believers! Don't you hear what Abu `Abdur Rahman is saying?" She said, "What does he say?" 'Urwa said, "He says that Allah's Apostle performed four `Umra and one of them was in the month of Rajab." `Aisha said, "May Allah be merciful to Abu `Abdur Rahman! The Prophet did not perform any `Umra except that he was with him, and he never performed any `Umra in Rajab."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 4

حدیث نمبر: 1778
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حسان بن حسان، حدثنا همام، عن قتادة، سالت انسا رضي الله عنه،" كم اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: اربع عمرة الحديبية في ذي القعدة حيث صده المشركون، وعمرة من العام المقبل في ذي القعدة حيث صالحهم، وعمرة الجعرانة إذ قسم غنيمة اراه حنين، قلت: كم حج؟ قال: واحدة".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ حَسَّانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، سَأَلْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" كَمْ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَرْبَعٌ عُمْرَةُ الْحُدَيْبِيَةِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ حَيْثُ صَدَّهُ الْمُشْرِكُونَ، وَعُمْرَةٌ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ حَيْثُ صَالَحَهُمْ، وَعُمْرَةُ الْجِعِرَّانَةِ إِذْ قَسَمَ غَنِيمَةَ أُرَاهُ حُنَيْنٍ، قُلْتُ: كَمْ حَجَّ؟ قَالَ: وَاحِدَةً".
ہم سے حسان بن حسان نے بیان کیا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ تو آپ نے فرمایا کہ چار، عمرہ حدیبیہ ذی قعدہ میں جہاں پر مشرکین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک دیا تھا، پھر آئندہ سال ذی قعدہ ہی میں ایک عمرہ قضاء جس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین سے صلح کی تھی اور تیسرا عمرہ جعرانہ جس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غالباً حنین کی غنیمت تقسیم کی تھی، چوتھا حج کے ساتھ میں نے پوچھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کتنے کئے؟ فرمایا کہ ایک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qatada: I asked Anas how many times the Prophet had performed `Umra. He replied, "Four times. 1. `Umra of Hudaibiya in Dhi-l-Qa'da when the pagans hindered him; 2. `Umra in the following year in Dhi-l- Qa'da after the peace treaty with them (the pagans); 3. `Umra from Al-Ja'rana where he distributed the war booty." I think he meant the booty (of the battle) of Hunain. I asked, "How many times did he perform Hajj?" He (Anas) replied, "Once. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 6

حدیث نمبر: 1780
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هدبة، حدثنا همام، وقال: اعتمر اربع عمر في ذي القعدة، إلا التي اعتمر مع حجته عمرته من الحديبية، ومن العام المقبل، ومن الجعرانة حيث قسم غنائم حنين، وعمرة مع حجته.(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، وَقَالَ: اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، إِلَّا الَّتِي اعْتَمَرَ مَعَ حَجَّتِهِ عُمْرَتَهُ مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَمِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، وَمِنْ الْجِعْرَانَةِ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ، وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ.
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، اس روایت میں یوں ہے کہ جو عمرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج کے ساتھ کیا تھا اس کے سوا تمام عمرے ذی قعدہ ہی میں کئے تھے۔ حدیبیہ کا عمرہ اور دوسرے سال اس کی قضاء کا عمرہ تھا۔ (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قران کیا تھا اور حجۃ الوداع سے متعلق ہے) اور جعرانہ کا عمرہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کی غنیمت تقسیم کی تھی۔ پھر ایک عمرہ اپنے حج کے ساتھ کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hammam: The Prophet performed four `Umra (three) in Dhi-l-Qa'da except the (one) `Umra which he performed with his Hajj: His `Umra from Al-hudaibiya, and the one of the following year, and the one from Al- Jr'rana where he distributed the booty (of the battle) of Hunain, and another `Umra with his Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 8

حدیث نمبر: 1844
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه،" اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة، فابى اهل مكة ان يدعوه، يدخل مكة، حتى قاضاهم لا يدخل مكة سلاحا إلا في القراب".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ، يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ لَا يُدْخِلُ مَكَّةَ سِلَاحًا إِلَّا فِي الْقِرَابِ".
