الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1602
´اہل کتاب کو سلام کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور ان میں سے جب کسی سے تمہارا آمنا سامنا ہو جائے تو اسے تنگ راستے کی جانب جانے پر مجبور کر دو“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1602]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کی رو سے مسلمان کا یہود و نصاریٰ اور مجوس وغیرہ کو پہلے سلام کہنا حرام ہے،
جمہور کی یہی رائے ہے۔
راستے میں آمنا سامنا ہونے پر انہیں تنگ راستے کی جانب مجبور کرنے کا مفہوم یہ ہے کہ انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ وہ چھوٹے لوگ ہیں۔
اور یہ غیر اسلامی حکومتوں میں ممکن نہیں اس لیے بقول ائمہ شر و فتنہ سے بچنے کے لیے جو محتاط طریقہ ہو اسے اپنا نا چاہیے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1602
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2700
´ذمیوں سے سلام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تمہاری ان کے کسی فرد سے راستے میں ملاقات ہو جائے تو اسے تنگ راستے سے ہی جانے پر مجبور کرو“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2700]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی یہود ونصاری اور غیر مسلموں کو مجبور کیا جائے کہ بھیڑ والے راستوں میں کناروں پر چلیں،
اورمسلمان درمیان میں چلیں تاکہ ان کی شوکت و حشمت کا اظہار ہو۔
اوراس طرح سے ان کو سلام اورمسلمانوں کے بارے میں مزید غوروفکر کا موقع ملے،
شاید کہ اللہ تعالیٰ ان کا دل عزت وغلبہ والے دین کے لیے کھول دے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2700