صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
3. باب وَضْعِ الْجَوَائِحِ:
3. باب: آفت سے جو نقصان ہو اس کو مجرا دینا۔
Chapter: Waiving Payment in the case of Blight
حدیث نمبر: 3980
Save to word اعراب
حدثنا بشر بن الحكم ، وإبراهيم بن دينار ، وعبد الجبار بن العلاء ، واللفظ لبشر، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن حميد الاعرج ، عن سليمان بن عتيق ، عن جابر : ان النبي صلى الله عليه وسلم: " امر بوضع الجوائح ". قال ابو إسحاق، وهو صاحب مسلم: حدثنا عبد الرحمن بن بشر، عن سفيان، بهذا.حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِبِشْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ بِوَضْعِ الْجَوَائِحِ ". قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ، وَهُوَ صَاحِبُ مُسْلِمٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، بِهَذَا.
اسماعیل بن جعفر نے حمید سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ بدلنے تک کھجور کا پھل بیچنے سے منع فرمایا۔ ہم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اس کے رنگ بدلنے (زھو) سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: وہ سرخ ہو جائے اور زرد ہو جائے، تمہاری کیا رائے ہے اگر اللہ تعالیٰ نے پھل روک دیا، تو تم کس بنیاد پر اپنے بھائی کا مال اپنے لیے حلال سمجھو گے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آفات سے پہنچنے والے نقصان کو وضع کرنے کا حکم دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1554

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
   صحيح مسلم3930جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين
   صحيح مسلم3980جابر بن عبد اللهأمر بوضع الجوائح
   سنن أبي داود3374جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين وضع الجوائح
   سنن ابن ماجه2218جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين
   سنن النسائى الصغرى4533جابر بن عبد اللهوضع الجوائح
   سنن النسائى الصغرى4535جابر بن عبد اللهنهى عن بيع الثمر سنين
   سنن النسائى الصغرى4630جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين
   سنن النسائى الصغرى4631جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3980 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3980  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
وضع الجوائح کا معنی یہ ہے کہ قدرتی آفات کے نتیجہ میں اگر پھل ضائع ہو جائے،
تو بائع اس کی قیمت وصول نہ کرے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3980   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4535  
´کئی سال تک کے لیے پھل بیچ دینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال تک کے لیے پھل بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4535]
اردو حاشہ:
کسی باغ یا مخصوص درختوں کے پھل کئی سال کے لیے پیشگی فروخت کرنا شرعاََ نا جائز اور حرام ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں سراسر دھوکا ہے، نیز یہ ایک مجہول چیز کی بیع ہے۔ مزید برآں یہ کہ بائع ایک ایسی چیز کا سودا کر رہا ہے جس کا کوئی وجود نہیں اور خریدار بھی ایک ایسی چیز خرید رہا ہے جو معدوم ہے، پھر اس کی کوئی ضمانت بھی نہیں ہوتی کہ واقعی پیداوار ہو گی، لہٰذا فروخت کس چیز کی؟ لیکن اس حدیث سے بیع الصفات مستثنیٰ ہے۔ اس میں چیز کی جنس اور مدت کا تعین ہوتا ہے۔ وزن یا مقدار بھی معلوم ہوتی ہے۔ اور یکمشت رقم کی ادائیگی کر دی جاتی ہے۔ اسے بیع سلم یا سلف بھی کہتے ہیں۔ احادیث کی روشنی میں یہ جائز ہے۔ اس طریقے سے اختلاف اور دھوکے کی نوبت نہیں آتی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4535   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4630  
´کئی سال کی بیع کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4630]
اردو حاشہ:
کئی سال کا سودا اس لیے منع ہے کہ وہ چیز جس کا سودا کیا جا رہا ہے، موجود ہی نہیں۔ جب کسی معین چیز کا سودا کیا جا رہا ہو، مثلاً: اس درخت یا اس باغ کا پھل تو پھل کا موجود ہونا ضروری ہے کیونکہ ہو سکتا ہے یہ درخت یا یہ باغ تباہ ہو جائے، پھر اس کا پھل کہاں سے آئے گا؟ البتہ اگر سودا غیر معین چیز کا ہو، مثلاً: 20 من کھجور یا گندم وغیرہ تو سودا جائز ہے، خواہ ابھی گندم کاشت بھی نہ کی گئی ہو کیونکہ مجموعی طور پر دنیا یا منڈی سے کوئی چیز ناپید نہیں ہو سکتی، لہٰذا ایک کھیت سے نہ ہوئی تو دوسرے سے ہو جائے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4630   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2218  
´کئی سال کے لیے پھلوں کے بیچنے اور پھلوں کو لاحق ہونے والی آفات کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کے لیے (پھلوں کی) بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2218]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کئی سال کی بیع سے مراد یہ ہے، مثلاً آئندہ دو تین سال کا پھل پہلے ہی بیچ کر قیمت وصول کر لے یہ منع ہے۔

(2)
اس کی ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ آئندہ سالوں میں پیدوار کیسی ہوگی، ہوگی بھی یا نہیں۔
یہ بھی ممکن ہے کہ پھل آ کر تباہ ہو جائے اور خریدار کی رقم ضائع ہو جائے۔
اس لحاظ سے یہ بیع غرر (دھوکے کی بیع)
میں شامل ہے۔

(3)
بیع غرر کی تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2194 تا 2197۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2218   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.