ہم سے عبیداللہ بن موصلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسرائیل نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ میں عمرہ کیا تو مکہ والوں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا، پھر ان سے اس شرط پر صلح ہوئی کہ ہتھیار نیام میں ڈال کر مکہ میں داخل ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: The Prophet assumed Ihram for Umra in the month of Dhul-Qa'da but the (pagan) people of Mecca refused to admit him into Mecca till he agreed on the condition that he would not bring into Mecca any arms but sheathed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 70

حدیث نمبر: 2698
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال:" لما صالح رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل الحديبية كتب علي بن ابي طالب بينهم كتابا، فكتب محمد رسول الله، فقال المشركون: لا تكتب محمد رسول الله، لو كنت رسولا لم نقاتلك، فقال لعلي: امحه، فقال علي: ما انا بالذي امحاه، فمحاه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، وصالحهم على ان يدخل هو واصحابه ثلاثة ايام، ولا يدخلوها إلا بجلبان السلاح، فسالوه ما جلبان السلاح، فقال: القراب بما فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْحُدَيْبِيَةِ كَتَبَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بَيْنَهُمْ كِتَابًا، فَكَتَبَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَا تَكْتُبْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، لَوْ كُنْتَ رَسُولًا لَمْ نُقَاتِلْكَ، فَقَالَ لِعَلِيٍّ: امْحُهُ، فَقَالَ عَلِيٌّ: مَا أَنَا بِالَّذِي أَمْحَاهُ، فَمَحَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، وَصَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ يَدْخُلَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَلَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ، فَسَأَلُوهُ مَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ، فَقَالَ: الْقِرَابُ بِمَا فِيهِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کی صلح (قریش سے) کی تو اس کی دستاویز علی رضی اللہ عنہ نے لکھی تھی۔ انہوں نے اس میں لکھا محمد اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے۔ مشرکین نے اس پر اعتراض کیا کہ لفظ محمد کے ساتھ رسول اللہ نہ لکھو، اگر آپ رسول اللہ ہوتے تو ہم آپ سے لڑتے ہی کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا رسول اللہ کا لفظ مٹا دو، علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کہا کہ میں تو اسے نہیں مٹا سکتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے وہ لفظ مٹا دیا اور مشرکین کے ساتھ اس شرط پر صلح کی کہ آپ اپنے اصحاب کے ساتھ (آئندہ سال) تین دن کے لیے مکہ آئیں اور ہتھیار میان میں رکھ کر داخل ہوں، شاگردوں نے پوچھا کہ جلبان السلاح (جس کا یہاں ذکر ہے) کیا چیز ہوتی ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ میان اور جو چیز اس کے اندر ہوتی ہے (اس کا نام جلبان ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara bin `Azib: When Allah's Apostle concluded a peace treaty with the people of Hudaibiya, `Ali bin Abu Talib wrote the document and he mentioned in it, "Muhammad, Allah's Apostle ." The pagans said, "Don't write: 'Muhammad, Allah's Apostle', for if you were an apostle we would not fight with you." Allah's Apostle asked `Ali to rub it out, but `Ali said, "I will not be the person to rub it out." Allah's Apostle rubbed it out and made peace with them on the condition that the Prophet and his companions would enter Mecca and stay there for three days, and that they would enter with their weapons in cases.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 49, Number 862

حدیث نمبر: 2699
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب رضي الله عنه، قال:" اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة، فابى اهل مكة ان يدعوه يدخل مكة حتى قاضاهم على ان يقيم بها ثلاثة ايام، فلما كتبوا الكتاب كتبوا هذا ما قاضى عليه محمد رسول الله، فقالوا: لا نقر بها، فلو نعلم انك رسول الله ما منعناك، لكن انت محمد بن عبد الله، قال: انا رسول الله، وانا محمد بن عبد الله، ثم قال لعلي: امح رسول الله، قال: لا، والله لا امحوك ابدا، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم الكتاب، فكتب هذا ما قاضى عليه محمد بن عبد الله لا يدخل مكة سلاح إلا في القراب، وان لا يخرج من اهلها باحد إن اراد ان يتبعه، وان لا يمنع احدا من اصحابه اراد ان يقيم بها، فلما دخلها ومضى الاجل اتوا عليا، فقالوا: قل لصاحبك اخرج عنا فقد مضى الاجل، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم، فتبعتهم ابنة حمزة، يا عم، يا عم، فتناولها علي بن ابي طالب رضي الله عنه، فاخذ بيدها، وقال لفاطمة عليها السلام: دونك ابنة عمك حملتها فاختصم فيها علي، وزيد، وجعفر، فقالعلي: انا احق بها وهي ابنة عمي، وقال جعفر: ابنة عمي