(مرفوع) وقال الليث حدثني جعفر بن ربيعة عن عبد الرحمن بن هرمز عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم: «ان رجلا من بني إسرائيل سال بعض بني إسرائيل بان يسلفه الف دينار، فدفعها إليه، فخرج في البحر، فلم يجد مركبا، فاخذ خشبة فنقرها فادخل فيها الف دينار، فرمى بها في البحر، فخرج الرجل الذي كان اسلفه، فإذا بالخشبة فاخذها لاهله حطبا- فذكر الحديث- فلما نشرها وجد المال» .(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِأَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، فَخَرَجَ فِي الْبَحْرِ، فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا، فَأَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ، فَرَمَى بِهَا فِي الْبَحْرِ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ، فَإِذَا بِالْخَشَبَةِ فَأَخَذَهَا لأَهْلِهِ حَطَبًا- فَذَكَرَ الْحَدِيثَ- فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ» .
اور لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمز سے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے دوسرے بنی اسرائیل کے شخص سے ہزار اشرفیاں قرض مانگیں۔ اس نے اللہ کے بھروسے پر اس کو دے دیں۔ اب جس نے قرض لیا تھا وہ سمندر پر گیا کہ سوار ہو جائے اور قرض خواہ کا قرض ادا کرے لیکن سواری نہ ملی۔ آخر اس نے قرض خواہ تک پہنچنے سے ناامید ہو کر ایک لکڑی لی اس کو کریدا اور ہزار اشرفیاں اس میں بھر کر وہ لکڑی سمندر میں پھینک دی۔ اتفاق سے قرض خواہ کام کاج کو باہر نکلا ‘ سمندر پر پہنچا تو ایک لکڑی دیکھی اور اس کو گھر میں جلانے کے خیال سے لے آیا۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔ جب لکڑی کو چیرا تو اس میں اشرفیاں پائیں۔
Narrated Abu Huraira The Prophet said, "A man from Bani Israel asked someone from Bani Israel to give him a loan of one thousand Dinars and the later gave it to him. The debtor went on a voyage (when the time for the payment of the debt became due) but he did not find a boat, so he took a piece of wood and bored it and put 1000 diners in it and threw it into the sea. The creditor went out and took the piece of wood to his family to be used as fire-wood." (See Hadith No. 488 B, Vol. 3). And the Prophet narrated the narration (and said), "When he sawed the wood, he found his money."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 574
(مرفوع) قال ابو عبد الله: وقال الليث: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه ذكر رجلا من بني إسرائيل، سال بعض بني إسرائيل ان يسلفه الف دينار، فقال: ائتني بالشهداء اشهدهم، فقال: كفى بالله شهيدا، قال: فاتني بالكفيل، قال: كفى بالله كفيلا، قال: صدقت، فدفعها إليه إلى اجل مسمى، فخرج في البحر فقضى حاجته، ثم التمس مركبا يركبها يقدم عليه للاجل الذي اجله، فلم يجد مركبا فاخذ خشبة، فنقرها فادخل فيها الف دينار وصحيفة منه إلى صاحبه، ثم زجج موضعها، ثم اتى بها إلى البحر، فقال: اللهم إنك تعلم اني كنت تسلفت فلانا الف دينار فسالني كفيلا، فقلت: كفى بالله كفيلا، فرضي بك وسالني