ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان وہی دے جو باوضو ہو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد المؤلف (تحفة الأشراف: 14603) (ضعیف) (سند میں معاویہ بن یحیی صدفی ضعیف ہیں، نیز سند میں زہری اور ابوہریرہ کے درمیان انقطاع ہے)»
وضاحت: ۱؎: بہتر یہی ہے کہ اذان باوضو ہی دی جائے اور باب کی حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن وائل اور ابن عباس کی احادیث اس کی شاہد ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (222) // ضعيف الجامع الصغير (6317) //
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف قال البيهقي في السنن الكبرى (1/397): ”هكذا رواه معاوية بن يحيى الصدفي وهو ضعیف“ وقال الهيثمي: وأحاديثه عن الزهري مستقيمة كما قال البخاري وهذا منها وضعفه الجمهور (مجمع الزوائد:84/2) قلت: انظر الكامل لابن عدي (2395/6 والنسخة الأخرى 138/8، فيه الجنيدي وهو محمد بن عبدالله بن الجنيد: ذكره ابن حبان في الثقات 155،156/9) يعني فيما روى عنه هقل بن زياد، انظر التاريخ الكبير للبخاري (336/7) والضعفاء الكبير للعقيلي (182،183/4) وفي قول البخاري نظر .
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 200
´بغیر وضو کے اذان دینے کی کراہت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان وہی دے جو باوضو ہو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 200]
اردو حاشہ: 1؎: بہتر یہی ہے کہ اذان با وضو ہی دی جائے اور باب کی حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن وائل اور ابن عباس کی احادیث اس کی شاہد ہیں۔
نوٹ: (سند میں معاویہ بن یحیی صدفی ضعیف ہیں، نیز سند میں زہری اور ابو ہریرہ کے درمیان انقطاع ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 200