وخالتها تحتي، وقال زيد: ابنة اخي، فقضى بها النبي صلى الله عليه وسلم لخالتها، وقال: الخالة بمنزلة الام، وقال لعلي: انت مني وانا منك، وقال لجعفر: اشبهت خلقي وخلقي، وقال لزيد: انت اخونا ومولانا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَتَبُوا الْكِتَابَ كَتَبُوا هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: لَا نُقِرُّ بِهَا، فَلَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ، لَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَنَا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ: امْحُ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: لَا، وَاللَّهِ لَا أَمْحُوكَ أَبَدًا، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِتَابَ، فَكَتَبَ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لَا يَدْخُلُ مَكَّةَ سِلَاحٌ إِلَّا فِي الْقِرَابِ، وَأَنْ لَا يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا بِأَحَدٍ إِنْ أَرَادَ أَنْ يَتَّبِعَهُ، وَأَنْ لَا يَمْنَعَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا، فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الْأَجَلُ أَتَوْا عَلِيًّا، فَقَالُوا: قُلْ لِصَاحِبِكَ اخْرُجْ عَنَّا فَقَدْ مَضَى الْأَجَلُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَبِعَتْهُمُ ابْنَةُ حَمْزَةَ، يَا عَمِّ، يَا عَمِّ، فَتَنَاوَلَهَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَخَذَ بِيَدِهَا، وَقَالَ لِفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام: دُونَكِ ابْنَةَ عَمِّكِ حَمَلَتْهَا فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ، وَزَيْدٌ، وَجَعْفَرٌ، فَقَالَعَلِيٌّ: أَنَا أَحَقُّ بِهَا وَهِيَ ابْنَةُ عَمِّي، وَقَالَ جَعْفَرٌ: ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي، وَقَالَ زَيْدٌ: ابْنَةُ أَخِي، فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا، وَقَالَ: الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ، وَقَالَ لِعَلِيٍّ: أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ، وَقَالَ لِجَعْفَرٍ: أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي، وَقَالَ لِزَيْدٍ: أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلَانَا".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا اسرائیل سے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ کے مہینے میں عمرہ کا احرام باندھا۔ لیکن مکہ والوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہر میں داخل نہیں ہونے دیا۔ آخر صلح اس پر ہوئی کہ (آئندہ سال) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تین روز قیام کریں گے۔ جب صلح نامہ لکھا جانے لگا تو اس میں لکھا گیا کہ یہ وہ صلح نامہ ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔ لیکن مشرکین نے کہا کہ ہم تو اسے نہیں مانتے۔ اگر ہمیں علم ہو جائے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کو نہ روکیں۔ بس آپ صرف محمد بن عبداللہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں رسول اللہ بھی ہوں اور محمد بن عبداللہ بھی ہوں۔ اس کے بعد آپ نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ رسول اللہ کا لفظ مٹا دو، انہوں نے عرض کیا نہیں اللہ کی قسم! میں تو یہ لفظ کبھی نہ مٹاؤں گا۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دستاویز لی اور لکھا کہ یہ اس کی دستاویز ہے کہ محمد بن عبداللہ نے اس شرط پر صلح کی ہے کہ مکہ میں وہ ہتھیار میان میں رکھے بغیر داخل نہ ہوں گے۔ اگر مکہ کا کوئی شخص ان کے ساتھ جانا چاہے گا تو وہ اسے ساتھ نہ لے جائیں گے۔ لیکن اگر ان کے اصحاب میں سے کوئی شخص مکہ میں رہنا چاہے گا تو اسے وہ نہ روکیں گے۔ جب (آئندہ سال) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لے گئے اور (مکہ میں قیام کی) مدت پوری ہو گئی تو قریش علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ اپنے صاحب سے کہئے کہ مدت پوری ہو گئی ہے اور اب وہ ہمارے یہاں سے چلے جائیں۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے روانہ ہونے لگے۔ اس وقت حمزہ رضی اللہ عنہ کی ایک بچی چچا چچا کرتی آئیں۔ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے ساتھ لے لیا، پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ہاتھ پکڑ کر لائے اور فرمایا، اپنی چچا زاد بہن کو بھی ساتھ لے لو، انہوں نے اس کو اپنے ساتھ سوار کر لیا، پھر علی، زید اور جعفر رضی اللہ عنہم کا جھگڑا ہوا۔ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس کا میں زیادہ مستحق ہوں، یہ میرے چچا کی بچی ہے۔ جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ میرے بھی چچا کی بچی ہے اور اس کی خالہ میرے نکاح میں بھی ہیں۔ زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے بھائی کی بچی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچی کی خالہ کے حق میں فیصلہ کیا اور فرمایا کہ خالہ ماں کی جگہ ہوتی ہے، پھر علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔ جعفر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم صورت اور عادات و اخلاق سب میں مجھ سے مشابہ ہو۔ زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم ہمارے بھائی بھی ہو اور ہمارے مولا بھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: When the Prophet intended to perform `Umra in the month of Dhul-Qada, the people of Mecca did not let him enter Mecca till he settled the matter with them by promising to stay in it for three days only. When the document of treaty was written, the following was mentioned: 'These are the terms on which Muhammad, Allah's Apostle agreed (to make peace).' They said, "We will not agree to this, for if we believed that you are Allah's Apostle we would not prevent you, but you are Muhammad bin `Abdullah." The Prophet said, "I am Allah's Apostle and also Muhammad bin `Abdullah." Then he said to `Ali, "Rub off (the words) 'Allah's Apostle' ", but `Ali said, "No, by Allah, I will never rub off your name." So, Allah's Apostle took the document and wrote, 'This is what Muhammad bin `Abdullah has agreed upon: No arms will be brought into Mecca except in their cases, and nobody from the people of Mecca will be allowed to go with him (i.e. the Prophet ) even if he wished to follow him and he (the Prophet ) will not prevent any of his companions from staying in Mecca if the latter wants to stay.' When the Prophet entered Mecca and the time limit passed, the Meccans went to `Ali and said, "Tell your Friend (i.e. the Prophet ) to go out, as the period (agreed to) has passed." So, the Prophet went out of Mecca. The daughter of Hamza ran after them (i.e. the Prophet and his companions), calling, "O Uncle! O Uncle!" `Ali received her and led her by the hand and said to Fatima, "Take your uncle's daughter." Zaid and Ja`far quarreled about her. `Ali said, "I have more right to her as she is my uncle's daughter." Ja`far said, "She is my uncle's daughter, and her aunt is my wife." Zaid said, "She is my brother's daughter." The Prophet judged that she should be given to her aunt, and said that the aunt was like the mother. He then said to 'All, "You are from me and I am from you", and said to Ja`far, "You resemble me both in character and appearance", and said to Zaid, "You are our brother (in faith) and our freed slave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 49, Number 863

حدیث نمبر: 2700
Save to word مکررات اعراب English
وقال موسى بن مسعود: حدثنا سفيان بن سعيد، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال: صالح النبي صلى الله عليه وسلم المشركين يوم الحديبية على ثلاثة اشياء: على ان من اتاه من المشركين رده إليهم، ومن اتاهم من المسلمين لم يردوه، وعلى ان يدخلها من قابل ويقيم بها ثلاثة ايام ولا يدخلها إلا بجلبان السلاح السيف والقوس ونحوه، فجاء ابو جندل يحجل في قيوده فرده إليهم، قال ابو عبد الله: لم يذكر مؤمل، عن سفيان، ابا جندل، وقال: إلا بجلب السلاح.وَقَالَ مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: عَلَى أَنَّ مَنْ أَتَاهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ رَدَّهُ إِلَيْهِمْ، وَمَنْ أَتَاهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَمْ يَرُدُّوهُ، وَعَلَى أَنْ يَدْخُلَهَا مِنْ قَابِلٍ وَيُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَا يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ السَّيْفِ وَالْقَوْسِ وَنَحْوِهِ، فَجَاءَ أَبُو جَنْدَلٍ يَحْجُلُ فِي قُيُودِهِ فَرَدَّهُ إِلَيْهِمْ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: لَمْ يَذْكُرْ مُؤَمَّلٌ، عَنْ سُفْيَانَ، أَبَا جَنْدَلٍ، وَقَالَ: إِلَّا بِجُلُبِّ السِّلَاحِ.
موسیٰ بن مسعود نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ مشرکین کے ساتھ تین شرائط پر کی تھی، (1) یہ کہ مشرکین میں سے اگر کوئی آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کر دیں گے۔ لیکن اگر مسلمانوں میں سے کوئی مشرکین کے یہاں پناہ لے گا تو یہ لوگ ایسے شخص کو واپس نہیں کریں گے۔ (2) یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ سال مکہ آ سکیں گے اور صرف تین دن ٹھہریں گے۔ (3) یہ کہ ہتھیار، تلوار، تیر وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔ چنانچہ ابوجندل رضی اللہ عنہ (جو مسلمان ہو گئے تھے اور قریش نے ان کو قید کر رکھا تھا) بیڑیوں کو گھسیٹتے ہوئے آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (شرائط معاہدہ کے مطابق) مشرکوں کو واپس کر دیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مؤمل نے سفیان سے ابوجندل کا ذکر نہیں کیا ہے اور «إلا بجلبان السلاح» کے بجائے «إلا بجلب السلاح‏.» کے الفاظ نقل کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara' bin 'Azib (ra): On the day of Hudaibiya, the Prophet (saws), the Prophet (saws) made a peace treaty with the Al-Mushrikun on three conditions: 1. The Prophet (saws) would return to them any person from Al-Mushrikun (polytheists, idolaters, pagans). 2. Al-Mushrikun pagans would not return any of the Muslims going to them, and 3. The Prophet (saws) and his companions would come to Makkah the following year and would stay there for three days and would enter with their weapons in cases, e.g., swords, arrows, bows, etc. Abu Jandal came hopping, his legs being chained, but the Prophet (saws) returned him to Al-Mushrikun.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 49, Number 863