شهيدا، فقلت: كفى بالله شهيدا فرضي بك، واني جهدت ان اجد مركبا ابعث إليه الذي له فلم اقدر، وإني استودعكها فرمى بها في البحر، حتى ولجت فيه، ثم انصرف وهو في ذلك يلتمس مركبا يخرج إلى بلده، فخرج الرجل الذي كان اسلفه ينظر، لعل مركبا قد جاء بماله، فإذا بالخشبة التي فيها المال فاخذها لاهله حطبا، فلما نشرها وجد المال والصحيفة، ثم قدم الذي كان اسلفه فاتى بالالف دينار، فقال: والله ما زلت جاهدا في طلب مركب لآتيك بمالك، فما وجدت مركبا قبل الذي اتيت فيه، قال: هل كنت بعثت إلي بشيء؟ قال: اخبرك اني لم اجد مركبا قبل الذي جئت فيه، قال: فإن الله قد ادى عنك الذي بعثت في الخشبة، فانصرف بالالف الدينار راشدا".(مرفوع) قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ، فَقَالَ: ائْتِنِي بِالشُّهَدَاءِ أُشْهِدُهُمْ، فَقَالَ: كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا، قَالَ: فَأْتِنِي بِالْكَفِيلِ، قَالَ: كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا، قَالَ: صَدَقْتَ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَخَرَجَ فِي الْبَحْرِ فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ الْتَمَسَ مَرْكَبًا يَرْكَبُهَا يَقْدَمُ عَلَيْهِ لِلْأَجَلِ الَّذِي أَجَّلَهُ، فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا فَأَخَذَ خَشَبَةً، فَنَقَرَهَا فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مِنْهُ إِلَى صَاحِبِهِ، ثُمَّ زَجَّجَ مَوْضِعَهَا، ثُمَّ أَتَى بِهَا إِلَى الْبَحْرِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنِّي كُنْتُ تَسَلَّفْتُ فُلَانًا أَلْفَ دِينَارٍ فَسَأَلَنِي كَفِيلَا، فَقُلْتُ: كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا، فَرَضِيَ بِكَ وَسَأَلَنِي شَهِيدًا، فَقُلْتُ: كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا فَرَضِيَ بِكَ، وَأَنِّي جَهَدْتُ أَنْ أَجِدَ مَرْكَبًا أَبْعَثُ إِلَيْهِ الَّذِي لَهُ فَلَمْ أَقْدِرْ، وَإِنِّي أَسْتَوْدِعُكَهَا فَرَمَى بِهَا فِي الْبَحْرِ، حَتَّى وَلَجَتْ فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَهُوَ فِي ذَلِكَ يَلْتَمِسُ مَرْكَبًا يَخْرُجُ إِلَى بَلَدِهِ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ يَنْظُرُ، لَعَلَّ مَرْكَبًا قَدْ جَاءَ بِمَالِهِ، فَإِذَا بِالْخَشَبَةِ الَّتِي فِيهَا الْمَالُ فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا، فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ، ثُمَّ قَدِمَ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ فَأَتَى بِالْأَلْفِ دِينَارٍ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا زِلْتُ جَاهِدًا فِي طَلَبِ مَرْكَبٍ لِآتِيَكَ بِمَالِكَ، فَمَا وَجَدْتُ مَرْكَبًا قَبْلَ الَّذِي أَتَيْتُ فِيهِ، قَالَ: هَلْ كُنْتَ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِشَيْءٍ؟ قَالَ: أُخْبِرُكَ أَنِّي لَمْ أَجِدْ مَرْكَبًا قَبْلَ الَّذِي جِئْتُ فِيهِ، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَدَّى عَنْكَ الَّذِي بَعَثْتَ فِي الْخَشَبَةِ، فَانْصَرِفْ بِالْأَلْفِ الدِّينَارِ رَاشِدًا".
ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ لیث نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے بنی اسرائیل کے ایک دوسرے آدمی سے ایک ہزار دینار قرض مانگے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایسے گواہ لا جن کی گواہی پر مجھے اعتبار ہو۔ قرض مانگنے والا بولا کہ گواہ تو بس اللہ ہی کافی ہے پھر انہوں نے کہا کہ اچھا کوئی ضامن لا۔ قرض مانگنے والا بولا کہ ضامن بھی اللہ ہی کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تو نے سچی بات کہی۔ چنانچہ اس نے ایک مقررہ مدت کے لیے اس کو قرض دے دیا۔ یہ صاحب قرض لے کر دریائی سفر پر روانہ ہوئے اور پھر اپنی ضرورت پوری کر کے کسی سواری (کشتی وغیرہ) کی تلاش کی تاکہ اس سے دریا پار کر کے اس مقررہ مدت تک قرض دینے والے کے پاس پہنچ سکے جو اس سے طے پائی تھی۔ (اور اس کا قرض ادا کر دے) لیکن کوئی سواری نہیں ملی۔ آخر ایک لکڑی لی اور اس میں سوراخ کیا۔ پھر ایک ہزار دینار اور ایک (اس مضمون کا) خط کہ اس کی طرف سے قرض دینے والے کی طرف (یہ دینار بھیجے جا رہے ہیں) اور اس کا منہ بند کر دیا۔ اور اسے دریا پر لے آئے، پھر کہا، اے اللہ! تو خوب جانتا ہے کہ میں نے فلاں شخص سے ایک ہزار دینار قرض لیے تھے۔ اس نے مجھ سے ضامن مانگا تو میں نے کہہ دیا تھا کہ میرا ضامن اللہ تعالیٰ کافی ہے اور وہ بھی تجھ پر راضی ہوا۔ اس نے مجھ سے گواہ مانگا تو اس کا بھی جواب میں نے یہی دیا کہ اللہ پاک گواہ کافی ہے تو وہ مجھ پر راضی ہو گیا اور (تو جانتا ہے کہ) میں نے بہت کوشش کی کہ کوئی سواری ملے جس کے ذریعہ میں اس کا قرض اس تک (مدت مقررہ میں) پہنچا سکوں۔ لیکن مجھے اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔ اس لیے اب میں اس کو تیرے ہی حوالے کرتا ہوں (کہ تو اس تک پہنچا دے) چنانچہ اس نے وہ لکڑی جس میں رقم تھی دریا میں بہا دی۔ اب وہ دریا میں تھی اور وہ صاحب (قرض دار) واپس ہو چکے تھے۔ اگرچہ فکر اب بھی یہی تھا کہ کس طرح کوئی جہاز ملے۔ جس کے ذریعہ وہ اپنے شہر میں جا سکیں۔ دوسری طرف وہ صاحب جنہوں نے قرض دیا تھا اسی تلاش میں (بندرگاہ) آئے کہ ممکن ہے کوئی جہاز ان کا مال لے کر آیا ہو۔ لیکن وہاں انہیں ایک لکڑی ملی۔ وہی جس میں مال تھا۔ انہوں نے لکڑی اپنے گھر میں ایندھن کے لیے لے لی۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں سے دینار نکلے اور ایک خط بھی نکلا۔ (کچھ دنوں کے بعد جب وہ صاحب اپنے شہر آئے) تو قرض خواہ کے گھر آئے۔ اور (یہ خیال کر کے کہ شاید وہ لکڑی نہ مل سکی ہو دوبارہ) ایک ہزار دینا ان کی خدمت میں پیش کر دیئے۔ اور کہا کہ قسم اللہ کی! میں تو برابر اسی کوشش میں رہا کہ کوئی جہاز ملے تو تمہارے پاس تمہارا مال لے کر پہنچوں لیکن اس دن سے پہلے جب کہ میں یہاں پہنچنے کے لیے سوار ہوا۔ مجھے اپنی کوششوں میں کامیابی نہیں ہوئی۔ پھر انہوں نے پوچھا اچھا یہ تو بتاؤ کہ کوئی چیز کبھی تم نے میرے نام بھیجی تھی؟ مقروض نے جواب دیا بتا تو رہا ہوں آپ کو کہ کوئی جہاز مجھے اس جہاز سے پہلے نہیں ملا جس سے میں آج پہنچا ہوں۔ اس پر قرض خواہ نے کہا کہ پھر اللہ نے بھی آپ کا وہ قرضا ادا کر دیا۔ جسے آپ نے لکڑی میں بھیجا تھا۔ چنانچہ وہ صاحب اپنا ہزار دینار لے کر خوش خوش واپس لوٹ گئے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "An Israeli man asked another Israeli to lend him one thousand Dinars. The second man required witnesses. The former replied, 'Allah is sufficient as a witness.' The second said, 'I want a surety.' The former replied, 'Allah is sufficient as a surety.' The second said, 'You are right,' and lent him the money for a certain period. The debtor went across the sea. When he finished his job, he searched for a conveyance so that he might reach in time for the repayment of the debt, but he could not find any. So, he took a piece of wood and made a hole in it, inserted in it one thousand Dinars and a letter to the lender and then closed (i.e. sealed) the hole tightly. He took the piece of wood to the sea and said. 'O Allah! You know well that I took a loan of one thousand Dinars from so-and-so. He demanded a surety from me but I told him that Allah's Guarantee was sufficient and he accepted Your guarantee. He then asked for a witness and I told him that Allah was sufficient as a Witness, and he accepted You as a Witness. No doubt, I tried hard to find a conveyance so that I could pay his money but could not find, so I hand over this money to You.' Saying that, he threw the piece of wood into the sea till it went out far into it, and then he went away. Meanwhile he started searching for a conveyance in order to reach the creditor's country. One day the lender came out of his house to see whether a ship had arrived bringing his money, and all of a sudden he saw the piece of wood in which his money had been deposited. He took it home to use for fire. When he sawed it, he found his money and the letter inside it. Shortly after that, the debtor came bringing one thousand Dinars to him and said, 'By Allah, I had been trying hard to get a boat so that I could bring you your money, but failed to get one before the one I have come by.' The lender asked, 'Have you sent something to me?' The debtor replied, 'I have told you I could not get a boat other than the one I have come by.' The lender said, 'Allah has delivered on your behalf the money you sent in the piece of wood. So, you may keep your one thousand Dinars and depart guided on the right path.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 37, Number 488
