علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 765
´مضاربت کا بیان`
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تین کام بڑے بابرکت ہیں۔ ایک مدت مقررہ تک بیچنا اور مضاربت کرنا اور گندم میں جو ملانا گھر کے لئے، فروخت کرنے کے لئے نہیں۔“ اسے ابن ماجہ نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 765»
تخریج: «أخرجه ابن ماجه، التجارات، باب الشركة والمضاربة، حديث:2289.* عبدالرحيم بن داود "مجهول بالنقل، حديثه غير محفوظ" قاله العقيلي، ونصر مجهول، وصالح مجهول الحال.»
تشریح:
راویٔ حدیث: «حضرت صہیب رضی اللہ عنہ» ابویحییٰ صہیب بن سنان رومی۔
اصل میں عربی ہیں۔
نمر بن قاسط بن وائل قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
رومیوں نے انھیں بچپن میں قید کر لیا تھا۔
انھی میں نشوونما پائی‘ اس وجہ سے رومی کہلائے۔
ایک قول یہ ہے کہ جب یہ بڑے ہوئے اور سن ِ شعور کو پہنچے تو ان کے ہاں سے بھاگ کر مکہ میں پہنچ گئے اور عبداللہ بن جدعان کے حلیف بن گئے۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ بنو کلب نے انھیں رومیوں سے خرید لیا اور انھیں مکہ میں لے آئے اور وہاں عبداللہ بن جدعان نے انھیں خرید لیا۔
مشہور صحابی ہیں۔
قدیم الإسلام ہیں۔
اللہ کی راہ میں انھیں بہت اذیتیں دی گئیں‘ پھر مدینہ کی طرف ہجرت کر گئے اور مدینہ منورہ ہی میں ۳۸ ہجری میں وفات پائی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 765