حدیث نمبر: 3067
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال ابن نمير: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" ذهب فرس له فاخذه العدو فظهر عليه المسلمون فرد عليه في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم وابق عبد له، فلحق بالروم فظهر عليهم المسلمون فرده عليه خالد بن الوليد بعد النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" ذَهَبَ فَرَسٌ لَهُ فَأَخَذَهُ الْعَدُوُّ فَظَهَرَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ فَرُدَّ عَلَيْهِ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَقَ عَبْدٌ لَهُ، فَلَحِقَ بِالرُّومِ فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ الْمُسْلِمُونَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
اور عبداللہ بن نمیر نے کہا ‘ کہ ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ان کا ایک گھوڑا بھاگ گیا تھا اور دشمنوں نے اس کو پکڑ لیا تھا۔ پھر مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہوا تو ان کا گھوڑا انہیں واپس کر دیا گیا۔ یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کا ہے۔ اسی طرح ان کے ایک غلام نے بھاگ کر روم میں پناہ حاصل کر لی تھی۔ پھر جب مسلمانوں کو اس ملک پر غلبہ حاصل ہوا تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ان کا غلام انہیں واپس کر دیا۔ یہ واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi' (ra): A horse of Ibn 'Umar fled and the enemy took it. Then the Muslims conquered the enemy and the horse was returned to him during the lifetime of Allah's Messenger (saws). And also, once a slave of Ibn 'Umar (ra) fled and joined the Byzantines, and when the Muslims conquered them, Khalid bin Al-Walid returned the slave to him after the death of the Prophet (saws).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 302

حدیث نمبر: 3184
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عثمان بن حكيم، حدثنا شريح بن مسلمة، حدثنا إبراهيم بن يوسف بن ابي إسحاق، قال: حدثني ابي، عن ابي إسحاق، قال: حدثني البراء رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" لما اراد ان يعتمر ارسل إلى اهل مكة يستاذنهم ليدخل مكة فاشترطوا عليه ان لا يقيم بها إلا ثلاث ليال، ولا يدخلها إلا بجلبان السلاح ولا يدعو منهم احدا، قال: فاخذ يكتب الشرط بينهم علي بن ابي طالب فكتب هذا ما قاضى عليه محمد رسول الله، فقالوا: لو علمنا انك رسول الله لم نمنعك ولبايعناك ولكن اكتب هذا ما قاضى عليه محمد بن عبد الله، فقال: انا والله محمد بن عبد الله وانا والله رسول الله، قال: وكان لا يكتب، قال: فقال: لعلي امح رسول الله، فقال: علي والله لا امحاه ابدا، قال: فارنيه، قال: فاراه إياه فمحاه النبي صلى الله عليه وسلم بيده فلما دخل ومضى الايام اتوا عليا، فقالوا: مر صاحبك فليرتحل فذكر ذلك علي رضي الله عنه لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: نعم، ثم ارتحل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَعْتَمِرَ أَرْسَلَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ يَسْتَأْذِنُهُمْ لِيَدْخُلَ مَكَّةَ فَاشْتَرَطُوا عَلَيْهِ أَنْ لَا يُقِيمَ بِهَا إِلَّا ثَلَاثَ لَيَالٍ، وَلَا يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ وَلَا يَدْعُوَ مِنْهُمْ أَحَدًا، قَالَ: فَأَخَذَ يَكْتُبُ الشَّرْطَ بَيْنهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَكَتَبَ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: لَوْ عَلِمْنَا أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ لَمْ نَمْنَعْكَ وَلَبَايَعْنَاكَ وَلكِنِ اكْتُبْ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: أَنَا وَاللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَنَا وَاللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: وَكَانَ لَا يَكْتُبُ، قَالَ: فَقَالَ: لِعَلِيٍّ امْحَ رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: عَلِيٌّ وَاللَّهِ لَا أَمْحَاهُ أَبَدًا، قَالَ: فَأَرِنِيهِ، قَالَ: فَأَرَاهُ إِيَّاهُ فَمَحَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَلَمَّا دَخَلَ وَمَضَى الْأَيَّامُ أَتَوْا عَلِيًّا، فَقَالُوا: مُرْ صَاحِبَكَ فَلْيَرْتَحِلْ فَذَكَرَ ذَلِكَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: نَعَمْ، ثُمَّ ارْتَحَلَ".