(مرفوع) وقال الليث: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه" ذكر رجلا من بني إسرائيل وساق الحديث، فخرج ينظر لعل مركبا قد جاء بماله، فإذا هو بالخشبة، فاخذها لاهله حطبا، فلما نشرها وجد المال والصحيفة".(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ، فَخَرَجَ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا قَدْ جَاءَ بِمَالِهِ، فَإِذَا هُوَ بِالْخَشَبَةِ، فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا، فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ".
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک مرد کا ذکر کیا۔ پھر پوری حدیث بیان کی (جو اس سے پہلے گزر چکی ہے) کہ (قرض دینے والا) باہر یہ دیکھنے کے لیے نکلا کہ ممکن ہے کوئی جہاز اس کا روپیہ لے کر آیا ہو۔ (دریا کے کنارے پر جب وہ پہنچا) تو اسے ایک لکڑی ملی جسے اس نے اپنے گھر کے ایندھن کے لیے اٹھا لیا۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں روپیہ اور خط پایا۔
Narrated 'Abdur-Rahman bin Hurmuz: Abu Hurairah (ra) said, "Allah's Messenger (saws) mentioned an Israeli man." Abu Hurairah then told the whole narration). (At the end of the narration it was mentioned that the creditor) went out to the sea, hoping that a boat might have brought his money. Suddenly he saw a piece of wood and he took it to his house to use as firewood. When he sawed it, he found his money and a letter in it. [See hadith No. 2291 for details]
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 611
وقال الليث حدثني جعفر بن ربيعة عن عبد الرحمن بن هرمز عن ابي هريرة رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه ذكر رجلا سال بعض بني إسرائيل ان يسلفه الف دينار، فدفعها إليه إلى اجل مسمى.وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارِ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى.
اور لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے بیان کیا ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ذکر کیا جنہوں نے بنی اسرائیل کے کسی دوسرے شخص سے ایک ہزار اشرفی قرض مانگا اور اس نے ایک مقررہ مدت تک کے لیے دے دیا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle mentioned a person who asked an Israeli man to lend him one-thousand Dinars, and the Israeli lent him the sum for a certain fixed period.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 892
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس , حدثنا شعبة , عن عمرو بن مرة , قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى , وكان من اصحاب الشجرة قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتاه قوم بصدقة , قال:" اللهم صل عليهم" , فاتاه ابي بصدقته , فقال:" اللهم صل على آل ابي اوفى".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى , وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَةٍ , قَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ" , فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن مرہ نے ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیعت رضوان میں شریک تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کوئی صدقہ لے کر حاضر ہوتا تو آپ دعا کرتے کہ اے اللہ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما۔ چنانچہ میرے والد بھی اپنا صدقہ لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! آل ابی اوفی رضی اللہ عنہ پر اپنی رحمت نازل فرما۔
Narrated `Abdullah bin Abi `Aufa: (Who was one of those who had given the Pledge of allegiance to the Prophet beneath the Tree) When the people brought Sadaqa (i.e. rak`at) to the Prophet he used to say, "O Allah! Bless them with your Mercy." Once my father came with his Sadaqa to him whereupon he (i.e. the Prophet) said. "O Allah! Bless the family of Abu `Aufa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 484
وقال الليث: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه ذكر رجلا من بني إسرائيل اخذ خشبة، فنقرها فادخل فيها الف دينار وصحيفة منه إلى صاحبه.وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَخَذَ خَشَبَةً، فَنَقَرَهَا فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مِنْهُ إِلَى صَاحِبِهِ.
لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیع نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کیا کہ انہوں نے لکڑی کا ایک لٹھا لیا اور اس میں سوراخ کر کے ایک ہزار دینار اور خط رکھ دیا وہ ان کی طرف سے ان کے ساتھی (قرض خواہ) کی طرف تھا اور عمر بن ابی سلمہ نے بیان کیا کہ ان سے ان کے والد نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے لکڑی کے ایک لٹھے میں سوراخ کیا اور مال اس کے اندر رکھ دیا اور ان کے پاس ایک خط لکھا، فلاں کی طرف سے فلاں کو ملے۔
Narrated Abu Hurairah (ra): Allah's Messenger (saws) mentioned a person from Bani Israel who took a piece of wood, made a hole in it, and put therein one thousand Dinar and letter from him to his friend. The Prophet (saws) said, "(That man) cut a piece of wood and put the money inside it and wrote a letter from such and such a person to such and such a person."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 277
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، عن عمرو هو ابن مرة، سمعت ابن ابي اوفى رضي الله عنهما، كان النبي صلى الله عليه وسلم، إذا اتاه رجل بصدقة قال:" اللهم صل على آل فلان، فاتاه ابي، فقال: اللهم صل على آل ابي اوفى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ مُرَّةَ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَتَاهُ رَجُلٌ بِصَدَقَةٍ قَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلَانٍ، فَأَتَاهُ أَبِي، فَقَالَ: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، کہا میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اگر کوئی شخص صدقہ لاتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اے اللہ! فلاں کی آل اولاد پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔ میرے والد صدقہ لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! ابی اوفی کی آل اولاد پر رحمتیں نازل فرما۔
Narrated Ibn Abi `Aufa: Whenever a man brought his alms to the Prophet, the Prophet would say, "O Allah! Bestow Your Blessing upon the family of so-and-so." When my father came to him (with his alms), he said, "O Allah! Bestow Your Blessings upon the family of Abi `Aufa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 344
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابن ابي اوفى، قال: كان إذا اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم بصدقته، قال:" اللهم صل عليه"، فاتاه ابي بصدقته، فقال:" اللهم صل على آل ابي اوفى".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كَانَ إِذَا أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَتِهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ"، فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے یبان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے اور ان سے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی شخص اپنی زکوٰۃ لے کر آتا تو آپ فرماتے «اللهم صل عليه"»”اے اللہ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما۔“ میرے والد بھی اپنی زکوٰۃ لے کر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «اللهم صل على آل أبي أوفى"»”اے اللہ! آل ابی اوفی پر اپنی رحمت نازل فرما۔“
Narrated Ibn Abi `Aufa: Whenever somebody brought alms to the Prophet the used to say, "Allahumma Salli 'Alaihi (O Allah! Send Your Salat (Grace and Honor) on him)." Once when my father brought his alms to him, he said, "O Allah! Send Your Salat (Grace and Honor) on the family of Abi `Aufa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 370
لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کیا۔ جس نے سمندر کا سفر کیا تھا اور اپنی ضرورت پوری کی تھی۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔
Abu Hurairah (ra) said, "Allah's Messenger (saws) mentioned a person from Bani Israel who travelled by sea and carried out his needs." Then he narrated the whole story. (See Hadith no. 2291)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 277