ہم سے احمد بن عثمان بن حکیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف بن ابی اسحاق نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عمرہ کرنا چاہا تو آپ نے مکہ میں داخلہ کے لیے مکہ کے لوگوں سے اجازت لینے کے لیے آدمی بھیجا۔ انہوں نے اس شرط کے ساتھ (اجازت دی) کہ مکہ میں تین دن سے زیادہ قیام نہ کریں۔ ہتھیار نیام میں رکھے بغیر داخل نہ ہوں اور (مکہ کے) کسی آدمی کو اپنے ساتھ (مدینہ) نہ لے جائیں (اگرچہ وہ جانا چاہے) انہوں نے بیان کیا کہ پھر ان شرائط کو علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے لکھنا شروع کیا اور اس طرح یہ محمد اللہ کے رسول کے صلح نامہ کی تحریر ہے۔ مکہ والوں نے کہا کہ اگر ہم جان لیتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو پھر آپ کو روکتے ہی نہیں بلکہ آپ پر ایمان لاتے، اس لیے تمہیں یوں لکھنا چاہئے، یہ محمد بن عبداللہ کی صلح نامہ کی تحریر ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ گواہ ہے کہ میں محمد بن عبداللہ ہوں اور اللہ گواہ ہے کہ میں اللہ کا رسول بھی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لکھنا نہیں جانتے تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ رسول اللہ کا لفظ مٹا دے۔ علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم! یہ لفظ تو میں کبھی نہ مٹاؤں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر مجھے دکھلاؤ، راوی نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ لفظ دکھایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے اسے مٹا دیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لے گئے اور (تین) دن گزر گئے تو قریش علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ اب اپنے ساتھی سے کہو کہ اب یہاں سے چلے جائیں (علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ) میں نے اس کا ذکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ ہاں، چنانچہ آپ وہاں سے روانہ ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: When the Prophet intended to perform the `Umra he sent a person to the people of Mecca asking their permission to enter Mecca. They stipulated that he would not stay for more than three days and would not enter it except with sheathed arms and would not preach (Islam) to any of them. So `Ali bin Abi- Talib started writing the treaty between them. He wrote, "This is what Muhammad, Apostle of Allah has agreed to." The (Meccans) said, "If we knew that you (Muhammad) are the Apostle of Allah, then we would not have prevented you and would have followed you. But write, 'This is what Muhammad bin `Abdullah has agreed to..' " On that Allah's Apostle said, "By Allah, I am Muhammad bin `Abdullah, and, by Allah, I am Apostle of 'Allah." Allah's Apostle used not to write; so he asked `Ali to erase the expression of Apostle of Allah. On that `Ali said, "By Allah I will never erase it." Allah's Apostle said (to `Ali), "Let me see the paper." When `Ali showed him the paper, the Prophet erased the expression with his own hand. When Allah's Apostle had entered Mecca and three days had elapsed, the Meccans came to `Ali and said, "Let your friend (i.e. the Prophet) quit Mecca." `Ali informed Allah's Apostle about it and Allah's Apostle said, "Yes," and then he departed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 408

حدیث نمبر: 4148
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد , حدثنا همام , عن قتادة , ان انسا رضي الله عنه , اخبره قال:" اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع عمر كلهن في ذي القعدة , إلا التي كانت مع حجته عمرة من الحديبية في ذي القعدة , وعمرة من العام المقبل في ذي القعدة , وعمرة من الجعرانة حيث قسم غنائم حنين في ذي القعدة وعمرة مع حجته".(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَخْبَرَهُ قَالَ:" اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ كُلَّهُنَّ فِي ذِي الْقَعْدَةِ , إِلَّا الَّتِي كَانَتْ مَعَ حَجَّتِهِ عُمْرَةً مِنْ الْحُدَيْبِيَةِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ , وَعُمْرَةً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ , وَعُمْرَةً مِنْ الْجِعْرَانَةِ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا ‘ انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے اور سوا اس عمرے کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے ساتھ کیا ‘ تمام عمرے ذیقعدہ (کے مہینے) میں کئے۔ حدیبیہ کا عمرہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذی قعدہ (کے مہینے) میں کرنے تشریف لے گئے پھر دوسرے سال (اس کی قضاء میں) آپ نے ذی قعدہ میں عمرہ کیا اور ایک عمرہ جعرانہ سے آپ نے کیا تھا ‘ جہاں غزوہ حنین کی غنیمت آپ نے تقسیم کی تھی۔ یہ بھی ذی قعدہ میں کیا تھا اور ایک عمرہ حج کے ساتھ کیا (جو ذی الحجہ میں کیا تھا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Allah's Apostle performed four `Umras, all in the month of Dhul-Qa'da, except the one which he performed with his Hajj (i.e. in Dhul-Hijja). He performed one `Umra from Al-Hudaibiya in Dhul- Qa'da, another `Umra in the following year in Dhul Qa'da a third from Al-Jirana where he distributed the war booty of Hunain, in Dhul Qa'da, and the fourth `Umra he performed was with his Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 469

حدیث نمبر: 4251
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال: لما اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة فابى اهل مكة ان يدعوه يدخل مكة حتى قاضاهم على ان يقيم بها ثلاثة ايام، فلما كتبوا الكتاب، كتبوا هذا ما قاضى عليه محمد رسول الله، قالوا: لا نقر لك بهذا، لو نعلم انك رسول الله ما منعناك شيئا، ولكن انت محمد بن عبد الله، فقال:" انا رسول الله، وانا محمد بن عبد الله"، ثم قال لعلي بن ابي طالب رضي الله عنه:" امح رسول الله"، قال علي: لا، والله لا امحوك ابدا، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم الكتاب، وليس يحسن يكتب، فكتب هذا ما قاضى عليه محمد بن عبد الله لا يدخل مكة السلاح إلا السيف في القراب، وان لا يخرج من اهلها باحد إن اراد ان يتبعه، وان لا يمنع من اصحابه احدا إن اراد ان يقيم بها، فلما دخلها ومضى الاجل، اتوا عليا فقالوا: قل لصاحبك اخرج عنا فقد مضى الاجل، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم، فتبعته ابنة حمزة تنادي: يا عم، يا عم، فتناولها علي، فاخذ بيدها، وقال لفاطمة عليها السلام: دونك ابنة عمك حملتها، فاختصم فيها علي، وزيد، وجعفر، قال علي: انا اخذتها وهي بنت عمي، وقال جعفر: ابنة عمي وخالتها تحتي، وقال زيد: ابنة اخي، فقضى بها النبي صلى الله عليه وسلم لخالتها، وقال:" الخالة بمنزلة الام"، وقال لعلي:" انت مني وانا منك"، وقال لجعفر:" اشبهت خلقي وخلقي"، وقال لزيد:" انت اخونا ومولانا"، وقال علي: الا تتزوج بنت حمزة؟، قال:" إنها ابنة اخي من الرضاعة".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَتَبُوا الْكِتَابَ، كَتَبُوا هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، قَالُوا: لَا نُقِرُّ لَكَ بِهَذَا، لَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ شَيْئًا، وَلَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ:" أَنَا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ"، ثُمَّ قَالَ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" امْحُ رَسُولَ اللَّهِ"، قَالَ عَلِيٌّ: لَا، وَاللَّهِ لَا أَمْحُوكَ أَبَدًا، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِتَابَ، وَلَيْسَ يُحْسِنُ يَكْتُبُ، فَكَتَبَ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لَا يُدْخِلُ مَكَّةَ السِّلَاحَ إِلَّا السَّيْفَ فِي الْقِرَابِ، وَأَنْ لَا يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا بِأَحَدٍ إِنْ أَرَادَ أَنْ يَتْبَعَهُ، وَأَنْ لَا يَمْنَعَ مِنْ أَصْحَابِهِ أَحَدًا إِنْ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا، فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الْأَجَلُ، أَتَوْا عَلِيًّا فَقَالُوا: قُلْ لِصَاحِبِكَ اخْرُجْ عَنَّا فَقَدْ مَضَى الْأَجَلُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَبِعَتْهُ ابْنَةُ حَمْزَةَ تُنَادِي: يَا عَمِّ، يَا عَمِّ، فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ، فَأَخَذَ بِيَدِهَا، وَقَالَ لِفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام: دُونَكِ ابْنَةَ عَمِّكِ حَمَلَتْهَا، فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ، وَزَيْدٌ، وَجَعْفَرٌ، قَالَ عَلِيٌّ: أَنَا أَخَذْتُهَا وَهِيَ بِنْتُ عَمِّي، وَقَالَ جَعْفَرٌ: ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي، وَقَالَ زَيْدٌ: ابْنَةُ أَخِي، فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا، وَقَالَ:" الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ"، وَقَالَ لِعَلِيٍّ:" أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ"، وَقَالَ لِجَعْفَرٍ:" أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي"، وَقَالَ لِزَيْدٍ:" أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلَانَا"، وَقَالَ عَلِيٌّ: أَلَا تَتَزَوَّجُ بِنْتَ حَمْزَةَ؟، قَالَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
مجھ سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے اسرائیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ میں عمرہ کا احرام باندھا۔ مکہ والے آپ کے مکہ میں داخل ہونے سے مانع آئے۔ آخر معاہدہ اس پر ہوا کہ (آئندہ سال) مکہ میں تین دن آپ قیام کر سکتے ہیں۔ معاہدہ یوں لکھا جانے لگا یہ وہ معاہدہ ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ کفار قریش کہنے لگے کہ ہم یہ تسلیم نہیں کرتے۔ اگر ہم آپ کو اللہ کا رسول مانتے تو روکتے ہی کیوں ‘ آپ تو بس محمد بن عبداللہ ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ میں اللہ کا رسول بھی ہوں اور محمد بن عبداللہ بھی ہوں۔ پھر علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ (رسول اللہ کا لفظ مٹا دو) انہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! میں یہ لفظ کبھی نہیں مٹا سکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تحریر اپنے ہاتھ میں لے لی۔ آپ لکھنا نہیں جانتے تھے لیکن آپ نے اس کے الفاظ اس طرح کر دیئے یہ معاہدہ ہے جو محمد بن عبداللہ نے کیا کہ وہ ہتھیار لے کر مکہ میں نہیں آئیں گے۔ البتہ ایسی تلوار جو نیام میں ہو ساتھ لا سکتے ہیں اور یہ اگر مکہ والوں میں سے کوئی ان کے ساتھ جانا چاہے گا تو اسے اپنے ساتھ نہیں لے جائیں گے۔ لیکن اگر ان کے ساتھیوں میں کوئی مکہ میں رہنا چاہے گا اسے نہ روکیں گے۔ پھر جب (آئندہ سال) آپ اس معاہدہ کے مطابق مکہ میں داخل ہوئے (اور تین دن کی) مدت پوری ہو گئی تو مکہ والے علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ اپنے ساتھی سے کہو کہ اب یہاں سے چلے جائیں ‘ کیونکہ مدت پوری ہو گئی ہے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے نکلے تو آپ کے پیچھے حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی چچا چچا کہتی ہوئی آئیں۔ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں لے لیا اور ہاتھ پکڑ کر فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس لائے اور کہا کہ اپنے چچا کی بیٹی کو لے لو میں اسے لیتا آیا ہوں۔ علی ‘ زید ‘ جعفر رضی اللہ عنہم کا اختلاف ہوا۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے چچا کی لڑکی ہے اور جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے چچا کی لڑکی ہے اس کی خالہ میرے نکاح میں ہیں۔ زید رضی اللہ عنہ نے کہا یہ میرے بھائی کی لڑکی ہے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خالہ کے حق میں فیصلہ فرمایا (جو جعفر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں) اور فرمایا خالہ ماں کے درجے میں ہوتی ہے اور علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔ جعفر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم صورت و شکل اور عادت و اخلاق دونوں میں مجھ سے مشابہ ہو اور زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم ہمارے بھائی اور ہمارے مولا ہو۔ علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کو آپ اپنے نکاح میں لے لیں لیکن آپ نے فرمایا کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: When the Prophet went out for the `Umra in the month of Dhal-Qa'da, the people of Mecca did not allow him to enter Mecca till he agreed to conclude a peace treaty with them by virtue of which he would stay in Mecca for three days only (in the following year). When the agreement was being written, the Muslims wrote: "This is the peace treaty, which Muhammad, Apostle of Allah has concluded." The infidels said (to the Prophet), "We do not agree with you on this, for if we knew that you are Apostle of Allah we would not have prevented you for anything (i.e. entering Mecca, etc.), but you are Muhammad, the son of `Abdullah." Then he said to `Ali, "Erase (the name of) 'Apostle of Allah'." `Ali said, "No, by Allah, I will never erase you (i.e. your name)." Then Allah's Apostle took the writing sheet...and he did not know a better writing..and he wrote or got it the following written! "This is the peace treaty which Muhammad, the son of `Abdullah, has concluded: "Muhammad should not bring arms into Mecca except sheathed swords, and should not take with him any person of the people of Mecca even if such a person wanted to follow him, and if any of his companions wants to stay in Mecca, he should not forbid him." (In the next year) when the Prophet entered Mecca and the allowed period of stay elapsed, the infidels came to `Ali and said "Tell your companion (Muhammad) to go out, as the allowed period of his stay has finished." So the Prophet departed (from Mecca) and the daughter of Hamza followed him shouting "O Uncle, O Uncle!" `Ali took her by the hand and said to Fatima, "Take the daughter of your uncle." So she made her ride (on her horse). (When they reached Medina) `Ali, Zaid and Ja`far quarreled about her. `Ali said, "I took her for she is the daughter of my uncle." Ja`far said, "She is the daughter of my uncle and her aunt is my wife." Zaid said, "She is the daughter of my brother." On that, the Prophet gave her to her aunt and said, "The aunt is of the same status as the mother." He then said to `Ali, "You are from me, and I am from you," and said to Ja`far, "You resemble me in appearance and character," and said to Zaid, "You are our brother and our freed slave." `Ali said to the Prophet 'Won't you marry the daughter of Hamza?" The Prophet said, "She is the daughter of my foster brother."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 553

حدیث نمبر: 4254
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) ثم سمعنا استنان عائشة، قال عروة: يا ام المؤمنين، الا تسمعين ما يقول ابو عبد الرحمن؟ إن النبي صلى الله عليه وسلم اعتمر اربع عمر، فقالت:" ما اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم عمرة إلا وهو شاهده، وما اعتمر في رجب قط".(مرفوع) ثُمَّ سَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ، قَالَ عُرْوَةُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَلَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ، فَقَالَتْ:" مَا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ شَاهِدُهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ".
‏‏‏‏ پھر ہم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے (اپنے گھر میں) مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ نے ان سے پوچھا: اے ایمان والوں کی ماں! آپ نے سنا ہے یا نہیں، ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے تھے جس میں سے ایک رجب میں کیا تھا۔ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بھی عمرہ کیا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آپ کے ساتھ تھے لیکن آپ نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Then we heard `Aisha brushing her teeth whereupon `Urwa said, "O mother of the believers! Don't you hear what Abu `Abdur-Rahman is saying? He is saying that the Prophet performed four `Umra, one of which was in Rajab." `Aisha said, "The Prophet did not perform any `Umra but he (i.e. Ibn `Umar) witnessed it. And he (the Prophet ) never did any `Umra in (the month of) Rajab."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5 , Book 59 , Number 555


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.